SS STORIES WORLD

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →

اتوار، 25 جولائی، 2021

تین عورتیں تین کہانیاں

ماں کی گانڈ 

ایک رات میں سو رہا تھا کہ اچانک میں نے محسوس کیا کہ میری شلوار کا ناڑہ کوئی کھول رہا ہے اور پھر میرے لن پر ہاتھ پھیر رہا ہے میں نے ایک دم آنکھ کھول کر دیکھا تو ماں میرے لن کو پکڑ کر سہلا رہی تھی اور میرے لن کو اپنے ہونٹوں پر پھیر رہی تھی. میں نیند میں تھا اور لیٹا رہا اور ماں میرے لن کے چوپے لگا رہی تھی. اب میرا لن فل گرم تھا اور ماں میرے لن اور میرے ٹٹے چوس رہی تھی. میں لیٹا رہا اور ماں نے اپنی قمیض اتاری اور اپنا برا اتار دیا. اب ماں میرے لن کو اپنے مموں کے درمیان مار رہی تھی اور میرا لن میری ماں کے مموں کو چود رہا تھا. اب ماں نے میری شلوار اتار دی اور میرے پھر میری قمیض اتار دی اور میری چھاتی پر کسنگ کرنے لگی. اب ماں ننگی ہو کر میرے اوپر لیٹ گئی تھی اور میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھی. میں ماں کی کمر اور گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا تھا.

ماں نے اپنی پھدی میرے منہ پر رکھ دی اور بولی چاٹ اپنی ماں کی پھدی کو میں نے ماں کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا ماں نے ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑا ہوا تھا اور ساتھ اپنی چوت میرے ہونٹوں پر رگڑ رہی تھی. 5 منٹ کے بعد ماں نے پوزیشن تبدیل کی اور پھدی میرے منہ پر رکھ کر لن منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی. میں نے پھدی چاٹتے چاٹتے ماں کی گانڈ پر زبان پھیرنی شروع کی تو ماں کو مزا آنے لگا. ماں بولی یاسر میری گانڈ چاٹ زور سے مجھے مزا آرہا ہے. میں نے ماں کی پھدی میں انگلی ڈال دی اور گانڈ کو چاٹنے لگا میری ماں کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا تھا. میں چاٹ گیا سارا چوت کا رس.

اب ماں نے بولا چل یاسر اب اپنی ماں کی پھدی چود کر ٹھنڈی کر دے. میں نے ماں کو کہا لیٹ میرے نیچے ماں لیٹ گئ تو میں نے ماں کی ٹانگیں اٹھا کر کندھے پر رکھ دی تو لن اپنی سگی ماں کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر گھسا مارا آف میرا چھ انچ کا لوڑا پورا میری ماں کی چوت میں تھا میں زور زور سے چودنے لگا لیکن میری ماں کی پھدی چودنے کا آج مزا نہیں آرہا تھا ماں کی چوت بہت کھل چکی تھی کیونکہ ہر روز وہ کبھی دادا کبھی میں کبھی آفتاب انکل اور کبھی میرے دوست جواد سے چدواتی تھی تو اسکی پھدی اب پھدا بن چکا تھا. میں نے کہا ماں تیری پھدی رنگ برنگے لن کھا کر کھلی ہو گئی ہے مجھے اب تیری گانڈ چودنی ہے. ماں بولی گانڈ میری آج تک کسی نے نہیں چودی اور مجھے درد ہوگا تم صرف پھدی چودو میری لیکن میں نہ مانا اور ماں کو الٹا لٹا دیا.

پھر میں دیسی تیل کی شیشی لایا تھوڑا تیل ماں کی گانڈ کے سوراخ میں لگایا اور باقی اپنے لن پر لگایا اور ماں کو کہا دونوں ہاتھوں سے اپنے چوتر کھول، ماں بولی یاسر نہ کر پھدی چود کے مجھے درد ہو گا. میں نے کہا چھ چھ لن لیتی ہے تب درد نہیں ہوتا کھول چوتر اور میں ماں کو الٹا لٹا کر لیٹ گیا ماں نے چوتر کھول رکھے تھے میں نے لن کو اپنی ماں کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ کر دبانے لگا لن سلپ کر کہ ماں کی چوت میں گھس گیا. میں نے باہر نکال کر لن زور سے ماں کی گانڈ پر دبایا تو لن کا ٹوپا میری ماں کی گانڈ میں تھا. آف باہر نکال بہن چود میری گانڈ پھٹ جائے گی باہر نکال میں نے ماں کی بات سنی ان سنی کر دی اور زور دار گھسا مارا میرا لن تیل لگنے کی وجہ سے پورا میری ماں کی گانڈ چیرتا ہوا جڑ تک اندر گھس گیا. اب میں ماں کے اوپر لیٹ گیا اور کچھ دیر ماں آوازیں درد سے نکالتی رہی اور گالیاں دیتی رہی لیکن میں نے ایک نہ سنی اور لن گھسا کر رکھا.

دس منٹ کے بعد ماں تھوڑی سکون میں ہوئی تو میں نے آہستہ آہستہ لیٹے لیٹے لن کو اندر باہر کرنے لگا ہلانے لگا. اب ماں نارمل تھی ہلکی ہلکی سسکیاں لیتی تھی درد کی وجہ سے لیکن اب ماں کو پتہ تھا کہ لن اسکی گانڈ میں گھس چکا ہے. میں نے اب ماں کی گانڈ چودنا شروع کر دی اور ماں کی گانڈ مارنے کی آواز تیل لگانے کی وجہ سے زیادہ کمرے میں گونج رہی تھی. ماں بولی آہستہ چود کوئی آٹھ جائے گا. میں دھیرے دھیرے ماں کی گانڈ مارنے لگا اب ماں مزے میں تھی. میں نے کہا کیوں ماں مزا آرہا ہے گانڈ چدوا کر تو بولی ہاں بہت مزا آریا ہے. میں نے اب ماں کو گھوڑی بنا دیا اور ماں کی چوت میں لن گھسا کر 2 منٹ چودا پھر سے لن دوبارہ ماں کی گانڈ میں گھسا دیا اور گانڈ چودنے لگا. اب ماں مزے لے لے کر چدائی کروا رہی تھی. میں نے اپنی سگی ماں کی گانڈ پر تھپکیاں مارنی اور جھٹکے مارنے تیز کر دیے 5 منٹ کے بعد میرے لن نے ماں کی گانڈ کے اندر منی اگل دی. ماں بولی تیری منی مجھے محسوس ہو رہی ہے اپنی گانڈ میں میں جھٹکے مارے جا رہا تھا کہ پوری طرح میرا لن میری ماں کی گانڈ میں خالی ہو جائے. اب میں ماں کی پھدی سے لن نکال کر واش روم گیا تو میری ماں کی گانڈ کا خون میرے لن پر لگا تھا. ماں بھی واش روم آئی تو اس نے مجھے گانڈ دکھائی سوراخ کھل چکا تھا اور سوجھ گیا تھا. میری منی ماں کی گانڈ کے سوراخ سے رس رہی تھی ماں نے ہاتھ سے منی صاف کی اور انگلیاں چاٹنے لگی. میں نے کہا لن چوس لو اور ماں نے لن کو چوسنا شروع کیا اور دس منٹ چوسنے کے بعد میری منی میری ماں چاٹ گی کیونکہ ماں کہتی مرد کی منی کھانے سے عورت جوان رہتی ہے. دوستو کیسی لگی میری ماں کی گانڈ کی چدائی کمنٹس میں ضرور بتائیے گا.

پٹھان نے ماں کی پھدی ماری

ہیلو دوستو کیسے ہیں. میرا نام یاسر ہے اور میں راولپنڈی میں رہتا ہوں. آج میں آپکو اپنی ماں کی چدائی کی کہانی سنانے جا رہا ہوں کہ کیسے میری ماں نسرین نے گھر میں کام کرتے پٹھان مزدور سے پھدی چدوا لی.

چھ ماہ پہلے کی بات ہے میری بیوی نورالعین اپنے میکے گئ ہوئی تھی اور ہم نے گھر میں کام لگایا ہوا تھا. گھر کے پانی کا مسئلہ تھا تو بورنگ مشین لگائی ہوئی تھی جسکو ایک پٹھان گزشتہ ایک ہفتے سےچلا رہا تھا . گرمیوں کے دن تھے اور میں سویا ہوا تھا کہ میری ماں میرے پاس آئی اور بولی یاسر میری پھدی گرم ہے چودو مجھے نیند سے اٹھ جاؤ لیکن میں بہت تھکا ہوا تھا اور میں نے کہا میں سو رہا ہوں ابھی نہیں رات میں چدوا لینا جی بھر کر ابھی تنگ نہ کرو.

ماں آٹھ کر چلی گئی اور میں آنکھیں بند کر کہ لیٹا ہوا تھا کہ اچانک مجھے خیال آیا ماں کہاں گئ ہے. میں جس کمرے میں لیٹا تھا اسکی کھڑکی سے باہر دیکھا تو ماں صحن میں کھڑی اس پٹھان سے باتیں کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ جان بوجھ کر اپنی پھدی پر خارش کر رہی تھی. پٹھان جسکا نام منگل خان تھا وہ ماں کو کجھلی کرتے بہت غور سے دیکھ رہا تھا. منگل خان کی عمر 20 سال ہو گئی مگر مضبوط جسم و جان کا مالک تھا. ماں نے ادھر ادھر دیکھا اور منگل خان کو اپنی پھدی پر ہاتھ رکھ کر اشارہ کیا منگل خان نے اپنی شلوار کے اوپر سے لن پکڑ کر ماں کو اشارہ کیا تو ماں نے اسے اوپر اپنے کمرے میں چلنے کا اشارہ کیا. منگل خان میری ماں کے پیچھے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جانے لگا اور اسکا ہاتھ میری ماں کے چوتر پر تھا.

میری ماں کی عمر 56 سال ہو چکی ہے لیکن وہ لگتی 40 سے 45 سال کی ہے. میں فوراً باہر صحن سے ہوتے ہوئے آرام سے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوپر کے پورشن پر گیا اور دیکھا ماں کے کمرے کا دروازہ بند ہے. میں باہر کمرے کی طرف گیا تو مکمل پردے سے کھڑکی کور تھی. اچانک میری نظر ایک روشن دان پر پڑی میں نے سیڑھی لگا کر روشن دان سے دیکھنا شروع کیا تو دیکھا منگل خان نے میری ماں کے چوتر ننگے کیے ہوئے ہیں اور ان پر تھپڑ مارتے ہوئے کسنگ کر رہا ہے.

ماں آٹھی اور اپنی قمیض اتار دی اب ماں برا میں تھی. ماں نے منگل خان کے لن کو شلوار کے اوپر سے پکڑ رکھا تھا. اب ماں نے منگل خان کی شلوار کا ناڑہ کھول دیا اور منگل خان کے 8 انچ لمبے اور 3 انچ لن کو پکڑ کر ہلانے لگی. منگل خان نے میری ماں کا برا اتار دیا اور میری ماں کو لیٹا کر میری ماں کے 38 سائز مموں پر ٹوٹ پڑا اور چوسنے لگا میری ماں کو بھی مستی چڑھ رہی تھی. منگل خان میری ماں کے ممے چوستے ہوئے نپلز کو کاٹ رہا تھا جس سے ماں کو مزید جوش چڑھ رہا تھا. منگل خان ماں کو بول رہا تھا ہم تمہاری کس کو بہت چودے گا تمہارا کس کا گرمی اپنے لوڑے سے نکالے گا. آج ایک افغانی کا لوڑا پنجابی عورت کی چوت پھاڑے گا.

میری ماں منگل خان کی باتیں سن کر گرم ہو رہی تھی. ماں نے منگل خان کو بیڈ پر لٹا دیا اور ماں منگل خان کے لن پر زبان پھیرنے لگی منگل خان نے ماں کا سر پکڑ کر لن پر دبایا اور بولا چوسو لنڈ کو اور ماں نے لن کو چوسنا شروع کر دیا. میری ماں بڑے مزے سے منگل خان کا لن چوس رہی تھی. ماں منگل خان کے لن کو پورا منہ میں لے کر اندر باہر کر رہی تھی. اب ماں آٹھ گئ اور منگل خان کے لوڑے کو اپنی پھدی پر رکھا اور بیٹھ گئی اور منگل خان کا پورا لن میری ماں اپنی گرم پھدی میں لے چکی تھی.

ماں نے پوچھا مزا آریا ہے؟ میری پھدی گرم ہے؟ منگل خان بولا بہت گرم ہے اب ماں زور زور سے منگل خان کے لن پر پھدی مار رہی تھی کچھ دیر کے بعد ماں منگل خان کے اوپر لیٹ گئ اور اسکے ہونٹ چوسنے لگی میری ماں کی پھدی فارغ ہو چکی تھی مگر منگل خان کا لن ابھی تک فارغ نہیں ہوا تھا. منگل خان نے ماں کو گھوڑی بنا دیا اور ایک ہی جھٹکے میں لن ماں کی چوت میں گھسا کر چوت چودنے لگا ماں سسکیاں لیتی کہہ رہی تھی چودو اور زور سے چودو میری پھدی پھاڑ دو منگل خان میری ماں کو کمر سے پکڑ کر چود رہا تھا. اب منگل خان نے ماں کو بیڈ پر سیدھا لیٹنے کو کہا اور ماں کی دونوں ٹانگیں اٹھا کر میری ماں کی پھدی پر لن رکھ کر دھکا مارا لن میری ماں کی پھدی میں گھس چکا تھا اور منگل خان نے زور زور سے میری ماں کو چودنا شروع کیا. پورے کمرے میں میری ماں کی سسکیاں اور اسکی پھدی چدنے کی آوازیں گونج رہی تھی. پانچ منٹ کے بعد منگل خان میری ماں کی پھدی میں فارغ ہو گیا اور میری ماں کی ٹانگیں کھول کر اوپر لیٹ گیا اور میری ماں کے ہونٹ اور گال چومنے لگا.

منگل خان پندرہ منٹ سے میری ماں کی پھدی میں لن گھسا کر لیٹا ہوا تھا اب منگل خان نے میری ماں کی پھدی میں لن اندر باہر کرنا شروع کیا تو ماں بولی چودو زور سے میری پھدی بہت گرم ہو چکی ہے. منگل خان نے ماں کی چوت چودنا شروع کر دی اور ماں مزے سے لیٹ کر منگل خان کے ہر جھٹکے کا جواب چوت اٹھا کر دے رہی تھی. اب منگل خان نے تیز رفتاری سے جھٹکے مارنے شروع کیے تو ماں کی چوت نے 5منٹ کے بعد پانی چھوڑ دیا ماں بولی آہ رکو تھک گئی ہوں منگل خان بولا تیری ماں کا چوت ابھی تمہاری گانڈ چودے گا ماں تھک گئی تھی مگر منگل خان ابھی موشن پکڑ رہا تھا.

منگل خان نے میری ماں کو گھوڑی بنایا اور میری ماں کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور کچھ تھوک اپنے لن کے موٹے ٹوپے پر لگا کر میری ماں کی گانڈ پر رکھ کر گھسا مارا اور لن میری ماں کی گانڈ میں آدھا گھس چکا تھا. اب منگل خان نے ایک زوردار جھٹکا دے کر پورا لن میری ماں کی گانڈ میں گھسا دیا تھا. ماں کی گانڈ بہت لوگوں نے چودی تھی میرے سمیت لہٰذا ماں کو منگل خان سے گانڈ چدواتے زیادہ درد نہیں ہوا. منگل خان زور زور سے میری ماں کی گانڈ چودنے لگا اور ماں بھی مزے لے لے کر گانڈ چدوانے لگی منگل خان بولا جان من افغانی سے چدوا کر مزا ارہا ہے؟ یہ پٹھان کا لوڑا ہے فولادی لوڑا ہے اچھے سے چدائی کرے گا. ماں بولی پھاڑ دے میری گانڈ اور پھدی اپنے لوڑے سے آج، منگل خان میری ماں کو جوش سے چودنے لگا اور میری ماں کی گانڈ میں منی نکال دی. میری ماں کی گانڈ سے لن نکالا تو ماں نے چوس کر صاف کیا ماں بہت خوش تھی. ماں نے اسکو کہا اب تم جاؤ نیچے میرا بیٹا نہ آجائے اور منگل خان کپڑے پہن کر نیچے آکر پھر سے مشین چلانے لگا. میں بھی سیڑھی سے نیچے اترا اور نچلے پورشن میں آیا اور منگل خان سے کہا مشین سہی چل رہی ہے تو منگل خان بولا اے ون صاحب ابھی کچھ دن مزید بور کرنا ہو گا. میں سمجھ گیا کہ اب کچھ دن منگل خان میری ماں کی چوت اور گانڈ میں بھی بور کرے گا.

ماں کی بس میں چدائی

ہیلو دوستو کیسے ہو. میرا نام یاسر ہے اور آج میں جو کہانی سنانے جا رہا ہوں یہ 8 سال پہلے کی ہے جب میری ماں نسرین کو بس میں کنڈیکٹر اور ڈرائیور نے چودا . ہم راولپنڈی سے سیالکوٹ جا رہے تھے اپنی نانی نانا سے ملنے اور شام کو چار بجے والی بس کی ٹکٹ لیں. میں ماں اور دو چھوٹے بھائی ساتھ تھے. سردیوں کے دن تھے سفر کا آغاز ہوا بس میں اتنا رش نہیں تھا. بہت کم مسافر بیٹھے ہوئے تھے..ماں باہر والی سائیڈ بیٹھی تھی اور ہم کھڑکی والی سائیڈ بیٹھے ہوئے تھے. آہستہ آہستہ اندھیرا ہو رہا تھا. بس جہلم کے پاس کچھ دیر کے لیے رکی اور مسافروں کو کہا گیا کہ بس یہاں 20 منٹ رکے گی. ماں کو پیشاب آیا تھا تو ماں نے مجھے کہا تم یہاں بھائیوں کے پاس رکو میں پیشاب کر کہ آتی ہوں. ماں بس سے نیچے اتر گئی اور واش روم ڈھونڈنے لگی پھر ماں نے کنڈیکٹر سے پوچھا کہ واش روم کہاں ہے تو کنڈیکٹر نے میری ماں کو غور سے دیکھا اور کہا آؤ میں لے چلتا ہوں. یہ ایک پرانا سا ہوٹل تھا جہاں بس رکی اور اندھیرا ہو چکا تھا. میں نے جب کنڈیکٹر کو ماں کے ساتھ جاتے دیکھا تو فوراً نیچے اتر کر انکے پیچھے گیا.

کنڈیکٹر نے ماں کو کہا یہ واش روم ہے. ماں اندر چلی گئی واش روم ہوٹل کے پیچھے ویرانے میں تھا اور لکڑی کا بوسیدہ دروازہ تھا جو صحیح سے بند نہیں ہوتا تھا. میں نے دیکھا بس کنڈیکٹر نے آگے پیچھے دیکھا اور پھر واش روم میں گھس گیا میں واش روم کی دیوار سے سننے لگا. بس کنڈیکٹر نے میری ماں کو پکڑ لیا تھا اور ماں کو ناڑہ باندھنے نہیں دے رہا تھا. ماں کو کہہ رہا تھا پھدی چدوا جلدی تو ماں بھی شاید گرم ہو کر مان گی. میری ماں نے شلوار اتاری ٹانگوں تک اور اس کنڈیکٹر نے اپنا لن میری ماں کی پھدی پر رکھ دیا میں اب سب دروازے کی دراڑ سے دیکھ رہا تھا مگر سہی نظر نہیں آریا تھا کیونکہ اندر اندھیرا تھا. بس کنڈیکٹر میری ماں کو زور زور سے چود رہا تھا جسکی آواز باہر تک ارہی تھی. اب کچھ دیر کے بعد خاموشی سی ہوئی میں سمجھ گیا کہ بس کنڈیکٹر فارغ ہو گیا ہے. میں جلدی سے بس میں واپس آیا اور 5 منٹ کے بعد ماں بھی واپس اگی. میں نے ماں کو ایسے محسوس کروایا جیسے میں بس میں ہی تھا اور مجھے کچھ نہیں پتہ چلا.

کچھ دیر کے بعد بس چلی تو میں نے جان بوجھ کر سونے کا ناٹک کیا اور میرے باقی بھائی سو رہے تھے. بس میں 5 یا 6 مسافر بیٹھے تھے جو اگلی سیٹ پر بیٹھے تھے ہم بس کی آخری سیٹوں پر بیٹھے تھے. کچھ دیر کے بعد کنڈیکٹر نے ماں کو اشارہ کیا پیچھے چلنے کا اور ماں نے ہماری طرف دیکھا تو میں تو سونے کا ناٹک کر رہا تھا. ماں آٹھ کر کنڈیکٹر کے ساتھ ہماری پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئ. بس کنڈیکٹر میری ماں کے ممے چادر کے نیچے سے دبانے لگا ماں سسکیاں لینے لگی اور اب میں نے سیٹوں کے درمیان خالی جگہ سے دیکھنا شروع کر دیا. بس کنڈیکٹر نے میری ماں کی قمیض اور برا اوپر کیا ہوا تھا اور ممے چوس رہا تھا اور میری ماں کا ہاتھ بس کنڈیکٹر کے لن پر تھا. اب بس کنڈیکٹر نے میری ماں کو سیٹ پر لیٹا دیا اور ماں کی شلوار اتار دی اور اس نے اپنا لن جو 8 انچ سے بڑا لگ رہا تھا میری ماں کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر گھسے مارنے لگا. بس کنڈیکٹر زور زور سے میری ماں کی پھدی چود رہا تھا اور بس کے شور میں کسی کو کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا بس میں بھی مکمل اندھیرا تھا. بس کنڈیکٹر نے میری ماں کی دونوں ٹانگیں پیچے کی ہوئی تھی اور اپنا پورا لن میری ماں کی چوت میں جڑ تک ڈالا ہوا تھا. بس کنڈیکٹر گزشتہ 15 منٹ سے میری ماں کی پھدی چود رہا تھا مگر فارغ نہیں ہو رہا تھا ماں نے بس کنڈیکٹر کو کمر سے پکڑ رکھا تھا اور مزے لے لے کر چدائی کروا رہی تھی. اب بس کنڈیکٹر نے آگے پیچھے بس میں غور سے دیکھا سب نارمل تھا تو اس نے ماں کو گھوڑی بنا دیا اور اپنا لوڑا میری ماں کی چوت میں گھسا دیا اب بس کنڈیکٹر نے پھر سے میری ماں کی پھدی چودنا شروع کی اس بار دس منٹ پھدی چودنے کے بعد وہ میری ماں کی پھدی میں فارغ ہو گیا ماں نے اسکے فارغ ہوتے ہی آہ آف آہ کی آواز نکالی اور لگتا تھا ماں بھی فارغ ہو گئ تھی. اب بس کنڈیکٹر نے کہا رکو میں آیا ماں ایسے ہی ننگی چوت کر کہ سیٹ پر بیٹھی تھی کہ بس کا ہیلپر آیا اس نے میری ماں کے ہونٹوں پر چوما اور ساتھ ہی اپنا لن میری ماں کے ہاتھ میں دے دیا ماں بہت گرم ہو چکی تھی. بس ہیلپر نے میری ماں کی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھ دیں اور ماں کو لٹا دیا اور اپنا 6 انچ کا لن میری ماں کی پھدی میں گھسا کر جھٹکے مارنے لگا ماں اسکے ہر جھٹکے کا جواب چوت اٹھا کر دی رہی تھی. بس 2 منٹ کے لیے رکی اور پھر چل پڑی بس کے چلتے ہی میری ماں کی پھدی بس ہیلپر نے زور زور سے چودنا شورع کر دی. 10 منٹ تک میری ماں کی چوت چودنے کے بعد ہیلپر نے اپنی منی میری ماں کی چوت میں نکال دی اور اپنے لن کو میری ماں کی شلوار سے صاف کیا اور چلا گیا.

اب میری ماں کے پاس ایک اور مرد آیا جسکی عمر 55 سال کے قریب ہو گئی یہ شاید بس کا ڈرائیور تھا اس نے آتے ہی لن میری ماں کے ہاتھ میں دیا اور کہا چوس لن میری ماں اسکا لن چوسنے لگی اور بس ڈرائیور میری ماں کے منہ پر ہاتھ پھیر رہا تھا اور کبھی میری ماں کے ممے دبا رہا تھا. اب بس ڈرائیور نے میری ماں کے ممے چوسنے شروع کیے اور ماں پوری طرح جوش میں اپنے ممے چسوا رہی تھی. اب بس کنڈیکٹر نے میری ماں کو سیٹ پر الٹا لیٹنے کو کہا ماں لیٹ گی اور بس ڈرائیور میری ماں کے اوپر آگیا اور اس نے لن میری ماں کی پھدی میں ڈال دیا اب ماں الٹا لیٹ کر پھدی چدوا رہی تھی. بس ڈرائیور بہت جوش سے میری ماں کی چوت چود رہا تھا. کچھ دیر کے بعد بس کنڈیکٹر نے منی میری ماں کی پھدی میں نکال دی. اور میری ماں پر لیٹ گیا اور ماں کے ہونٹ چوسنے لگا. ماں ساتھ دے رہی تھی اور کچھ دیر کے بعد اس نے پھر سے میری ماں کی پھدی میں لن اندر باہر کرنا شروع کیا اب اس نے ماں کو سیدھا لٹا دیا اور ماں کی ٹانگیں کھول کر لن چوت میں ڈال دیا. اور میرے ماں کے ممے چوسنے لگا. بس ڈرائیور دوسری بار ماں کی پھدی چود رہا تھا اور اس نے اب ماں کی چدائی تیز رفتاری سے شروع کر دی. ماں چدائی کروا کروا تھوڑی تھکی ہوئی لگ رہی تھی مگر اسکو مزا بھی آرہا تھا. بس ڈرائیور نے 15 منٹ مسلسل میری ماں کی پھدی پر زوردار جھٹکے لگائے اور ماں کی چوت میں فارغ ہو گیا. کچھ دیر بعد اس نے لن نکال کر ماں کی شلوار سے صاف کیا اور ماں کو کہا شلوار پہن لے تیرا اسٹاپ اب آنے والا ہے. ماں جب اسٹاپ پر اتر رہی تھی تو بس کنڈیکٹر نے ماں کے چوتر میں انگلی چڑھا کر اتارا ماں مسکرا دی. اور رستے میں ماں سہی چلا نہیں جا رہا تھا. اور ماں کی حالت سے لگتا تھا کہ کسی نے چدائی کی ہے. پھر ماں نے پانی پیا اور چہرہ دھویا پھر ہم رکشہ لے کر نانی کے گھر روانہ ہوگئے.

اجنبی عورت نے پھدی چدوائی

ہیلو دوستو کیسے ہیں. میرا نام یاسر ہے اور میں راولپنڈی میں رہتا ہوں. آج سے کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ ایک شام میں گھر پر تھا میری ماں نسرین اور میرے باقی بھائی گاؤں گئے ہوئے تھے اور گھر میں دادا دادی تھے. رات 8 بجے کے قریب دروازے پر کسی نے دستک دی میں نے باہر جا کر دیکھا تو باہر ایک عورت کھڑی تھی جسکی عمر 35 سال ہو گی. میں نے پوچھا جی فرمائیں تو وہ عورت بولی آپکے سامنے گھر والے کہاں گئے ہیں میں کافی دیر سے دروازہ بجا رہی ہوں مگر کوئی نہیں نکل رہا ہے. عورت کافی پریشان لگے رہی تھی. میں نے کہا اس بارے میں مجھے کچھ نہیں پتہ ہو سکتا ہے وہ گھر میں موجود نہ ہوں. میں نے اس سے کہا اگر کوئی کام ہے مجھے بتا دیں تو وہ عورت سوچ کر بولی مجھے میرے شوہر نے مارا ہے اور گھر چھوڑ کر چلا گیا ہے میرے دو بچے بھوکے ہیں. میں نے میں آپکو کھانا لا دیتا ہوں. آپ رہتی کہاں ہیں وہ بولی میرے ساتھ آو اور میں اس عورت کے ساتھ چل پڑا.

راستے میں میں نے اس عورت سے اسکا نام پوچھا تو اس نے کہا میرا نام فرح ہے میں نے کہا میرا نام یاسر ہے دس منٹ کے بعد ہم دونوں گلیوں سے ہوتے ہوئے فرح کے گھر پہنچ گئے. میں نے فرح سے اسکا موبائل نمبر لیا اور کہا میں کھانا لے کر آتا ہوں اور دروازے پر آکر کال کروں گا. تقریباً 30 منٹ کے بعد میں کھانا لے کر پہنچا تو فرح نے دروازہ کھول کر مجھے اندر آنے کا کہا میں اندر چلا گیا اور فرح نے دروازہ اچھے سے بند کر دیا اور ہم سیڑھیاں چڑھ کر اوپر کے پورشن میں پہنچ گئے. ایک کمرے میں اسکے چھوٹے دو بچے انتظار کر رہے تھے. میں نے فرح کو کھانا دیا اور کہا بچوں کو دو بھوکے ہوں گئے. فرح نے مجھے اپنے بیڈ روم میں بیٹھا دیا اور بولی یاسر بیٹھو میں بچوں کو کھانا دے کر آتی ہوں.

میں بیڈ پر بیٹھا تھا کہ فرح اگئ اور شکریہ ادا کرنے لگی. فرح سے میں نے پوچھا کیوں مارتا ہے تمہارا شوہر؟ فرح کے شوہر کو میں نے دیکھا ہوا تھا. فرح بولی بس میری قسمت میں ایسا شوہر لکھا تھا. اور ساتھ ہی فرح نے قمیض اتار دی اور مجھے اپنے بازو پر نیل کا نشان دکھانے لگی. فرح کا بازو پورا نیلا ہوا تھا. لیکن میری نظر فرح کے 38 سائز مموں پر تھی. میں نے اس کے بازو کے نشان پر ہاتھ پھیرتے پوچھا کیا ہوا تھا تو بولی شوہر نے کرسی ماری ہے اور بازو پر نیل پڑ گیا ہے. میں نے ایک ہاتھ فرح کے مموں پر رکھ دیا اور فرح کے ہونٹوں کو چومنے لگا.

فرح ایک بھاری جسم والی عورت تھی فرح گوری چٹی اور 5 فٹ قد کی عورت تھی. ممے اور اسکی گانڈ بڑی تھی. فرح مجھے چدائی کی دعوت دے چکی تھی. میں نے فرح کا برا اتارا اور فرح کے ممے چوسنے لگا. فرح بہت گرم تھی. اور اس نے مجھے پورا ننگا کردیا اور خود بھی ننگی ہو گئی. فرح نے مجھے اپنے بیڈ پر لٹا دیا اور کہا یہاں لیٹ جاو یاسر یہاں میرا شوہر میری پھدی چودتا ہے تم سے بھی یہیں چدوانا چاہتی ہوں اسکو پتہ چلے اسکی بیوی کی پھدی چودنے والے بہت ہیں اس نے میری قدر نہیں کی تو میں نے باہر پھدی چدوانا شروع کر دیا. تمہارے سامنے گھر والوں کا لڑکا میری پھدی چودتا ہے میں گرم تھی اسے بلانے آئی تھی مگر وہ نہیں ملا تو خیال آیا تم سے پھدی چدوا لیتی ہوں.

فرح میرے چھ انچ کے لن کو پکڑ کر اپنے مموں کے نپلز پر رگڑنے لگی اور پھر چوسنے لگی. میں بہت مزے میں تھا اور سوچ رہا تھا گھر بیٹھے بٹھائے پھدی مل گئی. فرح میرا لن چوستے ہوئے میرے اوپر اگی اور اپنی پھدی میرے منہ پر رکھ کر بولی یاسر پھدی چاٹو اور دوسری طرف سے میرا لن چوسنے لگی. میں فرح کی پھدی پر زبان پھیرنے لگا فرح کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے اور فرح کی پھدی کا پانی بہت نکل رہا تھا جسے میں زبان سے چاٹ رہا تھا. فرح بولی یاسر میری پھدی مزے کی ہے نا؟ میں نے کہا بہت مزے کی ہے تو بولی میرا شوہر کو میری پھدی پر مزا نہیں آتا اور وہ مجھے مارتا زیادہ ہے اور چودتا کم ہے. میں نے کہا فرح اب سے میں ہوں نا تیری پھدی کو سکون دینے کے لیے جی بھر کر چودوں گا.

 

فرح اٹھی اور اپنے شوہر کی الماری سے کنڈم نکالا اور میرے لن پر چڑھا کر میرے لن پر بیٹھ گئی اور اپنے بڑے بڑے چوتر اٹھا کر اپنی پھدی میرے لن پر مارنے لگی. فرح بہت گرم تھی اور میں فرح کو ایسے کھل کر پھدی چدواتا دیکھ کر گرم ہو گیا تھا اور فرح کی پھدی کی گرمی کو محسوس کر رہا فرح اونچی اونچی آہ آہ آہ آوازیں نکال رہی تھی. میں نے فرح کو کہا گھوڑی بن جاو فرح گھوڑی بن گئی اور میں نے اپنا لن فرح کے چوتروں کے اندر رگڑتے ہوئے فرح کی پھدی میں ڈال کر فرح کی کمر کو پکڑ کر چودنے لگا. فرح کی پھدی پر میں زور دار گھسے مار رہا تھا. کچھ دیر کے بعد فرح کی پھدی سے لن نکال کر پھدی کو چوسا اور پھر فرح کی پھدی چودنے لگا. فرح کی چدائی کی آوازیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی اور میں زور زور سے فرح کی پھدی چود رہا تھا کہ میری منی نکلنے لگی اور میرا کنڈم منی سے بھرا ہوا تھا. میں نے فرح کی پھدی سے لن باہر نکالا اور فرح نے میرے لن سے کنڈم اتارا اور میرے لن کو چوپا لگا کر صاف کیا. فرح بہت خوش تھی بولی یاسر تم نے میری پھدی کو اچھے سے چودا ہے سکون ملا ہے. میں نے اس رات فرح کی دو بار پھدی چودی اور رات 1 بجے گھر آگیا. اگلے تین دن تک میں فرح کو کھانا دیتا اور اسکی ساری رات پھدی چودتا تین دن بعد فرح کا بھائی اسکو لاہور سے لینے آگیا اور وہ لاہور چلی گئی.

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thanks to take interest