SS STORIES WORLD

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →

نشیلی آنکھیں

محبت سیکس کے بنا ادھوری ہے.

بینڈ باجا بارات

وہ دلہن بنی تھی لیکن اسکی چوت سے کسی اور کی منی ٹپک رہی تھی.

پہلا پہلا پیار

محبت کے اُن لمحوں کی کہانی جب انسان جذبات سے مغلوب ہوجاتا ہے.

میرا دیوانہ پن

معاشرے کے ایک باغی کی کہانی.

چھوٹی چوہدرائن

ایک لڑکے کی محبت کا قصہ جس پر ایک چوہدری کی بیٹی فدا تھی.

اتوار، 15 اگست، 2021

گوشت کی دکان گھر پہ

 


گوشت کی دکان گھر پہ

چاچا جی کا خط آیا کہ وہ تین چار دن کے لیے ہمارے یہاں آ رہے ہیں. جب میں نے لینا کو چاچا چاچی کے آنے کی بات بتائی تو وہ بولی "سلور چچا آ رہے ہیں؟ یہ وہ والے چچا ہیں نا جو ہماری شادی میں تھے، اچھا گٹھا بدن ہے، اونچے پورے ہیں. اور وہ ان کی موٹی موٹی گوری گوری سٹھاني سی گھروالی ہے؟ "

"ہاں ہاں وہی، گیتا چاچی کے ساتھ وہ ہماری شادی میں تھے"

"ارے تو آنے دو نا، بڑا مجا آیگا. کافی رسیا قسم کے آدمی لگے مجھ کو" میرا لن پکڑ کر لینا بولی.

"ارے اب ان کے پیچھے پڑوگي کیا؟ گزشتہ ہفتے میرے دو دوستوں سے چدوا کر تمہارا دل نہیں بھرا؟" میں نے لینا کی چوچي دبا کر کہا.

"اور تم نے نہیں ان کی بیویوں کو چودا؟ اس سمیتا کی تو گانڈ بھی ماری" لینا نے الٹ کر کہا.

"ہاں ڈارلنگ وہ ٹھیک ہے پر میں اس لئے کہہ رہا تھا کہ یہ گھر کی بات ہے، چاچا چاچی کی بات اور ہے"

"ارے اگر یہ وہی والے چچا ہیں جو شادی میں تھے تو مجا آ جائے گا. تب بھی منہ دکھائی کے وقت مجھے ایسے دیکھ رہے تھے جیسے کھا جائیں گے. ویسے ہیں بڑے پیارے اور سجيلے، سچ کہوں، ان کو دیکھ کر وہیں میری بر میں گدگدی ہونے لگی تھی "

"کیا چدیل رنڈی ہے تو لینا، اب دیکھ، ان کے سامنے تماشا نہیں کرنا"

"ٹھیک ہے دیکھ تو لوں ان رنگ ڈھنگ، اور چاچی بھی ہیں نا، ان کو تم دیکھ لینا، ویسے مجھے جیسا یاد ہے، بڑی ہموار گول مٹول تھیں چاچي، وہاں شادی میں جب تمہارے خاندان کی عورتوں کے ساتھ تھی تب ان کا پلو گرا تھا تب میں نے چھاتیاں دیکھی تھیں، یہ بڑی بڑی ... "لینا بولی اور مجھے آنکھ مار کر ہنسنے لگی.

میں نے سمجھ لیا کہ اس کو کرنا ہے وہ کر کے رہے گی.

چاچا چاچی آئے. لینا نے اچھی اوبھگت کی. دوپہر کے کھانے پر بھی خوب ساری چیزیں بنايي. چاچا جی نے تعریف کے پل باندھ دیے، میرا ماتھا ٹھنكا کیونکہ لینا اب بڑے جوش سے ان کی خاطر میں لگ گئی تھی. 'چاچا جی، اور مٹھائی لیجیے نہ .... چاچی آپ نے تو کچھ کھایا ہی نہیں' وغیرہ وغیرہ '

ان کے دو دن ایک شادی اٹینڈ کرنے میں چلے گئے. رات کو دیر سے آتے تھے. ایک رات وہ وہیں شادی کے گھر سوئے. فر دوسرے دن دوپہر کو آئے. آکر نہایا دھویا کیونکہ شادی کے گھر میں بڑی بھیڑ بھاڑ تھی.

جب دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد وہ دونوں آرام کرنے چلے گئے تو لینا میرے پاس آئی. "انیل بادشاہ، اب چاچا جی کو آج فاس ہی لیتی ہوں. ان کے بڑے لن کو لیے بغیر چین نہیں آئے گا" لینا میرے لن کو سهلاتي ہوئی بولی.

"تو نے کب دیکھا ان کا لن؟"

"ارے اب جب وہ نہانے کے بعد کپڑے تبدیل کر رہے تھے تب دروازے کی چیر میں سے دیکھا تھا. بیٹھا تھا پھر بھی تنوں میں سما نہیں رہا تھا. میں تو اصل میں باتھ روم میں جھانک کر دیکھنے والی تھی پر چاچی روم میں تھیں اس لئے لوٹ گیی "لینا بولی.

"میری چدیل رانی، اتنے لڈو سے پلوا چکی ہے تو، میرے تین چار دوستوں سے چدواتی ہے، جب بھی موقع آتا ہے، میں تجھے تیری پسند کا اور مردوں سے بھی چدوا دیتا ہوں، پھر بھی تیرا دل نہیں بھرا. اب چاچا جی کے پیچھے پڑ گئیں؟ وہ کیا سوچیں گے کہ ان کے سگے بھتیجے کی بیوی کیسی چدکڑ ہے! "میں نے لینا کی چوچي دبا کر پوچھا.

"تو تم بھی تو اپنے دوستوں کی بیویوں کو چودتے ہو، کس طرح لپلپا کر پیچھے پڑ جاتے ہو. گزشتہ ماہ جب ہم تمہارے دوسرے کو یہاں گئے تھے تو اس کی نوکرانی پر ہی فدا ہو گئے تھے، تب میں نے نہیں کی مدد کی تھی تمہاری؟ دو دن تک ہر دوپہر کو تجھے اس چھممك چھللو کے ساتھ چھوڑ کر تمہارے دوست کی بیوی کو سیلز کے لیے لے گئی تھی. "

"ہاں میری رانی، ناراض مت ہو، میں کہاں تجھے یہ سب بند کرنے کو کہہ رہا ہوں؟ تم خوب چدواو، مجھے تو بس تمههري خوشی چاہیے میری جان. پر چاندی چچا ..." میں نے کہا تو لینا بولی "سلور چاچا جی کے لن کی بات ہی اور ہے. سگے چاچا جی ہوئے تو کیا ہوا، بڑے رسیا ہیں، کس طرح میری طرف دیکھتے ہیں، جیسے بس چلے تو ابھی پٹک کر چڑھ جائیں مجھپے. اور میں صرف اپنے بارے میں ہی تھوڑے سوچ رہی ہوں، وہ مٹللي چاچی بھی تو مال ہے. میں آج چاچا جی کا لن کھا ہی لیتی ہوں، تم چاچی کی بر چکھ لو، سچ روٹی جیسی گداج ہوگی "لینا اپنی بر کو پیار سے سہلاتے ہئے بولی.

"ہاں رانی، بات تو سچ ہے، چاچی کا بدن تو كھووا ہے كھووا، منہ مارنے کو دل کرتا ہے. چلو ٹھیک ہے، کرکے دیکھتے ہیں. چاچا جی تو تیرے ایک اشارے پر تجھ پر ٹوٹ پڑیں گے. کیسے گھور رہے تھے تجھے کھانے پہ "میں لینا کی چھاتیاں دبانے بولا" تو بھی استاد ہے اپنا جوبن دکھا کر لوگوں کو رجھانے میں، کس طرح بار بار اچل گرا کر جھک رہی تھی تو آج دوپہر کے کھانے کے وقت! جان بوجھ کر دکھا رہی تھی چاچا جی کو یہ اپنا مال "

"میں تو انہیں رجھا رہی تھی، پورے فںس گئے ہیں وہ اب میرے جال میں تم بھی چاچيجي کے ساتھ مزے کر لو آج، ان کی بھی بڑی نظر رہتی ہے تم پر. تب تک میں چاچا جی سے چدوا لیتی ہوں" لینا مجھے بولی.

"ٹھیک ہے میری جان پر اکیلے میں نہیں. میں بھی دیکھوں گا چاچا جی سے تجھے چدتے وقت. تیری چوت کو وہ موسل فاڑےگا تو کیسے رويےگي میں دیکھنا چاہتا ہوں، ابھی تو بڑی اچك رہی ہو، جب وہ موسل اندر جائے گا تو چللا چللا کر رو پڑوگي! بولوگي کہ انل، بچاؤ مجھے، تب مجھے ہی آنا پڑے گا تیرے کو بچانے کو "میں نے لینا کو چڑھايا.

"روئے میری جوتی، میں تو چاچا جی کو اندر لے لوں لن کی کیا بات ہے، میری چوت کی گهرايي کو اب تک نہیں پہچانا تم نے. چلو، تم دیکھ لینا میری چدائی، اور باتیں مت بناؤ، بیوی کو چدتے دیکھ تجھے بڑا مجا آتا ہے، یہ کہو. اور نئے نئے لن دیکھنے کی فراك میں بھی رہتے ہو، ہے نا؟ "

میں بولا "کہاں؟ وہ تو میں بس تمہارے لئے ..."

"اب غصہ مت دلاو مجھے وہ دوست ہے تمہارا ہیمنت، اس کے لن کو پچھلی بار کیسے چوس رہے تھے" لینا بولی.

"وہ تو تم نے کہا تھا، جب تم اس کی بیوی سمیتا کی بر چوس رہی تھی تب"

"ہاں پر بڑے مزے لے کر چوس رہے تھے. میں بھی کہاں منع کر رہی ہوں آپ کو، جیسے کبھی کبھی بر کا ذائقہ اچھا لگتا ہے میرے کو، ویسے تم بھی لن کا مجا لیا کرو"

لینا سے بحث میں جیتنا ناممکن ہے، میری سب کمزوریوں کو اچھے سے شناخت، محبت بھی کرتی ہے مجھ.

لینا تھوڑی دیر خاموش رہی، كھويي كھويي سی تھی، شاید چاچا جی کے لن کو یاد کر رہی تھی. فر اچانک بولی "پر چاچا جی کو کہو گے کیسے کہ میرے سامنے چود میری بیوی کو؟ تجھے بھی اگر ساتھ رہنا ہے تو تم کو ہی کہنا پڑے گا، میں تو اکیلے میں ہی فاس کر چود لوں گی ان کو"

"وہ میں کر لوں گا. کھانے کے بعد بات چھےڑتا ہوں، تو دس منٹ میں آ جانا اور ان کی گود میں بیٹھ جانا، باقی میں سنبھال لوں گا 'میں نے کہا.
کھانے کے بعد میں نے چاچا جی کے ساتھ بیٹھا تھا. بولا "چاچا جی، ایک بات کہوں، لینا کے بارے میں؟"

"ہاں کہو بیٹا" چاچا جی سنبھل کر بیٹھ گئے.

"آپ کو کیسی لگی لینا؟" میں نے پوچھا.

"اچھی لڑکی ہے، بہت خوبصورت ہے، تیرے حصہ ہیں کہ تجھے ایسی لڑکی ملی" چاچا جی مجھے دیکھ کر بولے.

"آپ بھی بڑے لکی ہیں چاچا جی، چاچی بھی کیا چیز ہیں" میں نے کہا.

"ہاں وہ تو ہے. پدھرا برس پہلے دیکھتے تو فدا ہو جاتے، بڑی تیکھی چھری تھی، ویسے اب بھی ہے پر موٹی ہو گئی ہے" چاچا جی میری طرف دیکھ کر بولے.

"چاچا جی، سچ کہوں، مجھے چاچی بہت اچھی لگتی ہیں. ویسے ہی جیسے آپ کو لینا اچھی لگتی ہے. ویسے بچپن سے چاچی مجھے بہت بھاتي ہیں پر اب ذرا ... یعنی بہت مست لگتی ہیں" میں نے کہا.

چاچا جی میری بات میں چھپا اشارہ سمجھ گئے. "ارے تو شرماتا کیوں ہے، چاچی سے میل جول بڑھا، ان سے گپپے لڑا، وہ بھی کہ رہی تھی کہ انل بڑا پیارا لڑکا ہے. ویسے لینا کے بارے میں کہہ رہا تھا نا تو؟"

میں چاچا جی کے پاس کھسکا "بڑی گرم چیز ہے چاچا جی. مجھ سے نہیں سبھلتي."

"یعنی باہر منہ مارتی ہے کیا؟ اتنی چالو ہے؟ تم نے کہا اس سے کہ ایسا نہ کرے؟ آخر بہو ہے گھر کی"

"اب چاچا جی آپ سے کیا چھپاو، میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں، بہت خوشی دیتی ہے مجھے، اس لئے اس کے سکھ کا بھی خیال مجھے رکھنا پڑتا ہے. اب آپ پر نظر ہے اس کی. کہہ رہی تھی کہ چاندی چچا کتنے اچھے لگتے ہیں. ان کے ساتھ میل جول بڑھانے کا دل کرتا ہے "

چاچا جی مست ہو گئے "ارے تو اس میں پوچھنے کی کیا بات ہے، بہو کے لیے تو میری جان حاضر ہے."

"جان تو ٹھیک ہے چاچا جی، آپ اسے تھوڑی ٹھنڈی کر دیں تو ....."

"ارے بالکل ٹھنڈی کر دوں گا. تم نے اسے میرے پاس چھوڑ تو صحیح. بہوؤں کی تو ہر خواہش پوری کرنی چاہیے بیٹے کہ انہیں گھر کے باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے. اور تو یہاں کیوں بیٹھا ہے، جا نا چاچی کے پاس، وہ اکیلی اپنے کمرے میں پڑی ہے، کہہ رہی تھی کہ سر دکھ رہا ہے، میں نے کہا کہ بھیجتا ہوں کسی کو کھانے کے بعد مساج کے لئے، میں تو خود تجھ کہنے والا تھا، تو جا، میں بہو کا انتظار کرتا ہوں یہاں، جم جائے تو آج ہی اسے خوش کر دوں گا "

تبھی لینا اندر آئی. بس ایک نائیٹی پہنے تھی. اندر کی برا اور پیںٹی بھی نکال دی تھی. نائیٹی کے باریک کپڑے میں سے اس کا ہر عضو دکھ رہا تھا. آکر سیدھی چاچا جی کی گود میں بیٹھ گئی. "کیا باتیں ہو رہی تھیں چچا بھتیجے میں، میں بھی تو سنو. مجھے خوش کرنے کی بات کر رہے تھے چاچا جی؟ کیسے خوش کریں گے مجھے بتائیے نا چاچا جی!"

چاچا جی تھوڑے گڑبڑا گئے. "کچھ نہیں بہو، انل بتا رہا تھا تیرے بارے میں، بڑی خوبصورت اور پیاری ہے تو. انیل کا بڑا حصہ ہے جو تیرے جیسی بہو گھر میں آئی ہے. تجھے خوش رکھنے کو میں کیا، سب لوگ جو تو چاہے وہ کریں گے ایسا میں کہہ رہا تھا "

میں نے جھوٹ موٹ لینا کو ڈانٹا "ارے تو کیا بچی ہے جو ایسے جاکر چاچا جی کی گود میں بیٹھ گئی ہے. وہ کیا سوچیں گے"

لینا بولی "چاچا جی تو بڑے ہیں، ان کی گود میں بیٹھنے سے کیا شرمانا! چاچا جی مجھے بہت محبت کرتے ہیں، ہے نا چاچا جی؟ آپ مجھے بہت اچھے لگتے ہیں"

چاچا جی بولے "ہاں بہو، انل، اسے مت ڈانٹ، اس کا حق ہے میری گود میں بیٹھنے کا" اور لینا کی پیٹھ سہلانے لگے.

لینا بولی "ہاں چاچا جی، ویسے ہی جیسے انیل کا حق ہے چاچی سے لاڑ پانے کا، ہے نا؟" اور پھر چاچا جی کو چومنے لگی. پہلے گال چومے، فر براہ راست ہونٹ چومنے لگی.

چاچا جی بھی مست ہو گئے. لینا کو باہوں میں بھر لیا اور چومنے لگے. مجھے بولے "انیل، تو جا چاہیے تو، چاچی کا سر دبا دے. فکر مت کر، میں بہو کا مکمل خیال رکھوں گا. بڑی پیاری بچی ہے"

لینا نے ان کا ایک ہاتھ اٹھا کر اپنے چھاتی پر رکھ لیا. "چاچا جی دیکھئے نا، چھاتی بڑی كسمساتي ہے میری. نہ جانے ایسا کیوں ہوتا ہے"

اب تو چاچا جی بالکل مستی میں آ گئے. لینا کی چوچي دبا دبا کر کس کے اس بوسہ لینے لگے. چومتے چومتے بولے "ارے تیری جوانی کی گرمی ہے اسلیے ایسا ہوتا ہے، تیرے اس بھرے پورے جوبن کو ٹھیک سے مالش کرنی چاہیے، تب یہ قابو میں آئے گا. انیل تو اب تک یہیں ہے؟ جا نا چاچی کے پاس"

میں نے کہا "چاچا جی، تھوڑی دیر کے بعد چاچی کے پاس چلا جاؤں گا. اب دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہ کیا گل کھلاتی ہے. بڑی شیطان ہے. لینا، چاچا جی تجھے بہت پیار کرتے ہیں، ذرا ٹھیک سے پیش آنا، بدتميجي نہیں کرنا. اسيليے میں تو ركوگا اور کچھ دیر، مجھے اعتماد نہیں ہے تمہارا "

"میرے بادشاہ، میں جانتی ہوں کہ وہ بہت پیار کرتے ہیں. یہ دیکھو ثبوت میں کب سے دیکھ رہی ہوں کہ جب چاچا جی مجھے دیکھتے ہیں تو پیار سے ایسی حالت ہو جاتی ہے ان کی، ہے نا چاچا جی؟" کہہ کر لینا نے ان کے شلوار کے خیمہ پر ہاتھ رکھ دیا. "چلیے نہ چاچا جی، اندر چلیے، مجھے ٹھیک سے محبت کیجئے، آپ کے پاس تو کے خاص کھلونا ہے مجھے پیار کرنے کے لیے"

"ہاں چاچا جی، اندر لے چلیے لینا کو اٹھا کر، فر اسے ٹھنڈی کریں. اصل میں میں بہت پیار کرتا ہوں اسے، اس کو اور کوئی بھی محبت کرے تو مجھے مجا آ جاتا ہے. اور اب آپ اس سے محبت کریں گے یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے، لینا بھی کب سے راہ دیکھ رہی ہے، آپ جیسے بزرگوں سے محبت کرانے میں اسے بہت لطف ملتا ہے، میں ذرا دیکھ لوں کہ یہ کتنی خوش ہوگی آپ سے محبت پا کر، فر چاچی کی خدمت کروں گا جا کر "میں نے کہا.

چاچا جی سمجھ گئے. اٹھ کر لینا کو باہوں میں لیا اور اندر لے گئے. "آ جا انیل، دیکھ لے کہ ایسی جوان بہو کو کیسے پیار کیا جاتا ہے"

اندر جا کر انہوں نے لینا کو نیچے اتارا تو پہلے تو لینا نے اپنی نائیٹی نکال دی. جب تک چاچا جی آنکھیں فاڑ فاڑ کر اس کا جوبن دیکھ رہے تھے، تب تک اس نے چاچا جی کے کپڑے بھی نکال دیے. میں بھی ننگا ہو گیا تھا.

میں نے ایک کرسی میں بیٹھ کر لن ہاتھ میں لیا اور بولا "چاچا جی، صاف بات کہوں، بڑی چدیل لڑکی ہے، آپ پر مرتی ہے، کب سے آپ کے لنڈ کی تاک میں ہے، آج ذرا اسے اپنے لن کی طاقت دکھا ہی دیجئے"

"بہو تو اپسرا ہے اپسرا. کیا مال لایا تو انیل بیٹے، چبا چبا کر کھا جانے کو دل کرتا ہے" چاچا جی لینا کے بدن پر ہر جگہ ہاتھ فےرتے ہوئے بولے.

لینا اب نیچے بیٹھ کر چاچا جی کے لن کو ہاتھ میں لے کر چوم رہی تھی. "انیل بادشاہ، میں نے کہا تھا نہ کہ کتنا بڑا ہے چاچا جی کا. ہیلو چاچا جی، یہ تو گھوڑے کے لن سا لگتا ہے، چاچی کی تو آپ نے آج تک پوری کھول دی ہوگی"

چاچا جی بولے "ارے تیری چاچی کیا کم ہے؟ اس کا تو کنواں ہے کنواں، وو تو ہاتھی کا لے لے اس کا بس چلے تو، گھوڑا کیا چیز ہے اس کے سامنے. بہو اب یہاں آ بیٹی، اپنی بر دکھا، ماں قسم کیا مہک رہی ہے سالی "

"پہلے لن چوسوگي چاچا جی، پھر اپنی بر چٹواوگي" لینا بولی اور لن کا سپاڑا منہ میں لے کر چوسنے لگی. بولی "یہ سپاڑا ہے یا پاو بھر کا ٹماٹر؟ میں تو کھا جاؤں گی اس کو"

چاچا جی بولے "چوسےگي یا چدوایگی؟ جلدی بول، ڈرتی ہے شاید، ڈيگے مار رہی ہے، میرے لن کی سائیز دیکھ کر ڈر گئی ہے، اس لئے چوس کر چھوٹا کر دینا چاہتی ہے"

"ڈرے میری ساس، لو چاچا جی، چود دو، آج آپ کو دکھاتی ہوں کہ چدوانا کسے کہتے ہیں" لینا اپنے ممے دباتي ہوئے بولی.

لینا ٹاںگیں کھول کے لیٹ گئی. چاچا جی ٹوٹ پڑے اور لپالپ اسکی بر چاٹنے لگے. "کیا چوت ہے بہو کی، کیا ریشمی جھاٹے ہیں، اور یہ سرخ سرخ ہونٹ اور یہ بہتا ہوا خالص گھی! انیل، تیری تو چاندی ہے بیٹے، روز اس جنت کی سیر کرتا ہے، اس امرت کو چكھتا ہے، بہو ذرا ٹاںگیں اور فیلا، زبان ڈالنے دے ٹھیک سے. "

لینا نے ٹاںگیں پوری فیلا دیں. چاچا جی نے اس کی بر انگلی سے کھولی اور زبان اندر ڈال ڈال کر رس چاٹنے لگے. لینا کمر اچكانے لگی.

"چوستے ہی رہو گے یا چودوگے بھی؟ ڈالو نہ چاچا جی، لن تو ڈالو. اب کیوں تڑپاتے ہو چاچا جی آپ کی بہو کو، پاپ لگے گا آپ کو" لینا ان کے سر کو پکڑ کر بر پر ان کا منہ رگڑتي ہوئی بولی.

چاچا جی اٹھ کر بیٹھ گئے 'یہ ایسے نہیں مانے گی سالی، اتنا اچھا بر کا رس ہے، ٹھیک سے پینے بھی نہیں دیتی. انیل، میں چود دیتا ہوں اسے، بر بعد میں چوس لوں گا، اب تو یہ گھر کا مال ہے. چل بہو ، بر پوری کھول نہیں تو فٹ جائے گی، درد سے رريانے لگے گی "

لینا نے اپنی انگلی سے اپنی چوت کو چوڑا کیا. چاچا جی نے سپاڑا رکھا اور پیلنے لگے. وہ سیب سا سپاڑا آدھا اندر گیا تو لینا کراہ اٹھی "ہاے ... ارے ظالم ... انتظار نہ تھوڑا ... کتنا اچھا لگ رہا ہے انیل ... بہت بڑا ہے چاچا جی کا .... اوہ ... اوہ ... یہ تو سچ میں فاڑ گا میری لگتا ہے ... ہا یہی ... چاچا جی ... ڈالو نہ اندر .... دكھتا ہے ایسے کرتے ہو تو .... اوہ ... اوہ .. "

"کبھی روتی ہے اور کبھی لن ڈالنے کو کہتی ہے یہ هرامن" چاچا جی مسکرا بولے.

"ڈال دو نا چاچا جی ... مکمل ڈال دو .... میری پروا نہ کرو" لینا مچل کر بولی.

"ڈال دوں گا، ڈال دوں گا، میرے سپاڑے کا مزہ تو لے، تیری چوت کو یہ ٹھیک سے چوڑا کرے گا، تیری چاچی کی بر کا بھوسڑا اسی سپاڑے نے بنایا ہے" کہہ کر چاچا جی تھوڑی دیر سپاڑا اندر باہر کرتے رہے، فر پكك سے اندر کر دیا. "ائی ماں ..." لینا چیخ پڑی.

"اب کیسے چلانے لگی یہ چدیل لڑکی. دیکھا انیل. ارے میرے لن کو جھیلنا سب کے بس کی بات نہیں ہے" چاچا جی لینا کی چھاتیاں دباتے ہوئے بولے.

"ارے ڈالو نو ... رک کیوں گئے .... مجا آ رہا ہے ... اوہ انیل ... لگتا ہے کوئی جیسے مکمل ہاتھ اندر ڈال رہا ہے ... سپاڑا ایسا لگ رہا ہے جیسے کسی کی مٹھی ہو. ... آج میری چوت کے قابل لن ملا ہے ... آہ .... دكھتا ہے چاچا جی ... میرے اچھے چاچا جی ... پر بڑا مجا آ رہا ہے چاچی کی قسم، کریے نہ اور ... "

چاچا جی لن پیلنے لگے. آدھا لن اندر گیا تو لینا چھٹپٹانے لگی. "اوہ ... نہیں سہا جاتا چاچا جی ... مر گئی میں ... بہت بڑا ہے ... ائی ماں انیل بادشاہ .... تیرے چاچا جی تو ساڈ ہیں ساڈ .... ہاے رے .." چاچا جی نے میری طرف دیکھا کہ ركو یا ڈال دوں؟

میں نے کہا "ڈال دو چاچا جی، چلانے دو، فٹ جائے تو بھی پروا نہیں. ویسے آپ جانتے نہیں اس هرامن کو، چلاتی بھی ہے تو مستی سے، سالی ذرا نہیں ڈرتی. آپ تو ڈالو اور چودو مزے سے"

چاچا جی نے پورا لن گپپ سے اتار دیا. لینا کا بدن اینٹھ گیا. وہ چللايے اس کے پہلے چاچا جی نے اس کا منہ اپنے منہ سے بند کر دیا اور چودنے لگے.

لینا 'گو' 'گو' کرکے چھٹپٹاتے ہوئے ہاتھ پیر فےكنے لگی. پر چاچا جی کا لن بڑی آسانی سے اندر باہر ہو رہا تھا، اس کا مطلب تھا کہ لینا کی بر اتنی چو رہی تھی کہ ایک دم ہموار ہو گئی تھی، میں سمجھ گیا کہ دکھ وكھ کچھ نہیں رہا ہے، ڈرامہ کر رہی ہے. چاچا جی لینا کا منہ ایسے چوس رہے تھے جیسے رسیلا پھل چوس رہے ہوں، ساتھ ہی طاری رفتار سے بغیر رکے چودتے جاتے. لینا اپنے بند منہ سے صرف 'ا' 'ا' 'ا' کرتی رہی. فر چپ ہو گئی.

چاچا جی نے لینا کا منہ چھوڑا اور جھک کر اس کی چوچي چوسنے لگے. لینا فر سے ہاتھ پاؤں مارنے لگی، سسکتی ہوئی کمر ہلا ہلا کر چاچا جی کے لن کو اور اندر لینے کی کوشش کرنے لگی. فر چاچا جی کے ارد گرد اپنے ہاتھ پاؤں لپیٹ لیے اور بولی "اوہ ... اوہ ... چاچا جی ... بہت جاندار ہے چاچا جی آپ کا .... میں جانتی تھی .... یہی ایک لن ہے جو میری چوت کی اگن ٹھنڈی کر سکتا ہے .... چود ڈاليے چاچا جی .... چودئے آپ کی بہو کو ... اپنی بیٹی کی چوت کو ..... پیل پیل کے فاڑ دیجئے چاچا جی .... چود ڈاليے چاچا جی ... . "

"بالکل چود ڈالوں گا بہو، ہمارے گھر آئی ہے بہو بن کے، تیری ہر خواہش پوری کرنا ہمارا فرض ہے، لے ... لے ... اور زور سے پےلو؟ ... یہ لے ..." چاچا جی بولے اور پھر هچك هچك کر لینا کو چودنے لگے. لینا اب نیچے سے ایسے چوتڑ اچكا رہی تھی کہ جیسے ان کے لن کو پیٹ میں لینے کی کوشش کر رہی ہو.

"انیل دیکھ تیری بیوی کو تیرے سامنے چود رہا ہوں. کیا چھنال رنڈی ہے سالی، دیکھو کس طرح چوتڑ اچكا کر میرا لن پلوا رہی ہے اپنی چوت میں. مجھے لگا تھا کہ ٹے بول جائے گی، تیری چاچی بھی بیہوش ہو گئی تھی سہاگرات میں. .. پر یہ تو رڈيو سے بھی بڑھ کر ہے چدوانے میں "چاچا جی لینا کی بر میں اپنا لن پےلتے ہوئے بولے.

"ہاں چاچا جی، بڑی گرم ہے، مجھ سبھلتي نہیں ہے سالی هرامن. آج آپ اتنا چود دو کہ سالی کھاٹ سے اٹھ نہ پائے" میں لن کو ہاتھ سے مستی سے سہلاتے ہوئے بولا. لینا کی گوری چوت ایک دم چوڑی ہو گئی تھی، چاچا جی کا موسل اسے چوڑا کرکے اندر باہر ہو رہا تھا.

"چودئے نہ چاچا جی .... چود دیجئے مجھ کو ..... اور زور سے ..... کس کے پےليے ڈیڈی ... اور زور سے چودئے نہ .... فاڑيے نہ میری چوت ..... ماماجي ..... مسل ڈاليے میرے کو ..... اوہ ... ه .... آہ ... اوہ .... آہ ... "مستی میں آنکھیں بند کر کے لینا بڑبڑا رہی تھی. اپنے ہاتھوں اور پیروں سے اس نے چاچا جی کا بدن باندھ کر رکھا تھا اور ان سے چمٹی ہوئی تھی.

"مجھ کو کبھی ماماجي کہتی ہے کبھی ڈیڈی کہتی ہے سالی .... باپ سے بھی چدواتی تھی کیا؟" چاچا جی نے دھکے مارنا بند کرکے مجھ سے پوچھا.

"پتہ نہیں چاچا جی، شاید، ویسے عمر میں بڑے اور خاص کر بڑے لن والوں سے چدوانے میں بہت مزہ آتا ہے اسے، میں چودتا ہوں تو کبھی مستی میں مجھے ماماجي کہتی ہے تو کبھی جیجاجی .... بچپن سے چدیل ہے .. .. میں تو دیکھتے ہی پہچان گیا تھا ... اس لئے تو میں نے شادی کو ہاں کر دی سلور چچا .... سوچا کہ ایسی چدیل چیز جتنی جلدی گھر میں آئے اتنا اچھا ہے ..... اب سارے خاندان کو چود ڈالےگي یہ هرامن "میں کس کے اپنے لن کو مٹھيا رہا تھا.

چاچا جی ٹھیک سے لینا پر چڑھ گئے اور فر گھچاگھچ چودنے لگے. "ہے بڑی نمکین چھوكري ... مال ہے سالی مال .... اب اس مال کو میں کیسے گپاگپ کر جاتا ہوں دیکھنا .... اتنا چودوںگا آج کہ میرے بغیر کسی کا نام نہیں لے گی بعد میں .... اور تو کیوں مٹھٹھ مار رہا ہے وہاں نالائق .... آ جا ... ساتھ ساتھ چودےگے .... سالی کے منہ میں ڈال دے لن اور چود ڈال ..... تو کہے تو میں نیچے ہوتا ہوں .... گانڈ مار لے هرامن کی .... بہت گداج ہے .... تو تو مارتا ہی ہوگا ..... میرا من ہو رہا تھا اصل میں گانڈ مارنے کو .... پر سالی کی بر اتنی میٹھی نظر آتی ہے کہ .. ... "کہہ کر چاچا جی نے لینا کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں دبا لیا اور چوسنے لگے.

"میں نے تو بہت بار چودا ہے .... گانڈ بھی ماری ہے .... آج آپ مجا کر لو سلور چچا ... ویسے آپ کا لن بڑا شاندار ہے، چاچيجي تو مرتی ہوں گی آپ پر" میں نے کہا. گیتا چاچی کے موٹے مانسل بدن کو یاد کرکے میرا اور اچھلنے لگا.

"ہاں انیل .... تیری چاچی بھی مال ہے ..... پر تیری یہ بہو تو ایکدم تیکھی كٹاري ہے ... آہ لینا بیٹی .... سالی چھنال .... کیسے میرے لن کو پکڑ رہی ہے چوت سے ... گائے کے تھن جیسا ده رہی ہے ... آج تیری چوت کی بھوسڑا نہ بنا دوں تو کہنا "چاچا جی هافتے ہوئے گھچاگھچ دھکے لگاتے ہوئے بولے.

"سلور چچا .... آپ مار ڈالو مجھے چود چود کے ... آپ کے مسٹڈے نے مار ڈالا تو بھی ... اسے دعا دوں گی .... ہیلو ... ہیلو ... ارے سالے چچا کے بچے .. .. گھسیڑ نہ اور اندر .... اور چاچی مال ہے تو میرا یہ سےيا انیل کیا کم ہے .... چاچی کا مال اسے ... دلوا دو ... چود نا سالے .... چود نا اور "لینا اب طیش میں آکر بری طرح تڑپ رہی تھی.

"دلوا دوں گا ... میں نے تو پہلے ہی کہا تھا ... یہی گھر کا ہی مال ہے ... انیل کو پسند آئے گا ... كھووا ہے كھووا ... کیوں رے انیل ... چاچی کو چودیگا ... سالی اب پلپلي ہو گئی ہے .... چوت اؤر گانڈ کا بھوسڑا ہو گیا ہے ... تیرے لن سمیت تجھے نگل لے گی ... پر ہے بڑی جايكےدار سالی مٹللي .... رس چوتا ہے تو بستر گیلا کر دیتی ہے .. تو جا نا انیل ... تیری چاچی کی چوت کھول کر .... تیرا انتظار کر رہی ہوگی ... "چاچا جی اب هچك هچك کر ایسے چودنے لگے جیسے لینا کا کچومر نکال دیں گے. لینا اچانک 'سی' 'سی' 'سی' کرکے ہاتھ پیر پٹكنے لگی. فر لست ہو گئی.

"كھلاس کر دیا سا لی ہرا م جا دی رنڈی کو .... چلی تھی میرے لن سے لوہا لینے ... اوہ ... اوہ ... لینا بیٹی ... آہ" کہہ کر چاچا جی بھی ڈھیر ہو گئے. میں کس کے مٹھٹھ مار رہا تھا، اتنی مست چدائی دیکھ کے مجا آ گیا تھا. خاص کر لینا کو بہت مزا آیا تھا یہ دیکھ کر مجھے بہت اچھا لگا تھا. آخر میری پیاری بیوی ہے، اسپر جان لگاتا ہوں میں. آخری موقع پر آکر میں نے ہاتھ ہٹا لیا اور لنڈ کو جھڑنے نہیں دیا. وہاں چاچی سے مار تھوڑی کھانی تھی مجھے!

چاچا جی تھوڑی دیر سے اٹھے اور رومال سے اپنا لن پوچھنے لگے. ان لن پر گاڑھے سفید ویرے کے کترے لگے تھے. انجانے میں میں نے اپنے ہونٹوں پر اپنی زبان فرا دی، اتنا مست مال ویسٹ جا رہا ہے یہ مجھ کو دیکھا نہیں جا رہا تھا! لینا نے میری طرف دیکھا، اشارہ کیا کہ موقع مت جانے دو. پر میری ہمت نہیں ہوئی. نہ جانے چاچا جی کیا سوچیں اگر میرے دل کی بات جان گئے تو.

میری پیاری لینا میرے دل کی بات سمجھ گئی، اس نے گالی دے کے مجھے بلایا "انیل بادشاہ، وہاں کیوں بیٹھے ہو مورکھ جیسے، چلو سالے، آو اور میری چوت صاف کرو .."

سلور چچا بولے "نہےں بہو، اسے کیوں تکلیف دیتی ہے، میں رومال سے صاف کر دیتا ہوں"

"نہیں چاچا جی، ہمیشہ انیل ہی صاف کرتا ہے، وہ بھی زبان سے. اصل میں اسے اچھا لگتا ہے، ہے نا انیل؟"

"ہاں رانی، یہ امرت تو میں کبھی نہیں چھوڑتا" کہکر میں لینا کے پاس گیا. وہ ٹاںگیں کھول کر بیٹھ گئی. میں اسکی رانیں اور چوت چاٹنے لگا.

چاچا جی بولے "ارے بیٹے، دیکھ میرا ویرے رس رہا ہے بہو کی چوت سے، تیرے منہ میں چلا جائے گا دیکھ!"

لینا بولی "تو کیا ہوا چاچا جی، آپ کیا پرایے ہو، اب تو میرے سےيا بن گئے ہو. انل کو میری بر کا پانی بہت اچھا لگتا ہے، ذرا بھی نہیں چھوڑتا، اس چکر میں ذرا آپ کی ملائی چکھ لے گا تو کیا برا ہے ! "

میں نے پوری بر صاف کی. چاچا جی کے گاڑھے گاڑھے کھارے ویرے سے لینا کی بر کا پانی بڑا مسالیدار ہو گیا تھا. دل ہی دل میں نے لینا کا شکریہ کیا کہ میرے دل کی بات کھجور کر بڑی خوبی سے اس نے مجھے چاچا جی کا ویرے چکھا دیا تھا.

چاچا جی لینا کو باہوں میں لے کر لیٹ گئے اور اسکے ممے مسلنے لگے. "آج رات بھر چودوںگا بہو تجھے، فر کبھی نہیں کہے گی کہ مجھے پیاسا چھوڑ دیا. بیٹے انیل، اب جاؤ، چاچی کا کیا حال ہے دیکھو، ذرا اس کی بھی خدمت کرو، دعا دے گی"

"دعا سے کام نہیں چلے گا چاچا جی. انل کو مال چاہیے مال چاچی کے بدن کا" لینا چاچا جی کے لن کو مٹھياتے ہوئے بولی "اور آپ جلدی کرو، اس مسٹڈے کو فر سے جگاو، آج کی رات اسے سونے نہیں ملے گا، اس بار گھنٹے بھر نہیں چودا تو طلاق دے دوں گی انل کو "

ان کی نوک جھوك چلتی رہی، میں اٹھ کر چاچی کے کمرے کی طرف چل دیا.

میں چاچی کے کمرے میں داخل ہوا تو اندھیرا تھا. پلنگ پر لیٹی ہوئی چاچی کا سائز اندھیرے میں دھندلاپن سا دکھ رہا تھا. زور سے سانس لینے کی آواز آ رہی تھی.

"کون" چاچی نے پوچھا.

"چاچی، میں انیل. چاچا جی بولے .."

"انیل بیٹے؟ ... آ جا میرے پاس جلدی. کب سے راہ دیکھ رہی ہوں" چاچی نے خوش ہو کر کہا. میں جا کر ان کے پاس بیٹھ گیا. ان کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر بولا "چاچی سر میں درد ہے کیا؟ دبا دوں؟"

چاچی بولیں "ارے بیٹے، پورے بدن میں درد ہے، جل رہا ہے، کہاں کہاں دبايےگا؟" اور میرا ہاتھ اپنی چھاتی پر رکھ لیا. میرے ہاتھ میں براہ راست ان کی نرم نرم بڑی بڑی چھاتیاں آ گئیں. میں نے ہاتھ اور نیچ كھسكايا تو ان نرم نرم پیٹ اور اس کے نیچے روٹی جیسی بر کا گوشت ہاتھ میں آ گیا. چاچی ننگی تھیں، ننگی ہی میرا انتظار کر رہی تھیں. میں ہاتھ چاچی کے بدن پر فےرنے لگا. ایکدم چکنا مخملی گدی جیسا بدن تھا چاچی کا.

"چاچی، آپ کو صرف کہو کہ میں کیا خدمت کروں آپ کی وہاں لینا چاچا جی کی من لگا کر خدمت کر رہی ہے تو چاچا جی بولے کہ انل، جا دیکھ چاچی کو کچھ چاہیئے کیا.

چاچی نے ٹٹول کر میرا لن پکڑ لیا. "تیار ہو کر آیا ہے انیل بیٹے، میں سوچ رہی تھی کہ تیرے چاچا جی مجھے بھول گئے کیا. اتنی دیر کہاں لگا دی بیٹے؟ تیرے چاچا جی تو کہہ کر گئے تھے کہ بس ابھی انل کو بھیجتا ہوں. ذرا پاس آ نا، ایسے" اور چاچی نے نصف اٹھ کر میرے لن کو پکڑا اور چومنے لگیں. فر منہ میں لے لیا اور چوسنے لگیں.

میں بولا "چاچی، اصل میں میں تھوڑا رک کر دیکھ رہا تھا کہ لینا ٹھیک سے چاچا جی کی دیکھ ریکھ کر رہی ہے یا نہیں، اسيليے ٹائم لگ گیا. اوہ چاچی ... کہاں میں نے آپ کی خدمت میں آیا تھا .... اور کہاں آپ مجھے ... آہ چاچی ... بہت اچھا لگتا ہے چاچی ... ارے چاچی .... زبان مت لگايے نہ .... میں ابھی جھڑ جاوںگا "اور ٹٹول کر میں نے فر چاچی کی چھاتیاں پکڑ لیں.

"ارے ذائقہ چکھ رہی تھی. دبا نہ اور زور سے، بچپن میں تجھے گود میں بٹھا کر کھلاتی تھی تب تو زور سے پکڑ لیتا تھا بدمعاش، اب بڑا ہو گیا تو اور زور سے دبا. پسند آئیں کہ نہیں؟"

"چاچی .... بہت ملائم اور بڑی ہیں ... کب سے ان کے بارے میں سوچ رہا تھا چاچی ... چاچی اب چھوڑیے نہ میرا لن ... اس سے آپ کی کچھ خدمت کرنے دیجئے پہلے" میںنے چاچی کے ممے جور جور سے دباتے ہوئے کہا.

"اچھا کڑک ہے رے انیل تیرا، لگتا ہے جیسے وہ روٹی بنانے کا چھوٹا بیلن ہے ... ہاں ایسے ہی دبا .... مسل زور سے .... اور ذرا ایسے کھینچ نہ ان کو .... بہت سنسنا رہی ہیں یہ "چاچی نے کہا اور میری انگلیاں اپنے نپلو پر لگا کر دبا کر کھینچنے لگیں"

میں چاچی کے نپل مسلتا ہوا بولا "چاچی ... میرا ذرا چھوٹا ہے .... آپ کو تو چاچا جی کے موسل کی عادت ہو گئی ہوگی"

"بہت اچھا ہے بیٹے تیرا، بڑا رسیلا ہے. دیکھ نہ کیا حالت ہو گئی ہے میری اس سوت کی" چاچی نے میرا دوسرا ہاتھ اپنی رانوں کے درمیان دے دیا. چاچی کی بر اتنی گیلی تھی کہ پانی ٹپک رہا تھا. سودھي سودھي مہک آ رہی تھی.

"چاچی، لائٹ لگا دوں کیا، ذرا آپ کا یہ رسیلا بدن دیکھنے تو دیجئے نا مجھے. بر کتنی مخملی ہے آپ کی، ایکدم ہموار ہے، آج ہی شیو کی ہے لگتا ہے، ذرا دیکھنے دیجئے نا" میں نے فرمائش کی.

"ارے کل دوپہر کو دن کی روشنی میں دیکھ لینا میرے لال، ابھی اندھیرا رہنے دے، سیاہ کا اور ہی مزہ ہے، آ اب چما دے. آج شیو کی ہے بیٹے، ویسے دو ہفتے میں اتنی بڑھ جاتی ہے کہ جھرمٹ ہو جاتا ہے . تجھے کیسی پسند ہے بیٹے؟ "

"چاچی، دونوں پسند ہیں، بدل بدل کے مجا آتا ہے. ویسے لینا کی جھاٹے بڑی ہی رہتی ہیں، وہ تو بس دو تین مهنے میں ایک بار کبھی شیو کر لیتی ہے. پر ماں قسم چاچی، آپ کی بر اتنی padded ہے کہ ... جیسے ابھی ابھی بنی ہوئی روٹی ہو. "

"تو یہ روٹی بھی کھلا دوں گی تیرے کو، ابھی تو میرے کو چما دے
"میں چاچی کے پاس لیٹ کر ان کو چومنے لگا. انہوں نے منہ کھول کر میرے ہوںٹھ اپنے منہ میں لے لیے اور میں نے اپنی جیبھ ان کے منہ میں ڈال دی. ایک ہاتھ سے میں ان کے ممے مسل رہا تھا اور ایک سے ان کی بر میں انگلی کر رہا تھا. بر اتنی گیلی اور چپچپي تھی کہ مجھ سے رہا نہیں گیا. اٹھ کر میں الگ ہوا تو چاچی بولی "ارے حصہ کہاں ہے؟"

"حصہ نہیں رہا چاچی، آپ کی بر چوسنے جا رہا ہوں، اتنا قیمتی شہد فالتو بہہ رہا ہے"

چاچی نے ہنس کر ٹاںگیں فیلا دیں اور بولیں "ارے یہ بات ہے؟ تو آ جا، خوش کر دوں گی تجھے"

میں نے اندھیرے میں ہونٹوں سے ٹٹول کر ان کی بر ڈھوڈھي، ان کے پیٹ کو چومتے ہوئے نیچے کی طرف آیا اور منہ لگا دیا. چاچی میرے سر کو پکڑ کر بولیں "چاٹ لے بیٹے، وہاں ٹانگوں پر بھی بہہ آیا ہے، ارے ایک گھنٹے سے انتظار کرتے کرتے دو بار انگلی سے مٹھٹھ مار چکی ہوں"

خوب دیر میںنے چاچی کی بر چاٹی اور چوسی، دو بار ان کو جھڑايا اور آدھا کٹوری رس پیا. بر میں انگلی کی تو پتہ چلا کہ کتنی گہری اور کھلی ہوئی بر تھی چاچی کی. میں نے تین انگلی ڈالي تو وہ بھی آرام سے چلی گئیں.

"چاچی، کیا چوت ہے آپ کی، میرے بس کی بات نہیں ہے، لگتا ہے صرف چاچا جی کا لن ہی آپ کو چود سکتا ہے، میرا تو اتنا بڑا نہیں ہے"

"دل چھوٹا نہ کر بیٹے، تم بہت پیار سے چوستا ہے، ویسے آج کل مجھے چسوانے میں ہی زیادہ مزہ آتا ہے. فکر مت کر، تیرا لن پیاسا نہیں رہے گا. اب اور چوس، آج گھنٹے بھر تک چسواوگي اب ٹھیک سے بتا ، تیرے چاچا جی نے چودا بہو کو؟ ارے تیرے چاچا جی دیوانے ہیں بہو کے، جب سے دیکھا ہے، لن کھڑا کر کے تنتناتے رہتے ہیں، کل سے لن پکڑ کر گھوم رہے ہیں، بہو کے نام سے لن ہاتھ میں لیکر مٹھياتے رہتے ہیں. آج بولے کہ بہو آنکھیں مٹكاكر اشارے کر رہی ہے تو میں نے ہی کہا کہ جاؤ، ہاتھ صاف کر آؤ. آج راحت ملی ہوگی ان کو "

میں نے پوری کہانی سنائی. سن کر چاچی گرما گیں "ان کو تو مجا آ گیا ہو گا، نئی نوجوان بہو اور اس کی چست چوت، ان کو تو جنت مل گئی ہو گی. تو نے ان کا لن دیکھا؟"

میں نے ہاں کہا. یہ بھی بتایا کہ لینا کیسی فدا تھی اسپر. "چاچی، وہاں چاچا جی لینا کے نام پر لن ہاتھ میں لیتے ہیں، اور یہاں لینا ان لن کے بارے میں سوچ سوچ کر دن بھر اپنی بر میں انگلی کرتی رہتی ہے. آج تو میرے پیچھے ہی پڑ گئی کہ چاچا جی سے چدواوگي" یہ نہیں بتایا کہ لینا کے ساتھ ساتھ میں بھی چاچا جی کے اس مهاكاي لن کا دیوانہ ہو گیا تھا.

"بڑی گرم بہو ہے تیری، تیرے سامنے تیرے چچا سے چدوا لیا، اب ایسا کرنا کہ کل تم نے اسے بھی ساتھ لے آنا، اس کے سامنے میں اس کے مرد کو چودوگي. اب ایسا کر کہ پوری جیبھ اندر ڈال کے چاٹ، اندر بہت رس ہے میرے بادشاہ، سب تیرے لئے ہے "

"چاچی اب چود لوں؟" میں نے آدھے گھنٹے کے بعد پوچھا.

"ہاں آ جا میرے بچے، آج کل میری بر بڑی پیاسی رہتی ہے، تیرے چاچا جی چودتے کم ہیں، صرف گانڈ زیادہ مارتے ہیں میری"

میں اندھیرے میں ہی چاچی پر چڑھا اور چاچی نے اپنے ہاتھ سے میرا لن اپنی چوت میں گھسیڑ لیا. میں چودنے لگا. ایکدم ڈھیلی چوت تھی چاچی کی پر بہت گیلی تھی، اور ایک دم ملائم اور گرم تھی. میرا لن آرام سے 'فچ' 'فچ' 'فچ' کرتا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا.

"مجا آیا انیل؟"

"ہاں چاچی، بہت مخملی چوت ہے آپ کی. پر آپ کو تو پتہ ہی نہیں چل رہا ہوگا میرے لن کا" میں نے کس کے دھکے لگاتے ہوئے کہا.

"ارے نہیں بیٹے، بہت اچھا لگ رہا ہے، اتنا سخت ہے تیرا لن، اور کس طرح تھرتھراتا ہے میری بر کے اندر، تم چود من لگا کر، اور آرام سے چود، جلدی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے بہت دیر ہؤلے ہؤلے چدوانا اچھا لگتا ہے ... اور لے ... میرا ممما تو چوس ... منہ میں لے لے "کہہ کر چاچی نے اپنا موٹا موٹا نرم نرم ممما میرے منہ میں ٹھوس دیا.

كفي دیر کے بعد میں نے کہا "چاچی، اب نہیں رہا جاتا .... اب جھڑ جاؤں؟"

"یہاں نہیں بیٹے، تیرے لئے دوسری جگہ ہے جھڑنے لے لیے. پر وہ بعد میں، اتنی جلدی تھوڑے چھوڑوگي تجھے، پہلے ادھر آ، یہاں نیچے لیٹ تو نے میرے بدن کا اتنا ذائقہ لیا، اب مجھے بھی لینے دے
میں بستر پر چت لیٹ گیا. چاچی میرے اوپر چڑھ گئیں. اندھیرے میں مجھے محسوس ہوا کہ ان کی موٹی موٹی ٹاںگیں میرے سر کے دونوں طرف آ گئی ہیں. فر وہ نیچے بیٹھ گئیں، گیلے چپچپے گوشت نے میرا منہ ڈھک لیا. ان کی چوت اتنی بڑی تھی کہ اس نے میرے چہرے کا مکمل نچلا حصہ اپنے میں سما لیا. وہ چوت رگڑكر بولیں "اب فر سے چوس، بہت اچھا لگتا ہے رے جب تو چوستا ہے، تب تک میں دیکھتی ہوں کہ تیرا ذائقہ کیسا ہے."

میں ان کے موٹے موٹے چوتڈ پکڑ کر ان کی بر پر پل پڑا. وہاں مجھے محسوس ہوا کہ میرا لن کسی گرم گیلی غار میں گھس گیا ہو. چاچی اسے منہ میں لے کر چوس رہی تھیں.

چاچی کا اسی کلو وزن میرے اوپر تھا پر میری مستی میں میں آرام سے اسے شریک رہا تھا. درمیان میں چاچی اپنی بر تھوڑی اٹھا لیتیں اور میں گردن لمبی کرکے زبان سے لپالپ چاٹتا. فر وہ مکمل وزن دے کر میرے منہ پر بیٹھ جاتیں اور میری منہ ان کی بر میں سما جاتا.

تھوڑی دیر میں میں جھڑ گیا. چاچی نے میرا ویرے مکمل نگل لیا. جھڑنے کے بعد میں تھوڑا لست ہو گیا، چاچی کی بر چوسنا بند کر دیا. چاچی بولیں "و میرے بادشاہ، اپنا کام ہو گیا تو چوسنا بند کر دیا؟ ارے یہ بر آج تیری خاطر رس چھوڑ رہی ہے، مکمل پی جائے. چل زبان چلا جلدی جلدی"

میں فر چوسنے لگا. چاچی میرے منہ پر کس کے بر رگڑ رہی تھیں. ان کا كلٹ میرے ہوںٹھوں پر کسی چکنے پتھر جیسا لگ رہا تھا. انہوں نے میرے لن کو چوسنا جاری رکھا. میں نے كلبلا کر لن منہ سے نکالنے کی کوشش کی تو چاچی نے اسے ہولے ہولے چبانا شروع کر دیا. فر بولیں "اب نخرے کرے گا تو چبا کر کھا جاؤں گی، سچ کہتی ہوں، خاموشی منہ چلاتا رہ اور مجھے اپنے دل کی کرنے دے"

تھوڑی دیر میں مجھے فر اچھا لگنے لگا اور میں کمر اچكا کر چاچی کا منہ چودنے کی کوشش کرتے ہوئے چاچی کے بھگوشٹھ منہ میں لے کر چوسنے لگا. چاچی فر بھلبھلا کر میرے منہ میں جھڑ گئیں.

تھوڑی دیر کے بعد وہ لڑھک کر الگ ہو گئیں "ہاں ... اب کچھ تسلی ملی ... میں تو پریشان ہو گئی تھی .... بڑے پیار سے چوستا ہے تو انیل، بہو تو خوش ہوگی تجھپر؟ اب میرے اوپر آ جا اور اپنی پیاس بجھا لے "

میں اندھیرے میں چاچی کے اوپر فر چڑھا تو سمجھ میں آیا کہ وہ پٹ لیٹی ہوئی تھیں. میرا سپاڑا ان گداج چوتڑوں کے درمیان گھس رہا تھا.

"چاچی .... گانڈ مار لوں؟"

"تو میں کیا فالتو پٹ لیٹی ہوں نالائق؟ چل مار جلدی. تو بھی تو اپنے چاچا جی کا ہی بھتیجا ہے، گانڈ کے چکر میں رہتا ہو گا، ہے نا؟ اس لئے سوچا کہ آج بن مانگے تیری مراد پوری کردوں"

میں نے لنڈ پیل دیا. پكك سے پورا لن چاچی کی گانڈ میں سما گیا، ایک دم ڈھیلی اور نرم گانڈ تھی.

"چاچی یہ تو ایسے گھس گیا ہو کہ جیسے گانڈ نہیں چوت ہو" میں نے کہا اور لن اںدر باہر کرنے لگا.

"ارے تیرے چچا ہیں نا گانڈ کے پجاری. پہلے چود چود کے میری چوت کا بھوسڑا بنا دیا، فر گانڈ کی عبادت کر کر کے میری گانڈ بھی چوت جیسے کھول دی. چل مار، آج کل مجھے بھی کاچسکا لگ گیا ہے گانڈ مرانے کا "کہہ کر چاچی چوتڑ ہلانے لگیں. میرے ہاتھ اٹھا کر انہوں نے اپنے بدن کے نیچے کر لي "ممے دبا نا. ممے دبا دبا کر ماری جاتی ہے گانڈ"

چاچی کے موٹے موٹے ممے دباتا ہوا میں ان کی گانڈ چودنے لگا

تو نے بتایا نہیں کہ بہو کے ساتھ کیا کرتا ہے، تو جس طرح سے چوستا ہے، وہ تو بے حد خوش ہوگی تیرے پر؟"

"ہاں چاچی، بڑا پیارا رس ہے اس کی بر کا، دم شہد ہے، آپ جیسا ہی. پر چاچی، ماہا چدیل ہے، چدانے کی پیاس ہی نہیں بجھتی، اس لئے تو چاچا جی کے لن سے چدانے کو مری جا رہی تھی. آج جب میرے سامنے چدی تو تھوڑی ٹھنڈی ہوا. ویسے آج شاید چاچا جی سے رات بھر چدوایگی وہ "

"ارے تیرے چاچا جی مکمل ٹھنڈا کر دیں گے اس کو، بڑا جاندار لن ہے ان کا تو نے دیکھا ہی ہے. پر یہ بتا، چدا چدا کر اسکی چوت فكلا نہیں ہوئی اب تک؟ نہیں ہوئی تو اب ہو جائے گی، تیرے چاچا جی تو بھوسڑا بنا دیں گے اس کا میری طرح "

"بڑا خیال بھی رکھتا ہے چاچی اپنی بر کا. يوگاسن کرتی ہے، روز برف سے سےكتي ہے اندر سے کہ ٹائیٹ رہے"

"تو گانڈ بھی مار دیتی ہے کیا بہو کی؟" چاچيجي نے کمر ہلا ہوئے پوچھا.

"ہاں چاچی، کبھی کبھی مار دیتی ہوں ... جب وہ مارنے دے ... پر وہ تو چداتي زیادہ ہے .... اوہ چاچی ... آپ کی گانڈ بہت میٹھی ہے ... کیسے میرے لن کو پچکار رہا ہے"

"ارے تو نے اتنا سکھ دیا ہے، اس کا بدلہ چکا رہی ہے. ویسے تیرے چاچا جی اسکی گانڈ مارنے کے لیے مرے جا رہے ہوں گے"

"وہ گھاس نہیں ڈالےگي چاچی، مراتي وہ صرف مجھ ہے، ہاں چدوا لیتی ہے کسی سے بھی. معلوم ہے چاچی، میرے کئی دوستوں سے چدوا چکی ہے. گزشتہ سال ہم گھومنے گئے تھے تب ہوٹل کا بیرا پسند آ گیا تھا، اسی سے چدوا لیا. اس کے پہلے جب ہم ہنیمون پر گئے تھے تو ہمارے بازو کے کمرے میں ایک دوسرا جوڑا تھا، اس مرد سے چدوا لیا سہاگرات کے دن "

"اور تو نے بھی تو چودا ہو گا اس کی عورت کو. اور جب وہ چدواتی ہے تیرے دوستوں سے، تو تو بھی چودتا ہو گا ان کی بیویوں کو؟"

"ہاں چاچی، میرا بڑا خیال رکھتی ہے. جب وہ ویٹر سے چدوا رہی تھی تو ویٹر سے کہہ کر اس کی بہن کو بلا لیا تھا لینا نے وہیں ہوٹل میں نوکرانی تھی. ایک پلنگ پر وہ ویٹر میری بیوی کو چود رہا تھا اور دوسرے پلنگ پر میں اس ویٹر کی بہن کی بر کھول رہا تھا. بہت پیار کرتے ہیں ہم ایک دوسرے سے چاچی، اور خوب چدائی کرتے ہیں "

"لینا کی بر کیسی ہے رے؟ اس کی چدائی کے قصے سن سن کر میرے منہ میں بھی پانی آ رہا ہے." چاچی ایک گہری سانس لے کر بولیں.

"چاچی، آپ خود دیکھ لینا، وہ کافی شوق ہے، عورتوں سے بھی عشق کر لیتی ہے، آپ کو بھی پسند کرتا ہے، کہہ رہی تھی کہ چاچی کا بدن کیسا مست ہے، كھووے کا گولا ہے گولہ"

"ارے اسے کہہ کہ چکھ کے دیکھ یہ كھووا، خوش ہو جائے گی. تیرے چاچا جی کے لن سے کم نہیں ہے میری چوت"

"چاچی، چاچا جی کا لن واقعی بڑا مست ہے، جب لینا کی بر میں جا رہا تھا، میرا من ہوا کہ ارے میں لڑکی ہوتی اور لینا کی جگہ ہوتا تو کیا مزہ آتا" میں نے کہہ ڈالا، سوچا دیکھیں چاچی کیا کہتی ہیں.

"ارے ان کا ہے ہی ایسا، کوئی بھی دیوانہ ہو جائے، ویسے کیا فرك پڑتا ہے کہ تو لڑکی نہیں ہے، تو بھی مزا لے لے، چاچا جی تیرے کو منع نہیں کریں گے، ارے تو تو گھر کا ہے اور تیری بھی تعریف کر رہے تھے ، بولے بہت پیارا جوڑی ہے انیل اور لینا کی، لینا خوبصورت ہے تو انیل بھی کم نہیں ہے، لڑکی ہوتا تو بہت خوبصورت لگ رہا اپنا انیل بھی. ایسا کر، کل ہی کہہ کے تو دیکھ چاچا جی سے، میں بھی ساتھ دوں گی تیرا، مجھے بھی تو بہو چاہیے، جب تک میں بہو کے لاڑ کروں، تو چاچا جی سے اپنے لاڑ کروا لے، بلکہ میں تو كهوگي کہ کہنے سننے کے چکر میں نہ پڑ، براہ راست جاکر ان کا لن پکڑ لے "

"سچ چاچی؟ آپ نے تو میرے دل کی بات کہہ دی .... چاچی .... اوہ چاچی ....." کہہ کر میں جھڑ گیا.

"مجا آیا نہ بیٹے؟ اب سو جا. آج ہی سب جوش ٹھنڈا نہ کر، کل کے لئے بچا کے رکھ" چاچی نے مجھے سینے سے لگا لیا اور تھپتھپا کر چھوٹے بچے جیسے سلا دیا.

صبح سب دیر سے اٹھے. میں چاچی کے کمرے کے باہر آیا تو لینا بھی جاگ گئی تھی، چائے بنا رہی تھی. جب چائے لے کر میرے پاس آئی تو پیر فترا کر چل رہی تھی.

"کیوں رانی، بنا دیا بھرتا چاچا جی نے تیری چوت کا؟ ہو گئی تسلی؟" میں نے اسے چوم کے کہا.

"ہاں ڈارلنگ، بہت دنوں میں میری چوت کو كسينے ایسے دھنا ہے. لاجواب چیز ہے چاچا جی کا لن، میں نے تو رات بھر نہیں چھوڑا ان کو، ابھی اٹھنے کے پہلے ایک بار اور چدوا کر آئی ہوں. یہ دیکھو" لینا نے گاؤن اٹھا کر چوت دکھائی. چد چد کر لینا کی بر لال ہو گئی تھی اور پپوٹے سوج کر گلابے کی کلی سے لگ رہے تھے. چوت میں سے سفید سفید ویرے ٹپک رہا تھا.

میں نے فوری طور اٹھا اور لینا کے سامنے بیٹھ کر اسکی بر چاٹ ڈالی. لینا بولی. "میرا شکریہ ادا کرو، تمہارے لئے لے کر آئی ہوں یہ ملائی. اب تم کہو، تم منہ مار آئے چاچی کے بدن میں؟ مزا آیا؟"

"ارے چاچی یعنی مےدے کا گولا ہے، كھووا ہے كھووا. اور تیری بھی عاشق ہے، کہہ رہی تھیں کہ بہو کو کہہ کہ اس كھووے کو چکھ کے دیکھ ذرا"

"ہاں، میرا بھی دل ہو رہا ہے. آج کیا پروگرام ہے؟"

"چچا چاچی آج جا رہے ہیں دن بھر کے لیے چاچی کے مایکے. رات میں واپس آئیں گے، دوپہر کو ہم بھی آرام کر لیتے ہیں، فر ایسا کریں گے کہ آج رات دونوں مل کر چچا چاچی کی خدمت کریں گے، ٹھیک ہے نا؟

"ہاں ٹھیک ہے، میں جانتی ہوں کہ تم بھی مرے جا رہے ہو چاچا جی کے گنے کا رس چکھنے کو. ایسا کرو، آج مروا بھی لو" لینا شیطانی سے بولی.

"ارے نہیں، میں تو چوسوگا بھر، گانڈ فڑواني ہے کیا" میں نے لها.

"پر دیکھو، تمہارا خیمہ بن گیا فر سے لن کی بات سن کر. آج تو مروا ہی لو. نہیں مرواوگے تو میں جھگڑا کر لوں گی. میری قسم" لینا بولی.

"تم اچھی پیچھے پڑ گئی میری گانڈ کے، تجھے کیا مجا آیگا چاچا جی میری گانڈ چوڑی کریں گے تو؟"

"تم نہیں جانتے، میرے سامنے کوئی میرے مرد کو چودے تو مجھے بہت مجا آیگا. اور جھوٹ مت بولو، وہاں اس دن روہت اور مينل کے ساتھ ہم تھے اور روہت نے تمہاری گانڈ ماری تھی تو کیسے گنگنا رہے تھے"

"ارے وہ آپ اور مينل پیچھے پڑ گئی تھیں کہ جب ہم دونوں عورتیں آپس میں کر سکتی ہیں تو تم مرد کیوں نہیں کر کے دکھاتے اس لئے مروا لی تھی میں نے. اور عجیب بات کرتی ہو، میں کیا خود چاچا جی سے کہوں کہ میری گانڈ مار لیجیے چاچا جی، وہ روہت سے تو شرط شرط میں مروا لی تھی میں نے "

"پر کیسے پیغامات رہے تھے جب روہت تمہاری گانڈ میں لن پیل رہا تھا. آہ آہ کر رہے تھے اور کمر ہلا ہلا کر مروا رہے تھے. اور روہت کا تو تم سے بھی چھوٹا ہے. اس سے اتنا مزا آیا تجھے تو چاچا جی کا لن تو تجھے جنت کی سیر کروا دے گا. آج لے ہی لو چاچا جی کا، میری قسم، میں چکر چلا دوں گی آج چاچا جی سے تمہارے بارے میں کہہ کے، تمہیں شرمانے کی ضرورت نہیں ہے. کل میری گانڈ مارنے کو مرے جا رہے تھے پر میں نے گھاس نہیں ڈالی ، ان کو کہا کہ گانڈ کے لیے کل کا انتظار کرو. یہ نہیں بتایا کہ کس کی گانڈ. "

میں نے آخر ہاں کر دی. لینا میرے من کی بات کھجور گئی تھی، اس سے کچھ نہیں چھپتا.

رات کو چاچا چاچی واپس آئے اور نہانے کو چلے گئے. کھانا وہ کھا کر آئے تھے.

خالہ نے نہانے جانے کے پہلے لینا سے کچھ باتیں کیں. لینا مسکرانے لگی.

چاچا جی نہانے جاتے وقت لینا سے بولے. "کیوں بہو، آج بھی کچھ خدمت کرے گی اپنے چاچا جی کی؟ کل رات تو تو نے مجھے ایک دم خوش کر دیا."

"خوش تو آپ نے مجھے کیا چاچا جی. آپ نهايے، میں آتی ہوں آپ کے کمرے میں" لینا بولی.

لینا ہمارے بیڈروم میں گئی تو میں بھی پیچھے پیچھے ہو لیا. اندر لینا کپڑے اتار رہی تھی. جب برا اور پیںٹی بچی تو وہ اپنے بال سنوارنے لگی.

"ننگی نہیں ہوگی کیا آج رانی؟"

"نہیں، ایسے ہی جاؤں گی، ذرا چاچا جی کو ترساوگي تم کپڑے نکالو اور دروازے پہ کھڑے رہو، جب میں بلاو تو آنا. آج چاچا جی سے اپنے بھتیجے کے لاڑ میں کروا کے رہوں گی"

"اور چاچی؟"

"ارے تم تو دو، چاچی آ جايےگي. انہوں نے ہی کہا مجھے کہ انل کو ذرا ملوا دے چاچا جی سے، نہیں تو شرماتا رہے گا"

لینا چاچا جی کے کمرے میں گئی، میں باہر کھڑا ہو کر كيهول میں سے دیکھنے لگا.

چاچا جی نہا کر تازہ توانے ہوکر آرام کرسی میں ننگے بیٹھے تھے اور لن سے کھیل رہے تھے. لن مکمل کھڑا تھا، دیکھ کر میرے منہ میں پانی بھر آیا، گانڈ میں عجیب سے گدگدی ہونے لگی.

"آو بہو، تمہاری ہی راہ دیکھ رہا تھا. کیا دکھ رہی ہو برا اور پیںٹی میں، لگتا ہے پکڑ کے یہیں پٹک دوں اور چود ڈالو" چاچا جی مستی سے بولے.

"وہ تو کرنا ہی ہے چاچا جی پر آپ بہت جلد کرتے ہیں، آپ آرام سے بیٹھو اور مجھے ذرا آپ کے لن کی ٹھیک سے پوجا کرنے دو، کل جلدی جلدی میں ٹھیک سے اس سے کھیل بھی نہیں پائی"

"عجیب لڑکی ہو، رات بھر چدوايا اور کہتی ہو کہ ..."

"پر کھیلا کہاں چاچا جی؟ میرا مطلب ہے کہ ایسے" لینا چاچا جی کے سامنے بیٹھ کر ان لن کو چومنے لگی. اس سے طرح طرح کے کھیل کرنے لگی. کبھی زبان سے چاٹتي، کبھی چوستی، کبھی اپنی برا کے كپو کے باچ پکڑ کر اپنے چوچیوں سے چودنے لگتی.

"آہ ... کیا مجا آ رہا ہے بہو ... دیکھ یہ اور کھڑا ہو جائے گا ... فر آج تیری چوت جرور چیر دے گا .... کل تو تو بچ گئی .... آہ ... کتنے پیار سے چوستی ہے بہو ... بڑی دیوانی ہو گئی ہے میرے لن کی "

"چاچا جی، صرف میں ہی دیوانی نہیں ہوں آپ کے اس موسل کی. کوئی اور بھی ہے. آپ کا لنڈ تو ایسا ہے کہ کوئی بھی پاگل ہو جائے اسپے" لینا اپنے گالوں پر ان سپاڑے کو رگڑتے ہوئے بولی.

"کون ہے بیٹی، چاہیے تو اسے بھی بلا لا. ارے میرا لن تو بنا ہی ہے تیرے جیسی چھنال چدےلو کیلئے" چاچا جی لینا کی پیٹھ پر ہاتھ فراتے ہوئے بولے. فر اسکی برا کا ازاربند سے کھیلنے لگے. "لے آ اسے بھی، خوش کر دوں گا اس کو بھی، تیری سہیلی ہے کیا کوئی؟ یا پڑوس والی؟ پر اس نے کہاں دیکھا میرا لن؟"

"نہیں چاچا جی، یہیں گھر میں ہے. میں نے اس سے کہا بھی کہ شرمانے کی کیا بات ہے، پر وو جھجھک رہا تھا، بول رہا تھا آپ نہ جانے کیا سوچیں. کل اسيليے تو رکا تھا کہ آپ کے لن کو دیکھ لے، آپ مجھ کو چود رہے تھے اور مزہ اس کو آ رہا تھا. "لینا بولی.
ارے ... تم انیل بیٹے کی بات کر رہی ہے کیا؟" چاچا جی بولے. فر مسکرا کر بولے "ارے بلا لے نا اس کو، عجیب لڑکا ہے، ارے گھر کی بات ہے، میں اس کو نہ تھوڑے ہی کروں گا. اچھا خاصا لوڈا ہے، چیکنا بھی ہے. کل ہماری چدائی دیکھ دیکھ کر سڑكا لگا رہا تھا. یعنی میرے لن کو دیکھ کر مست ہو رہا تھا وہ بدمعاش. لڈو کا شوق ہے کیا؟ "

"سب لڈو کا نہیں چاچا جی، بس آپ جیسے خاص لڈو کا. بول رہا تھا کہ لینا رانی، چاچا جی تجھے چود رہے تھے تب ایسا لگ رہا تھا کہ کاش میں بھی لڑکی ہوتا. آپ نے دیکھا نہیں کس طرح لپالپ میری بر میں سے آپ کی ملائی چاٹ رہا تھا "لینا بولی اور اپنے برا کے كپو میں لن پکڑ کر گھسنے لگی.

"نہےں بلا نا اس کو، اسے بھی مجا کر لینے دے. اس لن سے تم دونوں میا بیوی کو سکھ ملے اس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہو سکتی ہے میرے لیے" چاچا جی بولے.

"انیل بادشاہ، آ جاؤ، مت شرماو، میں کہہ رہی تھی نا کہ چاچا جی تجھے بھی اتنا ہی پیار کرتے ہیں" لینا چللاي. میں نے چہرے پر جھوٹ موٹ کا شرمندگی کا احساس لایا اور اندر آ کر لینا کے پاس بیٹھ گیا. نیچے دیکھتے ہوئے میں نے چاچا جی کا لن پکڑا اور سہلانے لگا.

"انیل، پہلے آ اور میرے پاس بیٹھ. یہ کیا بات ہوئی، تو مجھے پرایا سمجھتا ہے کیا؟ ارے کل ہی کہہ دیتا، میں تجھے بھی خوش کر دیتا 'بدمعاش کہیں کا. شرما کیوں رہا ہے؟ تیرے چاچا جی کی ہر چیز تیری ہے "چاچا جی میرا کان پکڑ کر اٹھاتے ہوئے بولے. ان کی باچھے کھل گئی تھیں.

میں اٹھ کر نیچے دیکھتا ہوا ان کے پاس بیٹھ گیا. چاچا جی نے مجھے پاس کھیںچ لیا "ویسے لوڈا تو بڑا چیکنا ہے. میں بھی تیری چاچی سے کہہ رہا تھا کہ انل لڑکی ہوتا تو بہت مست نظر آتا" انہوں نے ایک ہاتھ میں میرا لن پکڑ لیا تھا. "لڈ تیرا بھی مست ہے، ایک دم کڑک ہے"

"آپ کا لن تو عبادت کے قابل ہے سلور چچا. کیا مست سوٹا ہے، رسیلا گنا ہے گنا، چوس لینے کو جی کرتا ہے" میں ان سے لپٹ کر بولا.

"تو چوس لے میری جان، میں کہاں منع کرتا ہوں. پر پہلے ایک چما دے" کہہ کر انہوں نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور چومنے لگے. ایک ہاتھ سے وہ میری پیٹھ سہلا رہے تھے. میں نے کچھ دیر ان کو اپنے ہونٹ چومنے دیے، فر ان کے گلے میں باہیں ڈال کر ان کو جور جور سے چومنے لگا. آہستہ آہستہ ان کا ہاتھ میری پیٹھ پر سے نیچے كھسككر میرے چوتڑ سہلانے لگا. لینا نیچے بیٹھ کر دیکھ رہی تھی، مجھے آنکھ مار دی، اشارہ کر رہی تھی کہ لو، چاچا جی بھی ریجھ گئے ہیں تیرے پر.

"چاچا جی .... اب چوسنے دیجئے نا ... منہ میں لے کر گنے جیسا چوسوگا میں" میں نے بوسہ توڑ کر چاچا جی سے لپٹ کر کہا.

"مجا آ رہا ہے انیل، تیرا چما بہو جیسا ہی میٹھا ہے پر ٹھیک ہے، بعد میں فرصت سے تجھ سے محبت محبت کی باتیں کروں گا، لے، لن چوس لے میرا، لینا دیکھو کیسے پلي پڑ رہی ہے، کھا ہی جائے گی جیسے" چاچا جی بولے.

میں اٹھا اور تھوڑی دیر چاچا جی کی طرف پیٹھ کر کے کھڑا رہا کہ ان کو میرے گورے کسے چوتڑ ٹھیک سے نظر آئیں. كنكھيو سے پیچھے دیکھا تو چاچا جی میرے چوتڑوں پر نظر گڑاكر دیکھ رہے تھے.

میں فر لینا کے پاس بیٹھ گیا اور ہم دونوں مل کر چاچا جی کے لن سے کھیلنے لگے.

"بہت بڑا ہے لینا، نو دس انچ کا ہو گا، تیری چوت کو تو چیر دیا ہوگا کل اس نے" میں نے لینا سے کہا.

"ہاں بادشاہ، جان نکال دی پر تیری قسم کیا لطف آ رہا تھا اس سے چدنے میں" لینا بولی.

"یہ سپاڑا تو دیکھ، ٹماٹر ہے ٹماٹر"

"تو چوس لو نا، کل سے تو رريا رہے ہو" لینا بولی. میں نے جھٹ منہ کھول کے سپاڑا مںہ میں بھر لیا اور چوسنے لگا.

"آہ .... چوس میرے بیٹے .... مست چوستا ہے تو" چاچا جی میرا سر پکڑ کر بولے.

"چھوڑو جی اب، اب میں چوسوگي" لینا بولی.

"نہےں ٹھہر ذرا ٹھیک سے مکمل چکھنے تو دے، دیکھ کیسا مست ڈنڈا ہے، ایک دم گنا ہے گنا" کہہ کر میں نے چاچا جی کا لن ان کے پیٹ سے سٹايا اور اس کا نچلا حصہ چاٹنے لگا. چاچا جی کی سانس زور سے چلنے لگی. "کیا جادو ہے انیل تیری زبان میں ... بہو .... تیرا یہ گھر والا بھی بڑا رسیا لگتا ہے .... آہ ... اور چاٹ بیٹے ... اوپر وہاں تھوڑا اور .... ہاں ... بس ادھر ہی ..... آہ .... سالا مست لوڈا ہے، لن چوسنے کا فن جانتا ہے ... پہلے پتہ ہوتا تو اس کو کب کا چود دیا ہوتا میں نے "چاچا جی مست ہو کر اوپر نیچے ہونے لگے
لینا نے لن مجھ چھین کر اپنے ہاتھ میں لیا اور بازو سے چاٹنے لگی. فر مکمل منہ میں لے لیا اور منہ اوپر نیچے کرکے لن چوسنے لگی.

"اوہ ... اوہ ... کیا چوستی ہے یہ هرامجادي رنڈی .... ارے تیری چاچی کو بھی سیکھنے میں مهنا لگ گیا تھا، دم گھٹ کر گو گو کرنے لگتی تھی ... آہ ..."

لینا نے لن منہ سے نکالا تو میں نے اسے منہ میں لے لیا. فر منہ کھول کر پورا لن نگلنے کی کوشش کرنے لگا.

"یہ آپ کا بھتیجا بھی کم نہیں ہے چاچا جی، دیکھئے کس طرح لن نگلنے کی کوشش کر رہا ہے. انیل میرے سےيا، اتنا بڑا لنڈ چوسنا تیرے بس کی بات نہیں ہے" لینا نے طعنہ مارا.

چاچا جی کمر اچكا رہے تھے، میرے منہ میں لن پیلنے کی کوشش کر رہے تھے "ارے چوسنے دے بہو، بہت اچھا چوستا ہے یہ چھوكرا ... سیکھ جائے گا جلدی .... کیا سالے بدمعاش حرامی ہو تم دونوں ... آج تم دونوں کو چود دوں گا ... سالے هراميو ... بستر پر پاس پاس لٹا کر آج دونوں کو چودوںگا "

"ہاں چاچا جی، چود دینا آج فر سے ... میری تو چوت فر كلبلا رہی ہے ... پہلے آپ کے گنے کا رس پيےگے .... فر چدوایںگے" لینا بولی اور مجھ سے لن چھین کر چوسنے لگی.

ہم نے باری باری چاچا جی کا لن چوسا اور ان کو بہت دیر ترسايا. لینا اس میں ماہر تھی، میں بھی سیکھ رہا تھا، چاچا جی جھڑنے کو آتے تو ہم رک جاتے تھے.

"سالے مادرچود بھوسڑيوالے .... چوسو نہ .... ابے هراميو .... جان بوجھ کر تڑپا رہے ہو اپنے چچا کو .... آج گاڑھی ملائی چكھاوگا تم دونوں کو .... یہ جو مال ہے وہ سب کے .... نصیب میں نہیں .... ہے ... انیل میری جان .... چوس لے نا بیٹے ... تو ہی چوس لے .... تیری یہ رنڈی بیوی تو سالی هرامن ہے .... آہ .... اوہ "

لینا نے میرے کان میں آہستہ سے کہا "جھڑا دوں یا رک جاؤں؟ بہت مست کھڑا ہے، گھوڑے کے لن جیسا، اب مروا لو، بہت مجا آئے گا"

میں نے انکار کر دیا "مر جاؤں گا، ایک بار جھڑ جانے دو چاچا جی کو، فر سہ لوں گا" دھیرے سے بولا.

"اب چوس ڈالو میرے بچو ... بہو .... اب نہیں چوسا تو پٹک کے تیری گانڈ مار لوں گا ماں قسم" چاچا جی مچل کر بولے. لینا نے اشارہ کیا اور میں نے چاچا جی کا لن جتنا ہو سکتا تھا اتنا منہ میں بھر لیا. فر زبان ان سپاڑے پر رگڑ رگڑكر چوسنے لگا

لینا بولی "میری گانڈ ماریں گے؟ راہ دیکھئے چاچا جی، میں کیوں گانڈ مرواو؟ نہیں بابا، میں تو بس چدواوگي. گانڈ کا بہت شوق ہے چاچا جی؟"

چاچا جی میرے سر کو پکڑ کر اوپر نیچے ہونے لگے "ہاں ... مجا آتا ہے ... گانڈ جس طاقت سے ... لن کو پكڑتي ہے .... مزہ آ جاتا ہے .... تیری چاچی کی بہت ماری ہے میں نے ... اب سالی ڈھیلی ہو گئی ہے ... ماں قسم کوئی نئی کنواری گانڈ مل جائے تو .... آہ .... آہ .. چوس انیل ... ایسے ہی چوس میرے بادشاہ "

"تو انیل کی مار لو چاچا جی، میرے سے کم نہیں ہے، ایک دم گوری گوری اور کسی ہوئی ہے، مجا آیگا آپ کو، سوچو اگر آپ کو آپ کے بھتیجے پر چڑھ کر اس کی مار رہے ہو تو کیسا لگے گا" لینا نے ان کو اکسایا.

"ہاں ... انیل کی بھی لاجواب ہے .... اب دیکھی تو سوچا کہ کیا گوری گوری گانڈ ہے اس لڑکے کی ..... سالا گانڈو لوڈا .... پہلے ظاہر کرتا تو .... بچپن میں ہی چود ڈالتا سالے کو .... میرے یہاں آکر رہتا تھا چھٹیوں میں .... آہ ... اوہ ... اوہ ... اوہ ... "کرکے کسمسا کر چاچا جی جھڑ گئے. ان گھی جیسے ویرے سے میرا منہ بھر گیا. میں چکھ چکھ کر کھانے لگا اور ساتھ ہی ان کا سپاڑا جیبھ سے رگڑتا رہا.

"بس بیٹے .... بس ... اب مت کر .. ارے کیسا تو بھی ہوتا ہے ... بہو ... بہو دیکھ نہ اس کو ... زبان رگڑ رہا ہے نالائق ... ارے برداشت نہیں ہوتا میرے بیٹے .... چھوڑ نا .. "چاچا جی اپنے لن کو میرے منہ سے نکالنے کوئی کوشش کرنے لگے، ان کے جھڑے لن کو میری جیب کی مالش برداشت نہیں ہو رہی تھی.

"چوسنے دو چاچا جی، کب سے بے چارہ آس لگائے تھا، ابھی مستی میں ہے، ابھی مت ٹوكو، مچل جائے گا تو کاٹ کھاتا ... ایک بار ایسے ہی میری بر چوستے ہوئے میرے دانے کو رگڑ رہا تھا ... میں نے منع کیا تو چوت کو ہی کاٹ لیا، دو دن درد رہا "لینا ان کو ڈراتے ہوئے بولی. اصل میں بات جھوٹی تھی، میں ایسا کبھی نہیں کرتا لینا کے ساتھ!

پر چاچا جی پر اس کا اثر ہوا، وہ چپ چاپ 'سی' 'سی' کرتے ہوئے بیٹھ گئے، میں نے من بھر کے ان کا ویرے پیا اور بوند بوند نچوڑ لی.

"واہ ... بھتیجے کے لاڑ دلار چل رہے ہیں، اسے ملائی کھلائی جا رہی ہے، چلو اچھا ہوا، میں بھی کہوں کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ بہو پہ اتنی محبت جتا رہے ہو اور بیچارے بھتیجے کو خشک خشک چھوڑ دیا کل رات "چاچی کی آواز آئی. وہ نہا کر براہ راست ہمارے کمرے میں چلی آئی تھیں.

چاچی بھی لینا کی طرح ہی ادھنگي آئی تھیں. ایک برا اور پیںٹی پہن لی تھی. پر کیا برا تھا، ایک دم تنگ اور کسی ہوئی. ان ناریل جیسے بڑے بڑے ممے برا کے كپو میں سما نہیں رہے تھے، جب کہ برا کافی بڑے سائیز کی تھی. پیںٹی بس ان کی بر کی لکیر کو اور دونوں چوتڑوں کے بیچ کی کھائی کو ڈھکے تھی، ان کے بڑے بڑے پہاڑ جیسے چوتڑوں کو باقی حصہ صاف دکھ رہا تھا. اور کیا بدن تھا چاچی کا، چیکنا، مكھملے، مانسل، کندن جیسا دمکتا ہوا
آج بہت دنوں میں ایسی سجی ہو بھاگوان، کیا بات ہے؟ یہ برا اور پیںٹی نئی لگتی ہیں، پہلے کبھی دیکھے نہیں" چاچا جی بولے.

"اب تم کو تو فرك پڑتا نہیں، تم تو براہ راست چڑھ جاتے ہو، پر میں نے سوچا کہ بچوں کو ذرا ٹھیک سے اپنا جوبن دكھاو، نہیں تو وہ سمجھتے ہوں گے کہ یہ کہاں کی مٹللي سٹھاني ہے. کل رات انیل بھی مجھے مکمل دیکھنے کی ضد کر رہا تھا، میں نے کہا اب دن میں ہی دكھاوگي ٹھیک سے. گزشتہ مهنے خریدے تھے میں نے یہ کپڑے، کیسی لگتی ہوں میں انیل بیٹے؟ تجھے چاچی کو دیکھنا تھا نہ؟ لے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر لے "چاچی بولیں

"چاچی .... آپ تو .... اب کیا کہوں ...." میں بولا اور ان سے لپٹ گیا.

"ہاں چاچی، بہت مست دکھ رہی ہیں آپ، میں تو کب سے کہہ رہی ہوں انل سے کہ اصلی مال چاہتے ہو تو چاچی کے پاس جاؤ" لینا چاچی کے پاس آکر بولی.

میں چاچی کے بدن کا جو حصہ سامنے آئے، وہ چومنے لگا. برا میں بھرے ان ممے دبایے اور ان کے بڑے بڑے چوتڑوں کو دبانے لگا.

لینا نے چاچی کی دونوں چوچیوں کو مٹھی میں لے کر اٹھایا جیسے وزن ناپ رہی ہو. "چاچی، یہ تو دو دو کلو کے پپیتے جیسے لگتے ہیں، کیا ناپ ہے آپ کا؟ اتنی بڑی برا ملتی ہیں مارکیٹ میں؟

"یہ بیالیس سائیز کی ہیں بیٹی، کپ ڈی ڈی ایک دکان میں نظر گئی تھیں تو اٹھا لائی. تیرا تو اڑتيس ناپ گا، ہے نا، مست کسی چھاتیاں ہے تیری آخر گرم جوانی ہے"

"چاچی، اصل میں چھتیس ہیں، ٹائیٹ ہے اسلیے آپ کو لگ رہا ہوگا. آپ ہی خود دیکھ لو" لینا نے اٹھا کر چاچی کا ہاتھ اپنی برا پر رکھ لیا. چاچی دبانے لگیں، فر لینا کو چومنے لگیں. "بڑی پیاری ہے تو لینا، اسيليے تو تیرے چاچا جی دو دنوں سے عجیب سی حرکت کر رہے ہیں. آ ادھر آ، میرے پاس بیٹھ، تجھے ٹھیک سے دیکھوں تو" کہہ کر چاچی لینا کو لے کر پل پر بیٹھ گئیں، لینا کو گود میں بٹھا لیا. فر دونوں میں مستی کی چوماچاٹي ہونے لگی. کبھی چاچی لینا کی چھاتیاں دباتي کبھی پیںٹی میں ہاتھ ڈال کر بر کو كھودتي. لینا تو بس ان مموں پر ٹوٹ پڑی تھی، برا کے اوپر سے ہی چاچی کے نپل چوس رہی تھی.

میں تنا لن لے کر ان کے پاس بیٹھا تھا. ذہن ہو رہا تھا کہ لینا کو بازو میں کرکے چاچی پر چڑھ جاؤں. چاچی میری حالت جان کر مجھے اور ترسانے پر جٹ گئیں. نیچے لیٹ کر انہوں نے اپنی ٹاںگیں فیلا دیں اور بولی "لینا بٹیا، دیکھ کیسی حالت ہو گئی ہے تجھے دیکھ کے، کل تیرے مرد نے مجھے بہت خوشی دی پر تو کوئی کم نہیں ہے" اور انہوں نے پیںٹی کی پٹی بر پر سے كھسكاكر انگلی سے اپنی چوت کھولی اور لینا کو دکھائی.

"ه یہی چاچی، کتنی پیاری ہے اور کتنی بڑی .... بہت میٹھی نظر آرہی ہے چاچی ... تبھی کل انیل کہہ رہا تھا کہ رات بھر چاسني پی کر آیا ہے"

"تو تو بھی پی لے، تیرا بھی حق ہے، آ جا بیٹی ... یہ لے" کہہ کر چاچی نے پیںٹی اتار دی. لينانے منہ ڈال دیا اور چوسنے لگی.

'آہ ... ارے انیل ... میری کب سے تمنا تھی .... جب سے بہو کو دیکھ ہے لگتا تھا کہ کب اسے اعضاء سے لگاو ... تو یہاں آ نا، ان کو دیکھ ... لے میں برا اتار دیتی ہوں "

چاچی نے برا اتاری تو ان کے ناریل جیسے ممے لٹكنے لگے. کھجور سے نپل تھے اور اجو بازو کے بھورے گولے چائے کی تشتری جیسے بڑے تھے. میں نے منہ میں لے لیا اور چوچي دبا دبا کر چوسنے لگا.

چاچا جی لن مٹھی میں لے کر اوپر نیچے کر رہے تھے، اب وہ پھر سے کھڑا ہونے لگا تھا. وہ سرک کر لینا کے پاس آئے اور اس کی پیںٹی كھسكانے کی کوشش کرنے لگے. لینا نے ان کا ہاتھ جھٹک دیا.

"بڑی هرامن ہے، سالی گانڈ دیکھنے بھی نہیں دیتی، مارنے کیا دے گی" پیںٹی کے اوپر سے ہی لینا کے چوتڑ دبا کر چاچا جی بولے.

لینا چاچی کی بر سے منہ اٹھا کر بولی "چاچا جی میری گانڈ تو آپ کو نہیں ملے گی، کم سے کم آج تو نہیں، آپ تو چاچی کی روز مارتے ہوں گے نا، پھر کیوں مستی چڑھ رہی ہے آپ کو"

"ارے بیٹی، میری تو مار مار کے چوڑی کر دی ہے انہوں نے، اب کوئی جوان کوری گانڈ چاہیے انکو" چاچی لینا کے سر کو جاگھي میں دبا کر هچكتي ہوئی بولیں.

"نہیں چاچی، آپ کی گانڈ سچ میں مست ہے، سپنج کے پہاڑ ہیں پہاڑ. کل رات بہت مجا آیا مارنے میں ذرا دكھايے نہ ٹھیک سے"

چاچی نے لینا سے کہا "بیٹی اٹھ ذرا، اس لڑکے کے دماغ کی بھی کردوں" انہوں نے لینا کو نیچے سلايا اور اس کے اوپر الٹی لیٹ گئیں. لینا کے منہ میں اپنی چوت دی اور چوتڑ ہلا کر بولیں "لے، دیکھ لے، منہ مارنا ہے تو وہ بھی کر لے"

چاچی کے دو چوتڑ یعنی بڑے بڑے رسیلے تربوز تھے. میں انکو چاٹنے اور چومنے لگا. فر گانڈ کھول کر ان کا سوراخ چاٹنے لگا، زبان بھی اندر ڈالی.

لینا نیچے سے بولی "چاچا جی، آج آپ کو نہ چاچی کی گانڈ ملے گی نہ میری، آپ تو اور کوئی ڈھونڈ لو."

چاچی جھلا کر اپنے شوہر سے بولیں "عجیب آدمی ہو، وہ انیل کی گانڈ نہیں دکھ رہی ہے؟ ارے اتنی گوری گوری اور ہموار تو عورتوں کی بھی نہیں ہوتی. تم کو تو گانڈ چاہیے نا، فر یہ تو ہے تمہارے سامنے."

چاچا جی میرے چوتڑوں پر ہاتھ فرانے لگے. "ہاں بھاگوان، میں نے دیکھا، بڑی مست ہے، میں تو کل سے دیکھ رہا ہوں، بہو بھی ابھی تھوڑی دیر پہلے بول رہی تھی کہ مار لو، میں نے سوچا سالی چدیل مذاق کر رہی ہے"

"تو لے لو نا، انیل منع تھوڑے کرے گا اپنے چاچا جی کو، آخر بچپن میں گودی میں کھلایا ہے اس کو، اور تمہارا لن نہیں چوسا اس نے ابھی تک، تمہارا لن بھا گیا ہے اس کو"

چاچا جی جھک کر میرے چوتڈ چومنے لگے. کبھی چاٹتے، کبھی ناک لگا کر سوگھتے. پھر اپنے لن کو میرے چوتڑوں پر رگڑنے لگے. "آہ ... بڑی مست ہے رے انیل ... میرا لؤڑا دیکھ ... سالا ایک منٹ میں کیسے تن گیا فر سے .... بیٹے .... مارنے دے گا؟"

میں نے کچھ بولتا اس کے پہلے لینا بول پڑی "مار لو نا چاچا جی، آپ کے حق کی ہے، سگے بھتیجے کی، آپ کو نہیں دے گا تو کس کو دے گا؟ ... ویسے سب کو نہیں دیتا میرا سےيا، بڑی سنبھال رکھتا ہے چاچا جی"

چاچا جی نے منہ میں انگلی لے کر گیلی کی اور میری گانڈ میں انگلی کرنے لگے. میں نے گانڈ سکوڑ لی. "واہ ... بڑی مست ٹائیٹ گانڈ ہے انیل تیری ... مار لوں کیا بیٹے .... اب نہیں رہا جاتا رے .... بہو نہیں مارنے دے رہی ہے ... تو ہی مروا لے ... ارے کیا سوراخ ہے تیرا .... ملائم اور گلابی "کہہ کر پھر میرے سوراخ کو چوسنے لگے، ان کی زبان اب اندر جانے کو بے تاب تھی.

"ارے کیوں بار بار پوچھ رہے ہو، اس نے منع کیا ایک بار بھی؟ مار لو نا، نہیں مروايےگا تو میں دیکھ لوں گی اس کو" چاچی بولیں.

چاچا جی طیش میں آکر میرے اوپر چڑھ کر میری گانڈ میں لن ڈالنے کی کوشش کرنے لگے. ان کا بڑا سپاڑا میرے مقعد کے چھید کو کھولنے کی کوشش کر رہا تھا. مجھے درد ہوا تو میں 'سی' 'سی' کرنے لگا.

"ارے کیسے بے رحم ہو جی، کچھ لگا تو لو، یہ کیا چوت ہے جو ایسے ہی ڈال دو گے؟ تمہارے بھتیجے کی کوری گانڈ ہے" چاچی بولیں.

چاچا جی جا کر تیل کی شیشی لے آئے. لینا بولی "چاچا جی، تیل سے کام نہیں چلے گا، آپ کو بہت بڑا ہے، میری مانو تو جا کر فرج میں سے مكھكھن ڈبہ لے آؤ، مست سٹكےگا آپ کا لن"

چاچا جی اٹھ کر چل دیے. لینا بولی "وہ اوپر رکھا ہے، سٹیل کا ڈبا ہے، گھر کا مكھكھن ہے" چاچا جی جھٹ سے اٹھ کر چل دیے.

میں بولا "لینا، ڈر لگتا ہے، چاچا جی فاڑ نہ دیں میری"

چاچی نے میرا لن ٹٹولا اور ہنسنے لگیں. "تیرے کو ڈر لگتا ہے تو یہ کیسے مست اچك رہا ہے؟ اب نكھرا مت کر، سچ تیرے چاچا جی کا لن کمال کی چیز ہے، جو ایک بار لیتا ہے، فدا ہو جاتا ہے"

چاچا جی واپس آئے اور میری گانڈ میں مكھكھن چپڑنے لگے. "ارے یہ کیا ذرا سا چپڈ رہے ہو، دو چار لودے بھر دو، ذرا اندر تک جائے تب تو کام ہو گا، تمہارا اتنا طویل ہے، گہرا گا انیل کی گانڈ میں، بغیر مكھكھن کے ماروگے تو فٹ جائے گی بیچارے کی" چاچی بولیں.

چاچا جی نے تین چار لودے بھر دیے میری گانڈ میں. لینا چاچی کے نیچے سے نکل آئی. "ارے بیٹی، اور چوس نہ میری بر، ابھی تو پانی نکلنا شروع ہوا ہے، بہت پلانا ہے تجھے اب"

"چاچی، بس ابھی چوستی ہوں، پہلے ذرا دیکھوں تو کہ انل کیسے لیتا ہے. میں تو تالی بجا کر هسوگي جب یہ چللايےگا اس کو جب مجھے چودتے ہیں تو یہ مزے لیتا ہے، آج میں لوں گی"

"نہےں رانی، پر تجھے تو مجا آتا ہے ان سے چدنے میں" میں نے کہا تو لینا بولی "اور تم کو نہیں آ رہا ہے، بن رہے ہو پر دل میں لڈو فوٹ رہے ہیں"

چاچا جی اپنے لن پر مكھكھن رگڑكر تیار ہوئے تو لینا نے مجھے اودھا پلنگ پر پٹک دیا. میرا سر اٹھا کر چاچی کی چھاتی پر رکھ دیا. "چاچی، آپ اس کو اپنی چوچي چسوا دو، یعنی منہ بند رہے گا اس کا. چلو چاچا جی، ڈال دو میرے سےيا کی گانڈ میں اپنا یہ موسل"
چاچا جی میرے پیچھے بیٹھ کر اپنا سپاڑا میرے مقعد میں پیلنے لگے. میں نے گدا ڈھیلا چھوڑا تو ذرا سا اندر ڈھس گیا. "ایسے ہی بیٹے، ڈھیلا چھوڑ تو ابھی ڈالتا ہوں"

سپاڑے سے مجھ کو درد ہو رہا تھا تو میں نے تھوڑا 'آہ' 'اف' کیا. چاچی نے اپنی چوچي میرے منہ میں ٹھوس دی اور بولی "ڈالو جی، اب یہ چپ رہے گا"

چاچا جی نے زور لگا کر سپاڑا میرے حلقے کے پار کر دیا، میں گو گو کرنے لگا. لینا پیغامات اٹھی 'یہ ہوئی نا بات، اب دیکھو کس طرح تڑپ رہا ہے، جب اس کے اس دوست نے میری ماری تھی تو مجھے بھی دکھا تھا، تب یہ ہنس رہا تھا. "

چاچا جی نے لن پیل کر تین چار انچ اندر کر دیا. میں سر اٹھانے کی کوشش کرنے لگا، پر چاچيجي نے کس کے اسے دبایے رکھا.

"تیری قسم بہو، بڑی ٹائیٹ گانڈ ہے لونڈے کی. اچھا لگ رہا ہے بیٹے؟"

لینا تنك کر بولی "چاچا جی، اس سے نے پوچھو، میں کہہ رہی ہوں کہ بہت مستی میں ہے انیل. آپ تو مکمل ڈال دو"

چاچا جی نے زور لگا کر پورا لن میری گانڈ میں اتار دیا. میں ہاتھ پاؤں مارنے لگا تو لینا میرے ہاتھوں پر بیٹھ گئی اور چاچينے میری کمر کس کے پکڑ لی. "مارو جی مارو، ابھی مستی سے گٹر گٹر کرنے لگے گا کبوتر جیسے"

چاچا جی لن اںدر باہر کرنے لگے. مجھے اب مزا آ رہا تھا. درد کے ساتھ گانڈ میں مست گدگدی ہو رہی تھی. میں کمر ہلانے لگا تو چاچی بولیں "بس بیٹی، چھوڑ دے، اب تو خود مروايےگا یہ رنڈی جیسا" میرے منہ سے چوچي بھی نکال لی.

میں 'آہ' 'اوہ' 'ہاں چاچا جی' کرنے لگا. چاچا جی دھیرے دھیرے لن پےلتے ہوئے بولے "مزا آیا بیٹے"

"ہاں چاچا جی .... بہت مست ہے آپ کا .... ماريے نا ... درد بھی ہو رہا ہے ... یہ مار ڈالے گا مجھ کو .... پر اچھا لگ رہا ہے چاچا جی ... ہاں .. . آہ ... اور چاچا جی ... اور ... "میں بولا.

"یہ بات ہوئی نا، یہ لو بیٹے" کہہ کر چاچا جی جور سے لن پیلنے لگے. لینا سے بولے "واقعی مست ٹائیٹ گانڈ ہے تیرے شوہر کی، بہت شکریہ بیٹی، تیری وجہ سے مجھے یہ گانڈ ملی"

"بدلے میں بھی کچھ لوںگی چاچا جی" لینا بولی.

چاچا جی مستی میں تھے، جھٹ سے گلے سے چار تولے کی سونے کی چین نکالی اور دے دی. لینا نے لے کر رکھ لی اور بولی "یہ تو ٹھیک ہے چاچا جی، پر اب آج رات مجھے مکمل چودنا پڑے گا، صرف آپ اور میں، ایک منٹ کو نہیں چھوڑوگي میں آپ کو، اور جو كهوگي کرنا پڑے گا"

چاچا جی هچك هچك کر میری گانڈ چودتے ہئے بولی "تو جو کہے گی بیٹی وہ کروں گا"

"اب آپ ایسا کرو کو انیل پر لیٹ جاؤ اور اس کو باہوں میں لے لو، ایسے دور سے بیٹھے بیٹھے کیا مار رہے ہو، آخر آپ کا سگا بھتیجا ہے، پیار سے بدن سٹاكر مارو، چممے لے لے کر مارو" لینا بولی.

چاچا جی کو بات جچ گی، وہ میرے اوپر لیٹ گئے اور اپنے ہاتھوں اور پیروں سے میرے بدن کو لپیٹ کر میری گردن چومتے ہوئے میری مارنے لگے. فر میرا سر گھماکر میرے ہوںٹھ اپنے ہوںٹھوں میں لیکر چوسنے لگے. میں نے بھی اپنی زبان ان کو دے دی چوسنے کو.

ادھر چاچی اور لینا گرم ہو کر ایک دوسرے کی بر چوسنے لگیں. بر چوستے ہوئے وہ ہمیں دیکھتی جاتیں.
بیٹی دیکھ ... وہ انیل کی گانڈ کیسی چوڑی ہوتی ہے جب یہ لن باہر کھینچتے ہیں ... دیکھا ... ایسا لگتا جیسے اب پھٹی اب پھٹی"

"ہاں چاچی ... پر مضبوط گانڈ ہے میرے انیل کی، چاچا جی کے لن کو آرام سے کھا لے گی. انل بادشاہ .... مجا آ رہا ہے؟"

میں بولا "ہاں رانی ... بہت مجا آ ... رہا ہے ... پیٹ تک جاتا ہے لن .... چاچا جی کا .... جواب ... اور پےليے چاچا جی .... کس کے .. ہاں چاچا جی .... ہاں .... بہت مست چاچا جی .... اوہ ... اوہ ... اب سمجھا لینا .... کیوں دیوانی ہے ... آپ کے لنڈ کی .... چود ڈاليے چاچا جی .... چود ڈاليے مجھے .... آپ کا ہی بھتیجا ہوں ... آپ کیا پیارا ہوں چاچا جی .... ماريے چاچا جی .... چودئے اور ... آہ ... اوہ ... "

"ہاں بیٹے ... سالے مادرچود گانڈو ... بہت پیارا ہے تو ... مجھے لگا تھا کہ ... صرف تیری بہو ایسی .... چھنال ہے .... تو بھی کم چودو .... نہیں ہے ... سالی کیا گانڈ پائی ہے .... لن کو ایسے پکڑ رہی ہے .... آہ ... آہ .... مجا آ گیا میرے بچے ... سالے فاڑ دوں گا آج تیری چود چود کے ... چوڑا بھوسڑا بنا دوں گا .... ایک دم فكلا کر دوں گا ... تیری گانڈ کی بر بنا دوں گا ... رنڈی کی بر جیسی چوڑی کر دوں گا .... آہ ... اوہ ... "اور چاچا جی جھڑ گئے. جب وہ هافتے هافتے میری پیٹھ پر لست پڑے تھے تو میں سر گھما کر ان کے ہونٹ چوسنے لگا. بڑا مجا آ رہا تھا، اچھا لگ رہا تھا کہ چاچا جی کو میں نے اتنا سکھ دیا.

چما توڑ کے میں نے پوچھا "کیسی لگی میری گانڈ چاچا جی؟ آپ کو سکھ دیا کہ نہیں اس نے"

"تو تو میرا جان من ہے، انیل، میرا پیارا ہے .... ماں قسم .... کیا لطف آیا تیری گانڈ مارنے میں .... میں نہال ہو گیا میرے بچے" چاچا جی جور جور سے سانس لیتے ہوئے بولے. میرا لن بھی کس کر تننا گیا تھا.

"اب اس کا کیا کریں" لینا نے میرا مچلتا لن پکڑ کر کہا.

چاچی بولیں "میں تو ابھی چوس لوں پر یہ کام ان کا ہے، كيوجي، آپ کے بھتیجے نے آپ کو اتنا سکھ دیا، اسکا لن نہیں چوسوگے.

"ابھی چوس دیتا ہوں میری جان، میں تو خود کہنے والا تھا." چاچا جی بولے.

"بعد میں چوس لینا چاچا جی، اب آپ کی اور آپ کے بھتیجے کی محبت محبت شروع ہو ہی گئی ہے تو ایسا کرتے ہیں کہ اب میں چاچی کو اپنے کمرے میں لے جاتی ہوں، دیکھتی ہوں کہ آخر ان کی بر کتنا پانی چھوڑتی ہے دو گھنٹے میں. اور آپ اور انل مل کر گھنٹے دو گھنٹے بھر مستی کر لو "لینا بولی.

چاچی کو بات جچ گئی. وہ اٹھ کر لینا کے ساتھ چل دیں. مڑ کر بولیں "ذرا اچھے سے محبت کرنا میرے بچے سے، نہیں تو بس خود چڑھے رہو گے اور اس کو کچھ نہیں کرنے دو گے"

"نہیں نہیں بھاگوان، میں انیل کا پورا خیال رکھوں گا" میرے لن کو چومتے ہوئے چاچا جی بولے.
چاچی اور لینا جانے کے بعد چاچا جی مجھ چپٹ کر میرے چممے لینے لگے. "یار انیل، تو تو چھپا رستم نکلا، کیا گانڈ پائی ہے تو نے، ماں قسم، میں نے کئی گاڈے ماری ہیں پر تیرے جیسی نہیں تھی"

میں نے بھی چاچا جی کا لن پکڑ کر کہا "چاچا جی، آپ کو سچ بتاوں، میں نے بھی گانڈ مراي ہے، زیادہ نہیں، دو تین بار، جب میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہوتا ہوں تو لینا بہک جاتی ہے، جب وہ دوست کی بیوی کے ساتھ عشق کرتی ہے، تو مجھے بولتی ہے کہ تم لوگ بھی ایسے ہی مستی کرکے دکھائیں. زیادہ تر ہم لن چوس کر کام چلا لتے ہیں پر کبھی کبھی لینا مچل جاتی ہے، بولتی ہے کہ چلو ایک دوسرے کی گانڈ مارو، تب کرنا پڑتا ہے. بعد میں مجھے مجا آنے لگا پر فر بھی میں نہیں مرواتا تھا، لینا مسلسل کرے تو ہی مرواتا تھا. پر اپلا لن دیکھا تب سے گانڈ بہت مچل رہی تھی، آج سکون ملا "

"فکر مت کر بادشاہ، آج اتنی ماروںگا تیری کہ تیری گانڈ کو مکمل خوش کر دوں گا" کہہ کر چاچا جی میری جیب چوسنے لگے. چوماچاٹي سے ان فر سے کھڑا ہونے لگا. میرے لن کو پکڑ کر بولے "یار بہت رسیلا لگتا ہے، چوسنے کا من ہوتا ہے"

"چوس لیجئے چاچا جی، آپ کا ہی ہے پر ... آپ ... یعنی برا مت مانیں تو ... میں آپ کی گانڈ ماروں؟ بہت جم کے کھڑا ہے، آپ اگلی بار چوس لینا"

"مار لے میرے بچے مار لے پر تجھے مزا آئے گا؟ تو لینا جیسی مست ملائم گاڈے مار دیتی ہے تو میری تو ذرا کڑک لگے گی تجھے"

"تبھی تو مارنی ہے چاچا جی، آپ کے چوتڑ کیا کسے ہوئے ہیں، کثرت سے ایکدم سخت ہو گئے ہیں، بہت دل ہوتا ہے میرا"

"تو مار لے میری جان، پر جھڑنا نہیں، مجھے ذائقہ ہے تیری ھٹی کریم کا" کہہ کر چاچا جی لیٹ گئے. میں نے ان کی گانڈ کو سہلایا، واقعی سخت اور گوشت پیشیوں سے بھری ہوئی تھی. میں نے مسئلہ اور دبایا اور پھر زبان سے چہٹا. چاچا جی کمر ہلانے لگے "ارے میرے بادشاہ .... مجا آ گیا رے ... تیری زبان تو جادو کرتی ہے جادو ... چاٹ نا"

میں زبان رگڑ رگڑكر چاچا جی کی گانڈ چاٹنے لگا. فر زبان کی نوک لگا کر ان کے چھید کو گدگدايا. چاچا جی مستی سے اوپر نیچے ہونے لگا. میں نے مكھكھن انگلی میں لیا اور چاچا جی کی گانڈ میں گھسیڑ دی. گاںد ایکدم ٹائٹ تھی.

"چاچا جی، یہ تو ٹائیٹ ہے بہت ... ایک بات پوچھو چاچا جی .... آپ نے مرايي ہے کیا کبھی؟" میں نے پوچھا.

"نہیں بیٹے، آج پہلی بار ہے، ویسے گانڈ ماری ہے ایک دو لوڈو کی .... تیری چاچی جب مےکے گئی تھی تب گاؤں کے ایک لونڈے کو پکڑ لیا تھا ... کسی عورت کو پالے تو تماشا ہو جاتا ... بڑے پیار سے مرواتا تھا وہ چھوكرا .... پر سالا بعد میں گاؤں چھوڑ کے شہر چلا گیا پڑھنے ... اس کے بعد نہیں ماری، تیری چاچی ہی مروانے کو مان گئی ..... مےکے جانا بھی بند کر دیا .. ... تو مار نا ... تیری زبان نے بہت مست کیا ہے میری گانڈ کو .... اب چود ڈال "

میں نے چاچا جی کی گانڈ میں اور مكھكھن لگایا اور پھر اپنا لن ڈال دیا. لن کا سپاڑا جاتے ہی چاچا جی "ہاں انیل .... ڈال بیٹے .... مکمل ڈال دے" کرنے لگے.

چاچا جی کا گانڈ مست ٹائیٹ تھی، شاید سچ میں پہلی بار مرا رہے تھے. پر موڈ میں تھے اس لئے اپنی گانڈ ڈھیلی کر کر کے انہوں نے مکمل لے لیا.

"آ جا بیٹے، چڑھ جا مجھ پہ، ... آ اور پاس آ" چاچا جی بولے. میں چاچا جی پر سو گیا اور اپنے پاؤں اور ہاتھ ان کے بدن کے ارد گرد لپیٹ کر ان کی گانڈ مارنے لگا.

"اها .... بہت اچھے میرے بیٹے ... مجا آ رہا ہے رے ... سالے گانڈو چھوكرے کیوں مراتے ہیں ... اب سمجھ میں آ رہا ہے ... جھڑ تو نہیں رہا ہے نا؟"

"ابھی نہیں چاچا جی .... ابھی تو مست کھڑا ہے ... آپ کی گانڈ بہت ٹائیٹ ہے چاچا جی ... کس کے پیار سے پکڑے ہوئے ہے میرا لؤڑا ... ارے یہ کیا ... ہیں ... . چاچا جی ... میں ... میں جھڑ جاوںگا .... "میں مستی سے چللایا. اب چاچا جی اپنی گانڈ سکوڑ سکوڑ کر میرے لن کو گائے کے تھن جیسے ده رہے تھے.

چاچا جی ہنس کر بولے "ہو گیا کام تمام؟ بیٹے، چل نکال لے جلدی دے، جھڑ مت اندر


میں نے پكك سے اپنا کھڑا لنڈ باہر نکالا. چاچا جی نے مجھ کو نیچے لٹايا اور لن کو چاٹنے لگے. "واہ دیکھ کیسا رسیلا لگ رہا ہے، لا اب دے دے اپنے ھٹی کریم مجھ کو"

چاچا جی نے سپاڑا منہ میں لے لیا اور چوسنے لگے. "اہ چاچا جی .... چوسيے چاچا جی .... اوہ اوہ" اب چاچا جی لن کو مٹھی میں پکڑ کر میری مٹھٹھ مار رہے تھے، ساتھ ہی سپاڑا چوستے جاتے.

میں جھڑ گیا. چاچا جی نے میرا مکمل واري زبان پر بھر لیا اور پھر منہ بند کرکے چکھ چکھ کر نگل گئے. ان کا لن اب تک پھر سے کھڑا ہو گیا تھا.

چاچا جی کے ساتھ میری چدائی گھنٹہ بھر اور چلی. اس بار وہ گھنٹے بھر تک میری مارتے رہے. من بھر کے ہر آسن میں انہوں نے میری ماری. آدھے گھنٹے تو مجھے ديوال سے سٹا کر کھڑے کھڑے مارتے رہے، بہت موڈ میں تھے. مجھ گانڈ فر سے نہیں مرايي انہوں، میرا لن چوس ڈالا، میرے ویرے کے لٹٹو ہو گئے تھے.

اس کے بعد ہم جو سوئے وہ براہ راست رات کو اٹھے. رات کو لينانے سب کے لیے بادام کا حلوہ بنایا. خاص کر چاچا جی کے لیے "چاچا جی، کھا لو اور لن کھڑا کرو فر سے. آج رات بھر آپ سے چدواوگي"

چاچا جی بولے "لینا رانی، آج رات بس میں اور تم. ایسا چودوںگا کہ کل اٹھ نہیں سکوگی"

"چاچا جی، وہ شرط یاد ہے نا؟ میں كهوگي وہ کرنا پڑے گا، آخر آج آپ کو کوری کوری گانڈ دلوايي میں نے آپ کے بھتیجے کی"

"ہاں ہاں بہو رانی، تیرے جیسے خوبصورت چھنال چدیل رنڈی کی بات نہیں مانوں گا تو کسے کی مانوں گا"

ہم سب نہانے گئے. لینا نے نہاتے وقت اس نے میری گانڈ میں برف بھر دیا اور کریم لگا دی "اس سے راحت ملے گی، گانڈ بھی فر سے ٹائیٹ ہو جائے گی. انل بادشاہ، بہت مزا آیا مجھ کو، تمہاری گانڈ اتنی اچھی ہے کہ میں کب سے سوچ رہی تھی کہ اس کو چودنے کے قابل لن ملنا چاہیے وہ مل گیا. تم کو مزا آیا؟ "

"ہاں رانی، بہت مزا آیا، سب تمہاری وجہ سے، تم نہ كهتي تو شاید میں خود نہیں مرواتا. چاچا جی کا لن واقعی متوالا ہے، میں بھی عاشق ہوگیا ان کا. چاچی کے ساتھ کیسی رہی تمہاری چدائی؟"

"ایک دم مست، سچ میں بر ہے یا شہد کی گھڑا، گھنٹے بھر میں کٹوری بھر رس پلایا مجھ کو چاچی نے. اور تم، میری چوچي سے چدوايا اهونے" لینا شوكھي سے نولي.

"کیا بات کرتی ہو؟"

"ہاں، میری چوچي کو اپنے بھوسڑے میں لے لیا، اتنا بڑا سوراخ ہے ان کا، آدھی چوچي اندر لے لی، بڑی رسیا ہیں چاچی. آج رات کو تم مزہ لے لینا، کل تو وہ جا رہے ہیں"

"تم رات بھر واقعی چدواوگي چاچا جی سے؟" میں نے پوچھا تو بولی "اور کیا، اور ترسا ترسا کر چدواوگي، جھڑ جاتے ہیں تو پھر نصف گھنٹہ لگتا ہے لن اٹھنے میں. مجھے تو ہر پل چدنا ہے، دیکھو آج رات کیا درگت کرتی ہوں جھڑنے نہیں دوں گی اس چودو آدمی کو، ترسا ترسا کر چدواوگي. آپ کے ساتھ کافی جھڑ چکے دوپہر کو، اب رات میں حساب لوں گی "
اس رات میںنے چاچی کے ساتھ کافی مزے کئے. زیادہ تر ان کی چوت چوسی، کیونکہ واقعی ان کی بر کے پانے کا ذائقہ لاجواب ہے. گانڈ بھی ماری پر صرف ایک بار. دوپہر کو چاچا جی کے ساتھ کی چدائی میں لن دو بار جھڑ چکا تھا.

لینا نے شاید چچا جی کو اتنا نچوڑا کہ صبح ان سے اٹھا بھی نہیں جا رہا تھا. بڑی مشکل سے اٹھ کر تیار ہوئے. ٹرین سے جاتے وقت لینا کو خوب اشرواد دے کر گئے. لینا نے جاتے وقت ان کی چین لوٹا کر کہا "چاچا جی، یہ لیجیے، میں نے تو مذاق میں رکھ لی تھی"

چاچا جی نے واپس لینا کو دے دی "پر میں نے سچ میں دی تھی بہو، اب رکھ لے اور تم دونوں اب ہمارے یہاں آنا، اب ہم سال بھر کو بیٹی کے یہاں جا رہے ہیں امریکہ، واپس آئیں گے تب بیٹے، تم دونوں آنا ہمارے یہاں . مزہ کریں گے، اب تو تم دونوں کے بغیر ہم کو نہیں سهايےگا. اور بیٹی تیرا وہ امرت جو تو نے کل پلایا، ایکدم مجا آ گیا "

چاچی بھی بولیں "یہ بہو تو ایکدم رت دیوی ہے بیٹے، تجھے بھی بہت خوشی دے گی اور ہم کو بھی"

ٹرین جانے کے بعد میں نے پوچھا "چاچا جی سے چدوايا رات بھر یا ان کو بر چسوايي جو امرت کی بات کر رہے تھے. میں تو سوچ رہا تھا کہ تو ان سے چدوایگی"

"اور کیا؟ پہلے ایک گھنٹہ چسوايي، وو ہی ضد کر رہے تھے کہ چکھنے دے بیٹی تیری گوری گوری بر کا ذائقہ، فر چدوايا. پر وہ اس امرت کی بات نہیں کر رہے تھے"

"تو؟" میں نے پوچھا.

"میں نے ان کو اپنا موت پلایا" لینا میرے کان میں بولی. میں اس کی طرف دیکھنے لگا.

"پہلے خوب چوت چسوايي اور ان لن سے کھیلتی رہی، پر چودنے نہیں دیا. جب رريانے لگے تو بولی کہ میرا موت پیو تو چدواوگي." کہہ کر لینا بڑی شوكھي سے میری طرف دیکھنے لگی.

میں بولا "کیسی چالو چیز ہے تو لینا! چاچا جی کو ایسا بولی؟ تم کیا کرو گی چدائی کی ہوس میں، کچھ نہیں کہا جاتا. کیا بولے وہ؟"

"وہ ایک دم سے راضی ہو گئے. میں نے تو مستی میں کہا تھا کہ دیکھیں کتنے فدا ہیں مجھپے پر جب انہوں نے فوری طور ہاں کہہ دی تو میں باتھ روم میں لے گئی. دو گھونٹ پلا کر میں تو رک گئی، پر ان کو اتنا اچھا لگا کہ مکمل پی گئے. اس کے بعد رات بھر میں چار بار پیا، علی الصبح تو وہیں بستر میں منہ کھول کر لیٹ گئے اور مجھے بولے کہ موت دے میرے منہ میں، فر چود ڈالا. پر انیل، میرا موت پیکر ان کا ایسا کھڑا ہوتا تھا کہ فر گھوڑے جیسے چودتے تھے. بہت مزا آیا میرے بادشاہ، چوت کی پیاس بالکل کم ہو گئی "

فر لینا بولی "پر جو مزہ دیا چاچا جی نے، لگتا ہے جلد ہی یہ آگ فر سے جاگ اٹھے گی. ہا یہی بادشاہ، بہت مجا آتا ہے ایسے گرم مردوں سے چدوانے میں"

"چاچا جی تو اب نہیں ہیں سال بھر، چل میں اپنے یار دوستوں کو بلوا لیتا ہوں اگلے ہفتے، تب تک تو آرام کر لے"

"انیل، وو تمہارے موساجي ہیں نا، دیپک موساجي نام ہے شاید"

"ہاں. ان کا کیا؟"

"میرے خیال سے اگلے مهنے ان کے یہاں گاؤں میں چلیں تو؟" لینا میری طرف دیکھ کر بولی.

"ارے پر تو نے ان کو کب دیکھا؟ وہ تو شادی میں بھی نہیں آئے تھے."

"چاچيجي کچھ بول رہی تھیں. ٹھیک سے کچھ بتایا نہیں پر جاتے جاتے مجھے کہہ کر گئیں کہ بیٹی اب میں اور تیرے چاچا جی تو نہیں ہیں سال بھر، نہیں تو تجھے مکمل ٹھنڈا کر دیتے تو ہمارے گاؤں آتی تو پھر دو منٹ کے بعد بولیں کہ انل سے کہو کہ دیپک warts کی یہاں لے چلو. بس اور کچھ نہیں بولیں، ہنس دیں. "لینا بولی.

"ٹھیک ہے میری جان، اگلے مهنے وہاں چلیں گے"

---- ختم شد ----