SS STORIES WORLD

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →

نشیلی آنکھیں

محبت سیکس کے بنا ادھوری ہے.

بینڈ باجا بارات

وہ دلہن بنی تھی لیکن اسکی چوت سے کسی اور کی منی ٹپک رہی تھی.

پہلا پہلا پیار

محبت کے اُن لمحوں کی کہانی جب انسان جذبات سے مغلوب ہوجاتا ہے.

میرا دیوانہ پن

معاشرے کے ایک باغی کی کہانی.

چھوٹی چوہدرائن

ایک لڑکے کی محبت کا قصہ جس پر ایک چوہدری کی بیٹی فدا تھی.

اتوار، 10 مارچ، 2024

نئی بکس نئی کہانیاں2024

 نئی بکس نئی کہانیاں2024








To buy Whatsapp
03494344438













ایک سیکس سو افسانے

 

 

خریدنے کے لئے وٹس اپ کریں

03494344438


اتوار، 19 نومبر، 2023

november 2023 new release

 










To buy these Novels 
Whatsapp on 03494344438 now

منگل، 26 ستمبر، 2023

اردو سیکس سٹوریز ڈٓائجسٹ

 



جھگڑالو عورت

پہلی قسط

۔ یہ  تب کی بات ہے جب ہم ڈھوک کھبہ راولپنڈی میں رہتے تھے ۔۔ ہمارے گھر سے تھوڑے ہی فاصلے پر ایک خالی پلاٹ تھا جہاں پر ہم ہر   شام  کرکٹ کھیلتے  تھے ۔۔۔۔ اور بد پومتی سے ۔۔۔ اس خالی پلاٹ کے عین  سامنے  ثوبیہ آنٹی کا گھر تھا ۔۔ وہ لوگ  کچھ ہی دن پہلے یہاں شفٹ ہوۓ تھے گھر میں اب تک ہم نے  صرف  دو میاں بیوی ہی دیکھے تھے ۔۔۔ میاں جی تو صبح صبح کام کو چلے جاتے تھے اور کہیں رات گۓ ہی واپس آتے تھے ۔۔۔ پیچھے گھر میں یہ خاتون اکیلی رہ جاتی تھی اور جس کا مشغلہ شاید لڑائ تھا ۔۔ ان کے باقی فیملی ممبر کہاں  رہتے تھے ۔۔؟  فیملی میں اور لوگ تھے بھی کہ نہیں۔۔۔ ؟ کسی کو کچھ علم نہ تھا کہ نہ تو وہ کسی کے گھر جانا پسند کرتی تھی نا ہی ان کے ڈر سے کوئ ان کے گھر جاتا تھا   ۔۔۔  بیٹنگ کرتے ہوۓ اگر زرا بھی زور سے شارٹ لگتی  تو بال سیدھا آنٹی کے گھر جا گرتا  تھا ۔۔۔ جو وہ نہ صرف  واپس نہ کرتی   ۔۔بلکہ  اُلٹا باہر نکل کر ہمیں خوب  صلواتیں سناتیں تھیں ۔۔ہم لوگ بہتیری کوشش کرتے تھے مگر اس کے باوجود ۔۔۔ ہردوسری  شام ہمارا ایک آدھ بال  ان کے گھرضرور  جا گرتا تھا۔۔۔ جو ظاہر ہے کھبی واپس نہ ملتا تھا ۔۔ اس طرح   ہم   نۓ بال خرید خرید کر عاجز آ چکے تھے ۔۔۔ آخرتنگ آ کر  ہم لوگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ جس کی بھی  ہٹ سے بال آنٹی کے گھر جائ گی وہ ہی نیا بال خریدے گا ۔۔۔۔ اس فیصلے کے بعد ہم  لوگ کافی محطاط ہو گۓ تھے ۔۔۔۔۔  پر کھبی کھبی ۔۔۔۔ بندہ جوش میں  آ کر ہٹ لگا ہی دیتا ہے خاص کر جب لوز بال ملے  تو۔۔۔۔۔۔۔!!!!

سو خوش قسمتی یا بد قسمتی سے ایسا ہی ایک  دن  میرے ساتھ بھی ہوا۔۔۔۔ میں بیٹنگ کر رہا تھا اب  پتہ نہیں دوست نے جان بوجھ کر یا کسی اور وجہ  سے مسلسل   لوز بالیں پھینکیں ایک دو بار تو میں نے لحاظ کیا ۔۔۔۔۔ پھر ۔۔۔ اس حرامی نے آخری بال کچھ زیادہ ہی لوز پھینک دی ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ اتنی لوز بال کو دیکھ کر میں رہ نہ سکا اور۔۔۔ بیٹ گھما دیا ۔۔۔۔ رزلٹ وہ  ہی ہوا۔۔۔۔۔۔۔ جو ہونا چا ہیۓ تھا  ۔۔۔ بال نے زقند بھری  ۔۔۔ ہوا میں اُڑا ۔۔۔۔ اور اُڑتے اُڑتے ۔۔۔۔۔سیدھا ۔۔۔ آنٹی جی کے گھر جا ۔۔۔ گرا ۔۔۔۔۔ 



 شارٹ لگا کر جتنا مزہ آیا تھا   ۔۔۔۔  آنٹی کے گھر بال گرتا دیکھ کر  میں اتنا ہی   بے مزہ ہوگیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے  ساتھ ہی میرے ٹٹے بھی  ہوائ ہو گۓ  کہ فیصلے کے مطابق اب مجھے نئ بال لانا تھی اور میری جیب بلکل  خالی تھی ۔۔ ادھر دوستوں کا اصرار بڑھتا جا رہا تھا کہ میں جلدی سے نیو بال لاؤں کہ گیم شروع ہو ۔۔ ۔۔ او ر ادھر میرے پاس ایک  پُھوٹی کوڑی بھی نہ تھی ۔۔۔ محلے کے اکلوتے دوکاندار نے بھی ہمارا ادھار بند کیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور کسی سے ادھار کیا مانگتا کہ سب کا حال ایک جیسا تھا ۔۔ ادھر سب مجھ سے  نئ  بال کا تقاضہ کر رہے تھے ۔۔۔ آخر میں نے سوچا کہ نئ بال تو میں لانے سے رہا ۔۔۔۔۔ چلو آنٹی کے گھر جا کر بال مانگتے ہیں۔۔ کیا پتہ ۔۔بال مل ہی جاۓ ویسے بھی اگر یہاں کھڑا رہا تو۔۔۔۔ یہ لوگ جان کو آ جائیں گے ۔۔۔یہ سوچا اور آنٹی کے گھر کی طرف چل پڑا وہاں پہنچ کر     ڈرتے ڈرتے آنٹی  کے گھر کی گھنٹی بجائ ۔۔۔۔ دروازہ آنٹی نے ہی کھولا اور حسب عادت کھا جانے والی نظروں  سے مجھے دیکھا  اور پھر  سخت  آواز میں بولی ۔۔۔۔ کیا بات ہے ؟؟؟ اس کے لہجے کی پھنکار سن کر ایک بار تو میری  جان ہی نکل گئ ۔۔ پر۔۔۔۔۔ پھر بھی  میں نے ہمت کر کے (کہ اس کے سوا  کوئ چارہ  نہ تھا )   بولا ۔۔۔وہ آنٹی بال آئ ہے۔۔۔  ایسا کہتے ہوۓ میں نے بڑا ہی مسکین منہ بنا لیا اور نطریں نیچی کر کے کھڑا ہو گیا ۔

اب  مجھے نہیں  پتہ کہ  ان کو میری مسکین شکل پر رحم آیا تھا یا   کوئ اور وجہ تھی   ۔۔۔۔۔۔ بحرحال  میں نے محسوس کیا کہ  آنٹی جی کچھ ڈھیلی پڑ گئیں ہیں ۔۔ سو میں نے ایک دفعہ پھر سارے جہان کی مسکینی اپنے اکلوتے  منہ پر طاری کی اور بڑے ہی عاجزانہ لہجے میں دوبارہ درخواست کی کہ پلیز آنٹی آج بال دے دیں ۔۔ آئیندہ  ایسی غلطی   نہیں ہو گی ۔۔!!!  میری بات سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔ اگر میں بال نہ دوں تو۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟  تو میں نے کہا کہ مجھے نئ بال خریدنی پڑے گی اور میرے پاس پیسے نہیں ہیں ۔۔۔۔   پہلی د فعہ میں نے ان کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھی وہ کہ رہی تھی ۔۔۔۔  ۔۔۔۔ ابھی تو مہینہ شروع  ہی ہوا ہے اور تمھارے پاس پیسے کیوں  نہیں ہیں ؟؟؟ کیا  تمہیں جیب خرچ نہیں ملتا ؟ تو میں نے جلدی سے کہا وہ تو جی سارے کا سارا  خرچ بھی ہو گیا  ہے  بلکہ تھوڑا ادھار بھی چڑھ گیا ہے ۔۔۔ اس پر وہ تھوڑا حیران ہو کر بولی۔۔۔ خرچ ہو گیا ہے  ۔۔؟ پر  وہ کیسے ۔۔؟؟؟ وہ میری حالت/ ایکٹنگ  دیکھ کروہ  خاصی محظوظ ہو رہی تھی۔۔



 ۔۔۔ ۔۔۔ ویسے بھی  میں اس ٹائم  خاصہ کنفیوز تھا سو گھبراہٹ میں بولا  وہ۔۔وہ  جی ۔۔ ۔۔۔۔ وہ۔۔۔ یہ سُن کر وہ قدرے غصوے سے بولی ۔۔۔۔ جلدی بولو کیسے خرچ ہوۓ پیسے ؟؟؟ ان کا ڈر تو پہلے ہی دل میں بیٹھا ہوا تھا سو میرے منہ سے جلدی میں سچی بات نکل گئ اور نے کہہ دیا کہ وہ جیب خرچ سے میں نے اپنی گرل فرینڈ کو سال گرہ کا تحفہ لے دیا تھا میری بات سُن کر  وہ بڑی حیرانی سے مجھے دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔پھر تو پرابلم ہے  ۔۔ پھر کہنے لگی اوکے ۔۔  انتظار کرو میں بال لاتی ہوں ۔۔اور خود گھر کے اندر چلی گئ ۔۔۔

کچھ دیر بعد جب وہ واپس آئ تو اس کے ہاتھ میں بال تھی۔۔۔  جسے دیکھ کر میری جان میں جان آئ اس نے  مجھے بال دینے سے پہلے   کہا ۔۔۔۔۔ فرض کرو اگر میں تم کو بال نہ دیتی تو تم کیا کرتے ۔۔؟ تو میں نے جواب دیا  کسی نہ کسی طرح  نیا بال خریدتا ۔۔۔۔  اور اس کے بعد پھر  تین چار دن تک  روزانہ آپ کی گھنٹی بجا کر بھاگ جاتا ۔۔۔( یہ بھی ہماری ٹیم کا فیصلہ تھا)۔۔۔ میری بات سُن کر وہ دوبارہ حیران ہو گئ اور بولی ۔۔۔۔اچھا ۔۔۔ تو جس کو بال نہیں ملتی   تو وہ یہ کام  کرتا ہے ۔۔ ۔۔۔ پھر اس کو پتہ نہیں کیا خیال آیا بولی ۔۔۔۔اوہ ۔۔۔۔ اچھا اچھا ۔۔تو یہ چکر ہے ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کا چہرہ غصوے سے لال ہو گیا  پر۔۔۔ مجھے کچھ نہ کہا ۔۔۔اور بال میرے ہاتھ میں پکڑا دی ۔۔۔۔۔۔۔  جب میں بال لے کر واپس جانے لگا تو وہ بولی ۔۔۔ سُنو ۔۔۔!!!!! ۔۔ میں نے مُڑ کر ان کی طرٖف دیکھا تو وہ کہنے لگی  اپنے دوستوں سے کہہ دو کہ آئیندہ ہماری گھنٹی نہ بجایا کریں ۔۔۔ میں بال دے دیا کروں    گی پر میری اک شرط ہے  ۔۔۔ اور  وہ یہ کہ بال لینے صرف اور صرف  تم ہی  آؤ گے میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی   صرف میں ہی آؤں گا اور وہاں سے چلا آیا ۔

واپس آ کر جب میں نے دوستوں کو یہ بات بتائ تو وہ بڑے خوش ہوۓ ۔۔ پر میری جان مصیبت میں آ گئ تھی وہ اس لیۓ کہ جب بھی بال گرتی مجھے ہی جانا پڑتا اور وہ عموماً دو چار سُنا کر ہی   بال  مجھے دیتی تھی روز  روز کے اس آنے جانے سے اب میری ثوبیہ آنٹی کے ساتھ پہلے تواچھی  ہیلو ہاۓ ہوئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  پھر  کچھ  کچھ فرینڈ شپ بھی  ہو گئ تھی ۔۔۔ گاہے گاہے اب وہ بال دیتے ہوۓ مجھ سے میری گرل فرینڈ کے بارے میں بھی  پوچھ لیتی تھی ۔۔۔ اور میں بھی ان کو سچ سچ بتا دیتا تھا ۔۔۔ اس طرح کچھ دن بعد   ہماری گپ شپ تھوڑی اور  بڑھ  گئ تھی ۔۔۔ اب کھبی کھبی وہ  مجھے کولڈ ڈرنک کی بھی آفر دیتی تھی اور بعض دفعہ تو میں خود بھی ان کے گھر کے  اندر جا کر بال لے آتا تھا ۔۔۔۔ہاں مگر ایک بات تھی وہ یہ کہ جس دن میں کھیلنے نہ جاتا اور بال ان کے گھر چلی جاتی تو وہ میرے سوا   کسی اور  کو ہر گز ہرگز  بال نہ دیتی تھی ۔۔
صرف  اور صرف میں ہی ان کے گھر سے   بال لا سکتا تھا ۔۔
ایک دن کی بات ہے کہ جب میں ان کے گھر سے  بال لینے گیا تو وہ کافی گھبرائ  ہوئ  لگ رہئ تھی ۔۔ میں نے ان کے چہرے کا رنگ  دیکھ کر  پوچھا ہی لیا کہ  آنٹی خیر تو ہے نا ؟؟؟ تو وہ گھبراہٹ میں بولی ۔۔۔۔۔ امی کی طبعیت اچانک زیادہ ہی خراب ہو گئ ہے ( ان دنوں ان کی ماما ان سے ملنے آئ ہوئ تھیں ) تو میں نے کہا کوئ دوائ وغیرہ نہیں دی۔۔ ؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی دوائ ہی تو ختم ہونے کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہو رہی ہے پھر بولی اگر تم برا۔۔  نا مانو تو مجھے ان کی دوائ لا کر دے سکتے ہو۔۔؟ تو میں نے کہا اس میں بُرا ماننے والی کون سی بات ہے۔۔؟   آپ حُکم  کریں کہ  کون سی دوائ لانی ہے میں منٹوں میں  لا دیتا ہوں تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ یہ بہت ارجنٹ مسلہ ہے پلیز تم 10،15 منٹ میں دوائ لا سکتے ہو کیونکہ اس کے بعد ان کی طبیعت اور  زیادہ بھی خراب ہو سکتی ہے اس لی
ۓ پلیز  جتنی جلدی ہو سکے مجھے دوائ لا دو۔۔۔۔ اور پھر مجھے جلدی سے ایک کاغز پردوائ کا نام لکھ دیا اور ایک بار پھر تاکید کی کہ جتنا جلدی ہو سکے یہ دوائ مجھے پہنچاؤ ۔۔۔۔ کہ ٹائم بہت کم ہے۔۔۔ میں نے ان کے ہاتھ سے کاغز  لیا۔۔۔۔۔  بال میں  پہلے ہی    صحن سے لا چکا تھا  ۔۔ سو میں نے جلدی سے  کاغز پکڑا اور  وہا ں سے دوڑ لگا دی ۔۔۔ راستے میں گراؤنڈ پڑتا تھا وہاں  بال اپنے دوست کو دی اور یہ کہ کر دوڑ لگا دی   کہ میں  آنٹی کے لیئے   میڈیسن لے  کر آتا ہوں ۔۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے     بھاگم بھاگ   میڈیکل  سٹور پر جا پہنچا ۔۔  ان کو دوا کا کاغز دکھایا تو پتہ چلا کہ ان کے پاس   ۔۔۔۔ وہ دوائ  ختم ہو چکی ہے ۔۔ دوسرا سٹور  وہاں سے تھوڑا  دُور تھا  سو اب میں اور بھی تیز بھاگ کر اس  سٹور پر گیا خوش قسمتی سے وہ دوائ ان کے پاس  موجود تھی چنانچہ میں نے جلدی جلدی دوائ لی اور پھر وہاں سے فُل سپیڈ سے   بھاگ کر آنٹی کے گھر پُہنچ  گیا  --

وہ دروازے پرکھڑی میرا ہی انتظار کر رہی تھیں  جب میں نے دوائ  ان کو پکڑائ  تو اس وقت  میرا سانس دُھوکنی کی طرح چل رہاتھا۔۔۔ سخت گرمی لگی ہوئ تھی اور  تیز  سانسوں کے ساتھ ساتھ میں پسینے میں  شرابور   تھا ۔۔۔۔۔ انٹی نے مجھ سے دوائ لی اور فوراً اندر اپنی  امی کے کمرے میں  چلی گئ اورجاتے جاتے مجھ سے کہہ گئ کہ میں ڈرائینگ روم میں بیٹھ جاؤں ۔۔۔۔۔ اور پسینہ سُکھا کر ہی جاؤں ۔۔


یہاں میں  ایک بات  بتانا بھول ہی گیا وہ یہ کہ اس دن میں نے پینٹ کے نیچے نائیلون کا انڈر ویئر پہنا ہوا تھا ( کہ کاٹن کا ملا نہیں تھا اور ہمیشہ کی طرح مجھے جلدی بڑی تھی ) اب میں  ڈرائینگ  روم میں گیا اور پنکھا فل سپیڈ پر کر کے صوفے پر بیٹھ گیا پر۔۔۔۔۔ گرمی پھر بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی اور خاص کر میرا نایئلون کا انڈروئیر تو آگ کا گولا بنا ہوا تھا ۔۔۔۔ میں نے پہلے تو اپنی شرٹ اتاری اور صوفے پر عین پنکھے کے نیچے بیٹھ گیا ۔۔۔ اس  وقت جینز کے نیچے  میرا انڈر وئیر پسینے سے بُری طرح بھیگا ہوا تھا ۔۔۔ جس سے میں بڑا تنگ ہو رہا تھا اب میں نے یہ سوچ کر کہ آنٹی اپنی امی کے ساتھ بزی ہوں گی ۔ پینٹ کی زپ کھولی اور خاص کر لنڈ والی سائیڈ بلکل پنکھے کے نیچے کر دی ۔۔۔ اور کارپٹ پر لیٹ کر لمبے لمبے سانس لینے لگا ۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ  5 سات منٹ تک میں ایسے ہی   سانس لیتا رہا۔۔۔۔ پھر پتہ نہیں کب میری آنکھ لگ گئ ۔۔۔۔ اور میں سو گیا اب مجھے یاد نہیں کہ میں کتنی دیر تک سوتا رہا اور یہ بھی نہیں معلُوم کہ ثوبیہ آنٹی کب کمرہ میں داخل ہوئ ۔۔ جب میری آنکھ کھلی تو وہ ڈرائینگ روم میں موجود تھیں اور سامنے صوفے پر بیٹھی میری  ہی طرف دیکھ رہی تھیں ۔۔ اور جب میری نطر ان کی نظر سے ملی  تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی ۔۔۔

مجھے نہیں پتہ   کہ آنٹی کب سے وہاں بیٹھی مجھے  دیکھ رہی تھیں  پھر   میں نے ان کو دیکھ  کر اُٹھنے کی کوشش کی  ۔۔۔  تو مجھے  اُٹھتا دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ کافی تھکے لگتے ہو۔۔۔۔ اور پھر ٹائم پر دوائ لا کر دینے پر میرا شکریہ ادا کرنے لگی اور بولی ۔۔۔ اگر تم بھا گ دوڑ نہ کرتے تو پتہ نہیں آج کیا ہو جاتا ۔۔۔۔۔ پھر میز کی طرف اشارہ کر کے بولی  ۔۔ سامنے میز پر ٹھنڈے  شربت کا  جگ اور  گلاس رکھا ہے اُٹھ کر  پی لو ۔۔ اور  پھر بڑے ہی  معنی خیز لہجے میں بولی ۔۔۔
۔
لگتا ہے  تم کو  بہت گرمی لگی تھی  ۔۔


جیسے ہی آنٹی نے یہ با ت کی میری نظر اپنی پینٹ کی طرف چلی گئ ۔۔۔۔۔ جو کہ اس وقت میرے گُھٹنوں تک  آئ ہوئ تھی  اور میں صرف   انڈروئیر پہنے لیٹا تھا  ---  اور یہ انڈروئیڑ بھی کافی  چھوٹا تھا جو  صرف میرے لن کو ہی کور کر رہا تھا ۔۔۔۔۔ جبکہ لن کے آس پاس کا باقی حصہ  جس میں میری جھانٹیں بھی شامل تھیں  جو  اس ٹائم کافی  بڑھی ہوئ تھیں صاف نظر آ رہی تھیں اور وہ  بھی میرے خیال میں یہی دیکھ رہی تھی ۔۔ ۔۔ ان کی نظروں کو  اپنی طرف پا کر میری تو جان ہی نکل گئ اور میں نے فوراً ہی اپنی پینٹ اوپر کرنے کی کوشش کی ۔۔۔اور اس سے پہلے کہ میں اپنی پینٹ  اوپر کرتا ۔۔۔ وہ بولی ۔۔ ناں ۔۔ ناں ۔۔۔ ایسا مت کرو ۔۔۔ میں نے یہ بات اس لیۓ نہیں کہی تھی کہ تم فوراً ہی  اپنی پینٹ درست کرنی شروع کر دو  ۔۔ پھر بولی ۔۔۔۔  مجھے پتہ ہے کہ تم کافی تیز  بھاگ کر آۓ تھے اور اس سے پہلے تم نے  2،3 گھنٹے تک گیم  بھی  کھیلی تھی۔۔۔۔ سو  اٹس او کے یار  ۔۔۔ ایسا ہو جاتا ہے اس میں ڈرنے کی کوئ بات نہیں ۔۔۔۔   اب تم جلدی سے  اُٹھو اور ٹھنڈا   شربت پی لو ۔۔۔ 

 


 

جھگڑالو عورت قسط2


ان کی بات سُن کرمیری کچھ جان میں جان آئ   ۔۔۔ اور پھر  میں نے ان سے پوچھا کہ اب آپ کی امی  کیسی ہیں ؟ ۔۔۔ کہنے لگی  ٹھیک ہیں اور دوائ کھا کر سو گئ ہیں  - اب میں نے دوبارہ اپنی پینٹ پہننے کے لیۓ ہاتھ جیسے ہی گھٹنوں تک لانے کی کوشش کی۔۔۔۔  تو وہ خود ہی  اُٹھتے ہوۓ  بولی ۔۔۔ بیٹھے رہو شربت میں لا دیتی ہوں ۔۔۔ پھر وہ اُٹھی اور جگ سے شربت کا گلاس بھر کر لائ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ شربت کا گلاس تو میرے ہاتھ میں  پکڑا رہی تھیں پر  اُن کی نظریں  ابھی بھی میرے انڈروئیںر کی طرف تھیں  ۔۔ یہ محسسوس کرتے ہی میں نے ایک دفعہ پھر اپنی پینٹ اوپر کرنے کی کوشش کی تو وہ کہنے لگی  ۔۔۔۔ ابھی رہنے دو۔۔ کہ    تمھارا پسینہ ابھی   خشک  نہیں ہوا ہے  ۔۔۔ ۔۔۔   اور    تمھارے کپڑے   ابھی تک ویسے کے ویسے     بھیگے ہوۓ ہو۔۔  زرا پسینہ  سوکھ جاۓ تو   بے شک پہن لینا  ۔۔۔    پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ یہ تم  اتنے گھبراۓ ہوۓ کیوں ہو؟  ۔۔ ؟؟؟  تو میں نے کہا ۔۔۔وہ جی ۔۔ وہ جی میں ڈر تو بلکل بھی  نہیں رہا ۔۔۔ تو وہ مسکُرا کو بولی کمال ہے یہ تم ڈر نہیں رہے تو پھر   تمھارا رنگ اتنا  کیوں اُڑا ہوا ہے ؟ ( وہ بات تو مجھ سے کر رہی تھی پر ان کی نظریں سٹل میرے انڈروئیڑ ہی  کی طرف تھیں ۔۔۔۔) آخر میں نے سچی بات کرنے کا فیصلہ کر لیا اور بولا ۔۔۔ آنٹی مجھے آپ سے ڈر لگتا  ہے ۔۔ تو وہ تھوڑا حیران ہو کر بولی ۔۔۔  تم مجھ سے ڈرتے ہو۔۔؟ کیوں کیا  میں کوئ جن  ہوں  ؟؟ جو مجھ سے ڈر رہے ہو پھر خود ہی  ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔  تم مجھ سے نہ ڈرو ہم دوست ہیں یار ۔۔۔ ہاں میں بہت سخت ہوں اور کھچہ  بلڈ پریشر کی مریضہ بھی ہوں  ۔۔۔۔ پر میری سختی  دوسروں کے لیۓ ہے  ۔۔۔ تمھارے لیۓ تو ایسی کوئ بات نہیں اور آئ تھنک ۔۔۔۔۔۔ اور نہ ہی  میں نے کھبی تم سے ایسی کوئی سخت  بات   کی ہے  ۔۔۔ ۔۔۔  پھر مُسکراتے ہوۓ ۔۔۔ بولی  ٹیک اٹ ایزی یار  (بے شک  میں اُس وقت  عمر میں کم تھا پر اتنا بھی کم نہیں تھا کہ آنٹی ۔ کے اشارے نہ سمجھ سکتا۔۔ ویسے بھی مجھے  آنٹیاں چودنے کا  کا فی وسیع  تجر بہ تھا  )  ۔۔۔ اب میں نے ان  کے ہاتھ سے  شربت کا گلاس لے کر ان کا شُکریہ ادا کیا اور شربت پیتے ہوۓ  ان سے باتیں کرنے لگا   ۔۔۔   وہ  اب بھی چور نظروں سے اُدھر ہی دیکھ رہی  ہیں 
       اور  پھر میں نے دیکھا کہ اب وہ انڈروئیڑ کی طرف  دیکھنے کے ساتھ ساتھ  وہ بار بار اپنی زبان   خشک ہوتے ہونٹوں پر پھیر رہی تھی ۔۔۔ اور  اُن کا رنگ بھی تھوڑا لال   ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اُن کی یہ حالت دیکھتے ہوۓ اچانک مجھے اپنے انڈروئیر سے کلئیر سگنل    موصول ہونا شروع ہو گۓ ۔۔۔۔ اور اب میں ۔۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔ الگ ۔۔تھوڑا ۔۔۔۔ ۔  تھوڑا ۔۔۔۔ مختلف سوچنے لگا اور اُن کی یہ حالت دیکھ کر میرا لن اندر ہی اندر   مست ہونے لگا ۔۔ اورپھر  میں نے میڈم کو تھوڑا ۔۔۔  تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔ اور یہ سوچ کر میں جو بیٹھ کر  ان سے باتیں کر رہا تھا اب  میں نے  اپنی کُہنیاں قالین پر ٹکا دیں اور  نیم دراز ہو کر ان سے باتیں کرنے لگا ۔۔۔ اور میں نے جان بُوجھ کر ایسے زاویہ سے نیم دراز ہؤا ۔۔۔۔۔۔  کہ میرا سامان عین ان کی سامنے آ گیا  تھا – جسے وہ باربار چور نظروں سے دیکھے جا رہی تھیں ۔۔۔ اب ان کی یوں دیکھتے دیکھ کر میرے لن نے جان پکڑنی شروع کر دی تھی ۔۔۔۔۔۔پر میں ابھی لن کھڑا کر کے ان کو نہیں دکھانا چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔میں ان کو تھوڑا اور ترسانا چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔ سو میں نے اپنی سانس روک   لی جس سے لن کو آتی ہوشیاری کچھ کم  تو  ہو گئ تاہم  یہ ہوشیاری    اتنی بھی کم نہ ہوئ تھی  کہ لن بلکل  ہی مر گیا ہو ۔۔۔ اور پھر اسی دوران   اک شرارت میرے زہن میں  آئ۔۔۔۔۔ اور میں نے خارش کے بہانے اپنے  سوجھے ہوۓ ٹوپے کا موٹا سرا ۔۔۔۔ انڈروئیر کی ایک سائیڈ سے باہر   نکالا۔۔۔۔۔۔ اور پھر ویسے کا ویسا  ہی نارمل ہو کر کر ان سے باتیں کرنے لگا ۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ اس دفعہ ان کی حالت دیکھنے والی تھی۔۔۔۔ ٹوپے کو دیکھ کر ان کا رنگ لال سُرخ ہو گیا تھا ۔۔۔۔ اور ایک لمحے کو تو جیسے ان کی آنکھیں میرے ٹوپے پر جم سی گئیں پھر آئ تھنک  ۔۔۔انہوں نے بڑی مشکل سے اپنی نگاہوں کو میرے ٹوپے سے ہٹایا اور پھر سر جھکا لیا اور اپنے ہونٹ چبانے لگی ۔۔۔۔ اور میں ان کی یہ حالت دیکھ کر انجواۓ کرنے لگا ۔۔۔۔ پھر میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔۔ آنٹی آپ کتنے بھائ بہن ہو ۔۔۔۔ میرا سوال سُن کر انہوں نے عجیب سی  نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔۔ خشک  ہونٹوں کو زبان پھیر کر تر کیا اور پھر تھوک نگل کر بولی ۔۔۔۔ وہ ۔۔وہ ہم ۔۔ پانچ بھائ بہن ہیں اور پھر چوری چوری   میرے انڈروئیر سے جھانکتے ہوۓ ٹوپے کو دیکھ کر اپنے دانتوں میں اپنے ہونٹ لے لیۓ ۔۔۔اور سر جھکا لیا ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر تک کمرے میں بڑی ہی گمبھیر سی   خاموشی  چھا گئ  ایسی خاموشی جو طوفان آنے سے پہلے چھایا کرتی     ہے۔

یہ خاموشی ہم دونوں کے  پیچ  وہ  خاص سگنل دے رہی تھی  جسے سمجھ وہ بھی رہی تھی اور میں بھی ۔۔۔۔ پر ر ر ۔۔ دونوں انجان بنے بیٹھے تھی ۔۔۔ وہ بدستور نگاہ نیچ کیے گردن   جھکا کر قا لین پر اپنے پاؤں کا انگوٹھا رگڑ رہی تھی ۔۔۔۔ اور گاہے چور نظروں سے میرے انڈروئیر کو بھی تاڑ لیتی تھی  ۔۔۔ اور میں مسلسل ان کو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔پھر جب انہوں نے  چھٹی یا ساتھویں دفعہ زبان اپنے خشک ہونٹوں کو تر کرنے کے لیۓ پھیری تو ۔۔۔۔ اچانک مجھے ایک آئیڈیا سوجھا اور میں نے خواہ مخواہ ہی کہہ دیا کہ ۔۔۔۔ کہ لگتا ہے آپ کو بھی سخت گرمی لگ رہی ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر اُنہوں نے سر اُٹھا کر ایک نظر میری طرف دیکھا اور بولی گرمی میں گرمی ہی لگے گی نا ۔۔۔۔ اور کیا سردی لگے گی ؟ پھر میں نے ان کی بات کا کوئ جواب نہ دیا اور قالین سے یہ کہتا ہوا  اُٹھ گیا کہ آپ کو بھی ایک گلاس ٹھنڈے شربت کی سخت ضرورت ہے جب میں شربت کے لیۓ اُٹھا تو پینٹ میرے پاؤں میں آگئ ۔۔۔۔۔ اور میں پینٹ اُتار کر انڈروئیر میں ہی میز کے پاس چلا گیا اور پھر جگ سے شربت کا گلاس بھرا اور  وہ گلاس  آنٹی کے پاس لے گیا ۔۔۔۔ اور ان کے پاس جا کر  اس زاویہ سے کھڑا ہوا کہ ۔۔۔ میرا انڈروئیر سے جھانکتا ہوا ٹوپا ان کے چہرے کے پاس ہو ۔۔ پھر میں  ان کےتھوڑا اور قریب ہو گیا اور گلاس ان کے ہاتھ میں پکڑا دیا اور اس کے ساتھ ہی اپنا لن ہلکے سے ان کے کندھے کے ساتھ  مس کر دیا ۔۔۔۔ جیسے ہی میرا  لن ان کے  کندھے  ٹکرایا ۔۔۔ تو انہوں نے ایک جُھرجھری  سی لی ۔۔۔۔ اور پھر شربت پینے لگ پڑیں ۔۔۔۔۔ اور کوئ ردعمل نہ شو کیا ۔۔۔۔۔ ان کے نرم کندھے سے لن ٹکرانے کے بعد میرا جی چاہا کہ میں دوسری دفعہ بھی لن کو ان کے کندھے سے لگاؤں ۔۔۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔ نہ لگایا ۔۔۔

اور پھر ایک اور خیال کے تحت میں ان کے سامنے قالین پر لیٹ گیا اور ۔۔۔ اور ان سے زُومعنی لہجے میں پوچھا ۔۔۔۔۔۔  آنٹی جی کچھ گرمی کم ہوئ ؟؟؟؟ ۔۔۔ وہ بھی میری بات کی تہہ تک پہنچ گئ اور بولی۔۔۔ نہیں بلکہ کچھ اور بڑھ گئ ہے اور مسکرا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب صورت حال یہ تھی کہ وہ میرے سامنے صوفے پر دونوں ٹانگیں اُوپر  کر کے بیٹھی تھیں اور میں ان کے بلکل سامنے کار پٹ پر لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ پھر میں تھوڑا کھسک کر صوفے کے اور قریب آیا اور اور اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کر ان کے پاس صوفے پر رکھ دی ۔۔۔۔ اور پھر پوچھا ۔۔۔۔۔ ایک گلاس اور ڈالوں ۔۔ ؟؟؟۔۔۔  یہ کہتے ہوۓ خاص کر  " ڈالوں " پر تھوڑا زیادہ زور دیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی ایک ٹانگ صوفے پر رکھ دی ۔۔۔۔۔ ادھر وہ بھی میری بات کا مطلب سمجھ کر بولی ۔۔۔ اس چھوٹے سے گلاس سے بھلا کہاں پیاس بجھتی ہے۔۔۔ پورا جگ پلاؤ تو بات پنے گی ۔۔۔ اور ساتھ ہی مُسکرا دی ۔۔۔۔ اور اب میں نے اپنا صوفے پر دھرا  پاؤں دھیرے دھیرے سرکانا شروع کر دیا یہاں تک کہ انگھوٹھا  سرکتے سرکتے ان کی نرم گانڈ سے جا لگا ۔۔۔۔۔   یہ دیکھ کر  انہوں نے بھی فوراً  اپنی دونوں ٹانگیں صوفے سے نیچے لٹکا دیں اور اپنی ایک ٹانگ میری تھائ پر رکھ دی ۔۔۔۔۔۔۔۔  اور اُسے میرے لن کی طرف سرکانا  شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ باتیں بھی کرنے لگیں ۔۔۔ جب انہوں نے اپنی ٹانگیں نیچے اُتاری تھیں تو میں نے بھی اُس وقت کا فائدہ اُٹھاتے ہوۓ اپنا انگھوٹھا ان کی چوت کے پاس کر دیا تھا




جھگڑالو عورت قسط3

 

اب وہ  بھی  میری " ٹرک " کی کاپی کرتے ہوۓ اپنا پاؤں سرکاتے سرکاتے میرے لن کے قریب  لے آئیں تھیں  ۔۔ مجھے اس کھیل میں بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ کہ بظاہر تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ باتیں کر رہے تھے پر اندر کھاتے ہم ایک دوسرے کے ساتھ سخت چھیڑ چھاڑ کر رہے تھے ۔۔۔۔۔۔  اور میرا خیال ہے اب وہ بھی  میری طرح  اس صورت حال کا بوری طرح لُطف لے  رہی تھی ۔۔۔۔ کیونکہ اب ان کا چہرہ گل  گلنار تو پہلے کی طرح ہی  تھا پر اب وہ    نیچے نہیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ بلکہ میری آنکھوں آنکھیں ڈال کر باتیں کر رہی تھی۔۔
۔
 ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جیسے ہی اس نے اپنا پاؤں نیچے کر کے میری تھائ   پر رکھا توں ہی میں نے اپنے آپ کو تھوڑا ایڈجسٹ کیا ۔۔ اور تھوڑا کسمایا اور اب ان کا  پاؤں عین میرے لن پر تھا ادھر      اسی رولے گولے  میں  ، میں بھی  اپنا پاؤں ان کی چوت کے اوپر لے جانے میں کامیاب ہو گیا تھا ۔۔۔۔ اب میں نے اپنے  چوتڑ کو تھوڑا سا اٹھا کر ادھر ادھر کیا اور اب آنٹی کا پاؤں میرے لن عین پاس  تھا۔۔ پھر  میں خود ہی تھوڑا سا ہلہ۔۔۔ کسمسایا ۔۔۔۔ جس سے آنٹی کے پاؤں  نے میرے لن کو چُھو لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس دوران میرا انگھوٹھا بھی ان کی چوت کو چُھو چکا تھا اور جیسے ہی میرے انگھوٹھے ان چوت کو۔۔۔ شلوار کے اوپر سے  چھوا تو۔۔۔۔۔ ان کی شلوار چوت والی  جگہ سے  بری طرح  بھیگی ہوئ تھی ۔۔۔ اور انگھوٹھے کو  چوت کی گرمی شلوار کے اوپر سے ہی   محسوس  ہو رہی تھی  ۔ ۔۔۔ اب صورت حال یہ ہو چکی تھی کہ جوش کے مارے میرا بُرا حال تھا اور میں لمحہ نہ لمحہ خود پر کنٹرول کھو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرے حواس میرے قابو سے باہر ہوتے جا رہے تھے ۔۔۔
اور پھر میں نے ایک بے خودی کے عالم میں ان کا پاؤں پکڑا اور لن پر رگڑ دیا ۔۔۔ وہ کھچہ نہ بولی بس۔۔۔ تھوڑا سا کراہی ۔۔۔۔ اُ ف ف ف ف۔۔۔۔۔ اب میں نے زیادہ نہ سوچا اور ویسے بھی سوچنے کی اب ضرورت بھی نہ تھی میں اُٹھا ۔۔۔ اور ان کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔ اور پھر ان کے ایکھ  گال کو چوم لیا۔۔۔۔۔۔ اب مجھے ان کی آواز سُنائ دی وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔ کیا کر رہے ہو ۔۔۔؟ تو میں نے جواب دیا آپ کے گال کو چوم رہا ہوں تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ یہ  یہ  ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔۔۔ تمھاری گرل فرینڈ کیا سوچے گی ؟؟۔۔۔ تو میں نے کہا گرل فرنیڈ کو کچھ پتہ چلے گا تو وہ کچھ سوچے گی نہ ۔۔۔ تو وہ سرگوشی کی سی آواز میں بولی ۔۔۔۔  پھر بھی یہ ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔ میں ۔۔۔ میں ۔۔ تمھاری آنٹی ہوں اور تم سے بہت بڑی بھی ہوں ۔۔۔۔۔ تم اپنی گرل فرنیڈ کے ساتھ یہ سب کرو  ۔۔۔ اور مجھے چھوڑ دو پلیز۔۔۔!!!! ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے صریحاً جھوٹ بولتے ہوۓ جواب دیا کہ آنٹی وہ مجھے یہ سب نہیں کرنے دیتی ۔۔ تو وہ تھوڑا حیران ہو کر کہنے لگی ۔۔۔ اچھا ۔۔۔۔۔ پر وہ کیوں ؟ تو میں نے ایک اور جھوٹ بوتے ہوۓ کہا کہ ۔۔۔۔۔ وہ کہتی ہے یہ سب شادی کے بعد کریں گے ۔۔۔۔۔۔  تو وہ کہنے لگی بات تو وہ ٹھیک کہہ رہی ہے نا ۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا وہ ٹھیک تو کہہ رہی ہے پر ۔۔۔ ہیں اس کا کیا کروں اور ساتھ ہی انڈروئیر سے لن باہر نکال کر ان کے سامنے کر دیا ۔۔۔۔۔
 


لن کو چور نظروں سے تو وہ شروع سے ہی دیکھتی آ رہی تھی ۔۔۔ پر اب جب میرا موٹا لمبا ۔۔۔۔اور سانڈ نما لن ننگم ننگا ان کی آنکھوں کے سامنے آیا تو وہ گھبرا گئ اور بولی ۔۔۔ ارے ارے ۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ۔۔ کچھ شرم بھی ہے تم میں کہ نہیں ؟؟ پر میں نے ان کی کوئ بات نہ سنی اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا اور خود ان کے منہ پر جھک کیا اور ان کے گالوں کو  چومنے لگا جو اُس ٹائم شرم سے لال ہو رہے تھے  ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے گالوں کو چومتے ہوۓ دیکھ کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ نہیں کرو ۔۔ پلیز ز ز زز  ززز  ۔ز ۔ز۔ز۔زز۔زز۔۔۔۔  پر میں ان کی کہاں سننے والا تھا ۔۔ سو میں اپنے کام میں لگا رہا ۔۔۔۔
اب میری زبان اُن کے منہ پر اپنے کرتب دکھا رہی تھی ۔۔ اور ان کے لال گلابی ہونے والے منہ کے ایک ایک انچ کو چاٹ رہی تھی ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ان   کے منہ سے دبی دبی سسکیوں کی آوازیں بھی آ نے لگیں تھیں ۔۔۔۔۔ اس طرح میں نے اپنی زبان سے ان کے سارے چہرے کو  گیلا کر دیا تھا ۔۔۔۔۔  پھر میری زبان ان کے ہونٹوں کی طرف بڑھی اور میں نے اپنی زبان کی نوک بنائ اور اُن کے ہونٹوں کو چاٹنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف ۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ان کے ہونٹ اتنے نرم تھے کہ جیسے پنکھڑی کوئ گلاب کی سی ہو ۔۔۔۔ جی کر رہا تھا کہ بس ان کو ہی چاٹتا جاؤں ۔۔۔۔ چاٹتا جاؤں ۔۔۔۔۔ اور مجھے ایسا لگ رہا  تھا کہ ان ہونٹوں سے رس ٹپک رہا ہو اور میں وہ رس جی بھر کر پینا چاہتا تھا ۔۔ سو میں ان کے ہونٹوں کا رس پیتا رہا پیتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   میرے ہونٹ ان کے ہونٹوں کے ساتھ سختی سے جُڑے ہوۓ تھے اور کمرے میں پوچ ۔۔۔ پووو چ چ چ۔۔۔ پوچ ۔۔ چ چ چ کی کسسنگ کی مخصوص آوازیں گونج رہی تھیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے بھی تھوڑا تھوڑا رسپانس دینا شروع کر دیا اور ۔۔۔۔ میرے لن پر دھرا ہوا ان کا ہاتھ حرکت میں آیا اور ۔۔۔۔ انہوں نے اپنی مُٹھی میں میرے  لن کو گرپ کر لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اسے ہولے ہولے دبانے لگی ۔۔۔۔۔۔     ادھر میں بڑے جوش سے ان کے رس بھرے ہونٹ چوس رہا تھا کہ اچانک آنٹی نے اپنی زبان سے میرے دانتوں کو برش کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔  ہوں ۔۔۔۔۔اب آنٹی شرمانا چھوڑ کر  بوری طرح چارج ہو گئ لگتی تھی ۔۔۔ سو میں نے فوراً ہی اپنا منہ تھوڑا کھول دیا اور اور انہوں نے جھٹ سے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی  اور میں ان کی زبان کو چوسنے لگا ۔۔۔۔ اُف ف ف ف ۔۔۔۔ان کی ان کی زبان تو ان کے ہونٹوں سے بھی زیادہ ٹیسٹی تھی ۔۔۔۔ ہم دونوں ہی پوری طرح سے مست ہو چکے تھے ۔۔۔۔  ہونٹ اور ایک ودسرے کی زبانیں چوسنے سے  ہم دونوں کے پیچ  پہلے سے لگی شہوانی آگ  اب  کچھ اور تیزی سے بڑھتی جا رہی تھی    کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد وہ مجھ سے الگ ہو گئ ۔۔۔ اور کہنے لگی اس کام میں مجھے  تم کافی  ٹرینڈ لگتے ہو ۔۔۔۔ تو میں نے کہا یس س س ۔۔۔۔  اور کہا آنٹی جی میں فکنگ سپیسلسٹ بھی  ہوں تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ لگ رہے ہو بابا لگ رہے ہو۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی تمھاری  کسنگ  کی خاص کر تعریف نہ کرنا زیادتی ہو گی ۔۔۔۔۔۔ پھر وہ بولی رہی فکنکگ کی بات تو ابھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاۓ گا یہ کہا اور اپنی باہیں پھیلا کر میری طرف بڑہی اور مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اور اس دفعہ ہم نے کسنگ نہیں کی بلکہ زبانیں باہر نکال کر ان کو آپس میں لڑانے لگے ۔۔۔۔۔۔۔

روم میں جا کر وہ سیدھا بیڈ پر لیٹ گئ اور سیکسی پوز بنا کر بولی میرا جسم کیسا ہے ؟ تو میں نے کہا بہت خوبصورت بہت سیکسی  ۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا اور کہنے  لگی ۔۔۔ اور یہ بتاؤ تم کو میرے بریسٹ کیسے لگے ؟  لگتا ہی نہیں تھا کہ یہ وہ ہی خاتون ہے جس سے سارا محلہ ناک ناک آیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور محلے کی ہر عورت اس لیڈی سے پناہ مانگتی تھی ۔۔۔۔ اس وقت تو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ایک سیکسی لیڈی ہے ۔۔۔ اور جواس وقت  سیکس کے نشے میں ٹُن ہے ۔۔۔ ہا ں تو میں کہہ رہا تھا کہ اس نے اپنے دونوں ہاتھو ں میں اپنے ممے پکڑے ہوۓ تھے اور مجھ سے پوچھ رہی تھی کہ بتاؤ نہ میرے ممے کیسے ہیں ؟ اب میں بیڈ پر ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور ان کا ایک مما اپنے منہ لیا اور اسے چوس کر  بولا ۔۔۔۔۔۔ بڑے ہی ٹیسٹی اور بڑے شاندار ہیں آپ کے ممے ۔۔۔۔ یہ سُن کر انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑا اور میرا سر اپنی پھدی پر لے گئ اور بولی ۔۔۔ اب بتاؤ بتاؤ یہ کیسی ہے ،،؟؟ ۔۔ اور اسکے ساتھ ہی  میرا منہ اپنے پھدی پر زبردستی رگڑنے لگی ۔۔۔۔ جیسے ہی وہ میرا منہ اپنے پھدی پر لے گئ میں نے فوراً ہی اپنی ناک ان کی چوت سے لگا دی ۔۔ با لوں کی وجہ سے ان کی چوت سے بڑی ہی مست مہک نکل رہی تھی ۔۔۔ اور میں ان کی چوت کی یہ سیکسی مہک انہیل کر رہا تھا ۔۔۔۔ ان کی چوت سونگھتے ہوۓ  جب کافی دیر ہو گئ تو وہ تھوڑا حیران ہو کر بولی ۔۔۔ کیا کر رہے ہو ۔۔۔ میری چوت چاٹو ناں ۔۔۔۔ مجھے ابھی تک چوت پر تمھاری زبان نہیں محسوس ہو رہی ۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی آپ کی چوت کی مہک لے رہا ہوں تو وہ حیران ہو کر بولی ۔۔۔ میری چوت کی مہک ؟ تو میں نے جواب دیا یس آنٹی آپ کی چوت کی مہک ۔۔۔تو وہ بولی کیسی لگی یہ مہک ۔۔تو میں بولا ۔۔۔۔۔۔ مت پوچھو میری جان ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میں نے پوری بوتل چڑھائ ہو ۔۔
تو وہ بولی اوکے اوکے اب چوت سونگھنا چھوڑو اور میرے نپل چوسو ۔۔ اور میں نے ان کی چوت سے منہ ہٹایا اور اور نپل کو منہ میں لے لیا  اور اسے چوسنے لگا ۔۔۔ آنٹی کافی گرم ہو چکی تھی ۔۔سو نپل میں لیتے ہی سسکنے لگی ۔۔۔ سسسس۔۔س۔س۔سس۔۔ ممم ۔۔۔ اور پھر کچھ دیر تک وہ باری باری اپنے مممے چسواتی رہی بھر اس کے بعد وہ اُلٹی لیٹ گئ اور بولی  ۔۔۔ اپنی زبان سے میری ساری باڈی کو مساج کرو ۔۔۔ یہ سن کر میں نے اپنی زبان ان کے کندھے پر رکھی اور  آہستہ آہستہ نیچے کی طرف آنے لگا میری ٹنگ مساج کو آنٹی بہت انجوا
ۓ کر رہی تھی ۔۔ اور کراہنے کے ساتھ ساتھ کہنے لگی ۔۔۔ ہاں ہاں ۔۔۔یہاں پوری زبان کا مساج کرو ۔۔۔ یس۔۔۔ چاٹ میری سیکسی باڈی کو تو بھی کیا یاد کرے گا کہ کیسی سیکسی باڈی ملی تھی چاٹنے کو ۔۔۔ آنتی کی سسکیاں ان کے سیکسی ڈائیلاگ ۔۔۔اُف مجھے پاگل کر رہے تھے ۔۔۔   سو میں نے تیزی کے ساتھ ان کی باڈی  کو چاٹنا شروع کر دیا ۔۔

 



جب میری زبان ان کی گانڈ پر پہنچی تو انہوں نے میری زبان کو وہاں  فیل کر کے اپنی  گانڈ تھوڑی سی  اُٹھا ئ  اور بولی ۔۔۔ ۔ میری جان اس کو بھی چاٹے بغیر نہیں چوڑنا ۔۔اسی اثنا میں  میری زبان ان کی گانڈ پر پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔ اور وہ اتنی نرم ۔۔ اتنی مولائم اتنی مست اور اتنی زبردست تھی کہ ۔۔ یقین کرو دوستو میں تو حیران ہی رہ گیا ۔۔  جب میں نے اپنی زبان ان کی گانڈ پر رکھی تو اب انہوں نے اپنی گانڈ کو بلکل اُوپر اُٹھا دیا ۔۔ اُف اُف ۔۔۔۔ کیا نظارہ تھا ۔۔ گوری گانڈ پر چھوٹا سا سوراخ اور سوراخ  کے آس پاس لکیریں بڑی ہی  واضع اور کلئیر نظر آ رہی تھی  ۔۔۔ اتنی واضع کہ میں ان کو گن بھی سکتا تھا اور حیرت کی بات یہ تھی کہ ان کی چوت کی نسبت ان کی گانڈ پر کوئ بھی  بال نظر  نہ آ رہا  تھا گانڈ کو دیکھتے ہوۓ میں سوچ رہا تھا کہ اس میں میرا موٹا لن کیسے جاۓ گا ؟ اور پھر بے یختیار میری درمیانی انگلی ان کی گانڈ کے سوراخ پر چلی گئ ۔۔۔۔۔ اور قبل یس کہ کہ میں یہ  انگلی ان کی گانڈ کے  اندر داخل کرتا وہ فوراً بولی ۔۔۔ جان !!۔۔ میری گانڈ مکھن کی طرح نرم ہے  اپنی انگلی کو تھوڑا گیلا کر لوگے ۔۔ تو تمھاری انگلی بڑے ہی  آرام سے میری گانڈ میں چلی جاۓ گی  ۔۔  
اب میں نے اپنی انگلی گیلی کرنے کے لیۓ ان کے منہ کے آگے جیسے ہی اپنی انگلی  کی تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ میرا تھوک میری ہی گانڈ پے لگانا چاہتے ہو ۔۔ تو میں نے کہا جی آنٹی جی گانڈ بھی آپ کی تھوک بھی آپ کا ۔۔۔ تب انہوں نے میری پوری انگلی اپنے منہ میں لے لی اور اسے پہلے تو لن کی طرح چوسا پھر انگلی پر زبان چلائ اور پھر منہ میں انگلی  ڈالے ڈالے  بہت سا تھوک اس پر مل دیا ۔۔۔۔ اور بولی اب تم بھی تھوڑا سا تھوک لگا کر  میری گانڈ کے سوراخ کو گیلا کر لو اور میں نے اپنی زبان ان کے ہول پر رکھی اور کافی دیر تک ان کا سوراخ چاٹتا رہا بھر وہ بولی اب چاٹنا بس کر اور ۔۔۔ ڈال میری گانڈ میں اپنی انگلی ڈال دے ۔۔۔  ۔۔۔ اب میں نے انگلی پر تھوڑا اور تھوک لگایا اور ان کی موری پر رکھ کر انگلی کو ہلکہ سا دبایا۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔ انگلی بنا روکاوٹ کے ان کے گیلے سوراخ میں اترتی چلی گئ ۔۔۔ ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے میری انگلی مکھن میں جا رہی ہے ۔۔ جیسے ہی ساری انگلی ان کی گانڈ میں چلی گئ انہوں نے  ایک مست سی آہ بھرہ اور  سر میری طرف موڑ  کر بولی۔۔ ۔۔۔ کیوں میں ٹھیک نہ کہتی تھی کہ میری گانڈ  نہیں مکھن ہے ؟ اب یقین آ گیا ہے نہ ۔۔۔  میں نے کوئ جواب نہ دیا اور انگلی اندر باہر کرتا رہا اور پھر کھچ دیر بعد دو انگلیاں ان کی گانڈ میں ڈال دیں  ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی آنٹی بھی مستی کے عالم  میں اپنی گانڈ کو  ٹوئسٹ  کرنے لگی ۔۔

سو میں نے جونہی آنٹی کی ٹاننگیں اُٹھائیں تو وہ چونک بولی کیا کرنے لگے ہو؟ تو میں نے کہا آنٹی میں لن آپ کی چوت میں ڈالنے لگا ہوں تو وہ کہنے لگی ۔۔زرا ٹھہرو۔۔ !!  میری جان کہ ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں ۔۔۔۔ اور فوراً بستر   سے اُٹھ کھڑی ہوئ پھر مجھ سے کہنے لگی ۔۔ تھینک یو ڈارلنگ تم بہت اچھے اور سیکسی  ہو ۔۔۔۔ اور تم کسی بھی خاتون کو مست کر سکتے ہو پھر بولی ۔۔۔ بستر سے نیچے اُتر کر کھڑے ہو جاؤ !!!۔۔ اور و ہ خود جلدی سے پلنگ کی کونے پر بیٹھ  گئ پھر انہوں نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اور اسے بڑے پیار سے سہلانے لگی اور پھر بولی ۔۔۔ بڑا جاندار لن ہے تمھارا ۔۔۔ اور پھر لن کو نیچے  کی طرف کس کرنے لگی ۔۔۔ کس کرتے کرتے جب اس کے ہونٹ میرے ٹوپے تک پہنچے۔۔ تو عین اسی وقت میرے لن سے ایک موٹا سا مزی کا قطرہ  نکلا ۔۔۔ انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر انپی زبان ٹوپے کے نیچے رکھ دی ا ور پھر وہ قطرہ اپنے منہ میں لے گئ ۔۔۔۔۔ پھر اہنوں نے میرے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں میں دبایا اور منہ کے اندر ہی زبان سے اسے چاٹنے لگی ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ سارے لن کو اپنے منہ کے اندر کرنے لگییں   ۔۔۔۔۔۔۔

ان کے لن چوسنے سے میں مست ہو گیا خاص کر ان کا گیلا منہ ۔۔۔ مست زبان اور نرم ہونٹ۔۔۔  لن کو اور زیادہ ۔۔۔ اکڑا رہے تھے ۔۔۔۔۔ اور میں بے اختیار سسکیاں بھرنے لگا ۔۔۔ میری آوازیں سُن کر انہوں نے لن کو اپنے منہ سے نکالا اور کہنے لگی ۔ابھی کہان جان  جی ابھی تو میں نے تم کو اور بھی تڑپانا ہے ایسے ہی جیسے تم نے مجھ کو تڑپایا تھا ۔۔ پھر سر گوشی نما آواز میں بولی میں تم کو اتنا مزہ دوں گی کہ آج تک کسی بھی لڑکی نے نہیں دیا ہو گا ۔۔ اور لن کو پھر سے اپنے منہ میں ڈال لیا اور اسے مزے لے کر چوسنے لگی ۔۔۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد انہوں نے اپنی زبان کی نوک بنائ اور سارے لن پر پھیرنے لگی اور میرے منہ سے س۔۔سسسس۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ ہ۔ اُف ف ففف جیسی آوازیں نکلنا شروع ہو گیئں جسے سُن کر وہ مزید جوش میں آ گیئں ۔۔۔۔ کیا بتاؤن دوستو ۔۔۔ کہ پتلی سی لمبی سی رس بھر زبان کی نوک سے لنڈ کو چاٹنے کا کتنا مزہ آتا ہے ۔۔۔


ان کے اس طرح لن چوسنے/چاٹنے سے میرا لن اور بھی تن گیا اور میں فُل جوش میں آ گیا اور لن ان  کی گیلی چوت میں جانے کو بے تاب ہو گیا ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ میں ان سے کچھ کہتا وہ خود ہی  کہنے لگی ۔۔۔ بڑے بے چین نظر آ رہے ہو۔۔۔۔ ابھی تو میں نے  بس تھوڑا سا ہی لن چوسا ہے۔۔ تمہارے بالز اور سارا بدن ابھی باقی ہے ۔۔۔۔ پھر بولی کیا یاد کرو گے کہ کس سیکسی عورت سے پالا پڑا تھا ۔۔۔ یہ کہا اور میرے بالز اپنے منہ میں لے لیۓ اور ان پر زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ میرے بالز چاٹتی اور لن چوستی رہی ۔۔۔۔ اوراس کے ساتھ ساتھ سارے بدن پر ہاتھ بھی پھیرتی رہی ۔۔ اور میں ۔۔۔ ظاہر ہے ان کے ایک ایک ایکشن کا مزہ لے رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور اب میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں جلدی سے اپنا لن ان کی چوت میں دال ڈوں ۔۔۔ پر وہ ابھی چوت مروانے کے مُوڈ میں نہیں نظر آرہی تھی ۔۔۔۔  پھر میں نے ان کی چھاتیوں کو پکڑ لیا اور ان کے موٹے موٹے نپلز کو اپنی دونوں انگلیوں میں لے کر مسلنے لگا۔۔۔ اور جب بھی میں ان کے نپلز زور سے دباتا وہ ۔۔۔ ایک مست آواز میں کراہتی اور تیزی سے لن کو منہ میں ان آؤٹ کرنے لگتی تھی ۔۔۔

پھر میں نے   تھوڑے اور زور سے ان کے نپلز دبانہ شروع کر دیۓ ۔۔۔۔ اور وہ مزہ سے ہانپنے لگی میرا خیال تھا کہ اب ان کی بھی چوت لن مانگنے لگی تھی ۔۔۔۔ اور میرا اندازہ ٹھیک ہی نکلا ۔۔۔ اور جب  میں ان کا ایک نپل زرا زور سے موروڑا ۔۔۔۔ تو ان کی بس ہو گئ ۔۔۔ اب انہوں نے لن منہ سے نکالا اور پلنگ پرجا کر لیٹ گئ اور اپنی ٹانگیں اٹھا کر  بولی ۔۔۔ مجھے چودو مجھے چودو ۔۔۔۔  یہ سن کر میرا دل باغ باغ ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے جمپ لگائ اور پلنگ پر آ گیا یہ دیکھتے ہی انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں اوپر اُٹھا لیں جن کو میں فور اً ہی اپنے کاندھے پر رکھ لیا  اور لن کو ان کی چوت پر ایڈجسٹ کر لیا گو کہ ان کی چوت کافی گیلی تھی پر پھر بھی میں نے اپنے ٹوپے کو تُھوک سے تر کیا اور ۔۔۔۔ اور ٹوپا ان کی گیلی پھدی کی موری پر رکھ کر جونہی دھکا مارنے لگا تو وہ بولی ایک منٹ رکو پلیز ۔!!! اور میں نے دھکا مارنا موقوف کر دیا اور سوالیہ نٖظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ دیکھو  ۔۔ تم اپنا لن میرے اندر تو کرنے لگے ہو ۔۔۔۔ پر پلیز ۔۔۔ تھوڑا ٹائم لگانا ۔۔۔۔۔ تو میں نے پوچھا وہ کیوں  آنٹی جی تو وہ بولی ۔۔۔۔   بڑے دنوں بعد کوئ لن میری چوت میں جا رہا ہے  پلیز فوراً ہی نا چھوٹ جانا ۔۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں تھوڑا سا مسکُرایا اور بولا ۔۔۔۔۔ کہ آنٹی  آپ اس بات کی   آپ چنتا   نہ کریں ۔۔۔ میں آپ کو چودائ کا پورا مزہ دوں گا اور تب تک آپ نہ کہیں گی میں نہیں چھوٹوں گا ۔۔۔ آپ زرا لن کو اندر تو جانے دیں پھر اس کا کمال دیکھنا  ۔۔۔

پھر میں نے ان کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھ کر اتنا مولڈ کیا کہ جس سے ان کی چھاتیوں سے جا لگیں ۔۔۔ تھوڑا سا اور مولڈ کیا تو ٹانگیں ان کے کندھوں سے لگنے لگیں ۔۔۔ ایسا کرنے سے ان کی پھدی بڑی نمایاں ہو کر سامنے آگئ ۔۔۔۔ اور پھر میں نے ٹوپا ان کی چوت پر رکھا اور تھوڑا سا دباؤ ڈالا تو لن ان کی سلپری پھدی میں پھسلتا ہوا ۔۔ چوت کے آخری کونے  تک چلا گیا ۔۔۔۔ اور  وہ ہلکہ ہلکہ   کراہنے لگی ۔۔۔ پہلے تو میں نے بڑے آرام سے لن ان کی چوت میں اندر باہر کیا پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ر۔رر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنی بوری طاقت سے اُوپر تلے کافی زیادہ دھکے مارے وہ اس بات کے لیئۓ مینٹلی ریڈی نہ تھیں ۔۔۔ سو اس اُفتاد پر وہ تڑپنے لگی اور لمبی لمبی سسکیاں بھرنے لگیں ۔۔


پر میں نے دھکے مارنے جاری رکھے اور وہ ۔۔۔اوئ ۔ی۔ی۔ی۔۔۔ ز۔ز۔ز۔ز۔زز۔۔ کرتے ہوے سر کو دائیں بائیں مارنے لگیں ۔۔۔ پھر میں نے دھکوں کی رفتار مزید بڑھا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچانک وہ تڑپ کر اُٹھی اور مجھ سے لپٹ گئیں ۔۔۔ اور مجھے بے تحاشہ چومنے لگی اور بولی ۔۔۔۔۔ ہاں ایسے ۔۔۔ ہی ۔۔   ایسے ہی ۔۔۔ چودو گے نا میری جان تو مزہ آۓ گا اور اس رنڈی کی چوت ٹھنڈی ہوگی ۔۔۔ شاباش ۔۔۔ میری جان ۔۔ شاباش ۔۔ اور زور سے دھکے مارو ۔۔۔۔۔ تو میری پھدی کو ٹھنڈ پڑے گی ۔۔۔۔ یہ کہہ کر وہ دوبارہ لیٹ گئ اور اپنی ٹانگیں اور خود ہی اپنی ٹانگیں اپنے کندھوں کے پاس لے گئ  اور مٰن نے جلدی سے تانگوں کا سارا وزن اپنے کندھوں پر منتقل کیا اور لن ان کی گیی چوت میں ڈال کر  دوبارہ  زور و شور سے دھکے مارنے لگا  ۔۔۔ میرے ہر دھکے پر وہ پہلے سے زیادہ  اونچی آواز میں   سسکیاں لینے لگتی ۔۔۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

میرا جوشیلا دیور

پنجابی سیکس کہانی



اے کہانی شمیم ناں دی اک عورت دی اے جنو سارے سارے چھیمو آکھدے سن۔ لو ہن فیر چیھمو دی زبانی کہانی سنو۔ میرا ناں شمیم اے تے سارے مینوں چھیمو آکھدے نے ۔ اے سارا قصہ میرے ویاہ دے کوئی چھ کو مہینے بعد شروع ہو یا جیہڑا اجے تک چل ریا اے ۔ میرے خاوند ہوری دو بھرا سن ۔ وڈا میرا خاوند تے چھوٹا میرا دیور۔ جدوں میں ویاہ کے سورے گئی تے گھر وچ میری سس ، سورا نکا دیور ، تے میرا خاوند چار جی سن تےپنجویں میں ۔ ساڈے گھر دا ماحول بڑا نگا سی تے سارے گھر والے میرا چوکھا خیال کردے سن ۔ خاص کر میرا نکا دیور بالو تے ہر ویلے پابو پابو کردا رہیندا سی۔ جنا چر او گھر وچ ہندا میرے نال نال میرا پرچھاواں کے رہندا۔ میری سس نے کئی واری مینوں آکھیا بئی بالاں دے ایڈے لاڈ چنگے نئی ہوندے ۔پر میں ہس کے تے ٹال دیندی۔ پچھلے کجھ دناں توں بالو دا برتاوا کجھ بدلیا بدلیا سی تے او چپ چپ رہندا سی نئیں کدی اونے مینوں پیچھوں دی جپھی پالینی کدی آکے تے میری جھولی وچ سر رکھ کے پے جاناں ۔پر پچلھے کئی دناں توں بالو چپ چپ رہندا سی ۔ کوئی ہاسا مذاق وی نئیں سی کر دا تے چپ چاپ اک پاسے پیا رہندا ۔ میں اونوں کئی واری پوچھیا ۔پر کجھ نئیں پابو کہہ کے چپ کرجاندا یاں گھروں باہر نکل جاندا۔ میر ی عادت سی بئی جدوں میں گھر دی صفائی ستھرائی کر دی تے پرانے کپڑی پا لی لیندی ۔تے کم مکاون دے بعد فیر نویں کپڑے پالیندی ۔ گرمیاں دے دن سن اوس دن وی میں گھر دی صفائی کردی پئی ساں ۔میرا خاوند میری سس دی دوئی لین شہر گیا ہویا سی تے میں گھر کلی ساں ۔میرا سوہرا وی گھورں باہر گیا ہویا سی ۔ بالو باہروں آیا تے اونے اوندیا ای مینوں پچھوں دی جپھی پا لئی ۔ تے میرے ممیاں تے اپنے ہتھ رکھ لئے ۔ میں کہا ۔بالو مینو چھڈ دے میں کم کر لاں ،پر بالو نے کہا اج تے پابو میں تینوں نئیں چھٖڈناں ۔ تے نالے میرے ممیاں ہور گھٹ کے پھڑلیا ۔میں جناں اودے ہتھ پراں کرن دی کوشش کر دی او اونے زیادہ زور نال میرے ممے پھڑلیندا۔اخیر میں بالو نوں غصے نال آکھیا بالو اے کی بد تمیزی اے۔ تے بالو کہندا پابو اے بدتمیزی نئیں اے میرا پیار اے ۔ میں ۔ اے سہی نئیں بالو۔ بالو ۔ جدوں میرے ویرے دا لن آودی پھدی وچ لینی ایں اودوں سہی ہوندا اے ۔ میں ۔ بالو اے کی کہہ ریاں ایں توں ۔ میں تیرے ویرے نوں آکھاں گی۔ بالو ۔ او تے بعد دی گل اے توں ہن دی گل کر پابو۔ اے کہہ کے تے بالو میرے ممے ملن لگ پیا ۔ میں ۔ کہا بالو اے سہی نئیں ۔ بالو ۔ چپ کر جا پین چود گشتیے ۔ اج میں تیری پھدی مار کے ای ہٹاں گا۔ تے جے توں مینو روکیا تے تیری بنڈوی ماراں گا۔ اے کہہ کے تے بالو نے میرا رخ اپنے ول پھیرایا تے تے میرے بلاں تے اپنے بل رکھ کے اوناں نوں چمن لگ پئیا۔ میں اونوں جناں روکدی او اونے زیادہ زور دے نال میرے بل چمدا۔ فیر اونے میری قمیض اتارن دی کوشش کر نی شروع کر دتی ۔ پر اونوں اےس کم توں روکدی رہی ۔فیر اونے یکدم میری قمیض پھاڑ دتی مینوں چک کے بیٖڈ تے سٹ دتا ۔تے میرایاں باہنواں نو اپنے گوڈیا دے نال نپ لیا تے میرے ممیاں نوں بریزر چوں باہر کڈ لیا ۔تے میرے مماں نوں چومن چٹن لگ پیا تے کدی او مےرے ممے تے دندی وی وڈلیندا سی ۔ وہوا دیر دے برد مینوں وی سواد آون لگ پیا۔ تے میں وی زور لااونا گھٹ کر دتا ۔ تے مینوں ایویں لگیا بئی جیویں میری پھدی وی پانی چھڈن لگ پئی ہوے۔ فیر اونے اپنی زبان میری دھنی وچ پھیرنی شروع کردتی۔ اودے اس طرحاں کرن نال میں تے مزے نال پاگل ای ہو گئی۔ فیر اونے میری شلوار وی لاہ دتی تے میری پھدی وچ انگی پھیرن لگ پیا ۔ ہائے کی دساں اودی انگل وچ کنا سواد سی ۔ میں تاں سواد دے نال مرن والی ہو گئی سی تے میرا دل کرداسی۔ بئی ہن او اپنا سارا لن میری پھدی وچ تن دئے۔ فیر او میریاں لتاں کھول کے تے اوناں دے وچ بے گیا تے اپنے لن نوں میری پھدی تے رگڑن لگ پیا۔ کجھ ویلے دے بعد اونے میریاں لتاں اپنے مہڈیاں تے رکھ لیاں تے اپنے لن نوں میری پھدی تے رکھ کے اک زور دی سٹ ماری تے اودا ادھا لن میری پھدی وچ وڑ گیا پیڑتے سواد دے نال میرے منہ وچوں چیخ نکل گئی ۔اجے میں اودے پہلے گھسے توں سنبھلی وی نئیں سی تے اونے اک ہور سٹ ماری تے بالو دا سارا لن میری پھدی وچ وڑ گیا۔تے پیڑ دی وجہ توں میریاں اکھیاں وچ پانی آ گیا۔ پر بالو نوں میرے تے ذرا وی ترس ناں آیا۔ تے او زور زور نال گھسے مارن لگ پیا۔ تے نالے او میرے ممیاں نوں منہ وچ لے کے تے میرے ممے چپن لگ پیا۔ اودے اہس کم دی وجہ توں میں تھوڑی دیر دے بعد خلاص ہو گئی پر بالو ناں رکیا ۔ اخیر میں اونوں کیا بئی میرا لتاں آکڑ گئیاں نے تے او نے مینوں کوبی کر لیا تے پچھوں دی اپنا لن میری پھدی اچ واڑکے تے پچھوں دی شروع ہوگئیا۔ میں فیر دو واری فارغ ہو گئی ۔ پر بالو دا کم جاری ریا۔ تقریباً ادھے گھنٹے دے بعد جاکے تے بالو دھکیاں دی رفتار یکدم ودھ گئی تے تھوڑی دیر دے بعد بالو وی میری پھدی وچ چھٹ گیا۔ تے اسی دنویں بیڈ تے ڈگ پئے ۔ تے بالو فیر مینوں چومن لگ پیا۔ اودے بود جدوں اٹھ کے ٹرن لگی تے میرے کولوں کھڑا ای نئیں سی ہویو جاندا۔ تے پیٹتے پھدی وچ درد دیاں ٹیساں اٹھ دیاں سن ۔میرا خیال سی بئی شائد بالو دا دل بھر گیا ہوئےتے اونے میری جان چھڈدتی اے۔ پر کجھ ویلےدے بعد بالو فیر آگیا۔ میں اودوں تیکر بیڈ دےاوپر ای پئی ساں ۔بالو نے آکے تے مینوں فیر جپھی پا لئی تے میریاں چمیاں لین لگ پیا۔ میں اونوں آکھیا بئی بالو توں اجے رجیا نئیں تے میری گل دے جواب اچ اوہ کہن لگا بئی پابو تیرے توں وی پلا کوئی رج سکدا اے۔ میں اونوں کیہا ۔ میرے تے پیٹوچ بڑی پییڑ ہوندی پئی اےتے او کہن لگا اجے اصل پیڑ ہن ہوئے گی پابی جی ۔میں پچھیا بئی او کیویں تے کہن لگا تھوڑا جنا صبر کر لو فیر تماشا ویکھنا۔چمیاں لیندیاں لیندیاں ای اونے میری قمیض لاہ دتی تے فیر مڑ کے تے میرے ممے چمن لگ پیا ۔ کجھ ویلے مگروں اوس میری شلوار وی لاہ دتی تے میری پھدی تے وی ہتھ پھیرنا شروع کردتا۔ فیر کجھ دیر بعد مینوں وی جو ش چڑھ گیا تے میں وی اونو چمن لگ پئی تے اودے لن نو اپنے ہتھاں وچ لے کے تے او نو مسلنا شروع کردیتا۔ میرے انج کرن دے نال اوہ میرے ممیاں نو پاگلاں وانگ چمن لگ پیا تے نلے ہن او اوہناتے دندیاں وی وڈدا سی جیدے نا ل مینو بڑا سواد آؤندا سی ۔فیر اونے مینو بسترے تے لما پا لیا تے اپنا لن میری پھدی دے منہ تے رکھ کے تے اک واری فیر میرے ممے چوپن لگ پیا۔




تے اودا لن میری پھدی دے منہ تے رگڑدا پیا سی تے میری پھدی پانی چھڈن لگ پئی سی ۔فیر اونے اک زور دا گھسا مار کے اپنا لن میری پھدی وچ دھک دتا ۔تے جدوں اودا لن میری پھدی وچ گیا تے مینو ایویں لگ بئی جیویں کسے لکڑ دا موٹا ڈنڈا میری پھدی وچ وڑ گیا ہوئے۔ کجھ دیر تے اونے اپنے لن نو میری پھدی وچ ساکت رکھیا ۔تے فیر کجھ دیر دے بعد او اپنے لن نو میری پھدی دے اندر باہر کرن لگ پیا ۔اودے انج کرن دے نال میں مزے وچ پاگل ہو گئی۔ کجھ دیر بعد اونے اپنا لن میری پھدی دے وچوں کڈھ لیا ۔تے اکدم میری بنڈدی موری تے رکھ اک زور سٹ مار کے میری بنڈ وچ واڑ دتا تے ہولی ہولی اونو میری بنڈ دی موری دے وچ اندر باہر کرن لگ پیا۔ درد دے نال میرے منہ وچوں چیکاں نکل دیاں پیاں سن ۔پر اونے کوئی پروا ناں کیتی ۔میں او نوں بڑا کیہا جو میری بنڈ وچوں اپنا لن کڈھ لے پر اونے میری کوئی گل ناں سنی ۔تے اپنے کمی لگا ریا ۔کجھ دیر بعد اونے لن میری بنڈ وچوں کڈھ کے تے فیر میری پھدی وچ دے دتا فیر میری پھدی مارن لگ پیا۔ تے کجھ دیر بعد میں چھٹ گئی پر او فیر وی لگا کجھ دیر بعد او فیر میر بنڈ مارن لگ پیا تے اخیر تقریباً ادھا گھنٹا مینوں چودن دے مگرو او میری پھدی دے وچ ای چھٹ گیا۔تے مینوں چمدیاں چمدیاں ننگا ای مینو جپھی پا کے سو ں گیا۔فیر جدوں سانوں موقع ملدا اسی یہن لا لیندے ۔ اسے وچکار مینو حمل ہو گیا ۔تے میں کجھ سنبھل کے یہوان لگ پئی پر بالو دی اگ ای نئیں سی مردی ۔ فیر اک دن بالو مینو کہن لگا بئی پابو ہن پھدی دے باہجھ نئیں ریا جاندا پھدی نئیں تے بنڈ ای دے دے میں وی حامی پر لئی ۔تے موقعے نوں اڈیکن لگ پئی ۔ تے فیر اک دن جدوں گھر کوئی نئیں سی تے بالو نے مینوں پھڑلیا تے میرے ممے گھٹن لگ پیا ۔فیر اونے میری قمیض لاہ دتی میرے ممے بریزر چو ں کڈھ کے تے چوپن لگ پیا ۔اودے انج کرن دے نال میری پھدی وی چون لگ پئی ۔فیر اونے ے مینو کبی کر لیا تے پچھوں اپنا لن میری پھدی تے پھیرن لگ پیا کجھ دیر انج کرن دے بعد او نے اپنا لن میری پھدی وچ واڑ دتا تے فیر گھسے مارن لگ پیا جدوں اودا لن میری پھدی دے پانی نال گیلا ہوگیا تے اونے اونو پھدی وچوں کڈھ کے تے میری بنڈوچ دھک دتا ۔تے میری پیڑ دی پروا کیتے بنا اونو نیری بنڈ دے اندر باہر کرنا شروع کر دتا ۔ہن کدی او لن پھدی وچ واڑدا تے کدی بنڈوچ تے انج کردیاں کوئی ادھے گھنٹے بعد اودے لن نے میری بنڈ وچ اپنا پانی کڈھ دتا 




۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 



میری پیاری مما

ھیلو دوستو۔ میں جب دو سال کا تھا تو مما گزر چکی تھی۔ تو پاپا نے دوسری شادی کر لی۔ جب میں چار سال کا ھوا تو پاپا بھی گزر گیا۔ پھر مجھے پیشاب کرنے میں تکلیف ھوتی تھی۔ تو ممی نے ڈاکٹر کو دیکھایا تو ڈاکٹر نے کہا کے اس کی للی کی ٹوپی پر پردہ ہٹ نہیں پاتا تو اس پردے کو للی کی ٹوپی سے پیچھے آپریشن کرکے کاٹنا ھوگا پھر آپریشن ھوا پھر مما میری للی دیکھ بھال کرتی اور میری للی کو دیکھ کر مجھے بہت پیار کرتی میری للی سہی ھو گئی اور للی کی ٹوپی صاف نظر آتی ممی کو میری للی اتنی پسند آئی کے ایک رات ممی نے کہا میں اور تم کھیلا کریں گے تم کھیلنے کا کسی کو نہیں بتانا ٹھیک ھے میں نے کہا ٹھیک ھے ممی مجھے چومنے لگی میرے منہ میں منہ دیتی میری للی کو چومتی تھی۔ پھر اپنے منہ میں لینا شروع کیا۔ مجھے بھی مزہ آتا تو میں بھی ممی کے سامنے للی نکال دیتا مما نگی ھو جاتی میرے بھی کپڑے اتار دیتی میری للی اور مجھے بہت پیار کرتی اپنی چوت میں للی ڈال کر چودنے کا کہتی کبھی میرے اوپر آکر اپنی چوت میں میری للی لیتی کبھی اپنے ممے مجھ سے چسواتی تو کبھی اپنی چوت چٹواتی ممی میرے ساتھ فل انجوائے کرتی اور میں ممی کے ساتھ انجوائے کرتا ھم دونوں کو بہت مزہ آتا۔ اسی طرح جب میں 7 سال کا ھوا تو میری للی کافی بڑی ھو چکی تھی۔ ممی میری للی سے مزے کرتی۔ کبھی الٹی لیٹ جاتی اور گانڈ میں للی ڈالنے کو کہتی میں بھی ممی کے ساتھ مزے کرتا ممی نے میرے پاپا کا بتایا کے تیرا پاپا میری گانڈ کی بہت چدائی کرتا تھا اسے نے گانڈ کی سیل کھولی۔ میں پڑھنے بھی جاتا تھا ایک دن میں بمار ھو گیا تو ڈاکٹر نے بتایا کے لگتا ھے آپ کے بیٹے سے کوئی عورت بہت زیادہ سیکس کرتی ھے۔ نظر رکھو ہفتے میں صرف دو بار ھونا چاہئے ورنہ آپ کا بیٹا ایک تو کمزور ھوگا دوسرا مردانگی چلی جائے گی۔ تب سے ممی میرا اچھے سے خیال رکھنے لگی۔ لیکن مجھے تو امی نے عادت ڈالیں تھی۔ میں تو ممی پر چڑھ جاتا تھا۔ کبھی کبھی میری پٹائی کر دیتی۔ میں ممی سے بات نہیں کرتا تھا۔ پھر جب ممی مجھے مناتی اور سمجھاتی کے میں تیری ممی ھوں میں نے منع تو نہیں کیا صرف کچھ دن چھوڑ کر کھیلنے کو کہا ھے۔ نہیں تو تیری للی بڑی نہیں ھوگی اور جب تیری للی بڑی نہیں ھوگی تو مما کو مزہ نہیں آئے گا۔ اگر میری بات مانو گے تو تیری للی بھی پاپا کے جیسے بڑی ھو گی۔ اس وقت تیری للی نہیں لن ھوگا میں نے کہا مما بڑی کتنی ھوتی ھے۔ پھر ممی نے مجھے ایک پکچر دیکھائی جو بہت موٹا لمبا لن تھا۔ ممی نے کہا ہر ہفتے کو ھم سنڈے کی رات تک کھیلا کریں گے۔ اور یہ بھی کہتی کے مما کے ساتھ کھیلنے کی بات کسی سے نہ کہنا۔ اور میں بھی کسی سے نہ کہتا۔ پھر جب میں فرائیڈے کو اسکول سے آتا تو مما اور میں نگے کھیلتے رہتے منڈے سے ھم کچھ نہ کرتے دو دن ممی میرے ساتھ نگی کھیلتی۔ باقی پانچ دن مجھے پڑھاتی تھی۔ جب میں دس سال کا ھوا تو میری للی آدھا لن بن گیا تھا جب ممی چوت گانڈ میں لیتی تو بہت مست ھو جاتی کہتی اب تو بہت مزہ آتا ھے۔ میں اور ممی خوب مزے کرتے۔ اب تو ممی کی گانڈ چوت میں میری بڑی للی جو لن کی طرح تھا فل چلا جاتا جس سے ممی کو بہت مزہ آتا مجھے بھی بہت مزہ آتا۔ میں ممی کی تعریف کرتا ممی میری تعریف کرتی۔ پھر جب میں 13 سال کا ھوا تو میرا لن موٹا لمبا تھا مما دن رات میرے ساتھ کھلتی ھوئی چدائی میں مست رہتی۔ میں اور مما ساتھ میں ننگے سوتے۔ پھر اسکول میں ایک لڑکی سونیتا تھی جو بہت گرم تھی میری فرینڈ بن گئی میں بھی اسے پسند کرتا اور۔ مما کی چدائی سونتا سے شیر کرتا تو میرا لن پکڑ لیتی کہتی کسی دن مما سے کہیں کھلنے کا کیونکہ عاصمہ بھی مما کی طرح بہت گرم تھی۔ مما کو بتاکر سونیتا کو ایک بار گھر لایا مما نے کھیلنے کا کہا پھر ھم ننگے ھوتے ھوئے ممی کے ساتھ کھیلنے لگے ممی سونیتا کو پیار کرتی ھوئی مزے دینے لگی اور وہ بھی مزے میں آگئی ممی ہمارے ساتھ کھیلتی ھوئی اس کے کپڑے اتار دیئے پھر خود بھی نگی ھو گئی مجھے بھی ننگا کر کے ھم تینوں کھیلنے لگے ممی نے اس کی چوت کو چاٹا پھر اپنی چوت چٹوائی پھر مجھے چودنے کو کہا ممی کی تو گانڈ چوت چودتے ھوئے جب لڑکی کی چوت گانڈ میں لن ڈالتا تو اسے درد ھوتا پھر ممی مجھے منع کرتی۔ اسی طرح لڑکی بھی ہمارے ساتھ مزے کرنے لگی اب میں جوان تھا ایک دن مما نے سونیتا کی مجھ سے سیل کھلوا دی۔ تو اس نے مما سے کہا مجھے اپنی بہو بنا لو ھم مل کر مزے کریں گے۔ پھر ممی نے سونیتا کے پاپا سے بات کی اور رات میں آنے کو کہا۔ پھر انکل آیا تو پہلے دونوں نے چدائی کی۔ انکل کو مما بہت پسند آئی تو ممی نے اسے ساتھ چدائی کیلے رکھ لیا یہ بھی بتایا کے میں بیٹے کے ساتھ چدائی کرتی ھو انکل نے بتایا کے یہ میری دوسری پتنی کی بیٹی ھے جو گزر چکی ھے مما نے کہا پھر تو ھم مل کر کیا کریں گے انکل بھی مان گیا پھر میری شادی ھو گئی۔ ساس میں بھی بہت مزہ تھا میں تو ساس کو ساری رات چدائی کرتا رھا۔ جو آج بھی ھم کر رھے ہیں اب تو ہمارے بچے ہیں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


آنٹی جی ڈلوا لو نا

یہ تب کی بات ہے جب میں نیا ینا جوان ہوا تھا اور میٹرک کا امتہان دے کر فارغ ہوا تھا میں فریش تو

تھا پر تب تک بہت ساری چوتوں کا مزہ لے

چکا تھا اور مُٹھ تو روزانہ کا کام تھا ھی- امتہان کے فوراً بعد میرے کزن کی شادی آ گیء تھی اور ھم مہ فیملی گاوءں چلے گۓ – اور وہاں شادی پر خوب ھلہ گلا کیا – گاؤں میں میرے انکل زمان بھی اپنی فیملی کے ساتھ لا ہور سے گاؤں آۓ ھوۓ تھے – اور اُن کا لڑکا آصف میرا ہم عمر تھا اور وہ بھی میری طرح فری تھا-چنانچہ شادی کے ھلے گلے میں اُ س نے پوری طرح میرا ساتھ دیا – جس کا رزلٹ یہ نکلا کہ شادی کے اختتام تک ھم بڑے اچھے دوست بن چکے تھے چنانچہ شادی کے بعد اس نے اور اُس کے ساتھ ساتھ زمان انکل اور اُن کی بیگم ندا آنٹی نے بھی مجھے اپنے ساتھ لاہور چلنے کی آفر کی اور بولے تم آج کل فری ہو چلو تم کو لاہور کی سیر کرواتے ھیں کچھ ہچکچاہٹ کے

بعد میں اس شرط پر راضی ہوا کہ گھر والوں سے اجازت آپ لیں گے اور یہ کام اُنہوں نے بڑی آسانی کر لیا – اور اس طرع میں شادی کے فوراً بعد ان کے

ساتھ لاہور چلا گیا

اسی دن صبع کو ہم گاوں سے چلے تو رات کو ہم لاہور پہنچ گۓ ان کا گھر کافی اچھا خوب صورت اور دو منزلہ تھا جہاں انکل اور آنٹی گھر کے گراءونڈ فلور پر رہتے تھے جبکہ آصف اوراس کی بڑی بہن آسیہ گھر کے فرسٹ فلور پر رہتے تھے – میں نے وھاں خوب انجواۓ کیا اور انہوں نے تھوڑے ھی

دنوں میں مجھے لاہور کی کافی سیر بھی کروا دی۔

ایک دن با توں باتوں میں آصف بولا یار پتہ نہیں کیوں آج صبع سے ہی مجھے دادا دادی بڑے یاد آ ر رہے ھیں اس پر آسیہ بولی یار آصف تم نے تو میرے منہ کی بات چھین لی ہے قسم سے میرا بھی بڑا جی کر رہا تھا ان سے

ملنے کو اور پھر بیٹھے بیٹھے ان دونوں کا وہاں جانے کا پروگرام بن گیا- اسی دوران ان کو میرا بھی خیال آ گیا اور انہوں نے مجھے بھی ساتھ

چلنے کو کہا لیکن پتہ نہیں کیوں میرا وھاں جانے کا مُوڈ نہ بنا سو میں نے ان کے ساتھ وہاں جانے سے صاف انکار کر دیا – تب آصف نے مجھ سے پوچھا کے ھمارے

جانے کے بحد تم اُوپر اکیلے سو جاوء گے ؟ تو میں نے جواب دیا کہ میں

اکیلا نہیں سو سکتا کہ اکیلے میں مجھے ڈر لگتا ھے اس پر ںدا آنٹی

بولی کوئ بات نہیں اگر تم کو ڈر لگتا ھے تو تم ھمارے ساتھ والے رُوم میں

سو جانا

سو اس طرح اُس رات میں آنٹی کے ساتھ والے روم میں سویا ۔

اس کمرے کی خاص بات یہ تھی کہ اس کمرے اور آنٹی کے کمرے کا باتھ روم مشترکہ تھا- اب میں آپ کو ندا آنٹی کا تھوڑا سا تعارف کروا تا ہوں ۔ ندا آنٹی گورے رنگ کی ایک بھرے بھرے جسم کی مالک خاتون تھئ قد اچھا تھا اور گانڈ اور ممے بہت بڑے تھے- غرض یہ کہ آنٹی ایک چلتی پھرتی قیامت تھی لیکن اس سے قبل نا انہوں نے نا میں نے کھبی ایک دوسرے کو ایسی نطروں سے دیکھا تھا پر وہ دیکھنے میں مجھے ہمیشہ ہی بڑی اچھی لگتی تھی خاص کر ان کی موٹی گانڈ پر میں دل و جان سے فدا تھا ۔۔وہ بھی دل ہی دل میں ورنہ ان کے سامنے ایسی کوئ بات نہ تھی – ہاں تو میں بتا رہا تھا کہ آدھی رات کا وقت تھا کہ مجھے بڑے زور سے پیشاب کی حاجت محسوس ہوئ اور میری آنکھ کھل گئ اور

میں اس پریشر کو ریلز کرنے کے لیۓ فوری طور پر واش روم چلا گیا اور

جیسے ھی میں واش روم میں داخل ھوا مجھے آنٹی کے روم سے پلنگ کی

چرچراہٹ اور سسکیوں کی مخصوص آوازیں سنائ دیں ان آوازوں سے میری

بڑی اچھی شناسائ تھی اور میں سمجھ گیا کہ اندر آنٹی انکل کا چودائ سین چل رہا ہے چنانچہ جیسے ہی میرے کانوں نے یہ آوازیں سنی

میں پیشاب کرنا بھول گیا اور اگلے ہی لمحے میں ان کی چودائ کا منظر دیکھنے کے

لیۓ ان کے روم کی طرف بڑھا اور جیسے ھی میں نے آنٹی کے روم کے

دروازہ پر ھاتھ رکھا تو خوش قسمتی سے وہ تھوڑا سا کھلا ھوا تھا ۔

اندر کا منظر دیکھ کر میرا جی خوش ھو گیا کہ منطر ھی بڑا دلکش تھا ندا

آنٹی فل ننگی پلنگ پر لیٹی تھی اور اس کےاوپر انکل زمان چڑھے ھوۓ تھے اور وہ آنٹی

کے موٹے موٹے ممے چوس رہے تھے اور ساتھ ساتھ ان کی ایک انگلی آنٹی کی چوت میں بھی

گھوم رہی تھی کچھ دیر بعد انہوں نے آنٹی کا نپل اپنے منہ سے باہر

نکلا اور انھوں نے آنٹی کے موٹے ممے اپنے دونوں ھاتھوں میں

پکڑ لیۓ اور انکو زور زور سے پریس کرنے لگے – اس کے ساتھ ھی آنٹی نے اور اونچی آوازوں

میں کراہنا شروع کر دیا آہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔زور سے

دباؤ نا میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔مزہ آ۔۔۔رہا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورآنٹی کی یہ مست آوازہں سن کر انکل مزید

زور سے آنٹی کے ممے دبانے لگے ۔۔۔

کچھ دیر تک انکل ایسے ھی کرتے رہے پھر وہ اٹھے اور پلنگ پر لیٹ کر بولے

” “ندا اب تم میرا لن چوسو” جون ہی انکل پلنگ پر لیٹے تو میری نطر ان کے لن پر پڑی ۔۔۔سوری اسے لن کہنا لن سے مزاق تھا انکل کی تو چھوٹی سی للی تھی ۔۔پتلی اور باریک سی جسے وہ آنٹی کو منہ میں لینے کو کہ رہے تھے “ پر انٹی نے ان کا لن چوسنے سے انکار کر

دیا اور بولی ” نہیں جانو اس طرح آپ جلدی چھوٹ جاؤ گے” اس پر انکل بڑی لجا جت سے بولے پلیز

ڈارلینگ میرا بڑا دل کر رھا ھے کہ تم میرا لن اپنے منہ میں ڈالو۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آخر کار

انکل کے بے حد اصرار پر آنٹئ ان کے پاس جا کر بیٹھ گئ اور انہوں نے انکل کا لن اپنے ھاتھ میں پکڑا اور برا سا منہ بنا کر مُٹھ مارنے لگی یہ دیکھ کر

انکل بولے ۔۔۔۔ندا۔۔۔۔۔۔مُٹھ نہیں پلیز ۔۔۔۔ منہ میں ڈالو نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب چار و ناچار ندا آنٹی اپنا منہ انکل کے لن پر لے گیء اور زبان نکال کر ٹوپے پر پھیرنے لگی ۔۔۔۔جب آنٹی نیچے جھکی تو میری نطر ان کی گانڈ پر پڑی۔۔۔۔واہ۔۔۔کیا مست گانڈ تھی اسے دیکھتے ھی میرا لن بری طرح سے کھڑا ہو گیا-پھر انٹی نے انکل کا پورا لن منہ میں ڈال لیا اور اسے اچھی طرح چوسنے لگی جیسے ھی آنٹی نے انکل کا ننھا سا لن پورا منہ میں لیا میرے بڑے سے لن نے مجھ سے فریاد کی اور بولا ۔۔ میرا بھی کچھ کر سا لے ۔۔۔۔پر میں اس کا کیا کر سکتا تھا۔۔؟؟؟ سواۓ ھاتھ میں پکڑ کر مسلنے کے۔۔۔۔سو وہ میں نے کیا اور لن کو ھاتھ میں پکڑ کر دبانے لگا ۔ اُدھر انکل اپنے لن پر آنٹی کے نرم ہونٹ محسوس کر کے مستی سے کراہ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔ ندا تم بہت اچھا لن چوستی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔اُف ف ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔۔۔۔۔میری جان مزہ آ گیا- بلا شبہ آنٹی کا لن چوسنے کا انداز بڑا ھی زبردست تھا جسے دیکھ کر میں اور بھی گرم ہو گیا ۔۔۔اور۔۔۔لن۔۔۔مت پوچھو دوستو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لن تو اتنا ۔۔بس ۔۔اتنا مست ہو گیا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اور اتنا اکڑ گیا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔ مجھے اپنے لن میں درد ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔او ر میں سوچ رہا تھا کہ آنٹی کتنا زبردست لن چوستی ھے اُ ن کو لن چوستے دیکھ کر میرا یہ حال ہو رہا ھے تو انکل کی حالت کیا ہو گی؟؟؟

۔۔۔۔۔ آنٹی ایسے ھی 2،3 منٹ تک انکل کا لن چوستی ر ہی ۔”۔۔۔۔اور پھر اچانک انہوں نے اپنا منہ لن سے ھٹایا اور بولی” بس” اس سے زیادہ میں نہیں چوسوں گی تو انکل بولے تھوڑا سا اور چوسو کہ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔لیکن آنٹی نہ مانی۔۔۔ اور پلنگ پر لیٹ گئ اور بولی بڑی ادا سے بولی ۔۔۔۔۔۔ . مجھے ۔چودو نا۔۔۔ جان۔۔۔۔۔۔۔

یہ سُن کر انکل بیڈ سے اٹھے اور آنٹی کی ٹانگوں کے درمیان آ گے اور آنٹی سے بولے ایک دفح اور چوس لیتی تو کیا بات تھی ۔۔پر آنٹی نے ان کی یس بات کا کوئ جواب نہ دیا بس ٹانگوں کو تھوڑا اٹھا دیا یہ یو با ت کا سگنل تھا کہ اندر ڈال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب انکل نے اپنے لن پر تھوڑا سا تُھوک لگایا اور آنٹی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر ھلکا سا دھکا لگایا اور آئ تھنک لن انٹی کی چوت میں اتر گیا تھا ۔۔۔۔۔کیونکہ میں نے آنٹی کی ہلکی سی کراہ سنی تھی وہ کہ رہی تھی ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔آہمیری جان زور سے دھکا مار نا۔۔۔۔۔۔ یہ سن کر انکل نے اپنے دھکوں کی رفتار تیز کر دی اور زور زور سے لن کو آنٹی کی چوت میں اندر باہر کرنے لگے۔۔۔۔ اور پھر 7،8 دھکوں کے بحد ہی انکل ایک دم چیخے۔۔۔۔۔۔۔۔آو۔۔آو۔۔و۔۔و۔و۔وو۔و۔و۔۔و۔۔۔ ان کی یہ اواز سنتے ھی آنٹی ان کے نیچے سے چلائ ۔۔۔۔نہیں ۔۔۔پلیز۔۔۔نہیں ۔۔۔۔۔۔ ابھی نھیں ۔۔۔۔۔ زمان مجھے اور لن چایۓ ۔۔۔۔ میں نے ابھی اور چدوانا ھے ابھی تو میری پھدی گرم ہوئ ھے ۔۔۔۔۔۔۔پلیز۔۔۔ جان۔۔۔۔ پر انکل نے آنٹی کی بات سنی ان سنی کر دی اور تیز تیز دھکے مارتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اگلے ھی لمحے ان کی کافی اونچی اواز سنائ دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ندا۔۔ا۔ا۔ا۔ا۔ا۔ا۔اا۔۔ا۔۔ا۔۔ا۔ا۔۔ا۔۔۔۔ میں جا۔۔۔رہا ہوں اور یہ کہتے ہوۓ وہ آنٹی کے اوپر ہی لیٹ گۓ اور جھٹکے لینے لگے اور انہوں نے اپنی ساری منی آنٹی کی چوت میں ھی چھوڑ دی۔۔۔۔۔

اُس ٹائم میں نے آنٹی کو دیکھا تو وہ بڑی اپ سیٹ نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے ان کی غصوے سے بھری آواز سنی ۔۔۔ وہ کہ رہی تھی یہ تم نے کیا کیا زمان ؟؟؟ ۔۔۔۔۔ مجھے تمھارا لن مزید لینا تھا ۔ دیکھ لو تم نے پھر وہی حرکت کی ہے نا۔۔۔۔۔ منح بھی کیا تھا کہ لن نا چوسواؤ۔۔۔۔ پر تم کسی کی سنتے کب ہو۔۔۔۔ آنٹی کی ڈانٹ سن کر انکل نے ایک کھسیانی سی ھنسی ھنس کر بولے ۔۔ کوئ با ت نہیں ڈارلنگ میں کل زیادہ ٹائم لگا دوں گا۔۔۔۔ یہ سن کر آنٹی آگ بگولہ ھو گئ اور بولی ٹائم کے بچے مجھے ابھی لن چاہۓ اور تم کل کی بات کر رہے ہو۔۔۔ آنٹی کی بات سن کر انکل دوبارہ کھسیانی ھنسی ھنس کر بولے “ انگلی مار دوں

یہ سن کر آنٹی کو مزید غصہ آ گیا اور تقریباً چلا کر بولی ۔۔۔۔بہن چود ۔۔۔ حرامی ۔۔۔۔۔ سالے۔۔۔۔ تم ہمیشہ ایسے ہی بہانے بناتے ہو۔۔۔۔ اور پلنگ سے اُٹھ کر کپڑے پہننے لگی

یہ دیکھ کر میں وہاں سے بھاگا اور جا کر بیڈ پر لیٹ گیا لیکن نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی میں بہت زیادہ گرم ہو چکا تھا اور میرا لن میرے پاجامے میں کھڑا تھا اور بیٹھنے کا نام ھی نہیں لے رہا تھا گرمی سے میرے ہونٹ خشک ہو رہے تھے اور میں ھلکا ہلکا کانپ بھی رھا تھا میرا حلق بھی خشک ہو رہا تھا اور میں لن کو ہاتھ میں پکڑے اسے مسلسل دبا رھا تھا میں نے سوچا چلو مُٹھ مارتا شاید کھچھ سکُون مل جاۓ ۔۔ پر مُٹھ سے پہلے مجھے سخت پیاس لگ رہی تھی چنانچہ میں ٹھنڈا پانی پینے کے لیۓ کچن کی طرف چلا گیا اور پھر ٹھنڈے پانی کی بوتل کے لیۓ جیسے ھی میں نے فرج کا دروازہ کھولا مجھے ندا آنٹی بھی کچن کی طرف آتی دکھائ دی اُنہوں نے بھی مجھے دیکھ لیا تھا سو جیسے ھی وہ میرے پاس آئ اور بڑے خوشگوار لہجے میں بولی ھیلو شاہ جی کیا ہو رہا ھے ؟ میں نے ندا آنٹی کے سوال کا کوئ جواب نا دیا اور چپ رہا کہ اس وقت میری حالت کافی خراب تھی میری آنکھیں اور چہرہ بہت سُرخ ہو رہے تھے اور میں جزبات کی وجہ سے ہولے ہولے کانپ بھی رہا تھا میری ساری باڈی ہیٹ کی وجہ سے بہت تپ رہی تھی ۔۔ آنٹی نے جو میری حالت دیکھی تو وہ یہ سمجھی کہ میں بخار کی وجہ سے تپ رہا ہوں – وہ آکے بڑھی اور اپنا ایک ہاتھ میرے ماتھے پر رکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔او۔۔۔۔۔ شاہ جی تم کو تو بڑا سخت بخار ھے اور تمہارا جسم بخار کی وجہ سے تپ رھا ھے اور یہ کہ کر انہوں نے میرا ھاتھ پکڑا اور مجھے بیڈ روم میں لے گئ اور مجھے بستر پر لٹا کر بولی تم لیٹو میں تمھارے لیۓ دوائ وغیرہ لے کر آتی ہوں یہ کہا اور دوائ لینے کے لیۓ چلی گئ کچھ دیر بعد جب وہ واپس آی تو ان کے ہاتھ میں کچھ گولیاں اور پانی کا گلاس تھا وہ میرے پاس آی اور بولی اُٹھو بیٹا یہ دوائ کھا لو اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھا لیا ۔ اور میرے ساتھ پلنگ پر ہی بیٹھ گئ میں نے ان کے ہاتھ سے گولیاں لیں اور وہ تھوڑا میری طرف جھک گئ اور پانی کا گلاس میرے منہ سے لگا دی

گرمیوں کے دن تھے اور آنٹی نے باریک سا لباس پہنا ہوا تھا اُس پر قیامت یہ کی ان کی قمیص کا گلا کچھ زیادہ ھی کھلا تھا میں جو پہلے ھی سیکس کی آگ میں جل رہا تھا اور اب اُن کے یوں نزدیک بلکل میرے پاس بیٹھنے سے میرا حال مزید بے حال ہوتا جا رہا تھا چنانہ جب انہوں نے جھک کر پانی کا گلاس میرے منہ سے لگایا تو میری نطر ان کے شفاف بدن پر تھی ان کے اس طرح جھکنے سے مجھے ان کے موٹے ممے اس قدر صاف اور واضح نظر آۓ کہ مجھے خود پر قابو رکھنا مشکل ہو گیا چنانچہ میں نے اپنا لن اُن کی کمر کے ساتھ ٹچ کر دیا لکین وہ میری صحت کے بارے میں اتنی فکر مند تھیں کہ ان کو محسوس ہی نہ ہوا کہ میرا لن ان کی کمر کو ٹچ کر رہا ہے چنانہ انہوں نے اس ٹچ کا کوئ نوٹس نہ لیا لیکن جب میں نے اپنا لن اُن کے ساتھ دوسری ۔۔۔۔۔ پھر تیسری دفحہ ٹچ کیا تو وہ تھوڑا سا چونکی اور پھر جوں ہی اُنہوں نے گردن موڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔ وہاں ایک موٹا اور بڑا سا لن مست ہاتھی کی طرح پاجامے میں لہرا رہا تھا میرے لن کا سائز ۔۔ لمبائ ۔۔ موٹائ یہ سب دیکھ کر وہ ہکا بکا رہ گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بے اختیار ہو کر بولی ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ۔۔ میں نے دیکھا کہ حیرت کی وجہ سے ان کی آنکھیں ڈھیلو ں سے باہر نکلی ہویئں تھیں اور وہ متاثر کُن نطروں سے لہراتے ہوۓ لن کو مسلسل دیکھے جا رہی تھیں ( بحد میں انہوں نے مجھ سے اس بات کا اعتراف بھی کیا تھا کہ وہ ایک چھوٹے سے لڑکے سے اتنے بڑے لن کی توقع نہیں کر رہی تھی) وہ کبھی مجھے اور کبھی میرے لن کو دیکھتی اور اپنے خشک ہونٹوں کو تر کرنے کے لیۓ ان پر زبان پھیرتی جا رہی تھی ۔۔۔ اُ ن کا چہرہ جزبات کی وجہ سے سُرخ ھو رہا تھا اور اُن کو کچھ سمجھ نھیں آ رہا تھا کہ وہ میری اس حرکت پر کیا ری ایکٹ کرے۔۔۔۔۔ کیونکہ تھوڑی دیر قبل وہ خود بھی اس آگ میں جل چکی تھی ۔۔۔۔ اور میرا لن دیکھ کر اُن کے جزبات میں اُتھل پتھل ہو چکی تھی جس کا ثبوت اُن کا سُرخ چہرہ اور خشک ہونٹ تھے۔ جب وہ لن کی طرف دیکھتی تو ان کا دل کرتا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ کر لیں پر جب میری طرف دیکھتی تو وہ سوچ میں پڑ جاتی کہیں ایسا نا ہو جاۓ کہیں ویسا نہ ہو جاۓ

غرص کی وہ ایک دوراہے کر کھڑی نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔

اُن کے یہ تائثرات دیکھ کر میں نے ہی کچھ کرنے کی ٹھانی ویسے بھی عورت ہونے کی وجہ سے وہ پہل نہ کر سکتی تھی اور میرا یہ حال تھا کی منی میرے سر پر چٹرھی ہوئ تھی ۔۔۔ چنانچہ میں نے فوراً ہی پاجامے کا نالا کھولا اور لن کو پاجامے سے باہر کر دیا میرے موٹے ٹوپے کو دیکھ کر وہ اور متاثر ہوئ کہ نھیں یہ میں نہیں جانتا پر میں نے یہ ضرور جج کر لیا کہ اُن کی نظریں اب بھی میرے لن پر ھی تھیں میں نے دوسری حرکت یہ کی کہ میں نے اُن کا گورا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔ کہ جو ہو سو ہو ۔۔۔

جیسے ھی میں نے اُن کا ہاتھ اپنے لن پر رکھا اُنہوں نے فوراً ہی اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔پر میں نے زبردستی ان کا ہاتھ اپنے لن پر ٹکا دیا-

انُہوں نے لن پر ہاتھ رکھے رکھے میری طرف دیکھا اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔۔۔۔ ایسا نہ کرو شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پلیز مجھے جانے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر میں نے زبردستی ان کا ہاتھ اپنے لن پر رکھے رکھا ۔۔۔۔۔۔ ۔ اور بولا آنٹی پلیز بس تھوڑی دیر میرا لن پکڑے رکھیں اور ان کا ہاتھ لن پر دبا دیا ۔۔۔۔ اس پر وہ بولیں ۔۔۔۔۔ دیکھو تم میرے آصف کے دوست ھو اور مجھے آصف ہی کی طرح لگتے ہو ۔۔۔۔ اور میں تمہاری آنٹی ہوں ۔۔۔۔۔۔ یہ کہا اور ایک گہری سانس لی اور سر جھکا لیا ۔۔۔۔ تب میں نے ان سے کہا آنٹی جی !!۔۔۔۔ بےشک آپ میری انٹی ہو اور بے شک آپ میرے دوست کی ماں ہو پر آپ ایک عورت بھی ہو ۔۔۔ اور مجھے پتہ ھے کہ اس وقت اس عورت کو اس کی شدید ضرورت ھے اس لیۓ کہ میں نے تھوڑی دیر پہلے آپ کا انکل کے ساتھ سارا سیکس سین دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔

میری بات سن کر وہ ایک دم اپنی جگہ سے اُچھلی ۔۔ ایسا لگا کہ کسی نے ان کے پاؤں میں بم پھوڑ دیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے بڑی بے یقینی سے میری طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تت۔۔۔ تت ۔۔۔ تم نے کب دیکھا۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ان کی انکھوں میں ہزاروں سوال تھے۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ اب سے کھچھ دیر پہلے ۔۔۔۔۔۔اور میں نے جلدی جلدی ساری سٹوری سنا دی۔۔۔۔ اس دوران وہ پھٹی پھٹی نطروں سے میری طرف دیکھے جا ری تھی ۔۔۔۔ جب میں نے بات ختم کی وہ کافی حد تک نارمل ہو چکی تھی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ اچھا تو تم یہ سب کھچہ دیکھتے رہے ۔۔۔ بڑے بے شرم ہو تم ۔۔۔ ان کا موڈ دیکھ کر مجھے کچھ اور حوصلہ ہوا اور میں نے کچھ اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔۔ اور بولا ۔۔ یس س۔س۔س آنٹی جی اس کے ساتھ ساتھ میں نا اپ کے جسم کا ایک ایک انچ بھی دیکھا ہے اور آنٹی بڑا زبردست جسم ھے آپ کا ۔۔۔۔۔ اور آنٹی جی مجھے بخار نہیں آپ کے جسم کی گرمی ھے جو میرے پورے بدن میں پھیلی ہوئ ھے

میں نے یہ کہا اور ساتھ ھی اپنا منہ ان کے پاس لے گیا اور آنٹی کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیۓ ۔۔۔ پہلے تو انہوں نے اپنا منہ ادھر اُدھر کرنے کی کوشش کی پھر میری مسلسل کوشش کو دیکھ کر اپنا منہ ایک جگہ کھڑا کر دیا اُن کی مزاحمت دم توڑ چکی تھی اب میں نے اپنی زبان نکا ل کر ان کے ہونٹ چاٹنا شروع کر دیۓ پہلے تو انہوں نے اپنا منہ سختی سے بند رکھا پھر دھیرے دھیرے ان کے ہونٹوں کی سختی نرمی میں بدلتی گئ اور پھر انھوں نے اپنا منہ میری زبان کے لیۓ پوری طرح کھول دیا اوراب میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی اُف ف ف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کا منہ بڑا ہی گرم اور اس میں سے بڑی ہی مست مہک آ رہی تھی میں نے بڑی بے صبری سے ان کی زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اس کو چوسنے لگا ۔۔۔۔۔ اور کافی دیر تک ان کی ٹیسٹی زبان کا رس اپنے منہ میں منتقل کرتا رہا اس دوران پہلی دفہ مجھے ان کا ھاتھ اپنے لن پر سخت ہوتا ہوا محسوس ہوا- وہ با ر بار میرے لن کو اپنی مُٹھی میں پکڑ کر دباۓ جا ری تھیں-

کچھ دیر تک ھم کسنکگ کرتے رہے پھر جب ان کا ہاتھ کی گرفت میرے لن پر کافی ٹائٹ محسوس تو میں نے کسنگ چھوڑ دی اور اپنا منہ ان کے منہ سا الگ کر لیا ۔ جیسے ھی ان کا منہ میرے منہ سے الگ ہوا ان کی ساری توجو میرے لن کی طرف منتقل ہو گئ اور انہوں نے میرا لن ہاتھ میں پکڑا تو پہلے سے ہوا تھا اب انہوں نے میری مُٹھ مارنی شروع کر دی اور بولی ۔۔ شاہ تمھارا لن بڑا ہی کمال کا ہے اس نے تو مجھے پاگل کر دیا ھے ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی میرا لن اچھا ھے نا۔۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا نہیں بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔ یہ سن کر میں نے ان کا سر پکڑ کر لن کی طرف دبا دیا اور بولا آنٹی جی میرا بھی لن چوسو نا پلیز۔۔۔۔۔۔۔اور کہا جیسے آپ انکل کا چوس رہی تھی ویسے ھی میرا بھی چوسیں

انہوں نے لن پکڑے پکڑے ایک نظر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ فکر نہیں کرو میں انکل کی طرح نہیں بلکہ اس سے بھی اچھا تمہارا لن چوسوں گی یہ کہا اور اپنا سر میرے لن پر جھکا دیا-

اب انہوں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور میرے ٹوپے کو چاٹنا شروع کر دیا پھر اس کے بعد انہوں نے میرا لن اپنے منہ میں لینا شروع کر دیا انہوں نے میرے سخت لن کو اپنے نرم ہونٹوں میں بڑی سختی سے دبا لیا اور آہستہ آہستہ اپنا منہ لن کے نیچے کی طرف لے جانا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ لن کو اپنی زبان کا ٹچ بھی دیتی جاتی تھی اس طرح انہوں نے اپنا منہ جہاں تک ہو سکا میرے لن کے اینڈ تک لے گیئں جب لن کا منہ آگے جانا ممکن نہ رہا تو انہوں نے اندر ہی اندر لن پر زبان پھیری اور لن کہ اپنے منہ سے باہر نکال لیا اور پھر ۔۔۔۔ انہوں نے اپنی زبان سے سارا لن چاٹنا شروع کر دیا اور نیچے سے لے کراوپر تک میرے لن کو خوب چاٹا پھر جب لن کو چاٹتے چاٹتے اوپر تک آئ تو پھر سے لن کو اپنے منہ میں لے کر پھر سے چوسنا شروع کر دیا

اُف ۔ف۔ف۔فف۔ف۔فف۔ ایک تو آنٹی کے لن چوسنے کا دلکش انداز دوسرا ان کے منہ کی گرمی ۔۔۔۔ ان سب چیزوں نے مل کر مجھے پا گل سا کر دیا اور میرے سارے بدن میں ایک آگ سی بھر گئ چنانچہ اگلی دفعہ جیسے ہی آنٹی نے میرا سارا لن اپنے منہ میں ڈالا ۔۔۔ تو ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگا کہ میرے سارے جسم کا خون میرے لن کی طرف دوڑ رھا ھے اور میں نے آنٹی کا سر بڑی مضبو طی سے پکڑ لیا اور اس کو اپنے لن کی طرف دبانے لگا میرا خیال ہے وہ سمجھ گئ تھی کہ میں چھٹنے والا ہوں سو انہوں نے بڑی ٹرائ کی کہ وہ اپنے منہ سے میرا لن باہر نکال سکیں لیکن میں نے ان کا سر اتنی مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا کہ وہ چاہ کر بھی ایسا نہ کر سکیں – اس کھیچھا تانی میں وہ بس اتنا ہی کر سکیں کہ میرا ٹوپا ہی ان کے منہ میں رہ گیا اور۔۔۔۔۔

پھر اچانک ہی میرے لن نے ایک پچکاری ماری اور ساری منی ان کے منہ میں گرنا شروع ہو گئ ۔۔۔۔

جیسے ہی میری منی ان کے منہ میں گرنا شروع ہوئ وہ بھی جوش میں آ گٰئ اور انہوں نے باہر بچے ہوۓ لن کی مُٹھ مارنا شروع کر دی اور جب انہوں نے محسوس کر لیا کہ منی کا آخری قطرہ بھی ان کے منہ میں گر چکا ہے تو انہوں نے لن کو اپنے منہ سے باہر نکالا اور ساری منی قالین پر تھوک کر بڑی ہی مست آواز میں بولی “ گندا بچہ ” پھر مسکرائ اور پاس پڑے دوپٹے سے اپنا منہ صاف کیا اور بولی “ مسٹر شاہ تم تھوڑے سے فریش ہو جاؤ” میں تمھارے انکل کو دیکھ کر ابھی آتی ہوں یہ کہ کر وہ چلی گئ

تقریباً 10،15 منٹ کے بعد وہ واپس آئ تو میں نے ان سا پوچھا کہ آنٹی انکل کی کیا پوزیشن ھے ؟ تو وہ برا سا منہ بنا کر بولی بے خبر سو رہا ھے سالا اور پھر میرے لیۓ اپنی باہیں پھیلا دیں میں بھاگ کر گیا اور ان کے گلے سے لگ گیا انُہوں نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ اپنا سینہ میرے سینے کے ساتھ دبایا اور میری گردن پر بوسہ دیا پھر اُنہوں نے میرے دائیں کان کی لو کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی جس سے میرے سارے بدن میں سنسنی سی دوڑ گئ اور میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور ان کا نیچے والا ہونٹ چوسنا شروع کر دیا ۔۔پھر آنٹئ نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈالی اور ان کی زبان میری زبان کو تلاش کرنے لگی یہ دیکھ کر میں نے فوراً ہی اپنی زبان کو ان کی زبان کے حوالے کر دیا اور اب ہماری زبانوں نے آپس میں ٹکرانا شروع کر دیا تو مجھے ان کی زبان تھوڑی سی نمکین محسوس ہوئ ۔۔۔ اور میں تھوڑا ہچکچایا تو وہ سمجھ گئ اور اپنا منہ ہٹا کر بولی ڈرو نہیں یہ تمہاری ہی منی کا ٹیسٹ ھے تو میں نے کہا کہ وہ تو آپ نے تھوک دی تھی تو وہ کہنے لگی نہیں تھوڑی سی رکھ بھی لی تھی تو میں نے کہا وہ کیوں تو وہ کہنے لگی “ بس ویسے ہی ” اور کہنے لگی اپنی زبان دو میں چوسوں گی اور دوبارہ زبان میرے منہ میں ڈال دی اور میری زبان کو چوسنے لگی – زبان چوسا ئ کے ساتھ ساتھ ان کا تھُوک بھی میرے منہ میں آ گیا تھا میں نے ان کا تھُوک اپنے منہ میں جمع کیے اور پھر اس میں کچھ اپنی طرف سے اضافہ کیا اور ان کے منہ میں واپس ڈال دیا اور اس طرح ہم کافی دیر تک کسنگ کرتے رہے اس دوران میرا لن پھر سے کھڑا ہو چکا تھا سو انہوں نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے لن کو پکڑا اور اسے دبانے لگی

پھر انہوں نے اپنا منہ میرے منہ سے ہٹایا اور مست اؒواز مین بولی بولی “ دودھ پیو گے بےبی ” یہ کہا اور اپنی قمیض اتار دی اور پھر جلدی سے برا کا ہُک بھی کھول دیا اور مما ننگا کر کے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا اور نپل میرے منہ کے ساتھ لگا کر بولی دودھ پی لے منا اور میں نے ان کا نپل اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا جبکہ دوسرے ھاتھ سے ان کا دوسرے ممے کا نپل مسلنے لگا ۔۔۔۔ اور آنٹی نے مستی میں کراہنا شروع کر دیا ۔۔۔آہ۔ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔ چوستے رہو میرا مما ۔۔۔۔۔۔۔ ایسے ھی پیتے رہو میرا دودھ ۔۔۔۔آہ ۔ہ۔ہ۔۔۔ہمم مم۔ اور میں اگلے 10 منٹ تک ایسے ہی آنٹی کے باری باری نپلز چوستا اور مسلتا رہا-

پھر انٹی نے میرے منہ سے اپنے نپلز چھڑاۓ اور بولی آؤ اب کچھ اور کرے ھیں اور جلدی سے مجھے کپڑے اتارنے کو کہا اور خود وہ اوپری ننگی تھی ہی سو اب اُنہوں نے فٹوفٹ اپنی شلوار بھی اتار دی اور فل ننگی ہو کر بیڈ پر لیٹ گئ پھر جیسے ھی میں ننگا ھو کر ان کے پاس بیڈ پر پہنچا تو وہ چھلانگ لگا کر بیڈ سے اٹھی اور میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی اُف۔۔۔۔۔کیا لن ھے اور پھر اپنا منہ لن کے قریب لے گئ اور ایک چوما دے کر بولی تمہیں پتہ ھے جب فرسٹ ٹائم میں نے اسے دیکھا تھا تو میں اسی وقت لیک ہو گئ تھی یہ کہا اور لن کہ منہ میں لے کر پُر جوش طریقے سے چوسنے لگی ۔۔۔۔۔

آنٹی کافی دیر تک مجھے اپنے زبردست چوپے کا مزہ دیتی رہی پھر اُنہوں نے اپنے منہ سے میرے لن نکلا اور بیڈ پر سیدھی ہو کر لیٹ گئ اور انہوں نے ٹانگیں کھول دیں اور اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے بولی شاہ میری پھدی کا مزہ نہیں لو گۓ ؟؟ یہ سُن کر میں ان کی ٹانگوں کے بیچ جا کر بیٹھ گیا اور آنٹی کی چوت دیکھنے لگا- آنٹی کی پھدی بالوں سے پاک تھی اور پھدی کے لپس کافی سُرخ تھے پھدی کے سُوراخ کے عین اوپر براؤن رنگ کا موٹا سا دانہ تھا جو اُس وقت تک کافی سُوجا ہوا تھا میں نے یہ سب ایک نطر میں دیکھا اور اپنے ہونٹ آنٹی کی چوت پر رکھ دیۓ ۔ ۔۔۔۔ ان کی چوت سے بڑی ہی مست مہک آ رہی تھی اور میں بے کود ہو کر وہ بُو سونگھنے لگا ۔۔۔۔ میں کافی دیر تک آنٹی کی پھدی سے آنے والی مہک سونگھتا رہا پھر میں نے میں اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور ان کی چوت پر رکھ دی-

آنٹی کی چوت بڑی تپی ہوئ اور گرم تھی اور پھر جیسے ہی میں نے اپنی زبان اُن کی پھدی میں ڈالی تو ۔۔۔۔ وہ بہت زیادہ گیلی تھی اور اُن کی چوت کے گرم پانی کا زائقہ مجھے اپنی زبان پر بڑا اچھا لگ رہا تھا اب میں نے اپنی زبان ان کی چوت کے تھوڑا اور اندر لے گیا اور اچھی طرح سے چوت چاٹنے لگا ادھر آنٹی مزے کے مارے شور مچا رہی تھی آہ۔ ہ۔ ہ۔ ہ۔ ہ۔ہ ۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم نے اتنی اچھی طرح چوت چاٹنا کہاں سے سیکھا ۔۔۔۔ تمہاری زبان تو میری جان نکا ل دے گی ۔۔۔ اور دوران آنٹی 2،3 دفعہ ڈسچارج بھی ہوئ ۔۔۔۔ پر میں ان کی چوت چاٹنے میں لگا رہا ۔۔۔آخر کر آنٹی مجھ سے خود ہی بولی ۔۔۔۔ بس میری جان بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب لن میری اندر ڈالو کہ تمھارے چاٹے نے تو میری چوت کی پیاس اور بھی بڑھا دی ہے۔۔

یہ سن نے اپنا منہ ان کی چوت سے ہٹا دیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر لن کو ان کی چوت پر سیٹ کیا اور ہلکا سا دھکا لگا کر اندر ڈالنے لگا تو اس دوران آنٹی بولی ۔۔۔ لن اندر ڈال کر تھوڑی دیر ہلنا نہیں تو میں نے کہا ہلنا کیوں نہیں آنٹی جی ؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی میں کھچہ دیر تمہارا لن اپنی چوت میں محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ ٹھیک ھے آنٹی جیسا کہا ھے ویسا ہی ہو گا اور ٹوپا ان کی چوت کے اینڈ پر رکھا اور ہلکا سا دبا دیا اور لن پھسلتا ہوا آنٹی کی چوت میں داخل ہو گیا – جیسے ہی لن آنٹی کی چوت میں گھسا آنٹی نے مستی میں ایک چیخ ماری آُف۔۔ ۔۔۔ ف ۔۔۔ ف آہ۔۔۔۔ ہ ۔۔ شاہ تیرا لن بہت بڑا اور ۔۔۔ آہ ہ ہ۔۔ پورا ڈال۔۔۔۔۔ لن پورا ڈالنا ۔۔۔۔ پھر بولی سُنا تم نے لن پورا ڈالنا۔۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ۔۔۔۔ آنٹی میں لن پورا ہی ڈالوں گا ۔۔۔میں نے یہ کہا اور ایک زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔۔ وہ پھر مستی میں چلائ ۔۔ مار دیا شاہ تیرے لن نے مار دیا میں تمھارے لن کی نشے میں ڈوب رہی ہوں اور بولی ۔۔۔۔ اب ہلنا نہیں بس ایسے ہی لن پڑا رہنے دو اور خود آنکھیں بند کر لی اور بولی شاہ ہ ہ ۔۔۔۔ میں تمہارے لن کا مزہ لے رہی ہوں میری چوت تمہارے لن سے بھر گئ ہے۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک لن اُن کی چوت میں پڑا رہا-

پھر اچا نک آنٹی نے اپنے چوتڑ نیچے سے اُٹھا کر گھسا مارا اور بولی مار میری پھدی کو مار ۔۔۔۔۔ بہن چود مار نا۔۔۔۔ اور میں سمجھ گیا کہ آنٹی اب چھوٹنے والی ہیں ۔۔ چناچہ میں نے زور زور گھسے مارنا شروع کر دیۓ میرے ہر گھسے کا وہ مزہ لیتی اور پھر سے کہتی ۔۔۔۔۔۔ میری چوت پھاڑ دے ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ان کا سانس دھوکنی کی طرح چلنا شروع ہو گیا اور اب ان کے منہ سے بس آ آ آ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ کی آوازیں نکلتی رہیں اور پھر مجھے بھی ایسا لگا کہ میری ٹانگوں کا سارا خون میرے لن کی طرف بھاگ رہا ھے ۔۔۔۔ تب میں نے اپنے گھسوں کی رفتار مزید بڑھا دی ۔۔۔ یہ دیکھ کر آنٹی چونک گئ اور بولی شاہ ہ ہ تم ۔۔۔بھی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اُکھڑے اُکھڑے سانسوں میں جواب دیا ۔۔۔۔۔ ہاں میں بھی چھوٹنے والا ہوں یہ سن کر انہوں نے میری کمر پر ہاتھ پھیرنا شوروع کر دیا اور بولیں ۔۔۔۔ چھوٹ میری ۔۔۔۔ جان میری میں اپنا سارا پانی چھوڑنا ایک قطرہ بھی پھدی سے باہر نہیں جانا چاہیۓ ۔۔۔ شاباش چھوٹ۔۔۔۔ چھوٹ نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں 2،3 اچھے خاصے گھسوں کے بعد ان کی پانی سے بھری چوت میں چُھوٹتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔چُھو ٹتا۔۔۔ا۔ا۔ا۔ا۔ا۔۔ا چُھو ٹتا گیا۔۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

میری معصوم  بہن

سب سے پہلے میں آپ کو اپنی فیملی کے بارے میں بتا دوں۔۔

میں اس وقت پانچویں کلاس میں پڑھتا تھا اور میری عمر 9 سال تھی۔ارم مجھ سے 2 سال چھوٹی بہن تھی۔۔اور اس کے بعد ایک بھائی تھا۔۔فی الحال ہم 3 بہن بھائی تھے اور امی اس وقت حاملہ تھی چوتھے پچے کے لیے۔میرے ابو دوسرے شہر میں کام کرتے تھے۔۔چونکہ امی حاملہ تھی اور ابو گھر نہیں تھے ہوتے تو ہم سب بہن بھائی انجواۓ کرتے اور ساتھ محلے کے بچے بھی آجاتے اور ہم رات ک وقت گھر میں چھپن چھپائی کھیلتے۔

ایک دن ہم رات کے وقت کھیل رہے تھےکچھ محلے کے بچے تھے اور ارم تھی اور میں تھا۔۔تب میں کہا کہ آج ڈاکٹرڈاکٹر کھیلتے ہیں۔میں ان سب کو مریض بناتا اور ان کو ننگا کر کے الٹا لٹا کر گانڈ ننگی کرتا اور اپنی للی نکال کر اس میں رگڑتا اور کہتا کہ ٹیکا لگ رہا ہے۔۔ہم اسی طرح کھیلتے رہتے اور وہ بچے چلے جاتے لیکن میں اور ارم کھیلتے رہتے۔۔میں ارم کو ننگی کرتا تب ارم کی پھدی بالکل چھوٹی سی تھی اور اس پھدی میں للی رگڑتا اور کبھی ارم مجھے نیچے لٹا کر میری للی پر اپنی ننھی سی پھدی ننگی کر کے رکھ کر اپنے ھاتھ سے پکڑ کر مسلتی میری للی پر اور کہتی ٹیکا لگ رہا ہے۔۔حالانکہ دونوں صورتوں ٹیکہ ارم کو ہی لگتا تھا۔ہاہاہا۔

جب بھی میں ارم کی ننھی سی پھدی میں للی مسلتا ایک عجیب سا مزا آتا اور ظاہر ہے ارم کو بھی مزا آتا اور وہ کھیلتی رہتی۔۔۔ہمیں جب بھی موقع ملتا ہم ایسے کھیلتے۔۔اسی طرح ارم بڑی ہوتی گئی۔ میری امی حاملہ تھی اور انہوں نے بچہ پیدا کیا تھا نارمل ڈلیوری سے۔۔ادھر ہماری فیملی مکلمل ہو جاتی ہے۔اور امی کی عمر 26 سال تھی۔بہت چھوٹی عمر میں شادی ہوئی امی کی اور 2،2 سال کے وقفے سے 4 بچے دییے امی نے اور ابو بیمار ہوۓ اور فوت ہو گئے۔۔امی ابھی جوان تھی۔۔۔

ارم کی عمر اب 10 سال تھی اور میں 12 سال کا ہو چکا تھا۔ہم چھوٹے بھائی کیساتھ کھیلتے اور رات کے وقت امی کے بچہ دینے کی وجہ سے میں اور ارم ایک ہی بستر پر سوتےاور جب سب سو جاتے تب میں ارم کو گانڈ پر چھیڑتا اور ارم ساتھ دیتی اور میں شلوار اتار کر ارم کی گانڈ کی موری میں تھوک لگاتا اور لن پر تھوک لگاتا اور لن کی ٹوپی ارم کی گانڈ کی موری میں رگڑتااور تھوک زیادہ ہونے کی وجہ سے لن گانڈ سے پھسل کر پھدی کی لائن میں بھی رگڑتا۔تب ایک عجیب سا سرور آتا اور ارم کی گانڈ کی موری پر جب لن کی ٹوپی لگتی تو ارم اپنی گانڈ کی موری کبھی ٹائٹ کرتی کبھہ نارمل جو مجھے لن رگڑنے میں بہت مزا دیتی۔۔اور جس انگلی سے میں ارم کی گانڈ میں تھوک لگاتا اس انگلی سے بہت مزیدار خوشبو آتی۔ اسی طرح کرتے لن کا پانی تو نہ نکلتا کیونکہ ہم چھوٹے تھے ابھی لیکن مزا آتا اور ہم سو جاتے۔ارم کی گانڈ اور پھدی میں لن رگڑتے ایک عرصہ ہو گیا لیکن ارم نے کبھی امی کو نہیں بتایا کہ بھائی ایسا کرتے ہیں۔

۔۔

ارم آٹھویں کلاس میں تھی اب اور میں میٹرک میں تھا۔۔اب ارم بڑی ہو گئی تھی اب مجھ سے شرماتی تھی اور جاگتے ہوئے نہیں تھی کرواتی اور جب بھی میرا دل کرتا میں بہانے بہانے سے ارم کی گانڈ پر ھاتھ پھیرتا تو اسے پتہ چل جاتا کہ بھائی میری کنواری پھدی اور گانڈ سے مزا کرنا چاہ رہا ہے تو ارم بہانے سے کمرے میں جا کر لیٹ جاتی اور سونے کا ناٹک کرتی۔۔ناٹک اس لیے کیونکہ 5 منٹ بعد جا کر میں شروع ہو جاتا اور وہ ساتھ دیتی۔۔۔۔

اب میرے لن کا پانی نکلنا بھی شروع ہو چکا تھا اور میری سگی بہن کی پھدی نے بھی پانی چھوڑنا شروع کر دیا تھا۔اور میں کلاس کے لڑکوں سے کافی کچھ سیکھ رہا تھا اور وہ ارم پر اپلائی کرتا۔ہاہاہا۔

گرمیوں کے دن تھےمیں اور ارم چھوٹے بھائی سے کھیل رہےتھے اور کھیل کے دوران بار بار میں ارم کی گانڈ پر ھاتھ پھیرتا اور ارم گھوڑی بن کر بھائی کو کھیلاتی۔میں بھائی کو ارم کے اوپر بیٹھاتا اور خود ارم کی گانڈ کے پیچھے آ جاتا اور ارم آگے سے گھوڑی بن کر چلتی جس سے ارم کی گانڈ کک لائن کھل جاتی اور میں جان بوجھ کر ارم کی گانڈ کی کھلی لائن میں لن لگاتا۔ارم سمجھ گئی اور بھائی کو امی کو دے کر کہا مجھے نیند آرہی ہے اور بھائی کے لیے دوسرے کمرے میں چلی گئی۔

5 منٹ کے بعد میں بھی چلا گیا تو ارم کروٹ لے کر لیٹی تھی کپڑا اوپر لیکر۔

میں اپنی سگی بہن کیساتھ لیٹ گیا اور دایاں ہاتھ ارم کی گانڈ پر رکھااور ہاتھ رکھتے ہی ارم کے کنوارے جسم سے ایک کرنٹ لگی اور میرا لن کھڑا ہو گیا لیکن ارم بلکل نہیں ہلی۔میں پہلے ارم کی گانڈ اوپر سے مسلنی شروع کی اور پھر آہستہ آہستہ اپنا ہاتھ ارم کی شلوار میں ڈالنا شروع کر دیا۔جب میں ہاتھ ارم کی شلوار میں ڈالا تو ارم کی ننگی گانڈ پر ھاتھ رکھتے ہی میرے لن نے جھٹکے لینے شروع کر دییے ادھر ارم کی گانڈ کے رونگٹے کھڑے ہوتے میں اپنے ہاتھ پر محسوس کر رہا تھا۔۔۔رونگٹے کھڑےتب ہوتے ہیں جب انسان جاگ رہا ہو اور مزا محسوس کرے۔۔لیکن میں بھی نہیں تھا اسے محسوس کرواتا کہہ تم جاگ رہی ہو۔۔

ارم کروٹ لیکر لیٹی تھی تو اس پوز میں ارم کی گانڈ کی لائن کھلی ہوئی تھی اورمیں ارم کی شلوار کے اندر سے ارم کی گانڈ کی لائن میں انگلی مسلنی شروع کر دی۔ارم کی گانڈ کی چھوٹی سی ٹائٹ موری تھی۔جب میں گانڈ کی موری پر انگلی مارتا تو ارم موری کبھی بند کرتی کبھی کھولتی اور مجھے مزا آتا۔

اب میں ارم کی شلوار نیچے کر کے پوری گانڈ ننگی کر دی اور اپنی سگی بہن کی کنواری گانڈ کی لائن میں میں منہ رکھ کر گانڈ کی خوشبو سونگھی جو مجھے بیحد سیکسی اور مزے کی لگی۔پھر میں ہاتھ پر تھوک لگا کر ارم کی گانڈ کی موری پر لگایا جسے لگاتے ہی ارم نے اچانک موری بند کی۔تب میں اپنا لن اپنی سگی بہن کی گیلی گانڈ کی لائن میں رکھ کر پوری لائن میں مسلنہ شروع کیا آھ آھ آھ آھ آھ آھ۔۔۔مجھے بہت مزا آرہا تھا اس دوران میرا لن بہت دفعہ گانڈ سے پھسل کر ارم کی کنواری پھدی کی لائن میں جاتا جو مجھے گیلی گیلی لگتی اور لن لگتے ہی ایسا لگتا جیسے کتنا مزا آ رہا ہے۔کچھ دیر ایسے کرنے کے بعد میں ارم کے کان میں ہلکا سا کہا کہہ کاش تمہاری اوپر والی ٹانگ تھوڑی آگے ہوتی تو مزاآجاتا۔۔تبھی ارم نے سونے کا ناٹک کرتے ہوئے اوپر والی ٹانگ آگے کر لی جس سے پھدی نظرآنے لگی۔میں اپنا دایاں ہاتھ ارم کی پھدی پر رکھا جو کافی گیلی تھی جس سے لگ رہا تھا ایک بہن اپنے سگے بھائی کے لن سے مزا لے کر پھدی کا پانی چھوڑ چکی ہے۔۔

میں پھدی پر ہاتھ رکھا تو مجھے ارم کی کنواری پھدی پر ہلکھ ہلکے بال محسوس ہوئے جو ابھی آ رہے تھے۔میں ارم کی پھدی کے چھوٹے چھوٹے بالوں کوانگلیوں میں پکڑ کر مسلنہ شروع کیا جو کہہ بہت سکون دینے والی چیز تھی۔اب میں ارم کی گیلی پھدی کی لائن ایک انگلی سے مسلنہ شروع کر دی اور پھدی کی لائن مسلنے کے دوران مجھے اپنی سگی بہن کی کنواری پھدی کے چھوٹے چھوٹےہونٹ اور چھوٹی سی پھدی کی موری محسوس ہو رہی تھی۔۔۔ارم کی پھدی چونکہ گیلی تھی تو میرا دل کیا اسے چکھنے کو تو میں ارم کے دونوں پٹ تھورے کھول کر اپنی زبان اپنی سگی بہن کی پھدی میں رکھ دی۔افففففففففففففف میں بتا نہیں سکتا میری بہن کی پھدی کی خوشبو کتنی مزیدار تھی اور اعم کی پھدی کا پانی گرم اور نمکین تھا۔۔میں ارم کی پھدی کا نمکین پانی چاٹ رہا تھا اور ارم اپنی گانڈ ہلا رہی تھی ہلکی ہلکی لیکن وہ لیٹی رہی۔۔اب میں کچھ دیر ارم کی پھدی چاٹنے کے بعد ارم کی پھدی کا پانی انگلی پر لگا کر ارم کی گانڈ کی موری پر لگایا اور دوبارہ لن ارم کی گانڈ کی موری سے پھدی کی موری تک رگڑنے لگا۔اور جب بھی لن کی ٹوپی ارم کی گانڈ کی موری پر لگتی تو ارم اپنی گانڈ کو پیچھے کو زور لگاتی تا کہ بھائی کا لن اس کی گانڈ کی موری میں چلا جائے لیکن میں ڈرتا تھا کہہ دوسرے کمرے میں امی ہیں اور لن اندر جاتے ہی اس سیکسی بہن نے رو پڑنا ہے اور میں پکڑا جاؤں گا۔اس لیے میں اندر نہیں ڈالا اور رگڑتا رہا اور کافی دیر ایسا کرتے مجھے لگا میرا پانی نکلنے والا ہے تو میں لن رگڑنے کی سپیڈ تیز کی اور لن کا گاڑھا پانی اپنی سگی بہن کی پھدی کی لائن اور گانڈ کی لائن میں نکال دیا اور لن باہر نکال کر شلوار اوپر کی اور باہر آ گیا۔اور وہ بہن جو سونے کا ناٹک کر رہی تھی وہ بھی 2 منٹ بعد اٹھ کر باہر آگئی اور واش روم بھی نہیں گئی اسی طرح گاڑھے لن کے پانی سے بھری پھدی لیکر پھرتی رہی۔۔۔

میں اپنے لین کا پانی اپنی بہن کی کنواری پھدی میں نکال دیا اور ارم کی پھدی نے بھی پانی چھوڑا ہوا تھا اور اس طرح ارم کی پھدی کی لائن میں کافی پانی تھا جسے صاف کییے بغیر ارم شلوار اوپر کر کے باہر آ گئی اور ارم کی پھدی والی جگی سے شلوار فل گیلی واضح نظر آرہی تھی جسے میری امی نے دیکھ لیا۔۔۔امی کو پتہ تھا کہہ ہم دونوں کمرے میں تھے اور پہلے میں باہر آیا اور پھر ارم تو امی نے میری طرف بہت غصے سے دیکھالیکن کچھ کہا نہیں۔شائد امی کو پتہ چل چکا تھا کہہ ارم اپنے سگے بھائی کے لن کے نیچے تھی۔چونکہ امی نے ابھی کچھ دن پہلے ہی بچہ دیہ تھا اور بچہ بھی پھدی کی موری سے نکلوایا تھا اور یہ چوتھا بچہ تھا جو امی نے دیا اس لیے امی کا تجربہ تھا جو وہ یہ سب سمجھ گئی لیکن چپ رہی۔

کچھ دن بعد دوبارہ میری سگی بہن کی پھدی اور گانڈ کی گرمی اسے میرے پاس لے آئی تھی۔۔اور میں اپنی سگی بہن ننگی کر کہہ دیوانوں کی طرح اپنی بہن کی پھدی اور گانڈ چاٹ رہا تھا اور اپنی بہن کی کنواری پھدی سے نکلنے والا لیس دار گاڑھا اور نمکین پانی اپنی زبان سے چاٹ رہا تھا کہہ اچانک مجھے لگا جیسے زبان پر کچھ اور چیز لگی۔۔ میں اپنی بہن کی ٹانگوں سے منہ نکال کر دیکھا تو میری بہن ارم کی پھدی سے خون نکل رہا تھا۔۔میں ڈر گیا اور جلدی سے ارم کے کان میں کہا تمہاری پھدی سے خون نکل رہا ہےاور میں شلوار پہن کر باہر چلا گیا اور ساتھ ہی ارم بھی اٹھی اور امی کی طرف گئی۔۔میں بھی کھڑکی میں کھڑا ہو کر دیکھنے لگا کہہ امی کیا کہتے ہیں لیکن امی کو جب ارم نے بتایا کہہ اس کی پھدی سے خون نکل رہا ہے تو امی مسکرائی اور ارم کو پاس بلایا اور اس کی شلوار نیچے کر کے ارم کی پھدی دیکھنے لگی اور مسکرا رہی تھی جس کی مجھے تب سمجھ نہ آئی لیکن پھر امی نے ارم کی پھدی پر پیڈ رکھا اور انڈرویئر پہنایا تب مجھے سمجھ آئی کہہ آج میری بہن پوری طرح سے جوان ہو گئی ہے۔اب ارم کے مینسز کے دن شروع ہو گیۓ تھے۔۔۔پھر کچھ دن بعد میں اور ارم کھیل رہے تھے اور ارم مینسز میں ہی تھی کہہ امی نے ارم کو کہہ میری بات سنو۔۔میں بھی ساتھ چلا گیا تو امی نے مجھے کمرے سے باہر جانے کو کہا تو مجھے شک پڑا کہہ پھر شائد ارم کی پھدی دیکھنے لگی ہیں اور میں کھڑکی پرآگیا۔۔لیکن اس دفعہ امی اپنی جاون کنواری بیٹی کو بالصفا پاؤڈر دیا (تب ہم گاؤں میں رہتے تھے اور وہاں عورتیں اور امی بھی اپنی پھدی کے بال بالصفا پاؤڈر سے صاف کرتی تھی) امی نے جب ارم کو بالصفا پاؤڈر دیااور سمجھایا بال صاف کرنے کے بارے میں لیکن ارم کوشائد سمجھ نہ آئی کہہ اسے استمعال کیسے کرنا ہے۔تب امی کھڑی ہوئی اور اپنی شلوار نیچے کی۔اففففففففففففففففففف پہلی دفعہ میں اپنی امی کی پھدی دیکھی جس سے تھوڑے دن پہلے میری امی نے بچہ نکلوایا تھا۔۔۔امی کھڑی تھی اس لیے امی کی پھدی کی موری نظر نہیں آئی لیکن امی کی پھدی کے لمبے ہونٹ نظر آرہے تھے جو بڑے تھے اور زیادہ نہیں لیکن لٹک رہے تھے۔۔امی کی پھدی پر بال تھے جن پر ہاتھ لگا کر ارم کہ بتایا کہہ ایسے بالصفا پاؤڈر استمعال کرنا ہے۔ارم باہر آگئی۔اور پھر ارم نہائی اور اپنی پھدی کے بال صاف کییے جو اب جوان ہو چکی تھی۔۔جب ارم نہا کر نکلی تو بہت خوش تھی کیونکہ وہ اپنی پھدی پہلے مینسز کے بعد صاف کر کے آئی تھی۔۔۔میں باہر بیٹھا ارم کا انتظار کر رہا تھا اور میرا لن کھڑا تھا جسے ارم نے باہر آتے ہی دیکھا اور مسکرائی۔۔شائد میری بہن بھی جوان ہونے کے بعد اپنی صاف پھدی اپنے بھائی کو دکھانے کے لیے بیتاب تھی۔کیونکہ جب ارم کو مینسز آۓ تھے تب ارم کی پھدی چاٹنی درمیان میں چھوڑ دی تھی۔۔۔ارم بھی میری طرح بےچین تھی کہہ نہاتے ہی سونے آ گئی اور میں اہنی بہن کو لیٹتے ہی ننگا کر لیا۔۔اففففففففففففف بال صاف کرنے کے بعد میری بہن کی پھدی کمال لگ رہی تھی۔۔میں پاگلوں کی طرح اپنی بہن کی پھدی پر حملہ کیا اور چاٹنی شروع کر دی۔۔آج ارم کافی دن بعد پھدی چٹوا رہی تھی اس لیے چاٹنے کے 2 منٹ بعد ہی پھدی نے پانی چھوڑ دیا جو میں چاٹ لیا۔۔پانی چاٹ کر ایسا نشہ ہوا کہہ میں ارم کی پھدی انگلی سے مسلنی شروع کی اور تیز تیز انگلی مسلتے ہوۓ میری انگلی ارم کی پھدی کی چھوٹی سی موری میں چلی گئی اور موری میں انگلی جاتے ہی ارم یک دم آہ کیا اور میں انگلی نکال لی اور پھر میں ارم کی پھدی میں لن رگڑنا شروع کیا۔ ارم کی پھدی کی موری بہت ٹائیٹ تھی اسی لیے انگلی جاتے ہی ارم کو درد ہوئی لیکن وہ اپنے بھائی کے نیچے سے ہلی نہیں۔ہاہاہاہاہا۔۔آج ارم کی پھدی سے بالصفا پاؤڈر اور پھدی کی خوشبو مکس ہو کر آرہی تھی جو میرے لن کو مزید ٹائٹ کر رہی تھی۔۔۔میں ارم کی گانڈ کی موری سے لیکر ارم کی پھدی کی موری تک لن رگڑ رہا تھا اور ہر دفعہ جب بھی لن ارم کی گانڈ کی موری پر جاتا ارم پیچھے کو زور لگاتی لیکن میں موقع دیکھ ک اندر ڈالنا تھا سو لن رگڑتا رہا اور اپنی سگی بہن کی کنواری چوت اور گانڈ کی لائن میں پانی نکالا اور اٹھ گیا اور اٹھتے ہوئے ارم کے کان میں کہا کہہ واش کر کے آنا پچھلی دفعہ امی کو شک ہو گیا تھا۔۔۔ارم بعد میں آئی تو آج ارم کی شلوار گیلی نہیں تھی۔۔وہ سب سمجھتی تھی اور جانتی بھی تھی اور کرتی بھی تھی لیکن بھائی کے لن کے نیچے ہی رہیتی تھی۔۔

اگلے پارٹ میں بتاؤں گا کیسے ارم کی پھدی میں پوری انگلی ڈالی اور گانڈ میں بھی آدھی انگلی ڈالی۔۔

اب امی نے جو بچہ پیدا کیا تھا وہ بڑا ہو گیا تھا اور امی دوبارہ سکول جانا شروع ہوگئی تھی۔

جب سے ارم کی پھودی میں میری آدھی انگلی گئی تھی تب سے میرا دل کر رہا تھا دوبارہ پوری انگلی ارم کی پھودی میں ڈالنےکوکیونکہ پہلے میں اپنی بہن کی پھودی میں صرف لن رگڑتا تھا لیکن جب میں نے ارم کی پھودی میں انگلی ڈالی تو پھدی اندر سے ٹائٹ تھی لیکن بہت نرم تھی جس وجہ سے مجھے ایک الگ مزے کا احساس ہو رہا تھاتبھی میرے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ ارم کی پھدی اور گانڈ کے اندر انگلیاں ڈالیں جائیں کیونکہ ارم ابھی لن بردارشت نہیں کر سکتی تھی۔کچھ دنوں بعد مجھے رات کے وقت موقع مل گیا جب سب سوئے ہوئے تھے اور ہم بھی امی والے کمرے میں ہی سوئے ہوئے تھے۔ارم میری ساتھ والی چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی اور امی بچے کو اپنا دودھ پلا رہے تھی۔میں نے امی کے بچہ پیدا کرنے سے پہلے کبھی بھی امی کے دودھ نہیں دیکھے تھے

میری امی کے دودھ 36 سائز کے تھے تقریباً اور نپل گول اور زیادہ موٹے نہیں تھے جوبچہ منہ میں لے کے بہت مزے سے چوستا تھا اور اسے چوستا ہوا دیکھ کر میرا لن کھڑا ہو جاتا تھا۔امی نے بچے کو دودھ پلایا اور لائٹ آف کی اور سونے کے لئے لیٹ گئی۔ میں اور ارم باتیں کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ میں بہانے بہانے سے کبھی ارم کی ٹانگ پرہاتھ پھیرتا اور کبھی گانڈ پر پھیرتا اور وہ اس کو نظرانداز کرتی اور مجھ سے باتیں کرتی رہی پھر اچانک ارم باتیں کرتی کرتی رک گی میں نے دو تین دفعہ آواز دی لیکن وہ نہ بولی میں سمجھ گیا کہ ارم اب بالکل تیار ہے۔میں ارم کی شلوار نیچے کی اور ارم کی گانڈ کو چومنا شروع کر دیا۔ارم کی گانڈ کو تھوڑی دیر چومنے کے بعد میں اس کی لائن میں زبان پھیرنا شروع کر دی اور ایک ہاتھ سے ارم کی پھودی کی لائن مسلنا شروع کر دی۔تھوڑی دیر ارم کی گانڈ چاٹنے اور پھدی مسلنے پر ارم کی پھدی نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔ ارم کی گیلی پھدی میں انگلی مسلنے سے جب بھی میری انگلی موری پرجاتی میں انگلی کا ایک سٹیپ موری میں ڈال دیتا جسے ارم آرام سے برداشت کر رہی تھی۔اب میں نے ارم کے کان میں سیدھی لیٹنے کو کہا تو ارم سیدھی ہو کر لیٹ گئی اور میں نے اس کی ٹانگیں کھول کر اس کی پھدی چاٹنی شروع کردی۔ جب میری زبان موری بن جاتی تو گیلی اور نمکین پانی والی موری چاٹنے کا مزہ آجاتا۔ کافی دیر ارم کی پھودی چاٹنے کے بعد میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی قمیص کے نیچے سے اس کے دودھ تک لے گیا۔ارم کے دودھ امی کی نسبت بہت چھوٹے ہیں اور ابھی ارم نے برا پہنی شروع نہیں کی تھی۔ ارم کے دودھ کے نپل بلکل چھوٹے تھے ان کو میں اپنی انگلیوں سے مسل رہا تھا اور ساتھ اس کی پھدی چاٹ رہا تھامجھے ارم کی بیچینی کا اندازہ ہو رہا تھا۔ میں ارم کی ٹانگیں تھوڑی اور کھولیں اور ارم کی پھدی میں دوبارہ انگلی مسلنا شروع کردی اور اس کی موری میں آہستہ آہستہ انگلی ڈالنا شروع کر دی اور ارم کی پھودی گیلی ہونے کی وجہ سے ہے انگلی پوری آرام سے پھدی کی موری کے اندر تک چلی گئی۔ اب میں اپنی سگی بہن کی پھودی میں انگلی سے آرام آرام سے جھٹکے ماررہا تھا اور اس کے پیٹ پر کس کر رہا تھا۔پھر میں نے ارم کی پھودی میں انگلی کے جھٹکوں کی سپیڈ بڑھا دی اور اس دوران ارم نے اپنی ٹانگیں تھوڑی تھوڑی اکٹھی کرنا شروع کر دیں۔ارم کی ٹانگیں اکٹھی کرنے سے مجھے لگا شاید اسے درد ہورہی ہیں لیکن ساتھ ہی ارم نے بہت سارا کرم گرم پانی موری سے چھوڑنا شروع کر دیا تو مجھے سمجھ آئی کہ وہ اپنی ٹانگیں مزے لے کر اکٹھا کر رہی تھی پانی نکالنے کے لیے۔۔۔ارم کے پانی چھوڑنے کی وجہ سے پھودی میں انگلی کے جھٹکوں سے آواز آنا شروع ہوگئی جس کی وجہ سے میں انگلی باہر نکال دی تا کہ امی جھٹکوں کی آواز ان کر اٹھ نہ جائیں اور پھدی دوبارہ چاٹنا شروع کر دی اور ارم کی پھودی کا سارا پانی دوبارہ چاٹنے کے بعد ارم کے کان میں دوبارہ کہا کہ کروٹ لے کر لیٹو۔ ارم تھوڑی دیر میں کروٹ لے کر لیٹ گئی۔ارم کی گانڈ کی موری بہت ٹائیٹ تھی۔میں نے ارم کی ٹانگیں اکٹھی کی جس سے گانڈکی لائن کھل گئی اس کے بعد میرے کافی سارا تھوک ارم کی موری پے لگایااور گانڈ کی موری میں انگلی ڈالنے کی کوشش کی لیکن ارم نے موری ٹائٹ کرلی شائد ارم سمجھ چکی تھی کہ بھائی اب میری گانڈ میں ڈالناچاہتے ہیں۔ارم کی گانڈ کی موری پر انگلی رکھ کر تھوڑا سا جھٹکا دیاتو آدھی انگلی ارم کی گانڈ میں چلی گئی اور انگلی اندر جاتے ہی ارم کے منہ سے چیخ نکل گئی اور ارم نے گانڈ ٹائٹ کر لی۔میں جلدی انگلی باہر نکالی لیکن ارم کے چیخ مارنے سے امی اٹھ گئی اور انہوں نے آواز دے کر پوچھا ارم کیا ہوا تو ارم کہتی کچھ نہیں خواب میں ڈر گئی ہوں۔ امی جو کہ چار بچے پیدا کر چکی تھی سب سمجھ گئی کہ ارم کی یہ چیخ ڈر کی نہیں بلکہ درد کی تھی اس لئے انہوں نے مجھے بھی آواز دی لیکن میں چپ رہا اور یہی شو کروایا کہ میں سو رہا ہوں۔ارم کے اس طرح بات بدلنے سے کنفرم ہو گیا کہ ارم اپنے بھائی کے نیچے کتنا خوش ہے۔ امی کے چپ ہونے کے تھوری دیربعد میں ارم کے کان میں کہا کہ میں تیل لے کے آتا ہوں اس سے درد نہیں ہوگی اگر تم راضی ہو تو شلوار اوپر مت کرنا۔میں تیل لے کر واپس آیا تو ارم نے شلوار اوپر نہیں تھی کی جسکا مطلب تھا کہ ارم چاہتی کہ بھائی اس کی گانڈ کی موری میں بھی اپنی انگلی ڈالیں۔میں ارم کی گانڈ کی موری میں کافی تیل لگانے کے بعد اپنی انگلی پر کافی تیل لگایا اور ارم کی موری میں ڈالنی شروع کی ابھی آدھی انگلی اندر گئی تو ارم نے اپنی گانڈ ٹائٹ کر لی لیکن اس دفعہ میں انگلی باہر نہیں نکالی اور ارم کے کان میں کہا کہ چیخ مت مارنا میں پوری اندر ڈالنے لگا ہوں اور میں ارم کے دائیں ہاتھ میں اپنا لنڈ پکڑایا اور ارم کی گانڈمیں پوری انگلی ڈالی تو ارم نے میرے لنڈ کو زور سے دبایا جس سے پتہ چلتا تھا کہ ارم کو پوری انگلی لیتے وقت درد ہو رہی ہے اب ارم نے میرے لن کو زور سے دبایا ہوا تھا اور میں اپنی سگی بہن کی گانڈ میں انگلی کے جھٹکے مار رہا تھا۔مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ ارم کی گانڈ میں انگلی کے جھٹکے مارنے اور ارم کے میرے لنڈ کو دبانے سے میں ارم کے ہاتھ کے اندر ہی لنڈ کا پانی نکال دیا۔اب میں لن کا پانی نکالنے کے بعد ارم کی گانڈ ننگی چھوڑ کر اٹھ گیا۔لیکن ارم اپنا لن کے پانی والا ہاتھ صاف کرنے کے لیے نہیں اٹھی شاید وہ میرا پانی اپنے ہاتھ سے چاٹ گئی۔صبح ارم اٹھ کر اچھے موڈ سے مجھے ملیں اور اسکول چلی گئی۔۔

دوستو اگلے پارٹ میں میں آپ کو بتاؤں گا کہ کیسے میں اپنی بہن کی گانڈ میں لن کی ٹوپی ڈالی اور اس کی زور سے ماری ہوئی چیخ سے پکڑا گی۔

ارم نے امی کا ننگا جسم دودھ مجھے دکھائے اس کے بعد مجھے کنفرم ہوگیا کہ اب ارم لن لینے کے لیے بالکل تیار ہے اور وہ لن برداشت کر سکتی ہے۔ویسے بھی ارم اپنی گانڈ کی موری میں لن لگتے ہیں پیچھے کو زور لگاتی ہیں تو میرا بہت دل کرتا ہے کہ اس دفعہ اس کی گانڈ میں لن ڈال دوں۔ ارم کے مینسز ختم ہونے کے کچھ دن بعد تقریبا دس دن بعد رات کو سوئے ہوئے میں ارم کے جسم پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا جس سے ارم اٹھ گئی لیکن تھوڑا سا ہل کر پھر لیٹی رہی۔مجھے یاد تھا کہ ارم کی گانڈ میں انگلی ڈالنے سے درد میں ہوئی تھی اس لیے میں اس دفعہ تیل اپنے ساتھ لے کر آیا تھالیکن اس دفعہ ارم کی گانڈ میں انگلی نہیں لن ڈالنا تھا۔سب سوئے یوئے تھے۔ ارم ہاتھ پھیرنے سے اٹھ گئی اور میں اس کی شلوار نیچے کر لی تقریبا ٹانگوں کے اینڈ تک اور ارم کی قمیض اس کے دودھ تک اوپر کرکے اس کے پیٹ پر ہلکا ہلکا ہاتھ پھیرنے لگا اور ارم کے بازوؤں کے نیچے والی جگہ سونگھنے لگا وہاں کی خوشبو مجھے بہت پیاری لگ رہی تھی۔ اب میں ارم کے بازو کے نیچے اپنی زبان پھیر رہا تھا اور ساتھ اپنے ہاتھ سے ارم کے پیٹ اور پٹوں کو مسل رہا تھا ارم کی پھودی پر بال تھے۔پھر میں نے ارم کی پھودی کے بال مسلتے ہوئے میں اپنی بہن کے دودھ کے نپلز منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کر دیے۔ اب میں ارم کا ایک دودھ چوس رہا تھا اور دوسرے دودھ کا نپل اپنے ہاتھ سے مسل رہا تھا۔میں نے ارم کے دودھ پینے کے دوران ارم کے کان میں بتا دیا تھا کہ آج میں اس کی گانڈ میں لن ڈالوں گا اس لئے تھوڑا درد برداشت کرنا۔

اپنی بہن کے دودھ چوسنے کے بعد اب میں اپنی بہن کا پیٹ چوم رہا تھا اور اپنی بہن کی کنواری پھدی کے لمبے لمبے بال مسلسل رہا تھا اور اپنی بہن کی ٹانگوں پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔ارم بالکل سیدھی لیٹی ہوئی تھی میں ارم کی ٹانگیں تھوڑی اوپر کرکے سائیڈوں پر پھیلا دی اس سے میری بہن کی کنواری پھدی بلکل واضع کھل گئی اور ارم کی پھدی کی لائن میں آرام سے میری دو انگلیاں پھرنے لگی۔تھوڑی دیر اپنی بہن کی پھودی مسلنے کے بعد اپنی بڑی انگلی اپنی سگی بہن کی ٹائٹ موری میں ڈال دی اور جٹکے مارنے لگا اور ساتھ ارم کی پھودی میں زبان سے ارم کی پھدی کا چھوڑا ہوا گرم گرم لیس دار پانی چاٹنے لگا۔تقریبا دس منٹ اپنی بہن کی پھودی اور پانی چاٹنے کے بعد میں ارم کے کان میں الٹی ہونے کو کہا۔ارم کو میں سجدہ والی پوزیشن میں کر کے کھلی گانڈ کی موری میں لن مسلنے لگا اور ارم کی گانڈ کی موری میں اپنا تھوک لگا کر چاٹنے لگا اور ساتھ ارم کی پھدی کا پانی انگلی پر لگا کر اپنے لن پر لگایا۔

اپنی بہن کی کنواری پھدی کا لیس دار پانی اپنے لن پر لگاتے ہی میرا لن جٹکے کھانے لگا اور پانی کے قطرے نکلانے لگا جو میں ارم کی گانڈ کی موری پر لگا دیے۔۔اب میری بہن کی گانڈ کی موری پر میرا تھوک اور ارم کی اپنی پھدی کا لیس دار پانی اور میرے لن کا پانی لگا ہوا تھا جس سے ارم کی گانڈ کی موری بہت چکنی ہو چکی تھی۔۔۔میں ارم کی گانڈ کی موری میں ایک انگلی ڈالی جو ارم نے درد محسوس کروا کر اندر جانے دی پھر میں انگلی سے اپنی بہن کی گانڈ چودنے لگا۔۔اور جب مجھے لگا ارم لن کے لیے تیار ہے تب میں ارم کی گانڈ کی موری میں کافی تیل لگایا جس سے انگلی آرام سے اندر باہر ہونے لگی تب میں ارم کی ٹانگیں سیدھی کر دی اور ارم کو الٹی کر دیا۔۔کیونکہ میں اپنی بہن کو الٹی لٹا کر اوپر لیٹ کر لن ڈالنا چاہتا تھا تا کہ میرا پورا وزن ارم پر ہو اور جب میرا لن میری سگی بہن کی گانڈ کی سیل توڑے تو میری بہن درد سے ہل نہ سکے۔۔پھر میں اپنے لن پر کافی تیل لگایا اور ارم کی گانڈ کھول کر موری پر لن کی ٹوپی رکھ کر مسلنے لگا۔۔کافی مسلنے کے بعد ارم نے اپنی گانڈ کی موری کھولنی اور بند کرنی شروع کر دی اور یہی اشارہ تھا کہ ارم اب لن لینا چاہتی ہے۔۔پھرمیں ارم کی گانڈ کی موری پر لن کی ٹوپی رکھ کر اس پر لیٹ گیا اور وزن ڈالنے لگا اور میرے وزن سے میرا لن میری بہن کے اندر جانے لگا۔۔لن کی ٹوپی گانڈ کی موری میں جاتے ہی ارم نے آہاآہاآہاآہاآہاآہا آہاآہاآہاآہاآہاآہا کر کے بند آواز میں کراہنا شروع کر دیا لیکن میں رکا نہیں اور پروا وزن ڈال دیا اور تیل لگنے کی وجہ سے میرا پورا لن ارم کی گانڈ میں اتر گیا اور ارم نے منہ سے بے اختیار چیخ نکل گئی ہاۓےےےےےے امی جیییییییییییییی۔۔۔۔۔۔۔ اور ارم رونے لگی۔۔چیخ نکلتے ہی میں لن باہر نکال کر شلوار اوپر کر کے اپنے بستر پر لیٹ گیا لیکن امی اٹھ کر ارم کو اوز دی کہہ ارم کیا ہوا تو ارم نے کہا امی کچھ نہیں لیکن ارم کی آواز درد اور رونے کی وجہ سے کانپ رہی تھی تو امی اٹھ کر ارم کے پاس آئی اور پوچھا کیا ہوا تو ارم نے پھر کہا کچھ نہیں تو امی کہتے رو کیوں رہی ہو پھر تو ارم کہتی ویسے خواب میں ڈر گئی تھی۔۔لیکن امی پوری تجربہ کار تھی جلدی سے ارم کی شلوار نیچے کی تو ارم کی گانڈ میں بہت سارہ تیل لگا دیکھ کر سمجھ گئی کہہ اس کا بھائی اس کی گانڈ مار رہا تھا لیکن ارم سے کہا یہ کیا ہے۔۔لیکن ارم چپ رہی۔مجھے بھی آواز دی لیکن میں چپ رہا۔پھر امی غصے سے ارم کو کہا اس بارے میں صبح بات کروں گی تم دونوں سے۔اور سونے چلی گئی۔۔۔میں بھی لن صاف کیا اور سو گیا۔

اگلے دن امی نے مجھے اور ارم کو کمرے میں بلایا اور میرے سامنے ہی ارم سے پوچھا بتاؤ رات کو کیا ہوا تھا تو ارم بولی امی کچھ بھی نہیں ہوا میں خواب میں ڈر گئی تھی امی نے کہا مجھے بچی مت سمجھو میں نے چار بچے پیدا کیے ہیں میں سب سمجھتی ہوں کہ ڈر کی چیخ کیسی ہوتی ہے اور درد کی چیخ کیسی ہوتی ہے۔ارم نے کہا امی بھائی کو کیوں بلایا ہے بھائی آپ باہر جاؤ امی کو کہا میں آپ کو بتاتی ہوں کیا ہوا تھا۔میرے باہر جاتے ہی امی نے ارم سے کھل کر پوچھا کہ اگر تیری چیخ درد سے نہیں نکلی تو تمہاری گانڈ میں تیل کیوں لگا ہوا تھا۔ ارم نے کہا امی میری گانڈ میں تیل لگنے کا درد سے اور بھائی سے کیا تعلق ہے کہیں آپ اس لئے بھائی کو اندر تو نہیں تھا بلوایا کہ آپ یہ سوچ رہی ہیں کہ کہیں بھائی میری گانڈ مار رہا تھا اس لئے میں چیخی۔تو امی آگے سے ہنس کر کہا مجھے تو یہی شک ہوا تھا پھر ارم نے کہا امی آپ کیسے سوچ سکتی ہیں کہ بھائی اپنی بہن کی گانڈ مار سکتا ہے اس دن آپ نے کہا تھا بھائی اب جوان ہو گیا ہے وہ آپ کی پھدی نہیں دیکھ سکتا تو وہی بھائی ایک جوان بہن کے اندر کیسے لن ڈال سکتا ہے۔تو امی نے کہا پھر تیری گانڈ میں تیل کیوں لگا ہوا تھا تو ارم نے کہا ضروری نہیں کہ بھائی گانڈ مارے تب ہی تیل لگا سکتی ہوں میں۔مجھے گانڈ میں خارش تھی اس لیے تیل لگایا تھا۔پھر امی چپ ہو گئ تو ارم نے کہا امی فرض کریں اگر بھائی کا لن میرے اندر جا سکتا ہے تو آپ کے اندر بھی تو جا سکتا ہے امی اسے ڈانٹ کر کہا چپ کر ماں کی بارے میں ایسا سوچتی ہوں کبھی ماں کی پھدی میں بیٹے کا لن جاتے دیکھا ہے تو پھر ارم نے کہا تو آپ نے کھبی بھائی کا لن بہن میں جاتے دیکھا ہے لیکن اگر بھائی کا لن بہن کے اندر جا سکتا ہے تو ماں کی پھدی باقی پھدیوں کی طرح ہے اس میں بھی تو بیٹے کا لن جا سکتا ہے نا۔۔تب امی نے ہنس کر کہا کاش جب میں تیری شلوار نیچے کر کے تیری گانڈ دیکھی اس وقت تیرے بھائی کو بھی چیک کرتی تو ارم نے کہا امی آپ بھائی کی شلوار نیچے کرتی تو بھائی کا لن دیکھ کر شرم نہ آتی آپ کو۔؟؟۔ہاہاہاہا۔امی نے کہا ارم چپ کرو تمہارا بھائی میری پھدی سے نکلا ہے اور اپنی پھدی سے نکلوانے والے بچے کا لن میں دیکھ سکتی ہوں۔۔

تب ارم نے کہا امی یہ نا انصافی ہے کہ اپنی پھدی سے نکلوانے والے بچے کا لن تو آپ دیکھ سکتی ہیں لیکن دوسری طرف یہی کہتی ہے کہ بھائی آپ کی پھدی سے نکلے ہیں لیکن وہ آپ کی پھدی نہیں دیکھ سکتے اور ہنسنے لگی ہاہاہاہاہاہاہاہا۔اس ساری گفتگو کے دوران ارم مجھے کافی دفعہ کھڑکی میں کھڑا دیکھ چکی تھی پھر ارم نے امی سے کہا امی آج رات میں دوبارہ اپنی گانڈ میں تیل لگانا ہے کیوں کہ میری خارش ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی اس لیے آج شک مت کرنا اگر میں چیخ بھی پڑی تب بھی نہیں مجھے خواب میں رات کو بھی ڈر لگا تھا۔ارم کے منہ سے یہ سنتے ہی میں سمجھ گیا کہ میری بہن آج رات پھر میرے لن کے نیچے آنا چاہتی ہے اور اپنی گانڈ میں میرا لن جڑ تک کرلینا چاہتی ہے۔رات کو سب کے سونے کے بعد میں ارم کی چارپائی پر گیا ارم کروٹ لے کر لیٹی ہوئی تھی میں جاتے ہیں اپنی بہن کی شلوار نیچے کر کے اس کی کنواری گانڈ ننگی کردی اور ٹائم ضائع کیے بغیر اپنی بہن ارم کی گانڈ کی موری چاٹنی شروع کر دی۔اور آج مجھے یقین تھا کے ارم روۓ گی نہیں کیوں کہ میری بہن کی گانڈ کی سیل رات کی ٹوٹ چکی تھی۔اب میں اپنے لن پر ٹوپی سے لے کر ٹٹوں تک تیل لگایا اور ارم کی گانڈ کی لائن سے لے کر پھدی کی لائن تک لن مسلنے لگا۔میرے لن مسلنے کے تھوڑی ہی دیر میں میری بہن کی کنواری پھدی سے گرم اور لیس دار پانی نکلنا شروع ہو گیا۔اپنی بہن کا گرم اور لیس دار پانی میرے لن پر لگتے ہی میرا لن اور بھی ٹائیٹ ہو گیا اور اپنی بہن کے اندر جانے کے لیے جٹکے مارنے لگا پھر میں کافی تیل ارم کی گانڈ کی موری پر لگایا اور اپنی انگلیوں پر تیل لگا کر ارم کی گانڈ میں انگلی مارنا شروع کر دی۔کافی دیر انگلیوں سے اپنی بہن کی گانڈ چودنے کے بعد جب مجھے محسوس ہوا کہ اب میری بہن لن لینے کے لیے بالکل تیار ہے تب میں ارم کو الٹا کیا اور اس کے اوپر الٹا لیٹ گیا اور اپنے لن کی ٹوپی ارم کی گانڈکی موری پرسیٹ کی۔اب ارم کو پتہ چل چکا تھا کہ اب کچھ ہی سیکنڈ میں میرے سگے بھائی کا لن میرے اندر جانے والا ہے تو ارم نے اپنی گانڈ کی موری نرم کردی۔جونہی ارم نے اپنی گانڈ کی موری نرم کی میرے اوپر وزن ڈالنے سے میرے لن کی ٹوپی ارم کی گانڈ میں پھسل کر چلی گئی اور ٹوپی اندر جاتے ہی ارم نے گانڈ کی موری ٹائٹ کرلی اور منہ سے آہ آہ آہ آہ نکلنے لگی لیکن دبی ہوئی آواز میں شائد منہ میں کپڑا لیا ہوا تھا۔لیکن میں اپنی بہن کے گانڈ کی موری کو ٹائٹ کرنے کی پرواہ کیے بغیر پورا زور لگایا اور اپنا پورا لن اپنی سگی بہن کی گانڈ کی موری میں آخر تک ڈال دیا یہاں تک کے میرے لن کے ٹٹے ارم کی گانڈ کی لائن پر ٹکرانے لگے۔جب میرا پورا لن میری بہن کی گانڈ میں جا رہا تھا تو میں اپنی بہن کے رونے کی آواز دبی ہوئی محسوس کر رہا تھا کہ جیسے ارم منہ میں کپڑا لے کر رو رہی ہو۔لیکن میں ارم کے رونے کی پرواہ کیے بغیر ارم کی گانڈ میں جھٹکے مارنے شروع کر دیے۔ میں پورا لن ارم کی گانڈ سے باہر نکالتا اور ایک ہی جھٹکے میں اندر ڈال دیتا۔ کافی دیر تک اسی پوز میں اپنی بہن کی گانڈ چودنے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ آرم کو درد ہو رہی ہے پھر میں اپنے لن کا پانی اپنی بہن کی گانڈ کے اندر پہلی دفعہ نکالا اور اپنا لن باہر نکال کے ارم کی شلوار اوپر کی اور اپنی چارپائی پر لیٹ گیا۔پھر میں اپنا لن صاف کیا اور سونے کی تیاری کرنے لگا لیکن ارم آرام سے لیٹی رہی اپنی گانڈ کے اندر تیل اور میرے لن کا پانی لئے ہوئے۔۔ صبح ارم اٹھی تو امی نے اسے سکول جانے کے لیے کہا تو ارم نے کہا میری طبیعت ٹھیک نہیں اور ارم بیٹھتے ہوئے اور چلتے ہوئے درد محسوس کر رہی تھی جو کہ امی بالکل سمجھ گئی کیونکہ میری امی نے اپنی پھدی سے چار بچے نکلوائے تھے وہ سب سمجھتی تھی کہ عورت چدوانے کے بعد کیسا محسوس کرتی ہیں۔امی پورا سمجھ گئی تھی کہہ رات کو ارم کے بھائی نے اس کو ٹھیک ٹھاک چودا ہے اس لئے امی ارم کے پاس ہو کر آہستہ آواز میں کہنے لگی کہ چلو طبیعت نہیں ٹھیک لیکن مجھے لگتا ہے کہ تمہاری گانڈ کی خارش ٹھیک ہو چکی ہے اب تمہیں تیل لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ارم چپ کرکے لیٹی رہی

 best hot urdu novels

hot and bold urdu novels online

hot and bold urdu novels pdf fb

bold and hot romantic urdu novel

hot and bold urdu novels list

hot urdu novel club

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


جنگل میں منگل

میرا نام انو ہے میرا تعلق ممبئی کے خوشحال گھرانے سے ہے جیسے ہی میری تعلیم مکمل ہوئی میرے والدین نے میری شادی اوی ناش کے ساتھ کردی ہو۔ اویناش نہایت اسمارٹ اور کامیاب بزنس مین ہے اس کا لانچوں کا کام ہے۔ میں بہت خوش تھی زندگی کی ہر آسائش مجھے میسر تھی کام کاج کے لیے لیے نوکر چاکر تھے۔ میرے مشاغل صرف اپنی فٹنس کا خیال رکھنا شاپنگ کرنا اور سوئمنگ پول پر سوئمنگ کرنا ہی رہ گیا تھا۔

اویناش کے چار دوست تھے ارون، شنکر، وکی اور ظہیر۔ یہ چاروں ویک اینڈ پر جمع ہوتے ہیں تاش کھیلتے اور ڈرنک کرتے ان میں صرف وکی ہی شادی شدہ تھا باقی سب کنوارے تھے ارون ان میں کافی سلجھا ہوا تھا جس سے میری اچھی بات چیت تھی جبکہ شنکر مجھے ناپسند تھا وہ میرے جسم کے نشیب و فراز پر بری نظر رکھتا تھا ایک مرتبہ جب میں سوئمنگ کررہی تھی تو اوی ناش اپنے دوستوں کے ساتھ وہیں آگیا کیونکہ وہ بہت کھلے دل ودماغ کا ہے اس وقت میں ایک انتہائی مختصر سی بکنی میں تھی جس میں میرے آدھے ممے اور آدھے سے زیادہ چوتڑ ننگے تھے میں کیوں کہ سوئمنگ سے فارغ ہو چکی تھی اس لیے میں نے گاؤن پہن لیا ان کو خوش آمدید کیا اور پھر خیر خیریت دریافت کر کے ان کی خاطر تواضع کے لئے اندر چلی گئی اس دوران شنکر کی ندیدی نگاہوں کو اپنے جسم میں گھستا ہوا محسوس کرتی رہی۔

ایک دفعہ وکی اپنی بیوی جولیا کو اپنے ساتھ لے آیا جولیا بہت ہی خوبصورت اور سیکسی عورت تھی اس سے میری بہت اچھی دوستی ہو گئی تھی۔

خیر بہت اچھا وقت گزر رہا تھا ایک دن اوی ناش نے مجھے بتایا کہ ہم تمام دوست مل کر ایک جزیرے پر ویک اینڈ منانے جا رہے ہیں تو تم بھی چل سکتی ہو پہلے تو میں نے انکار کیا لیکن جب اویناش نے مجھے بتایا کہ جولیا بھی ساتھ جا رہی ہے تو میں نے جانے کی حامی بھر لی۔

پھر وہ دن بھی آگیا جس دن ہم صبح ایک بڑی لانچ پر بیٹھ کر اس جزیرے کی طرف چل دیے سفر کے دوران ہم خوب موج مستی کرتے رہے اس دوران مجھے اندازہ ہوا کہ جولیا تمام دوستوں کے ساتھ کافی فرینک ہے۔ جیسے ہی جزیرے کے قریب لانچ پہنچی میں اور جولیا جو پہلے ہی اس کے لیے تیار تھے ہم دونوں فورا پانی میں کود پڑے سوئمنگ کرنے بعد جب ہم واپس لانچ پر آئے تو کچھ گڑبڑ کا احساس ہوا اوی ناش نے بتایا کہ لانچ کے اندر کچھ خرابی پیدا ہو گئی ہے جس کے لیے مکینک کو لانا ضروری ہے جس کے لئے شہر جانا پڑے گا کون میرے ساتھ چلے گا وکی نے ساتھ جانے کی حامی بھری اور پھر وہ دونوں ایک لائف بوٹ پر بیٹھ کر شہر کی طرف نکل گئے۔ ان کے جانے کے بعد جولیا سب کے لیے ڈرنک لے آئی اور پھر وہسکی کا ایک دور چل پڑا لیکن ارون ایک پیگ پی کر اٹھ کھڑا ہوا وہ چہل قدمی کرنا چاہتا تھا میں بھی اس کے ساتھ ہی چل پڑی ارون نے میری کمر کے گرد اپنا بازو حمائل کردیا یہ سب ہماری جیسی پوش فیملی کے لیے عام سی بات ہے۔ ہم دونوں لانچ کی ریلنگ کے ساتھ چہل قدمی کرنے لگے کافی دیر چہل قدمی کے بعد جب ہم اسی جگہ پر پہنچنے لگے تو میں سسکیوں کی آوازیں سن کر ٹھٹھک گئی اور ہم جیسے ہی ہم کاوچ کے سامنے پہنچے تو میں گنگ ہو کر رہ گئی گو کہ میں نے اوی ناش کے ساتھ رنگین لمحات میں بہت ساری بلو فلمیں دیکھ رکھی ہیں مگر لائیو پہلی مرتبہ دیکھ رہی تھی شنکر، ظہیر اور جولیا تینوں ننگے تھے۔ جولیا ظہیر کے اوپر چڑھی ہوئی تھی ظہیر کا لنڈ جولیا کی چوت میں تھا جب کہ شنکر پیچھے سے جولیا کی گانڈ میں لنڈ چڑھائے ہوئے تھا بیک وقت دونوں جگہ سے لنڈ لینے کی وجہ سے جولیا سسک رہی تھی تاہم یہ سب واضح تھا کہ یہ سب اس کی مرضی سے ہی ہو رہا تھا انہوں نے ہمیں دیکھ لیا تھا لیکن انہوں نے یہ جوانی کا کھیل جاری رکھا ارون بھی یہ دیکھ کر گرم ہو چکا تھا اس کے بازو کی گرفت میری کمر کے گرد سخت ہوگئی تھی پھر ارون ان کو مسکرا کر بولا

ہوں ں .... یہ مزے ہو رہے ہیں

تیرے پاس بھی تو مست مال ہے تجھے کس نے منع کیا ہے تو بھی مزے کر....

شنکر دانت نکالتے ہوئے بولا

ارون نے میری طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں ہوس بھری ہوئی تھی اس نے یکدم جھک کر میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور انہیں چوسنا شروع کر دیا میں نے مزاحمت کی کوشش کی اور بولی

نہیں ارون نہیں ایسا نہ کرو

مگر ارون پر تو سیکس سوار ہو گیا تھا اس نے میرے برا کی ڈوری کھول کر برا کو ہوا میں اچھال دیا میرے ممے ننگے ہو چکے تھے میں نے دونوں ہاتھوں سے اپنے مموں کو چھپانے کی کوشش کی اسی وقت ارون نے میری پینٹی کی ڈوری بھی کھول کر اس کو بھی دور پھینک دیا اب میں مکمل ننگی ہوچکی تھی میری سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اپنے ہاتھوں سے کیا کیا چھپاؤں انہی لمحات میں ارون نے فایدہ اٹھا کر مجھے کاوچ پر گرا دیا۔ اس سے پہلے کہ میں اٹھنے کی کوشش کرتی ارون اپنا انڈرویر اتار کر مجھ پر چڑھ چکا تھا میں سمجھ چکی تھی کہ آج میں اپنے شوہر کے دوست سے چدنے والی ہوں میں نے آخری کوشش کے طور پر ارون کے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی ارون کا تنا ہوا لنڈ میری چُوت سے ٹکرانے لگا اور پھر اس کے لنڈ کی ٹوپی میری چُوت میں گھس گئی میں نہیں نہیں کرتی رہی مگر ارون کا موٹا لنڈ میری نازک چُوت کی پھانکوں کو چیرتا ہوا اندر گھس گیا فضا میں میری چیخ گونج گئی۔ اب ارون میری چُوت پر تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا کافی دیر بعد جب میں اس اچانک حملے کی کیفیت سے باہر نکلی تو اپنے گرد نظر ڈالی جہاں شنکر اور ظہیر جولیا کی جوانی سے مزے لوٹ رہے تھے شنکر نے جب مجھے اپنی طرف متوجہ پایا تو اس نے اپنے ہونٹوں پے ندیدہ پن سے زبان پھیری اور اپنی لنڈ کو جولیا کی گانڈ سے باہر نکال لیا اور ہماری طرف سے چلا آیا اور ارون کی کمر کو تھپتھپایا ارون نے اپنا لنڈ میری چُوت سے نکال لیا اور پیچھے ہٹ گیا اور اب شنکر نے میری دونوں ٹانگوں کو پکڑ کر کھول لیا میں نہیں نہیں کر رہی تھی اور وہ میری چوت کو دیکھ کر ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا پھر اس نے ایک ہاتھ سے اپنے کالے لنڈ کو رگڑا اور میری چوت پر رکھ کر جھٹکا مارا جس سے اس کا لنڈ میری چُوت میں گھس گیا اب اس نے مجھے تیز تیز جھٹکے مارنے شروع کردیے میں اپنے شوہر کے دوسرے دوست سے بھی چد گئی تھی وہ مجھے ننگی ننگی گالیاں بھی دے رہا تھا

بہت ادائیں دکھاتی پھرتی تھی نہ ...بہن چود....اب پڑی ہوئی ہے نہ میرے نیچے ننگی.... دیکھ کیسے آج میں تیری جوانی کو لوٹتا ہوں۔۔۔

یہ کہ کر وہ میرے ہونٹوں پر ٹوٹ پڑا اور میرے ہونٹوں کا رس چوسنے لگا پھر اس نے مجھے نوچنا کھسوٹنا شروع کر دیا اس کی مجھے ننگا کرکے چودنے کی خواہش آج پوری ہورہی تھی دوسری طرف اب جولیا ارون کے لنڈ پر چڑھی ہوئی تھی اور ظہیر جولیا کی گانڈ مار رہا تھا میری اور جولیا کی سسکیاں فضا میں گونج رہی تھیں۔

ابھی شنکر جنگلیوں کی طرح میری مست جوانی کو لوٹ ہی رہا تھا کہ ظہیر ہماری طرف آیا اور پھر اس نے شنکر سے ہٹنے کو کہا شنکر کے لنڈ کی میری چُوت سے نکلنے کی دیر تھی کہ اب میری چُوت میں ظہیر کا لنڈ گھس گیا شنکر اب میرے مموں پر ٹوٹ پڑا اور صحیح سے نوچا کھسوٹنا شروع کر دیا پھر اس نے ظہیر سے کچھ کہا ظہیر میری چوت چھوڑ کے میرے برابر لیٹ گیا اور مجھے اوپر آنے کو کہا میں نے منع کیا تو شنکر نے مجھے زبردستی بالوں سے کھینچ کے اٹھایا اور ظہیر پر چڑھنے کا کہا

لے اس کا لنڈ اپنی چوت میں بہن چود....

اور میں بددل نخواستہ ظہیر پر چڑھ گئی اور اس کے لنڈ کو اپنے ہاتھوں سے اپنی چوت میں ڈال لیا اور اس کے اوپر کودنے لگی ظہیر نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور دونوں ہاتھوں سے میری چوتڑ کھول دیے میں ان کے عزائم سمجھ چکی تھی زبان سے نہیں نہیں بھی کرتی رہی لیکن میری ایک نہ چلی میں سمجھ چکی تھی کہ شنکر میری گانڈ مارنا چاہتا ہے شنکر نے میری گانڈ کی چنٹوں پہ تھوک دیا اور اپنا ناگ جیسا لنڈ میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا. اویناش کے ساتھ اتنے رنگین لمحات گزارنے کے باوجود اویناش نے کبھی میری گانڈ نہیں ماری تھی میری گانڈ ابھی تک کنواری تھی مجھے کیا پتا تھا کہ میری گانڈ میرا شوہر نہیں میرے شوہر کا وہ دوست مارے گا جس کو میں ناپسند کرتی ہوں۔ شنکر کے لنڈ کی ٹوپی میری گانڈ کی چنٹوں کو کھول رہی تھی آج پہلی مرتبہ میری گانڈ میں ایک اتنا موٹا لنڈ جا رہا تھا جس سے میری گانڈ کی چنٹیں چرچکی تھیں وہ تنے لنڈ کا مقابلہ نہ کر پارہی تھیں میرا جسم بھی کانپ رہا تھا شنکر کا لنڈ مستقل اپنی جگہ بنارہا تھا اور پھر چند لمحات میں پورا لنڈ میری گانڈ میں گھس چکا تھا اب بیک وقت ظہیر اور شنکر میری چوت اور گانڈ مار رہے تھے اور میں بری طرح سے سسک رہی تھی کافی دیر تک وہ دونوں اپنی پیاس میرے جسم سے مٹاتے رہے اب وہ بھی فارغ ہوا چاہتے تھے جولیا اور مجھے نیچے بٹھا دیا گیا اور تینوں ہمیں گھیر کر کھڑے ہوگئے وہ اپنے لنڈ کی مٹھ مار رہے تھے چند ہی لمحوں میں ان کے لنڈ نے پچکاریاں مارنی شروع کردیں جولیا نے اپنا منہ کھول لیا تھا اور ان کے لنڈ سے نکلنے والے قطرے کھانے لگی میرے مموں اور منہ پر بھی ان کے گرم گرم قطرے گر رہے تھے جولیا کا منہ ان کے لنڈ سے نکلنے والے قطروں سے بھرا ہوا تھا بھرے ہوئے منہ کے ساتھ ہی جولیا مجھے کسنگ کرنا شروع کردیا وہ یہ قطرے میرے منہ میں ڈالنا چاہتی تھی اس کے جنون کے آگے میری مزاحمت نہ چلی اور وہ چند قطرے میرے منہ میں ڈالنے میں کامیاب رہی۔

اسی وقت ظہیر کی آواز گونجی وہ لوگ واپس آرہے ہیں یہ سننا تھا کہ میں اور جولیا اپنی اپنی بکنی اٹھا کر بھاگ کر اندر چلی گئیں۔ اوی ناش اور وکی جب لانچ پر پہنچے تو یہ سب بیٹھے تاش کھیل رہے تھے اور میں اور جولیا چائے کے کپ لے کر ان کی طرف جارہے تھے۔

ختم شد

 best hot urdu novels

hot and bold urdu novels online

hot and bold urdu novels pdf fb

bold and hot romantic urdu novel

hot and bold urdu novels list

hot urdu novel club

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔