عورت نے
نوجوان کو مجبورکر کے گانڈ چدائی
مجھے
کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہر بندے کی اپنی مرضی ہے ہم رائے قائم نہیں کرس کتے کہ
گانڈ چودنا زیادہ مزیدار کام ہے یا چوت میں لن ڈالنا بس ہر ایک کا اپنا اپنا
شوق ہوتا ہے مجھے زیادہ تر چوت میں لن ڈالنا پسند رہا ہے بس میں قسم نہیں دے
سکتا کہ گانڈ کبھی نہیں چودی
میری یہ ہاٹ سٹوری
ان دنوں کی ہے جب میں شادی سے پہلے کنوارا تھا اور ہم دو دوست الگ مکان میں
رہتے تھے اور پوری کوشش کرتے تھے کہ ہماری زندگی میں جو پرائیوٹ معاملات ہیں
ان کی بھنگ نا پڑے تاکہ ہم مکان سے ہاتھ نا دھو بیٹھیں کیونکہ
ایک تو لوگ کنوارے کو پہلے ہی مکان کرایہ پہ نہیں دیتے اور اگر ہماری بات کا
علم ہو جائے کہ ہم چدائی بھی لگاتے ہیں تو ایک منٹ کے نادر مالک مکان ہم سے مکا
ن خالی نا کرا لے
ہم ہر ویک اینڈ پہ
کسی نا کسی لڑکی کو گھر لے آتے تھے اور اس وقت لاتے تھے جب لائیٹ گئی ہوتی تھی
پاکستانی میں رہنے ولے سب جانتے ہیں کہ رات کو کئی بار لائیٹ جاتی ہے
اور اس دوران چوت
کے شوقین لوگ لڑکی کو چپکے سے اندر گھر میں لے آتے ہیں اور چھپا دیتے ہیں
تاکہ کسی کو کنواروں پہ شک نا ہو کہ اندر کون لڑکی گئی ہے کیونکہ محلے والے کنوارے
کو محلے مٰں رہنے نہیں دیتے ان کا خیال ہوتاہے کہ ہم جیسے ہاسٹل یا کسی فلیٹ میں
رہیں جو اکیلے مردوں کے لیئے مخصوص ہو
نا جانے کیوں
ہمارے برے دن شروع ہو چکے تھے مجھے ملازمت والی جگہ سے بھی کئی بار نوٹس مل
چکے تھے کیونکہ میں اپنی ڈیوٹی بھی اچھے طریقے سے نہیں ادا کر
پا رہا تھا نا جناے کویں دل بھی اداس رہنے لگا تھا اندر سے بے چینی تھی
نامعلوم سی بے چینی جیسے کوئی بری خبر آنے والی ہوتی ہے
تو دل بجھا بجھا
ہو جاتا ہے تو دوستوں میں نے چوت کی بجائے بڑی گانڈ میں نے مجبوری میں چودی
تھی کیا مجبوری تھی اور کیسے چودنا پڑی بڑی دلچسپ کہانی ہے پڑھ کے مزہ آئے گا تو
میں اپنی کہانی کو آگے بڑھاتا ہوں
گانڈ میں نے بہت
ہی کم چودی ہے مجھے چوت بڑی پھدی ہو یا چھوٹی یہ ہی زیادہ تر پسند رہی ہے
میں چونکہ چوت کو چاٹ بھی لیتا ہوں اس لیئے نکھری نکھری چوت اچھی لگتی ہے
اور گانڈ برائے نام ہی چودتا ہوں گانڈ بس کبھی کبھار ذائقہ بدلنے کے لیئے چود لیتا
ہوں اور بڑی گانڈ چودنے کا تجربہ بھی بڑا دلچسپ رہا
اس دن میرا ایک فی
صد موڈ بھی چودنے کا نہیں تھا اگر چوت کی آفر ہوتی تو شائد گزارا کر لیتا لیکن بڑی
گانڈ تو بالکل نہیں چود سکتا تھا مجھے سو ڈگری پر بخار بھی تھا اور میں مکمل طور
پر آرام کرنا اور دیر تک سونا چاہتا تھا لیکن ایک ایسی تبدیلی آئی کہ میرا سارا
پروگرام غارت ہو گیا
ہم دو دوست ملازم
پیشہ تھے ایک مکان میں رہتے تھے مالک مکان کو ذاتی ضرورت پیش آئی تھی اور اس نے
ہمیں مکان خالی کرنے کو کہا ایک ماہ کی مہلت بھی دی لیکن ہم دونوں مکان ڈھونڈنے کی
بجائے دن رات پھدی چودنا اور نئی لڑکی پر لائن مارنے کے علاوہ کچھ نہ کرتے رہے
اور پھر دو دن جب
رہ گئے مالک مکان نے آخری وارننگ دی تب ہم سب کچھ چھوڑ کے مکان ڈھونڈنے نکل کھڑے
ہوئے اور جا پہنچے اپنے ایک دوست پراپرٹی ڈیلر کے پاس
اس نے کہا یار
میرے گھر شادی ہے میں تمہارے ساتھ نہیں جا سکتا یہ لو ایڈریس ان لوگوں کے پاس خود
جاؤ میرا حوالہ دیکر بات کر لو اور ہم نے کئی ایک جگہ کوشش کی بات نہ بنی سارت رات
سردی میں خوار ہوتے رہے اور پھر اگلی رات کو بھی پھرتے رہے
اس سے مجھے بخار
بسو گیا ہم پھر ایک مکان میں گئے بڑی ہی موٹی اور بڑی گانڈ والی خاتون نکلی ہم نے
اس سے بڑے عاجزانہ انداز سے بات کی اس نے مجھے غور سے دیکھا پھر کہنے لگی ٹھیک ہے
تم کو مکان کا اوپر والا پورشن مل سکتا ہے
اس وقت وہ بری
گانڈ والی مجھے فرشتہ لگی اور ہم وہاں شفٹ ہو گئے چند روز بعد وہ بڑی گانڈ والی
مجھ سے کافی فری ہو چکی تھی میں ےنے سوچا چلو اس کی پھدی ماروں گااور
اس کی بیٹیاں بھی میرے ذہن میں تھیں اور اس کی بیٹیاں بھی میں تاڑتا رہتا تھا اس
کی بیٹیوں کے ممے سکسی تھے اور ان کے بریزر جب دھلنے کے بعد خشک ہونے کیلئے تار پر
دالے ہوتے تھے میں ان بریزر کو ہی دیکھتا رہتا اور ممے کے سائز کا اندازہ لگاتا
رہتا
لیکن کسی لڑکی کی
چوت نہ مار سکا ایک روز میرا دوست گھر گیا ہوا تھا اور میں اکیلا تھا رات کا وقت
تھا بڑی گانڈ والی میرے کمر میں آ گئی مجھے بخار تھا وہ کچھ کھانے کو میرے لیے
لائی تھی اور وہ میرے ساتھ بستر میں گھس گئی سخت سردی تھی اس نے میرا پاجامہ اتارا
اور لنڈ کو ہاتھ میں لے کر لمس دینے لگی میں نے سوچا چودائی کرانا چاہتی ہے اب
مجبوری ہے کر دیتا ہوں لیکن اس وقت میری حیرت کی انتہا نہیں تھی
جب وہ الٹی ہو گئی
اور کہا لنڈ میری بڑی گانڈ میں ڈال دو میرا بالکل ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا میں
سوچ میں پڑ گیا اس نے میرا ذہن پڑھ لیا اور کہنے لگے میرا خاوند آج کہہ رہاتھا اس
اوپر والے پورشن کی ہمیں ضرورت ہے تب میں ساری بات سمجھ گیا اور چپ کر کے لنڈ اس
بڑی گانڈ میں ڈال دیا
گانڈ لوور
کی کہانی
میری عمر
اٹھائیس سال ہے میرے گھر کے نیچے ایک پورشن ہے. اور وہ پورشن
ہماری طرح ایک فیملی نے لے رھا ہے ہم چالاک لونڈے ہیں شریف بن کے محلے میں
رہتے ہیں اور اس فیملی میں ایک آدمی ہے اور ایک انٹی اور اس کے ایک بیٹی بھی ہے
اس
کی بیٹی مجھے بہت اچھی موٹی گانڈ لگتی ہے اس کا نام موناہے اور انٹی کا نام
ماہم ہےآنٹی بھی اچھی ہے مجھے آنٹی لائن مارتی ہے اور میں آنٹی کے بیٹی کو
لائن مارتا ہو.اور مونا مجھے بہت سیکسی گانڈ والی لگتی ہے اس کے عمر بیس سال ہے
اور اس کا رنگ گورا ہے اور اس کے جوان ممے کا سائز چونتیس ہے
اور
اس کے جوان ممے مجھے بہت اچھے لگتے ہے اور اس کے گلابی ہونٹ بہت اچھے ہے اور اس کے
کا رنگ گلابی ہے اور اس کی فیس بھی اچھی ہے اور اس کی گانڈ مجھے اچھی لگتی
ہے اور میں اس کو روز تاڑتا ہو اور یا بھی مجھے دیکھتی ہے
اور
ہم کبھی کبھی بات بھی کرتے ہے اکثر آنٹی نیچے والا فلور میں جھاڑو لگا رہی
ہوتی ہے اور جب میں نیچے آتا ہو تو آنٹی مجھے دیکھ کر جھاڑو لگانا لگتی ہے اور
اپنا جوان ممے دیکھانے لگتی ہیں ان کے جوان ممے کا سائز چالیس ہے اور انٹی کے جوان
ممے دیکھے کر میرے گرم جوان لنڈ کھڑا ہو جاتا ہے
ایک
دن کی بات ہے آنٹی کا چدائی کا موڈ تھا تودیکھتا ہی رہا اور انٹی بار بار مجھے
اپنا ممے دکھا رہی تھی میں اس کے پاس استری مانگنے کے بہانے گیا تاکہ بات مزید بڑھ
سکے .اور مجھے آنٹی نے مجھے اپنا گلے لگا لیا اور پر میں انٹی کے ہونٹ پر پپی کرنے
لگا
اور
اس کے جوان ممے کو اپنا ہاتھ سے دبانے لگا اور پھر میں نے انٹی کے کپڑے اتارے اور
اس کو بیڈ پر لٹا دیا پوچھا کہ گانڈ چود لو بولی نہیں میں ادھر سے نہٰں کرنے
دونگی .تب میں مجبور تھا اور اس کے پھدی میں اپنا گرم جوان لنڈ ڈال دیا اور اس کو
زور زور سے ڈالنے لگا اور انٹی چلانے لگی
اور
انٹی کے بیٹی نے ہم دونو ں کو دیکھ لیا لیکن معلوم نا ہونے دیا .اور
ایک دن اس کا بھی چدائی پہ موڈ بنا ہوا تھا اور پھر میں نے اس جوان چکنی گانڈ والی
کو اپنے پاس بلا لیا اور اس کو اپنا گرم جوان لنڈ اس کے پھدی میں پکڑ کر ڈال دیا
اور زور زور سے اندر بار کرنا لگا اور وہ چلانے لگی
اگلی
بار آنٹی پھر چدانے آئی تو میں نے صاف بتا دیا گانڈ لونگا میں نے انٹی کو
الٹا لٹا دیا اور آنٹی کی گانڈ میں اپنا گرم جوان لنڈ ڈال دوبارہ سے دیا اور
آنٹی تو زور زور سے چلانے ہی لگی .آرام سے بس بس پر میں نے انٹی کی گانڈ میں اپنی
منی گرا دی تھی چدائی لگا کر۔
ایک
دن بنک میں بہت رش تھا لمبی قطار لگی تھی میرا دوست لائین میں تھا اس کے
سامنے بہت سیکسی بڑی گانڈ والی آنٹی نما لڑکی تھی میں ساتھ الگ کھڑاتھااور اس نے
میرے ساتھ میسج کا تبادلہ کیا جو اس طرح سے تھایہ خوبصورت میڈم لفٹی ہے مشہور کال
گرل
تو
میں نے بھی اشارے سے اس کو کہا کہ بیٹا موج کر تو وہ کہنے لگا نہیں مجھے
آنٹیاں نہیں پسند اور پھر اشارہ کیا آنا ہے یا میں جاؤں تو میں نے اس کو کہا
کہ ہلنا مت میں آرہا ہوں گو کہ وہاں بہت رش تھا
لیکن میں کسی نہ کسی طرح یاسر کے پاس پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور
پھر اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا
اور
وہاں جو ہو رہا تھا اس کا بغور جائزہ لینے لگا اور میں نے دیکھا کہ اُس
خوبصورت خاتون نے جدید فیشن کی چولی ٹائپ تنگ سی قمیض اور
اس کے نیچے کُھلے گھیرے والی خوبصورت ریشمی شلوار پہنی ہوئی
تھی اور اس نے اپنی بڑی اور موٹی سی خوبصورت گانڈ یاسر کے
ساتھ چپکائی ہوئی تھی کچھ دیر تک تو میں یہ سب دیکھتا رہا
اور
جب مجھے کنفرم ہو گیا کہ خاتون نے جان بوُجھ کر اپنی خوبصورت گانڈ یاسر کے
ساتھ چپکائی ہوئی ہے .تو میں نے پیچھے سے یاسر کا کندھا تھپتھپایا فوراً ہی یاسر
نے مُڑ کر میری طرف دیکھا اور اس کے ساتھ ہی اس کے چہرے پر ایک
گہرا اطمینان چھا گیا پھر میں نے اس کو ہٹنے کا اشارہ کیا تو وہ وہاں
سے آہستہ آہستہ کھسکنا شروع ہو گیا
حتیٰ
کہ رش کی وجہ سے اس کو ایک دھکا سا لگا اور میں نے مو قعہ کا فائدہ
اُٹھاتے ہوئے بڑی پھرتی سے یاسر کو پیچھے کی طرف دھکیلا اور خود
اس سکسی خوبصورت لیڈی کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا
چونکہ میں نے اور یاسر نے ایک جیسے کپڑے پہنے ہوئے تھے اورہماری فزیک
بھی تقریباً ملتی جُلتی تھی. اوپر سے رش اور شور اتنا زیادہ تھا
کہ اس خاتون نے ہماری اس چینچ کو نوٹ نہیں کیا
دھکہ
لگنے کی وجہ سے میں اس خوبصورت خاتون سے تھوڑا پیچھے ہٹ
گیا تھا . یہ بات اس نے بھی فیل کی اور وہ تھوڑا کھسک کر میرے پاس آ
گئی اورپھر اس کی خوبصورت گانڈ کا دائیں حصہ میرے ساتھ ٹچ ہوا
واہ اس کی خوبصورت گانڈ بڑی ہی نرم اور ریشم کی طرح مُلائم تھی.
پھر اسکے بعد وہ آہستہ آہستہ میرے ساتھ جُڑنا شروع ہو گئی
اور
چند سیکنڈ بعد ہی اس کی نرم اور موٹی خوبصورت گانڈ میری تھائیز کے
ساتھ لگی ہوئی تھی یاسر کا تو پتہ نہیں پر جیسے ہی اس کی گانڈ نے
میری تھائیز کو ٹچ کیا میرا لن ایک دم سے کھڑا ہو گیا اور کچھ ہی دیر بعد اس
میرا کھڑا لن اس کی گانڈ سے رگڑ کھا رہا تھا .لیکن پرابلم
یہ تھی کہ لن اس کی بڑی سی گانڈ کے ایک سائیڈ پر ٹچ ہو رہا تھا
اس
کا حل اس نے یہ نکالاکہ اس نے اپنی گانڈ کو کچھ اس طرح ہلایا کہ لن صاحب اس کی
بُنڈ کی دراڑ کےعین بیچ میں آ گیا میں نے کوشش کی
مگر لن ٹھیک سے اس کی دراڑ کے اندر نا جا پا رہا تھا وجہ یہ تھی کہ ہم
دونوں کی قمیضیں راستے میں حائل تھیں
اب
میں نے ہمت کی اور تھوڑا سا پیچھے ہٹ کے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھا
کر اپنی قیمض کا کپڑا ایک سائیڈ پر کر دیا ا سبات کا نوٹس لیتے ہی وہ پیچھے
میری جانب مڑی اور بولی یہاں نہیں صبر کرو صبر نہٰں کر سکتے تم اور میں رک گیااور
ا سکے بعد ہم فارغ ہو کے میرے پورشن آگئے وہاں اتفاق سے دوسری فیملی گاوں جا چکی
تھی گھر خالی تھا
میں
نے وہاں جا کے اس میڈم گرم کو ڈوگی پوز میں کیااور ا سکی چکنی گانڈ کے اندر
انگلی ڈالکر لوشن بھر دیا تھا تاکہ لن پچک کے اندر جا سکے اور موٹا ہیڈ لن
اوپر رکھ کے دھکا مارا لن اندر گہرائی میں گم ہو گیا.اور ا سکی درد والی سیکسی
آوازیں گونجنے لگی میں نے دونوں ہاتھ اس کے بڑے چکنے بوبز پہ رکھے ہوئے تھے
اور تسلی سے گانڈ چودی تب جا کے میرے لن کو سکون ملا گرمی دور ہوئی
لونڈے باز
کے کارنامے
وہ اتنا
بڑا جوانی کا ٹھرکی لنڈ لونڈے باز تھا اس کو چوٹی عمر کے بچے پسند تھے اور اس
کا کاروبار بہت اچھا تھا جس کی وجہ سے وہ لڑکو پر پیسہ پانی کی طرح بہاتا تھا اور
اس کا لوڑا کا سائز سات انچ کا تھا وہ لڑکے کی خاطر لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا
سنی اک گاوں میں رہتا تھا اور وہ گاوں سندھ میں تھا اور اس کے برابر والے گھر میں
اک لڑکا آیا اس کا کاشف تھا اور اس لڑکے میں لڑکی سے زیادہ حسن تھا اس کا رنگ سفید
تھا اور اس کے لیپ پنک رنگ کے تھے
اور
ایک بات اس میں سب سے الگ تھی اس کی آواز لڑکیوں کی طرح تھی اور وہ زیاد تر لڑکیوں
میں رھتا تھا جس کی وجہ سے اس کی ادائیں بھی لڑکیوں کی طرح تھی جب کوئی عام لڑکا
اس سے ملتا تھا تو وہ لڑکی کو بھول جاتا تھا اور اس کے ہات بہت ملائم تھے اور جب
اس کو لڑکیاں ملتی تھی تو وہ اس کو دیکھ کر جل جاتی تھی کیوں کے وہ اپنی بیوٹی کا
بہت خیال کرتا تھاجب وہ سنی کے برابر والے گھر میں آیا تو سنی دن بھر اس کے آگے
اور پیچھے گھومتا رھتا تھا سنی اس کو پیسے کا لالچ دیتا رھتا تھا وہ اک غریب لڑکا
تھا
جب
سنی نے اس کو اپنا پیسا شو کروایا تو وہ آہستہ آہستہ سنی کی طرف راغب ہونے
لگا اور دودن بعد وہ اس سنی کے بہت قریب آگیا دن میں وہ سنی کے ساتھ ہوتا
تھا اور رات میں سنی کے ساتھ ہوتا تھا جب وہ اک دوسرے سے الگ ہوتے تھے تو مساج پر
رابطہ کرتے رہتے تھےاور یہاں تک کے وہ رات کو چھت پر ہی سو جاتے تھے اور اک ہی
کمبل میں جب وہ کمبل میں سو جاتے تھے تو سنی جاگتا رھتا تھا اور اس کی قمیض
کےاندر ہاتھ ڈال کرکر مسلنا شروع کر دیتا تھا
آہستہ
آہستہ کر کے وہ آگے بھڑنے لگ پھر اس نے کاشف کی گردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر سیکسی
سانسیں بھرنا شروع کر دی اور کاشف کو معلوم ہوگیا تھا کہ وہ میرے ساتھ کیا کر رہا
ہے کاشف سونے کا ناٹک کرتا اور اک کوٹ سے دوسری کروٹ بدلتا رھتا تھا سنی کا جنوں
بھرتا جارہا تھا کیوں کہ کاشف کی جلد بہت ملائم اور بہت چکنی تھی اس کوہونٹ
مسلنے میں بھی بہت مزہ آتا تھا سنی نے آج رات اس کی شلوار کا ازاربن کو
کھولا اور اس کے بعد تھوڑا سا قریب ہو کر اس کے نرم ٹائٹ گانڈ پر رکھ کر مسلنا
شروع کر دیا
پھر
اس نے اس کے ران پر اہستہ آہستہ مسلنا شروع کر دیا کاشف آنکھیں تو بند کرا ہوا تھا
مگر کاشف سے بھی برداشت نہیں ہو رہا تھا وہ اپنے ہوٹ کو دبا رہا تھامگر اس کے چہرے
کا رنگ لال اور ماتھے پر سلوٹیں آ گئی تھیں پھر کاشف نے اپنی آنکھیں
کھولیں اور سنی کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا اور خاموش تھا اس
نے کچھ بولے مگرسنی کے ھونٹوں کے قریب اپنے ہونٹ لے کر ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں بھرنے لگا
جب دونوں جوانی کا ٹھرکی لنڈ نے اک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا تو دونوں
کی طرف سے تھی
اور
دونوں اک دم سے اک دوسرے کے چمٹ گاہے اور پاگلوں کی طرح کسسنگ شروع کر دی پھر اپنی
زبان کو اک دوسرے کی زبان سے ٹچ کرتے پھر کبھی اوپر کا ہونٹ کو چوستے اور
پھر کبھی نیچےکا ہونٹ کو چوستے اس طرح انکو پندرہ منٹ ہو گاہے اور وہ دونوں
پسینے سے شرابورتھے اسی دوران سنی کا جوانی کا ٹھرکی لنڈ اتنا سخت ہوگیا تھا اور
فل گرم سنی نے اپنا تھوک اپنے ہاتھ میں لے کر کاشف کے نرم ٹائٹ گانڈ کے سوراخ پر
لگایا
کاشف
کی نرم ٹائٹ گانڈ کا سوراخ پنک رنگ کا تھا ابھی تک اس کی گانڈ کسی نے نہٰں
چودی تھی ایک دم بند بند تھی اور سنی نے سوراخ کے اندر اپنی بیچ والی انگلی ڈالی
تو کاشف کی سیکسی آواز نکلی احہہہاہاہا آواز سن کر سنی اور پاگل ہوگیا پھر سنی نے
اپنے جوانی کا ٹھرکی لنڈ کو اس کے سوراخ پر رکھ کر اک دم سے نرم ٹائٹ گانڈ کے اندر
ڈالا تو کاشف کی چیخ نکلی تو سنی نے کاشف کے منہ پر ہاتھ رکھا اور
جوانی کا ٹھرکی لنڈ کو آرام سے اس کے اندر ڈالتا رہا
کاشف
کو درد تو ہورہا تھا مگر اس کو مزہ بھی اتنا ہی آرہا تھا پھر سنی نے اپنے جوانی کا
ٹھرکی لنڈ کو زور زور سے اس کی نرم ٹائٹ گانڈ میں ڈالنا شروع کر دیا کاشف کی آواز
بھی بھرتی رہی جس طرح زیز ڈالتا رہا اس طرح کاشف کی آواز بھی بھرتی رہی تھوڑی دیر
بعد سنی نے اپنا لوڑا کو باہرنکالا اور سنی کے مو میں دے دیا پھر کاشف سنی کے
جوانی کا ٹھرکی لنڈ کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے کر چوستا رہا اور اپنی زبان سے سنی
کی منی کو چاٹ رہا تھا
جب
جب سنی کا جوانی کا ٹھرکی لنڈ کاشف چوس رہا تھا سنی کا چہرے کا رنگ اور چینج جوانی
کا ٹھرکی لنڈ ہو رہا تھا پھر سنی فرینک ہوگیا اور جوانی کا ٹھرکی لنڈ
منہ سے باہر نکل کر کاشف کو اپنی بانہوں میں لیکر سو گیا اس طرح رات پھر ان
دونوں نے جی بھر کے اپنی جوانی کی پیاس بجھائی اور گانڈ چدائی کی ہاٹ سیکس
سٹوری بناتے رہے اور ا سکے بعد ان کی عادت تھی ہر ویک اینڈ پہ گانڈ چودنا
گانڈو
سیکس
کہانی وہی مزہ دیتی ہے جو سچ ہواور ا سمیں زیادہ سے زیادہ حقیقت کا رنگ ملتا ہو تو
دوستوں مجھے گانڈ چدا کے ایک کام کرانا پڑ گیا تھا اور مجھے اس سے قبل اندازہ نہیں
تھا کہ گانڈ چدائی کی درد پہلی بار خاص طور پہ اس قدر شدید ہوتی ہو گی اب سمجھا
ہوں کہ گانڈ چدائی کے لیئے پروفیشنل لڑکیاں اس لیے ہی گانڈ کی موری پہ جیل لگوا
لیتی ہیں
تاکہ
کالا بڑا لن بھی اندر جائے تو کوئی مسئلہ نا بن سکے ورنہ اس سے قبل میں یہ
ہی سمجھتا تھا کہ گانڈ چائی تو کوئی مسئلہ والا کام نہیں ہوتا لیکن اب اندازہ ہوا
ہے کہ یہ تو بڑا کام ہو گیا ہے اور گانڈ چدائی تو چوت دینے سے مشکل ہو گا کیونکہ
میری چوت تو ہے نہیں کہ اندازہ کر کے بتا سکوں کس مٰں کیا کیا ہوتا ہے مجھے تو
زندگی میں ایک بار گانڈ مرانی پڑ گئی
تو
مجھے اس بات کا عملی تجربہ ہوا ہے کہ یار یہ تو دل گردے کا کام ہوتا ہے کیونکہ
گانڈ چدائی میں لن پہلی بات جب توپی ہی اندر جاتی ہے تو بندے کے آنکھیں باہر کو
نکل پڑتی ہیں اور جو پروفیشنل گاندو لوگ ہوتے ہیں ان کو ایک تو جیل لگا کے دوسرا
گانڈ مرا مرا کے علم ہو جاتا ہے کہ کہ کس انداز سے کیسے گانڈ میں لن لینا ہو
گااور ویسے بھی ان کی گانڈ کی موری لووز ہو جاتی ہے
جس
سے چدائی میں زیادہ ؤسانی ہو جاتی ہے تو دوستوں کیسے میری پہلی بار گانڈ
چودی گئی یہ ایک دکھ بھری کہانی ہے کاش میں گانڈو نا بنتا لیکن چلو کوئی بات نہیں
کم از کم اتنا اندازہ تو ہوا کہ گانڈو لوگ بھی درد برداشت کرتے ہٰں اور ان کو اچھا
معاوضہ دیکر چودنا چاہیئے خیر میرے ساتھ جس نے گانڈ چدائی کی اس نے جیل تو
کیا خال لگانا تھا تیل بھی میرے کہنے پہ لگایا تھا
اور
اس نے جب اندر داخل کیا تو میری پہلی چیخ ہی زور کی نکل گئی تھی اس کا لن مجھے
ہتھوڑا لگ رہا تھا پھر جا کے تین چار منٹ کے بعد بار بار تیل لگانے کے بعد قدرے
مجھے سکون ملا تھامیرا نام موئز ہے میں پیزہ ہٹ کمپنی کے گودام میں ایک کمپیوٹر
آپریٹر تھا- میری تنخواہ بھی کم تھی مجھے آگے بڑھنا تھا اور اپنی تنخواہ بھی
بڑھانی تھی۔
میرے
ساتھ ایک آفیسر کام کرتا تھا مراد وہ ایک سیاسی آدمی بھی تھا اور بہت بڑے لوگوں سے
اسکے رابتے تھے۔ میں نے اسکو کہا کہ میرا ٹارنسفر ہیڈ آفس میں کروا دو مجھے زیادہ
تنخواہ مل جائے گی- میری عمر اسوقت انیس سال سے اوپر ہو چکی تھی جب
میں اٹھارہ سال کا تھا تو اس آدمی نے مجھے چودنے کی کوشش کی تھی لیکن کامیاب
نہٰں ہوا تھا مٰں بچ گیا تھا رات کو اکھٹے سوئے ہوئے تھے تو اس نے شرارت کی
تھی
سال
تھی اور میں ایک جوان پرکشش گورا چکنا لڑکا تھا۔ مراد کو لونڈے بازی کا بہت
شوق تھا اور وہ پھر مجھے بہانے بہانے سے مرے پاس آکر مجھے چومنے لگا میری گانڈ
چدائی کے لیئے اور کچھ دنوں بعد اسنے میرے لیئے ہیڈ آفس میں بات بھی کی۔ اسکی بات
سب سنتے تھے۔
اسکی
وجہ سے میرا ٹارنسفر تو ہوگیا مگر مجھے کلیرنس لینی تھی وہاں سے تاکہ پکا کام
ہوجائے۔ مراد نے کہا رات کو پیزہ ہٹ ریسٹورنٹ آجو تمہارا کام ہوگیا سمجھو۔ میں
وہاں گیا تو وہ فل تیار میر ویٹ کر رہا تھا۔ میں سمجھ گیا تھا کہ آج میری گانڈ مرے
گا یہ تب کلیرنس ملے گی اس سے۔ اسنے پھر مجھے چوما اور میرے ہونٹ پر کس کرلیا۔
مجھے
کھانا کھلایا اور پھر کہا کہ گھر چلو میرے وہاں تمہارا لیٹر پڑا ہے اسکولے لو اور
چلو جاو کل آفس۔ میں اسکے گھر گیا وہ مجھے بیڈ روم میں لے کر گیا اور پھر اسنے
مجھے لپٹ کر بے اختیار چومنا شروع کردیا۔ میں بھی نوکری کے آگے مجبور اسکے ساتھ
سکسی کرتا رہا اور لڑکی کی طرح اسکی ٹھرک مٹانے کا ذریعہ ہ بن گیا۔ اسنے مجھے لٹا
کر میرے اوپر لیٹا اور میری شرٹ اتار کر میرے جسم کو چومنے لگا۔
پھر
اسنے اپنی اور میری پینٹ اتاری اور میرے لنڈ کو سہلاتا ہوا اپنا لنڈ نکال کر مجھے
گھوڑا بنایا اور اسے میری گانڈ میں گھسانے لگا۔ پہلے مجھے درد ہوا اور ایک
چیخ بھی نکل گئی تھی جس کو بڑی مشکل سے روکا اور اس نے لن نکال لیا تھامگر اسنے
دوبارہ تیل لگا کر مجھے نان سٹاپ کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی وہ میری جوانی
کو چوٹتا بھی رہا۔ مجھے بھی پھر مزہ آنے لگا اور دس منٹ تک اسکے ساتھ گانڈ
مروانے کے بعد وہ میری کمر پر لنڈ سے مٹھ گرا کر فارغ ہوگیا۔
پھر
اسنے میرے لنڈ کو چوس کر میری بھی مٹھ نکالی اور اسکو بھی پی لیا۔ میں درد سے لیٹا
تھا اور اسکے ساتھ ہی ننگھا سوگیا-پھرصبح مجھے آرام ملا تو اسنے میری دوبارہ گانڈ
ماری اور میرے ساتھ نہا کر مجھے آفس چھوڑا اسنے ، پھر تو جیسے مجھے طلب ہونے لگی
تھی لنڈ کی۔ میں خود اسکے پاس ہر ہفتے جاتا اور اسکے ساتھ گانڈ مرواتا۔ وہ تو مجھے
مست انداز میں زبردست گانڈ چدائی لگ اکر ہر انداز سے چودتا تھا اور میں رنڈیوں کی
طرح اسکی رکھیل ن کر اپنی گانڈ مرواتا تھا اور اسکے ساتھ اسطرح کرنے سے اپنے سارے
باہر کے کام بھی نکلوا یتا تھا وہ ایک ٹھرکی آدمی تھا اور میں اسکے ساتھ سب کچھ
کرکے اپنی جوانی کی گرمی بھی مٹانے لگا تھا اور فل لونڈے باز بن گیا تھا وہ تو
میرا تھا
دوست میری
گانڈ چود گیا
ایک دن
میں اپنے دوست کے ساتھ گھومنے ایک شوپنگ مال گیا وہاں پر کافی دیر گھومنے کے بعد
ہمارا دل کرنے لگا کہ کسی کو پٹا کر اسکی گاڑی میں چدائی مارتے ہیں ہم تھک گئے تھے
سب کے پاس سے گزر کر انکے پیچھے سے چوتڑوں کو دبا دبا کر۔ ہم ایک جگہ کھڑے سب کو
دیکھ کر اپنے خوار لنڈ کو ٹھیک رہے تھے دیوار سے کہ رات کے گیارہ بج گئے اور
پھر سب اہے گھروں کو جارہے تھے۔
ہم
کر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر باتیں کر رہے تھے- میرے دوست نے کہا کہ چل چھوڑ یار کیا
لڑکی کو ڈھونڈ کر اسکی چدائی مارنا کیوں نہ ہم دونوں آپس میں سکس کریں گانڈ چدائی
کا۔ میں نے اسکو کہا کہ نہیں مگر میرا دل بھی کرنے لگا اور جوانی کا جوش تھا تو
پھر ہم دونوں اسکے گھر گئے اور وہاں جاکر اسکے کمرے میں رات رکے اس کا ابو باہر
ہوتا تھا امی اس رات کسی شادی کے فنکشن مٰں تھی کسی کو میرے وہاں جانے کا علم نا
ہواتھا۔ اسنے مجھے بستر پر لٹاکر اپنے پورے کپڑے اتار دئے وہ ایک دم گورا سکسی
تھا۔
اسنے
کہا کہ پہلے وہ میری مارے گا پھر میں اسکی۔ میں بھی یہی چاہتا تھا پھر اسنے میرے
ہونٹوں کو چوما اور میری گردن کو چاٹتا ہوا میری شڑٹ اوپر کرکے میرے آدھے ننگھے جسم
کو چاٹنے لگا میں لڑکیوں کی طرح سکسی آوازیں نکال رہا تھا اور پھر میں نے جلدی
اپنی شڑٹ اتر دی اور اسکا لنڈ آرام آرام سے کھڑا ہو رہا تھا اور میرا فل
ٹائٹ ہو چکا تھا۔ اسکے بعد اسنے میری پینٹ اتاری اور میرے لنڈ کو پکڑ کر سہلاتا
ہوا اسکو چوسنے لگا۔
افف
ف ف کیا مزہ آرہا تھا میں نے اسکے بالوں کو پکڑ کر اسکو لنڈ منہ میں دبانا شروع
کردیا۔ پھر اسنے اپنا لنڈ میرے منہ میں ڈالا اور میرا لنڈ چوستا رہا۔ میں نے بھی
آرام آرام سے اسکا لمبا بڑا موٹا لنڈ اپنے منہ میں لے کر چوسنا اور چاٹنا شروع
کردیا تھا۔ مجھے بھی مزہ آرہا تھا اور فل سکس چڑھ گیا تھا۔
اسکے
بعد دوست نے مجھے گھوڑا بنا کر پیچھے سے لنڈ کو میری گانڈ پر رگڑنے لگا اور تھوک
لگا کر آرام سے اندر گھسانے لگا۔ اف ف ف میرا درد بڑھ رہا تھا .اور وہ آدھا لنڈ
اندر کرکے رک گیا تھا۔ پھر اسنے مجھ سے لپٹ کر میرے ہونٹوں کو کسنگ کے ساتھ پیچھے
سے ایک زور دار دھکا مارا .اور لنڈ پوار میری گانڈ میں گھس گیا۔ میں درد سے کراہ
رہا تھا.اور وہ آرام آرام سے مجھے لٹا کر میری گانڈ مارنے لگا گیا تھا۔
پانچ
منٹ بعد مجھے بھی مزہ آرہا تھا اور میں بھی فل خوار اس سے گانڈ مروا رہا تھا
کہ اسکے دھکوں کے ساتھ بستر پر میرا لنڈ رگڑ رگڑ کر میں فارغ ہو گیا .اور سن ہو کر
لیٹ گیا جبکہ وہ مزید تین منٹ تک میری مارنے کے بعد میرے اوپر فارغ ہوا. اور
میرے اوپر مجھے سے لپٹ کر ہی سو گیا۔ ہم پوری رات ایسے سوتے رہے اور پھر صبح کو
میں نے کہا .اب مجھے تم گانڈ وہ انکاری ہو گیا مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے
اس سے بدلہ لینے کا سوچا
….
تب
میں نے ایک اور دوست سے مشورہ کیا کہ میرے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے ا سنے کہا وہ ممی
ڈیڈی ہاتھ کر گیا تم پینڈو ہو کے بدلہ لو اس کا ابو باہر ہوتا ہے اور ماں کاروبار
سنبھالتی ہے ا سکی ماں کے دفتر نوکری کرو اور اس کی ماں چود ڈالو میں نے کہا اچھا
خیال ہے اور ٹارگٹ کر لیا کہ ایسا کرونگا اور وہ مجھے اندر اپنے کمرے میں لا کر
مجھ سے ابتدائی بات چیت کے لئے پوچھنے لگی۔ میں نے کہا کہ آپ مجھے ماہانہ
بیس ہزار دینگی میں اچھی طرح سے کام کرونگا
اور
میں اپکے سارے معاملات دیکھ لوں گا۔ سو انھوں نے مجھے کہا کہ اسوقت فائل وہ گھر
بھول گئی ہیں اور مجھے رات نو بجے انکے گھر آنے کو کہا میں نے وعدہ کر لیا اب
مسئلہ تھا کہ اس کے گھر جاتا تو میرای گانڈ مارنے والا دوست بھی اپنے گھر ہوتا اس
کا حل ی نکالا کہ میرے دوسرے دوست نے اس کو گھر سے پک کیا.اور سینما فلم دکھانے لے
گیا اب گھر خالی ہو گیا تھا۔
میں
وقت کے مطابق انکے گھر گیا۔ وہ اکیلی تھی اتنے بڑے گھر میں اور ایک دم سکسی جوان
لگتی تھیں اور پاکستانی سکس کرنے کا ارادہ بننے لگا۔ مجھے انھوں نے فائل دی اور
میرے ساتھ سیگریٹ پیتی ہوئی باہر چہل قدمی کرتے ہوئے سمجھانے لگیںوہ دراصل خاوند
سے اداس ہو چکی تھی .اور لن کی ضروت تھی اس بھی اور مجھے چوت چاہیئے تھی
اسی
دوران میں انکو کافی دفعہ ٹچ ہوا اور وہ میرے ساتھ چپک کر چل رہی تھی۔ ایک دم میرا
پاوں کہیں گھاس میں پھنسا اور میں انکے اوپر گر پڑا۔ اب وہ میرے نیچے اور میں انکے
اوپر اور انکا ایک بوب میرے ہاتھوں سے دبا ہوا۔ جبکہ انکے اوپر لیٹنے سے انکے ممے
کمیز سے زیادہ باہر نکل رہے تھے۔ میرا منہ انکی گردن اور چھاتی پر لگا. اور سلپ
مار گیا۔ میں اٹھا اور انکو اٹھا کر معافی مانگی
لیکن
وہ اپب مجھے ایک سکس کرنے کی نظر سے دیکھ رہی تھی۔ مجھے بھی بڑا مزہ آیا تھا اور
انکے ممے اف ف فل نرم اور بڑے بڑے گرم تھے۔ انھوں نے جب مسکرا کر دیکھا تو
میں نے کہا میڈم یو آر ویری بیوٹی فل وہ بولی اچھا کیا اس بیوٹی کو
حاصل کرنا چاہو گے. مٰں نے کہا کوئی بے وقوف ہو گا جو انکار کرے گااور آرام
سے انکے قریب آکر انکے ہونٹوں کو مسلتے ہوئے اس پر کس کیا۔
وہ
جیسے مست ہو کر میری ہوگئی۔ میں نے انکو اندر لے جاکر صوفے پر لٹایا اور انکی قمیض
اتار کر مموں کو برا سے نکال کر انکو کسنگ کے ساتھ پوری آدھی زبردست جوانی کو
چاسنے چاٹنے لگا۔ مجھے فل سکس چڑھ رہا تھا اور میں بھی مست ہونے لگا. انکی بانہوں
میں۔پھر میں نے اپنے کپڑے اتار کر انکی شلوار اتاری اور ہم فل ننگھے ایک دوسرے سے
لپٹے بھوکوں کی طرح سکس کرتے رہے
اور
پھر میں نے انکی چوت کو انگلیوں سے چودنے کے بعد انکی ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر اپنا
لنڈ اندر گھسانا شروع کردیا انکی سسکیاں نکلنے لگیں اور سکسی آوازوں کی وجہ سے میرے
جھٹکے جان پکڑنے لگے۔ انکی پوری ننگھی چکنی جوانی فل اگے پیھے میرے جھٹکوں سے ہل
رہی تھی اور میں انکے مموں کو دباتا ہوا انکی چوت مارتا رہا۔
پانچ
منٹ کی چدائی کے بعد انکی چوت میں ہی فارغ ہوا اور پھر انکے اوپر لیٹ کر ہم
لمبی سانسیں لیتے رہے۔ اسکے بعد مجھے وہ اپنے گھر ہی بلاتیں اور ہم سکس کرنے کے
ساتھ کام بھی کرتے۔ پھر کچھ دنوں کے بعد انکو میں نے نئے طریقے سے چودنے کے لیئے
انکی گانڈ بھی ماری اور اسکے ساتھ پاکستانی سکس کیا۔ اس نے میری خوشی کی خاطر گانڈ
بھی دی اب مجھے سکون ہے کہ اس کی نا سہی اس کی ماں کی گانڈ مار لی ہے
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thanks to take interest