SS STORIES WORLD

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →

نشیلی آنکھیں

محبت سیکس کے بنا ادھوری ہے.

بینڈ باجا بارات

وہ دلہن بنی تھی لیکن اسکی چوت سے کسی اور کی منی ٹپک رہی تھی.

پہلا پہلا پیار

محبت کے اُن لمحوں کی کہانی جب انسان جذبات سے مغلوب ہوجاتا ہے.

میرا دیوانہ پن

معاشرے کے ایک باغی کی کہانی.

چھوٹی چوہدرائن

ایک لڑکے کی محبت کا قصہ جس پر ایک چوہدری کی بیٹی فدا تھی.

پھدی کی کہانیاں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
پھدی کی کہانیاں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 9 اکتوبر، 2022

عیاش۔ایک نئی کہانی

 

عیاش

میرا نام فرح ہے میں صاف رنگت اور نسوانی حسن کی دولت سے مالا مال جسم کی مالک ہوں جس کا مجھے خوب احساس بھی ہے اپنی اس جوانی کی بے حساب دولت میں کالج دور میں بھی کئی لڑکوں پر لٹا چکی تھی، اور شادی کے بعد بھی میری یہ عیاشیاں ختم نہ ہوئیں۔ میرے شوہر زاہد بھی دل پھینک مرد تھے خوبصورت لڑکی دیکھ کر تو ان کی رال ٹپک جاتی میں ان کی فطرت سے اچھی طرح واقف تھی۔

شادی کی رات زاہد سمجھ چکے تھے کہ میں باقرہ نہیں ہوں کیونکہ میری سیل ٹوٹی ہوئی تھی میں نے اس بارے میں کئی ریزن دے کر ان کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جس پر وہ خاموش ہوگئے۔ شادی کے کچھ عرصے تک تو میں محتاط رہی مگر 'کافر ہے منہ کو لگی ہوئی' کے مصداق میں پھر اپنے پرانے ڈگر پر آگئی گو کہ زاہد مکمل مرد تھے لیکن میرے جسم کو جو مختلف مردوں سے مزہ لینے کا چسکا لگ چکا تھا وہ ختم نہ ہوا۔

شادی کے بعد میرا پہلا شکار ان کا دوست اسد تھا جو کہ غیر شادی شدہ تھا۔ تھوڑی سی محنت کے بعد ہی وہ میرے جال میں پھنس گیا اور پھر ایک دن جب زاہد بزنس ٹور پر شہر سے باہر گئے ہوئے تھے تو ان کی جگہ ان کے دوست نے لے لی۔ اسد کو میں نے فون کرکے زاہد کے شہر سے باہر جانے کے بارے میں بتایا اور رات کو ڈنر پر بلالیا۔ اسد سیکس میں اناڑی تھا اس کا یہ پہلا موقع تھا جبکہ میں خوب تجربہ کار تھی بیڈروم میں جاکر جب میں نے اس کی پینٹ کی زپ کھولی تو اس کا بھنبھناتا ہوا لنڈ باہر نکل آیا میں تو تھی ہی پیاسی فورا اس کو منہ میں دبوچ لیا میرا اس طرح جارحانہ لنڈ چوسنا اسد سے برداشت نہ ہوا جلد وہ کراہنے لگا اور پیچھے ہٹنے کی کوشش کرنے لگا پر میں ایک ہاتھ سے اس کے ٹٹے اور دوسرے سے اس کا لنڈ مضبوطی سے پکڑے چوستی رہی لنڈ کچھ مزید اکڑا اور چند ہی لمحوں میں گرم منی کی پچکاریاں میرے منہ میں نکلنے لگیں جس کو میں کھا گئی جبکہ وہ اس طرح میرے منہ میں فارغ ہونے پر شرمندہ ہورہا تھا میں نے کہا

کوئی مسئلہ نہیں تمھارا پہلا موقع ہے ایسا ہو جاتا ہے۔

پھر ہم بیڈ پر ننگے ہی پڑے رہے اور ایک دوسرے کو چومتے رہے کچھ ہی دیر میں اسد کے لنڈ نے پھر سے انگڑائیاں لینی شروع کیں تو میں نے بلو جاب دے کر اس کو تیار کردیا اور اسد پر چڑھ گئی اور اس کے لنڈ کو چوت پرسیٹ کیا اور پھر آہستگی سےاندر لے لیا یہ اسٹائل بھی مرد کے لیے بہت پرلطف ہوتا ہے اس پر میرے طوفانی جھٹکے ایک مرتبہ پھر اس کا لنڈ میری گرمی برداشت نہ کرسکا اور اس کی منی میری چوت میں ہی نکل گئی۔ اس طرح مستاتے مستاتے صبح ہوگئی صبح اس نے میرے جسم کو صحیح سے چومنے چاٹنے کے بعد جم کر مجھے چودا جس سے میری چوت نے کئی بار پانی چھوڑا۔ اس رات کے بعد بھی ایسی کئی رنگین راتیں ہم نے گزاریں۔

ایک دن جب زاہد اپنے آفس نکلے تو اسد کا فون آیا وہ آنا چاہتا تھا میں نے ہاں کردی اور کچھ دیر بعد میں گھوڑی بنی ہوئی تھی اور وہ میری جوانی کی سوغات کو لوٹ رہا تھا کہ اچانک اس کا سیل فون بجا اسد نے کال پک کی اور فون کرنے والے کو بولا

میں تمھارا ہی انتظار کررہا تھا اور ہاں بولا

کچھ ہی دیر میں دروازہ کھلا اور ایک نوجوان کمرے میں داخل ہوگیا میں سٹپٹا گئی جس پر اسد نے کہا

یہ میرا دوست ارحم ہے اس سے میں نے تمھاری بہت تعریف کی ہے اور یہ اب تمھارے جسم کی دولت میں سے کچھ حصہ چاہتا ہے۔

میں اس پوزیشن میں نہیں تھی کہ انکار کرتی۔

ارحم نے اپنی پینٹ اتاری تو اس کا موٹا لنڈ تنا ہوا تھا جو اس نے فوراً ہی میرے منہ میں ڈال دیا اب اسد مجھے چوت سے اور ارحم مجھے منہ سے چود رہا تھا اگر آپ نے پورن فلمیں دیکھ رکھی ہیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ جب مرد دو ہوں اور عورت ایک ہو تو کیا ہوتا ہے وہی سب کچھ میرے ساتھ بھی ہوا بیک وقت میری چوت اور گانڈ بھی ماری گئی اس وقت میں لذت کی بلندیوں پر تھی مجھے یاد نہیں میری چوت نے کتنی بار پانی چھوڑا آخر میں ارحم ایک بار پھر مجھے منہ سے چودنے لگا اور زبردستی ساری منی میرے منہ میں ہی نکال دی۔

ان دونوں نےمیرے سارے بل کس ڈھیلے کردیے تھے فارغ ہونے کے بعد وہ کچھ دیر سگریٹ نوشی میں مشغول رہے اور پھر رخصت ہوئے تو میں بڑی مشکل سے باتھ روم گئی اور شاور لیا۔ باتھ روم سے لڑکھڑاتی باہر آئی تو زاہد بھی آگئے تھے مجھے اس طرح چلتے دیکھ کر میری طبیعت کا پوچھا تو میں نے سردرد کا بہانہ کردیا اچانک ان کی نظر ایش ٹرے میں پڑے سگریٹ کے ٹوٹوں پر پڑی جنہیں میں پھینکنا بھول گئی تھی میرا رنگ فق پڑ گیا میں نے فوراً جھوٹ بول دیا کہ زارا اور منصور آئے تھے۔ یہ سن کر زاہد خاموش ہوگئے تو میری جان میں جان آئی موقع ملتے ہی میں نے زارا کو فون کرکے ساری کہانی بتائی تو وہ چلائی

پہلے مجھ سے پوچھ تو لیتیں بےوقوف منصور تو آج زاہد کے ساتھ ایک میٹنگ میں تھے۔

یہ سن کر تو میں نے سر پکڑ لیا میری چوری پکڑی گئی تھی۔ اب کیا ہوگا؟ میں نے سوچا۔ لیکن کچھ نہ ہوا زاہد نے پھر اس بارے میں کوئی بات نہ کی۔ زارا میری بہت کلوز گرینڈ تھی اور بہت اٹریکٹو بھی زاہد اکثر زارا کے حسن و شباب کی باتیں کرتے میں ان کی عادت کو سمجھتی تھی اس لیے ہنسی مذاق میں بات ختم ہوجاتی۔

لیکن بات ختم نہیں ہوئی تھی ایک دفعہ جب ہم ایک ساتھ سیر وتفریح کے غرض سے بنکاک گئے اور ساحل سمندر کے کنارے ایک ہٹ میں رکے تو انہوں نے ایسا مطالبہ کردیا کہ میں گنگ رہ گئی وہ زارا کے ساتھ تنہائی میں وقت گزارنا چاہتے تھے اور اس کے لیے مجھ سے مدد مانگی میری سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کہوں میں نے کہا

یہ غلط ہے اور دوسرے وہ آپ کے دوست کی بیوی ہے اور تیسرے میں آپ کی کیا مدد کروں؟ تو انہوں نے جو جواب دیا وہ سب واضح کرگیا۔

کیا غلط ہے کیا صحیح یہ تم مجھے بتاؤ گی؟ مجھے کیا کچھ پتہ نہیں؟ اور مجھے پتہ ہے کہ وہ میرے دوست کی بیوی ہے تمھیں میری ہر صورت مدد کرنا ہوگی یہ رات میں زارا کے ساتھ گزاروں گا اور تم نے منصور کو انگیج کرنا ہے۔

چند جملوں میں زاہد نے مجھے سب کچھ سمجھا دیا وہ میری تمام ایکٹویٹیز سے بخوبی آگاہ تھا اور زارا کو حاصل کرنے کے لیے مجھے چارے کے طور پر منصور کو پیش کرنا چاہتے تھے۔ اب میرے پاس کوئی آپشن نہیں تھا اور جب میرا شوہر ہی یہ چاہتا تھا کہ جب وہ زارا کی جوانی سے کھیل رہا ہو تو میں اس کے دوست کو انگیج رکھوں یعنی اس کی آغوش گرم کروں گو کہ میرے لیے بڑی بات نہ تھی۔ اس رات اس طرح پلاننگ کی گئی کہ جب منصور واپسی کی سیٹ کنفرم کرنے گیا ہوا تھا زاہد زارا کو بیڈروم میں لے گئے جس میں یقیناً زارا کی مرضی بھی شامل تھی۔ منصور جب واپس آیا اور زارا کے متعلق پوچھا تو میں نے اس کو گھمادیا اور اس کو اپنے جال میں پھانسنا شروع کیا اور کچھ دیر میں، میں بستر پر اس کے ساتھ داد عیش دے رہی تھی۔ کافی عرصے بعد ایک نئے مرد کا مجھے مزہ ملا تھا اور میں خوب انجوائے کر رہی تھی اور بلا خوف و خطر کررہی تھی کیونکہ اس میں میرے شوہر زاہد کی مرضی شامل تھی۔ منصور بھی کافی پرجوش تھا اور مجھے جم کر چود رہا تھا وہ مجھ پر پوری طرح قابض تھا جوش میں جب اس نے یہ کہا کہ

اگر زاہد کو پتہ چل جائے کہ میں اس کی بیوی کو چود رہا ہوں تو اس کی کیا حالت ہوگی؟

تو میں نے کہا

وہی حالت ہوگی جو تمھاری ہوگی۔

کیا مطلب ہے تمھارا؟ وہ سٹپٹا کر بولا

تو میں نے اس اپنے سے الگ کیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر کھڑکی کی طرف بڑھی اور کھڑکی کو تھوڑا سلائیڈ کیا تو برابر کمرے کا منظر دیکھ کر منصور کا چہرہ فق ہوگیا اندر زاہد زارا بیڈ پر مکمل ننگے تھے گو بیڈ کا رخ کھڑکی کی طرف ہونے کی وجہ سے زارا کا چہرہ نظر نہیں آرہا تھا لیکن اس میں کوئی شبہے کی گنجائش نہ تھی کہ وہ زارا تھی جس پر زاہد چڑھے ہوئے تھے اور زور دار جھٹکے مار رہے تھے ہم ان کے چوتڑوں کے درمیان ہلتے ٹٹے ہی دیکھ سکے لنڈ تو زارا کی چوت کی گہرائی میں اترا ہوا تھا جس کی وجہ سے زارا کی لذت آمیز سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھیں۔ منصور کا چہرہ سفید پڑگیا میں منصور کو واپس بیڈ پر لے آئی لیکن منصور بلکل خاموش تھا میں نے کہا

یہ تو ہوتا ہے اگر وہ تمھاری بیوی کو چود رہا ہے تو تم بھی تو یہی کررہے ہو آؤ ان لمحات کو غنیمت جانو اور ان کو یادگار بنالو۔

منصور کا موڈ بنانے میں کچھ دیر تو لگی لیکن اس نے پھر مجھے بھرپور طریقے سےچودا۔

بنکاک سے واپس آنے کے بعد میری لسٹ میں منصور کا اضافہ ہوچکا تھا۔ اب مجھے اپنے شوہر سے بھی کوئی خطرہ نہ تھا اس لیے میں کھل کر کھیلنے لگی۔

ختم شد

 best hot urdu novels

hot and bold urdu novels online

hot and bold urdu novels pdf fb

bold and hot romantic urdu novel

hot and bold urdu novels list

hot urdu novel club

بدھ، 1 جون، 2022

اُف!اُف

 


اُف!اُف

میرا نام انیتا ہے اور میری عمر 33 سال ہے جبکہ میرے شوہرکرشن کی عمر بھی میرے جتنی ہے ہم ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ہم لوگ کراچی کے رہنے والے ہیں لیکن تقریباً تین سال پہلے ہم لوگ لاہور میں شفٹ ہوگئے اور یہاں پر ایک پوش ایریا میں رہتے ہیں ہمارا کوئی بھی بچہ نہیں ہے گھر میں اکثر اوقات فارغ وقت نیٹ پر بیٹھی رہتی ہوں کافی عرصہ سے میں نیٹ پر دیسی سیکس سٹوریاں پڑھ رہی ہوں جن کو پڑھ کر مجھے بھی شوق پیدا ہوا کہ میں بھی اپنا ایک واقعہ نیٹ کے دوستوں کی نظر کروں جس پر میں نے باقاعدہ اپنے شوہر سے بھی بات کی اور ان کی اجازت کے بعد میں یہ واقعہ تحریر کررہی ہوںیہاں میں یہ بات بھی بتا دوں کہ ہم دونوں میاں بیوی کے درمیان بہت انڈر سٹینڈنگ ہے اور ہم میاں بیوی کے علاوہ بہت اچھے دوست بھی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ تمام معاملات پر بات کرلیتے ہیں

تین سال پہلے میرے شوہر نے اپنا کاروبار لاہور میں شفٹ کرلیا تو ہم لوگ یہاں ہی شفٹ ہوگئے اور یہاں ایک پوش ایریا میں مکان لے کر رہنے لگے ہمارے پڑوس میں ایک مسلمان جوڑا رہتا ہے عورت جس کا نام سونیا کی عمر 30 یا 32 سال ہوگی جبکہ اس کے خاوند(اشرف ) کی عمر 35 یا 36 سال ہوگی ہم لوگ جب شام کو آ
ٹنگ کے لئے نکلتے تو وہ بھی اسی وقت نکلتے تھے جس کے باعث ان لوگوں کے ساتھ ہماری اچھی علیک سلیک ہوگئی اور ہمارا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا شروع ہوگیا اس جوڑے کا بھی کوئی بچہ نہیں ہے اشرف کسی سرکاری محکمہ میں کسی اعلی عہدے پر فائز ہے میں جس جگہ رہتی ہوں اس جگہ کا نام اس لئے نہیں لکھ رہی کیونکہ لاہور میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے بہت ہی قلیل تعداد میں لوگ رہتے ہیں اگر میں اس علاقے کا نام لکھ دوں تو اس سے ہماری شناخت فوری طورپر ممکن ہوسکتی ہے جس کے لئے میں دوستوں سے پیشگی معذرت خواہ ہوں اس سٹوری میں میں نے تمام افراد کے نام بھی فرضی لکھے ہیں جبکہ دیگر تمام حالات اور واقعات حقیقت پر مبنی ہیں
سونیا کافی اٹریکٹو خاتون ہیں انہوں نے خود کو اس طرح سے سنبھال کر رکھا ہوا ہے کہ اصل عمر سے کم از کم 5 یا 6 سال کم معلوم ہوتی ہیں اکثر اوقات گھر میں کرشن اس خاتون کا ذکر کرتے رہتے ہیں خاص طورپر بستر پر وہ خصوصاً اس کا ذکر کرتے ہیں شروع شروع میں ایک دو بار انہوں نے مجھ سے بستر پر لیٹے لیٹے سونیا کے بارے میں ذکر کیا اور اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ اگر اس کے ساتھ سیکس کا موقع مل جائے تو بہت مزہ آئے گا پہلے پہل میں نے کرشن کے منہ سے سونیا کا ذکر سن کر اس کو اگنور کردیا لیکن جب وہ باقاعدگی سے اس کا ذکر کرنے لگے تو مجھے تشویش ہوئی اور میں ان سے ناراض بھی ہوئی لیکن وہ باز نہ آئے جس پر میں نے احتجاج کرنا چھوڑ دیا اور ان کی باتوں پر دھیان دینا چھوڑ دیا ہماری شادی شدہ زندگی بہت مزے کی گزر رہی تھی اس دوران ہمارا پڑوس والے گھر میں آنا جانا اس حد تک بڑھ گیا کہ ہم لوگ اکثر شام کا کھانا اکٹھے کھاتے یا وہ لوگ ہماری دعوت کرتے یا ہم لوگ ان کو اپنے گھر بلا لیتے دن کے اوقات میں بھی یا میں سونیا کے پاس ہوتی یا وہ میرے گھر میں میرے پاس ہوتی کئی بار ایسا ہوا کہ ویک اینڈ پر اشرف اور کرشن ڈرنک بھی کرلیتے جس کا میں نے یا سونیا نے کبھی بھی برا نہیں منایا تھا ایک روز اشرف اور سونیا نے ہمیں اپنے گھر پر دعوت پر بلایا اور دونوں مرد حضرات ڈرنک کرنے لگے جبکہ میں اور سونیا ان کے پاس بیٹھی باتیں کرتی رہی اس دوران اچانک رام لال نے ایک گلاس میں تھوڑی سی شراب ڈال کر میری طرف بڑھا دی میں تھوڑا سا ہچکچائی لیکن پھر ان کے اصرار پر پکڑ کرپی لی میں چونکہ پہلے بھی کئی بارکرشن کے ساتھ پی چکی تھی اس لئے آسانی سے اسے پی لیا اور پھر سونیا کی طرف متوجہ ہوگئی ایک لمحے بعد ہی اشرف نے بھی ایک گلاس سونیا کی طرف بڑھا دیا سونیا نے صاف انکار کردیا لیکن اشرف اسے کہنے لگا جب انیتا پی سکتی ہے تو تم کیوں نہیں اس پر میں نے اورکرشن نے بھی پکڑ لو پکڑ لو کچھ نہیں ہوتا کہا تو سونیا نے ہچکچاتے ہوئے گلاس پکڑ لیا اور اس کو منہ کے ساتھ لگانے لگی اور پھر گلاس پیچھے ہٹا لیا ایک لمحے بعد اس نے اپنی آنکھیں بند کیں اور گلاس منہ کو لگا لیا جب اس نے دو گھونٹ شراب پی کر گلا س منہ سے ہٹایا تو بری طرح کھانسنے لگی خیر یہ مقدار اس قدر زائد نہ تھی کہ مجھے یا سونیا کو کچھ اثر ہوتا لیکن اشرف اور کرشن تین تین چار چار گلاس چڑھا چکے تھے اور ان کو کافی حد تک چڑھی بھی ہوئی تھی اور وہ زور زور سے ہنس ہنس کر اونچی آواز میں باتیں کررہے تھے ان دونوں نے ایک دم کسی بات پر زور سے قہقہہ لگایا تو ہم دونوں خواتین بھی ان کی طرف متوجہ ہوگئیں اور ان کی باتیں سننے لگیں اسی دوران اچانک اشرف نے کرشن سے کہا کہ تم نے کبھی دیسی بلیو فلم دیکھی ہے اس پر اشرف نے جواب دیا
ہاں کئی بار دیکھیں ہیں اور دیسی فلموں کو دیکھنے سے انگریزی فلموں کی نسبت زیادہ مزہ آتا ہے
اشرف: یہ کہاں سے ملتی ہیں یار میں نے تو کئی بار کوشش کی کہ کہیں سے دیسی فلم مل جائے مگر مجھے نہیں ملی
کرشن: اب تو ہر جگہ سے آسانی سے مل جاتی ہیں
اشرف : یار میں کل ہی کہیں سے لاتا ہوں
کرشن: اگر تم نے دیکھنی ہو تو میرے پاس گھر پر کئی دیسی فلمیں پڑی ہیں تم مجھ سے لے لو
اشرف: دے دینا یار میں تم کو دیکھ کر واپس کردوں گا
کرشن: ہاں کل تم لے لینا اور اگر ابھی کہو تو میں ابھی بھی دے سکتا ہوں
اشرف: یار ابھی دے دو
کرشن: میں ابھی لا دیتا ہوں
یہ کہہ کرکرشن نے اشرف کو ساتھ لیا اور گھر سے باہر نکل گئے جب چند منٹ کے بعد واپس آئے تو اشرف کے ہاتھ میں چار پانچ سی ڈیز تھیں یہ بات بھی میں یہاں بتا دوں کہ میں اورکرشن کئی بار اکٹھے بیٹھ کر بلیو فلمیں دیکھ چکے تھے یہاں آنے کے بعد اشرف نے کہا کہ کیوں نہ آج ہم لوگ اکٹھے بیٹھ کر بلیو فلم دیکھ لیں کیونکہ سونیا نے بھی کبھی دیسی بلیو فلم نہیں دیکھی اس پرکرشن نے کہا کہ ہم کو تو کوئی اعتراض نہیں ہے مگر آپ اور سونیا راضی ہوں تو اس پر ہم سب سونیا کی طرف دیکھنے لگے جس نے انکار میں سر ہلا دیا تو اشرف نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے تم دونوں خواتین چائے بناکر لا
ہم دونوں بیٹھ کر دیکھ لیتے ہیں یہ کہہ کر اشرف کرشن کو لے کر اپنے بیڈ روم میں چلا گیا کیونکہ ان کا وی سی ڈی اور ٹی وی ان کے بیڈ روم میں تھا اور ہم دونوں خواتین کچن میں چائے بنانے چلی گئیں کچن میں جاکر ہم دونوں چائے بنانے لگیں یہاں میں نے سونیا سے کہا کہ ہم سب قریبی دوستوں میں بیٹھ کر فلمیں دیکھنے میں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے سونیا پہلے ہی شائد اس کے لئے تیار تھی معلوم نہیں پہلے کیوں انکار کردیا میری باتیں سن کر راضی ہوگئی ہم لوگ چائے لے کر کمرے میں پہنچے تو ٹی وی پر بلیو فلم چل رہی تھی ہمارے پہنچنے پر اشرف نے فلم بند کردی وہ دونوں مرد صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے ہم نے چائے رکھی اورچائے پینے لگے میں نے یہاں اشرف اور کرشن کو بتایا کہ سونیا بھی اکٹھے فلم دیکھنے پر راضی ہوگئی ہے جس پر اشرف اور کرشن نے بہت خوشی کا اظہار کیا جس پر سونیا نے کہا کہ فلم چائے پینے کے بعد پینے کے بعد لائٹ بند کرکے دیکھیں گے جس پر اشرف نے کہا منظور ہے چائے پینے کے بعد سونیا اٹھ کر بیڈ پر چلی گئی جبکہ میں اور کرشن صوفے پر بیٹھے رہے اشرف نے اٹھ کر لائٹ بند کی اور پھر بلیو فلم آن کردی فلم میں بیک گرانڈ میوزک نصیبو لال کا گانا ”ایویں رسیا نہ کر میری جان سجنا“لگا ہوا تھا فلم دیکھتے دیکھتے اچانک رام لال نے مجھے کسنگ شروع کردی فلم میں دو مرد اور دو عورتیں آپس میں ایک ہی کمرے میں چدائی کررہے تھے تقریباً دس منٹ فلم چلی ہوگی کہ اشرف کی آواز آئی ”کیوں کرشن تم لوگ بھی وہی کچھ کررہے ہو جو ہم لوگ کررہے ہیں“رام لال نے جواب دیا ”ہاںہم لوگ یہ شو دیکھ کر اپنے آپ کو کس طرح روک سکتے ہیں ہم لوگ وہی کچھ کررہے ہیں جو فلم میں چل رہا ہے
اس پر اشرف نے کہا کہ ہم بھی وہی کررہے ہیں کیا تم لوگ صوفے پر تنگ تو نہیں ہورہے اگر صوفے پر تنگ ہورہے ہو تو یہاں بیڈ پر آجا
اگر ہم سب ایک ہی کام کررہے ہیں تو ایک ہی بیڈ پر کرنے میں کیا حرج ہے
اشرف کی بات پر کرشن نے مجھ سے پوچھا کہ سونیا کی بغل میں لیٹ کر چدائی کرانے میں تم کو کوئی اعتراض تو نہیں جس پر میں نے کہا نہیں مجھے اس میں کیا اعتراض ہوسکتا ہے
خیر کرشن نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور بیڈ کی طرف چل دیا بیڈ کے کنارے پر کھڑے ہوکر میں نے اور کرشن نے اپنے کپڑے اتاردیئے جبکہ میں بیڈ پر ٹی وی کی لائٹ میں دیکھ رہی تھی کہ سونیا اور اشرف پہلے ہی ننگے لیٹے ہوئے ہیں سونیا نیچے ہے اور اشرف اس کے اوپر لیٹا ہوا ہے اشرف اور سونیا ہمیں قریب دیکھ کر بیڈ کے ایک طرف ہوگئے اور ہمارے لئے جگہ بنا دی کرشن نے مجھے سونیا کے پاس بیڈ پر لٹا دیا اور خود بھی اوپر آگیا جیسے ہی ہم لوگ یہاں لیٹے اشرف اٹھا اور جاکر کمرے کی لائٹ آن کردی اور واپس بستر پر آگیا ہم چاروں ایک دوسرے کو ننگے دیکھ رہے تھے اور ایک ہی بیڈ پر تھے اشرف اور سونیا دونوں کے جسم گورے چٹے تھے اور کافی خوب صورت لگ رہے تھے سونیا کے ممے کافی بڑے اور ان پر نپلز بھی کافی موٹے تھے اس کے چوتڑ بھی کافی بڑے تھے اس کی چھوٹی چھوٹی جھانٹیں (نیچے کے بال) تھیں جن میں سے اس کی چوت صاف دکھائی دے رہی تھی لگتا تھا کچھ دن پہلے ہی ان کی صفائی کی گئی تھی میں نے نوٹ کیا کہ کرشن کھا جانے والی نظروں سے سونیا کو جبکہ اشرف ایسی ہی نظروں سے مجھے دیکھ رہا ہے اشرف اور کرشن کے لن سائز میں تقریباً ایک جیسے ہی تھے لیکن رام لال کی موٹائی تھوڑی سی زیادہ تھی ایک دو منٹ تک ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھتے رہے پھر اشرف نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو سونیا کی پھدی پر سیٹ کیا اور اسے تھوڑی دیر رگڑنے کے بعد ایک زور دار جھٹکے کے ساتھ ہی اس کو جڑ تک سونیا کی پھدی میں ڈال دیا سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز آئی یہ دیکھ کر کرشن نے بھی دو زور زور کے جھٹکے دیئے اور اپنا لن میری پھدی کے اندر پہنچا دیا اس کے بعد دونوں ایک ساتھ ہی جھٹکے مارنے لگے جس سے ہم دونوں خواتین کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ اف اور زیادہ زور سے اور زور سے آہ ام م م م م اف ف ف ف آہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل رہی تھیں جبکہ دونوں مرد ہماری آوازیں سن کر مزید تیز جھٹکے ماررہے تھے سونیا کی آنکھیں بند تھیں اور اس کی زبان اس کے ہونٹوں کے اوپر پھر رہی تھی جبکہ میں کھلی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ رہی تھی یہاں میں نے نوٹ کیا کہ اشرف اورکرشن اپنی اپنی بیویوں کو چود رہے تھے لیکن ان کی نظریں دوسرے کی بیویوں پر تھی دونوں کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ دوسرے کو ہٹا کر اس کی بیوی کے اوپر چڑھ جائیں شائد دونوں چاہتے یہی تھے لیکن ان کی ہمت نہیں پڑھ رہی تھی میں کرشن کے ہر جھٹکے پر اپنی کمر اٹھا کر اس کا ساتھ دے رہی تھی جبکہ سونیا بھی میری بغل میں لیٹی ہوئی ایسے ہی کررہی تھی دو مردوں کے ایک ساتھ جھٹکوں سے بیڈ بھی ہل رہا تھا اور اس میں سے چوں چوں ں ں ں ں کی آوازیں آرہی تھیں جس سے کمرے کا ماحول مزید سیکسی ہورہا تھا جبکہ بلیو فلم بھی چل رہی تھی جس کو اب کوئی بھی نہیں دیکھ رہا تھا فلم کا بیک گرا
نڈ میوزک اب بھی ”ایویں رسیا نہ کر میری جان سجنا“ چل رہا تھا میں نے چداتے ہوئے اچانک سونیا کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کو ہلکے سے دبایا جس پر سونیا نے بھی گرم جوشی دکھائی اور میرا ہاتھ دبایا اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی کمر کو اوپر اٹھایا اور ہلکے سے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اب حالت یہ تھی کہ میرے اور سونیا کے کندھے آپس میں ملے ہوئے تھے اور اشرف کے جھٹکے کے ساتھ سونیا کا جسم ہلتا تو میرا جسم بھی ہلکا سا ہلتا جبکہ دونوں مردوں کے جسم بھی آپس میں ٹکرارہے تھے کچھ لمحے بعد اشرف نے اپنا ایک ہاتھ میرے پیٹ پر میری چوت کے تھوڑا اوپر رکھ دیا جس کے بعد کرشن نے چدائی روک کر اپنے ہاتھ سے سونیا کے ممے کو پکڑ کر تھوڑا سا دبایا اور پھر سے مجھے جھٹکے دینے لگا مجھے اپنے پیٹ پر اشرف کا ہاتھ بہت اچھا لگ رہا تھا اس کے بعد کرشن نے بھی اپنا ہاتھ بڑھایا اور سونیا کی پھدی کے پاس رکھا اس کا ہاتھ سونیا کی جھانٹوں پر لگ رہا تھا دونوں مردوں کی طرف سے دوسرے کی بیویوں کو ہاتھ لگانے سے کمرے کا ماحول مزید سیکسی ہوگیا اور ہم میں ایک نیا جوش پیدا ہوگیا تھا دونوں مرد مزید زور سے جھٹکے ماررہے تھے اور ہم دونوں خواتین اپنی کمیریں مزید اوپر اٹھا اٹھا کر ان کا ساتھ دے رہی تھیں

چدائی کے دوران اچانک کرشن نے مجھ سے کہا ”انیتا کیا ارادہ ہے کیا تم اشرف کے لن سے چدوانا چاہو گی کیا یہ نیا مزہ لینا چاہتی ہو
میں اس کی بات سن کر سمجھ گئی کہ اب وہ سونیا کی چوت لینا چاہتا ہے اس لئے وہ مجھے دوسرے کے حوالے کرنا چاہتا ہے میں نے اس کو جواب دیا
کرشن آج میری چوت اتنی گرم ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مجھے کون چود رہا ہے مجھے صرف لن چاہئے جو میری گرمی کو دور کردے اس وقت میں اپنی چوت کی کھجلی سے بہت پریشان ہوں میں جلدی سے جلدی چھوٹنا چاہتی ہوں
میری بات سنتے ہی کرشن نے جھٹکے مارنا بند کردیئے اور اشرف کی طرف دیکھنے لگا جس نے پہلے ہی جھٹکے مارنا چھوڑ دیئے تھے اور ہماری طرف دیکھ رہا تھا کرشن نے اشرف سے کہا کہ کیا تم اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری بیوی کی چوت میں اپنا لن ڈال کر ایک نیا مزہ لینا چاہتے ہو
کرشن کی بات سن کر اشرف نے سونیا کو دو تین زور زور سے جھٹکے دیئے اور بولا میں تو کبھی سے تمہاری سانولی سلونی بیوی کو چودنے کے خواب دیکھ رہا ہوں مگر اگر سونیا بھی تیار ہوتو میں اس کی مرضی کے بغیر نہیں کرسکتا
اب میرے سمیت تمام لوگ سونیا کی طرف دیکھنے لگے میں نے ہلکے سے سونیا کا ہاتھ دبا دیا اور اس کے کان میں کہا کہ تمہارا اس ایڈونچر کے بارے میں کیا خیال ہے تو سونیا تھوڑی دیر اشرف کے گلے میں ہاتھ ڈال کر اس کی طرف دیکھتی رہی پھر بولی کیوں نہیں جب سب لوگ تیار ہیں تو میں کیوں پیچھے ہٹوں میں بھی آج کسی غیر مرد کے لن سے چدوانے کا مزہ لیتی ہوں سونیا کی بات سنتے ہی کرشن کا لن مزید سخت ہوگیا جس کو میں نے محسوس کیا کہ اس کی موٹائی میں مزید اضافہ ہورہا ہے اس کی بات سن کر اشرف نے اور کرشن نے ہماری پھدیوں سے اپنے اپنے لن نکال لئے اشرف بولا کرشن ہم اب اپنی اپنی بیویاں بدل کر مزہ لیتے ہیں اشرف میری طرف اور کرشن سونیا کی طرف بڑھ گیا اشرف نے اپنے لن کو پکڑ کر میری پھدی کے ہونٹوں پر رکھا اور ایک زور دار جھٹکا دیا اور اس کا لن جڑ تک میری پھدی میں چلا گیا اس کی چھوٹی چھوٹی جھانٹیں میری جھانٹوں کے ساتھ مل گئیں اس کے بعد وہ رک گیا اور کرشن کی طرف دیکھنے لگا اس نے بھی اپنا لن سونیا کی پھدی پر سیٹ کیا اور ایک زور سے جھٹکا دیا اور سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز آئی اور کرشن کا پورا لن اس کی پھدی کے اندر پہنچ گیا اب دونوں مردوں نے ہم خواتین کو جھٹکے مارنا شروع کردیئے جتنی زور سے اشرف مجھے جھٹکا دیتا اس سے کہیں زیادہ طاقت کے ساتھ کرشن سونیا کی چوت پر گھسا مارتا اور اسی وقت سونیا بھی اسی انداز اور اسی تیزی کے ساتھ اپنی چوت کو اوپر اٹھا کر اس کا جواب دیتی میں ایک نیا لن اپنی چوت میں ڈلوا کر بہت خوش تھی جس کا مزہ پہلے کی نسبت بہت زیادہ تھا اشرف اور کرشن چدائی کے دوران اچانک رک کر ایک دوسرے کی طرف دیکھتے اور پھر ہلکا سا مسکرا کر پھر سے چدائی شروع کردیتے میں اور سونیا بھی ایک دوسرے کا ہاتھ دبا کر اپنی گرم جوشی کا اظہار کررہی تھیںاس دوران کئی بار میں نے سونیا کی چوت میں اپنے شوہر کا لن جاتے دیکھا اور کئی بار سونیا مجھے اپنے شوہر سے چداتے ہوئے دیکھتی رہی اس وقت مجھے لگ رہا تھا کہ اپنے شوہر سے کسی غیر عورت کو اپنی مرضی سے اپنے سامنے چدتے دیکھنا کتنا اچھا لگتا ہے اور یہی حالت یقینا سونیا کی بھی ہوگی کمرے میں نصیبو لال کے گانے کے ساتھ ہماری سیکسی آوازیں گونج رہی تھیں اشرف کے ہر جھٹکے کے ساتھ میں بلند آواز میں آہ ہ ہ ہ ہ کی آواز نکالتی اور ساتھ ہی اشرف اپنا لن باہر نکال کر اس کو مزید تیزی کے ساتھ پھر میرے اندر لاتا جبکہ یہی حالت دوسری طرف کرشن اور سونیا کی تھی کمرے میں بیک وقت دو خواتین آہ ہ ہ اف ف ف ف ہائے ئے ا م م م م کی آوازیں نکال رہی تھیں جبکہ بیک گرا
نڈ میوزک ایک نیا ماحول پیدا کررہا تھا سونیا نے باآواز بلند کہا ” کرشن آج اپنی پوری قوت کے ساتھ مجھے چودوں مجھے معلوم ہونا چاہئے کہ میں کسی غیر مرد سے چدوا رہی ہوں آج کے دن کو یادگار بنادو“اس کے ساتھ ہی میں نے اشرف جو اب کافی حد تک تھکا ہوا معلوم ہورہا تھاکو کہا کہ آپ بھی ذرہ ہمت دکھائےے اور مجھے محسوس ہو کہ میں اپنے شوہر کے نہیں کسی اور کے نیچے لیٹی ہوئی ہوں اس کے بعد دونوں مردوں کے جھٹکوں میں ایک دم تیزی آگئی اچانک اشرف کہنے لگا اے انیتا آج تک تو اپنے شوہر کے لن سے چدواتی رہی ہے جو بہت خیال کے ساتھ تجھے چودتا رہا ہے آج میں تیری چوت کا باجا بجا دوں گا اور اس کے بعد کرشن کی آواز آئی سونیا تو بھی سن لے میں تیرا شوہر نہیں ہوں جو تیرا خیال رکھوں گا آج میں تیری چوت کا بھوسڑا بنا دوں گا تیری ایسی چدائی کروں گا کہ تو کئی دن تک چدانے کے قابل نہیں رہے گی اسی طرح کمرے کے سیکسی ماحول میں تھوڑی دیر تک چدائی کے بعد اشرف تو چھوٹ گیا ساتھ میں میں بھی فارغ ہوگئی فارغ ہوتے ہوئے اشرف نے مجھے خود سے چمٹا لیا اور اپنا لن میری پھدی کے اندر جڑ تک ڈال دیا اور اپنی تمام تر منی میری پھدی کے اندر ڈال دی جبکہ کرشن ابھی تک بلند آواز میں سونیا کو پکارتے ہوئے چود رہا تھا کچھ دیر کے بعد رام لال نے اشرف کو پکارا اور اس سے کہا دیکھ میں نے تیری بیوی کا کیا حشر کردیا ہے اب تو اس کو دو تین دن تک کسی اچھے ڈاکٹر سے دوائی لا کر دینا جس کے جواب میں اشرف نے اس سے کہا کہ انیتا سے اس کا حال بھی پوچھ لے اس دوران اشرف کا لن میری پھدی میں ہی رہا اس کے ساتھ ساتھ کرشن کے جھٹکے جاری تھے قریباً بیس منٹ مزید چدائی کے بعد اچانک کرشن سونیا کے اوپر لیٹ گیا اور اپنا پورا لن اس کی پھدی میں ڈال دیا میں سمجھ گئی کہ اب کرشن فارغ ہونے لگا ہے اس کے ساتھ ہی سونیا نے بھی رام لال کی کمر کے گرد اپنی باہیں کس لیں اب دونوں فارغ ہورہے تھے کرشن نے اپنے لن کا پورا پانی سونیا کی پھدی میں ڈال دیا کچھ دیر تک ہم لوگ ایسے ہی لیٹے رہے پھر اٹھ کر باری باری باتھ روم میں گئے پھر واپس آکر رات گئے تک ننگے بیٹھے ہی گپیں لگاتے رہے اس دوران فلم بند ہوچکی تھی کسی نے اس طرف دھیان نہیں دیا بلکہ ہم لوگ خوش گپیاں لگاتے رہے میں نے محسوس کیا کہ جس طرح مجھے کسی غیر مذہب کے غیر لن سے چدائی سے مزہ آیا ہے اس طرح سونیا بھی بہت زیادہ خوش ہے جبکہ اشرف اور کرشن بھی اس چدائی کے پروگرام سے بہت زیادہ مزہ لے چکے ہیں رات کو دو بجے کے قریب ہم لوگوں نے اپنے کپڑے پہنے اس موقع پر اشرف نے پھر کہا کرشن آج تو سونیا کو اپنے گھر لے جا اور میں انیتا کو اپنے ساتھ رات بھر رکھتا ہوں صبح ایک دوسرے کی بیویاں واپس کریں گے جس پر سونیا نے اور کرشن نے بھی آمادگی ظاہر کردی تو میں انکار کرنے والی کون ہوتی تھی اس کے بعد سونیا اوررام لال ہمارے گھر کو چل دیئے ان کے جانے کے بعد اشرف پھر سے گرم ہونے لگا اور مجھ سے کہنے لگا ڈارلنگ میں تجھے کرشن اور سونیا کے سامنے ٹھیک طریقے سے چود نہیں سکا میرا دل ابھی نہیں بھرا آج میں تجھے جی بھر کے چودنا چاہتا ہوں اس کے ساتھ ہی وہ کھڑا ہوگیا اور اپنے کپڑے اتارنے لگا اور پھر مجھے بھی پکڑ کر کھڑا کیا اور میرے کپڑے بھی اتار دیئے اور مجھے اپنے گلے لگا لیا اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں پر کسنگ شروع کردی وہ پاگلوں کی طرح مجھے کسنگ کررہا تھا میں حیران تھی کہ اس بھڈے کے اندر اتنی گرم جوشی ہے جب یہ جوان ہوگا تو کس قدر غضب ڈھاتا ہوگا میں بھی گرم ہورہی تھی اور اس کا رسپانس دے رہی تھی کسنگ کرتے کرتے اس نے مجھے پھر سے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے مموں کے ساتھ کھیلنے لگا وہ میرے ایک نپل کو منہ سے چوس رہا تھا اور دوسرے ممے کو ایک ہاتھ سے دبا رہا تھا مجھے بہت مزہ آرہا تھا میں اپنی انگلیوں سے اشرف کے بالوں میں کنگھی کررہی تھی اشرف کے سینے کے بال بہت زیادہ گھنے تھے جو میرے جسم کے ساتھ ٹچ ہورہے تھے جس کا مجھے ایک انوکھا مزہ آرہا تھا کرشنکے سینے پر بال تھے لیکن بہت کم تھے اشرف کے ہاتھ بہت نرم تھے اور ان کے چھونے سے مجھے وہ مزہ مل رہا تھا کہ میں نے آج تک اس طرح کا مزہ نہیں لیا تھا حالانکہ کرشن سیکس میں بہت جوشیلا ہے میں آج تک یہی سمجھتی رہی تھیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ سیکس میں جوشیلا کرشن ہے لیکن آج اشرف کی گرم جوشی دیکھ کر میری رائے بدل رہی تھی تھوڑی دیر کے بعد اشرف نے مجھ سے کہا چلو جانو اب تم گھوڑی بن جا میں تم پر سواری کرنا چاہتا ہوں اس نے مجھے اٹھا کر بیڈ کے پاس کھڑا کیا اور پھر میری کہنیاں بیڈ کے اوپر رکھ کر مجھے گھوڑی بنایا اور پھر میری بیک سائیڈ پر آگیا اس کا لن کھڑا ہوکر کسی لوہے کے راڈ کی طرح معلوم ہورہا تھا اس نے پیچھے سے اپنے لن کو میری پھدی کے اوپر سیٹ کیامیرے مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور ایک زور دار جھٹکا دیا جس کے ساتھ ہی اس کا پورا لن میری پھدی کے اندر ڈال دیا میرے منہ سے ہلکی سی آہ نکلی اور اس کے ہاتھوں کی میرے مموں پر پکڑ مزید سخت ہوگئی اس کا لن مجھے اپنے اندر کسی چیز کے ساتھ ٹکرائے محسوس ہوا اس نے ایک لمحے کے بعد اپنا لن پورے کا پورا میری پھدی سے نکالا اور پھر ایک زور دار جھٹکا دیا اور پھر میری پھدی کے اندر چلا گیا جب وہ جھٹکا دیتا تو میرے مموں کو سختی سے پکڑ لیتا اور اپنا پورا وزن میرے اوپر ڈال دیتا جس کے باعث میں اگلے جانب جھک جاتی اس کے بعد اس کے جھٹکوں میں تسلسل آگیا اب میں اس کے جھٹکے پر اگلی جانب جھکنے کی بجائے اپنا پورا وزن پیچھے کی جانب کردیتی تاکہ اس کا لن مزید گہرائی تک چلا جائے میں مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ گئی تھی وہ کبھی کبھی رک کر میری پیٹھ پر ایک تھپڑ رسید کرتا جس سے تڑغ کی آواز آتی اور میرے اندر ایک نئی گرم جوشی پیدا ہوجاتی پھر وہ جھٹکے دینا شروع کردیتا اور میں اس کے جواب میں پیچھے کو جھٹکا دیتی دس منٹ تک ایسی حالت میں چدائی کے بعد اس نے اپنا لن میری پھدی سے نکالاا ور مجھ سے کہنے لگا ڈالنگ کیوں نہ پوزیشن تبدیل کرلی جائے میں نے اثبات میں سر ہلایا تو وہ میرا ہاتھ پکڑ کر بیڈ پر لے آیا جہاں اس نے بیڈ کے درمیان میں ایک تکیہ رکھا اور مجھے اس پر لٹا دیا تکیہ میرے چوتڑوں کے نیچے آگیا جس کے باعث میری چوت مزید اوپر ہوگئی تھی اب اشرف نے میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھیں اور میری چدائی شروع کردی اس حالت میں مجھے تھوڑی سی تکلیف بھی محسوس ہورہی تھی کیونکہ اس کا لن میری پھدی کے اندر بہت گہرائی تک جارہا تھا اور میرے اندر زور دار جھٹکے کے ساتھ ٹکراتا تھا لیکن تکلیف سے زیادہ مزہ آرہا تھا جس کی وجہ سے جب وہ اپنا لن میری پھدی کے اندر ڈالنے کے لئے جھٹکا دیتی تو میں اپنی چوت کو مزید اوپر کرلیتی اب میں نے اپنی ٹانگیں اس کے کندھوں سے اتار کر اس کی کمر کے گرد لپیٹ لی تھیں چند منٹ ایسی حالت کے بعد پھر اشرف رک گیا اور مجھے کہنے لگا اب تم اوپر آجا اس نے لن میری پھدی سے باہر نکالا اور نیچے لیٹ گیا میں اب اس کی ٹانگوں کے اوپر بیٹھ گئی میں نے اپنے ایک ہاتھ سے اس کے لن کو پکڑا جو ابھی بہت سخت حالت میں تھا اس کا ٹوپا بہت سخت اور گلابی رنگ کا تھا میں آج پہلی بار ختنوں والا لن پکڑ کر اس کا جائزہ لے رہی تھی یہ موٹائی میں تو کرشن کے لن سے کم تھا لیکن مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا اشرف کی جھانٹیں بہت چھوٹی چھوٹی تھیں اس کے برعکس کرشن کی جھانٹیں بہت بڑی بڑی تھیں وہ کئی مہینوں کے بعد اپنی جھانٹوں کی صفائی کرتا تھا اور مجھے بھی جھانٹیں بڑھانے کا مشورہ دیتا تھا جس کی وجہ سے میری جھانٹیں بھی اس وقت اس قدر بڑی تھیں کہ میری پھدی نظر نہیں آسکتی تھی اشرف کا لن جب میری پھدی کے اندر جاتا تھا تو اس کے ساتھ میری کچھ جھانٹیں بھی میری پھدی کے اندر جاتی تھیں میں نے چند لمحے تک اشرف کا لن ہاتھ میں پکڑے رکھا اور اس کو گھما گھما کر دیکھتی رہی پھر میں تھوڑا سا اوپر اٹھ کر آگے ہوئی اور اشرف کے لن کے ٹوپے کے اوپر اپنی پھدی کوسیٹ کرکے آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگی آہ ہ ہ ہ ہ ہ کیا مزہ آرہا تھا اشرف نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ممے پکڑ رکھے تھے اور وہ ان کو ہلکا ہلکا سا دبا رہا تھا وہ کبھی میرے پورے ممے کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیتا اور کبھی ممے کو چھوڑ کر دو انگلیوں سے میرے نپل کو مسلتا جس سے سیکس کا مزہ مزید بڑھ جاتا اب میں اشرف کے لن پر آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہونے لگی اشرف نے اپنی آنکھیں بند کررکھی تھیں اور وہ میرے مموں کو دبا اور نپلز کو مسل کر میرا جواب دے رہا تھا جس سے میری سپیڈ بڑھ رہی تھی آہستہ آہستہ میری سپیڈ بہت تیز ہوگئی اچانک میں چھڑنے لگی میں اشرف کے اوپر لیٹ گئی اور لمبی لمبی سانس لینے لگی جس پر اشرف مسکرانے لگا اس نے مجھ سے کہا کیا ہوا ڈارلنگ تو میں نے اس سے کہا کہ میں جھڑ رہی ہوں تو کہنے لگا چند منٹ اور کرو میں بھی چھوٹ جاں گا میں پھر سے اوپر ہوئی اور اس کے لن پر اچھل کود کرنے لگی دو تین منٹ کے بعد اشرف نے میرے مموں پر زور سے پکڑا اور مجھے نیچے کر لیا اس نے مجھے زور سے جپھی ڈال لی میں سمجھ گئی کہ وہ بھی چھوٹ رہا ہے اچانک مجھے اپنی پھدی کے اندر گرم گرم لاوا نکلتے محسوس ہونے لگا میں کچھ دیر تک اسی حالت میں اس کے اوپر لیٹی رہی پھر اس کے بازو میں آگئی اس نے مجھ سے کہا کہ میں تو آج مزید کرنا چاہتا تھا لیکن تھک گیا ہوں میں نے اس سے کہا کہ اب میری بھی بس ہوگئی ہے پھر ہم لوگ کافی دیر تک باتیں کرتے رہے میرے ذہن میں خیال آرہا تھا کہ کرشن ابھی بھی میرے بیڈ کے اوپر سونیا کو چود رہا ہوگا صبح ہوئی تو اشرف کے فون پر بیل ہوئی جس پر ہم دونوں کی آنکھ کھل گئی دوسری طرف کرشن تھا اور پوچھ رہا تھاکہ رات کیسی گزری اشرف نے اس کو کہا مزہ آگیا پھر اس نے مجھ سے بات کی اور کہنے لگا انیتا تم سوچ نہیں سکتی کہ میں نے کتنا انجوائے کیا یقینا تم نے بھی مزہ لیا ہوگا یہ لو تم سونیا سے بات کروں میں باتھ روم جارہا ہوں میں ابھی آتاہوں اور سونیا کو چھوڑ کر تم کو لے جاتا ہوں میں نے سونیا سے بات کی وہ بھی بہت خوش تھی تھوڑی دیر کے بعد کرشن اور سونیا آگئے اس موقع پر اشرف نے رائے دی کہ کیوں نہ کسی دن میں اور انیتا رام لال کے بیڈ پر اور اسی وقت کرشن اور سونیا میرے بیڈ پر چدائی کریں جس کے لئے اگلے ہفتے کا دن رکھا گیا گھر آکر میں نے اور رام لال نے ناشتہ کیا اور پھر کرشن کام کے لئے چلا گیا تھوڑی دیر کے بعد سونیا میرے گھر آگئی اس نے مجھے بتایا کہ کرشن نے صبح جس وقت فون کیا اس سے چند منٹ پہلے تک چدائی کی اس نے میری گانڈ بھی ماری میں نے زندگی میں پہلی بار گانڈ مروائی جس پر مجھے تکلیف بھی ہوئی لیکن مزہ بھی بہت آیا کرشن بہت جوش سے اور پاگلوں کی طرح چدائی کرتا ہے اس نے مجھے اپنی رات کی تمام رو داد سنائی جبکہ میں نے اس کو اپنی رات کی کہانی سے حرف بہ حرف آگاہ کیا اگلے ہفتے کی شام پھر ہم لوگ اکٹھے ہوئے اشرف میرے ساتھ میرے بیڈ پر کرشن کی جگہ آگیا جبکہ کرشن سونیا کے ساتھ اس کے بیڈ پر اشرف کی جگہ چلا گیا اس روز اشرف نے میری گانڈ بھی ماری جس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی میں بہت چلائی لیکن اشرف نے میری ایک نہ سنی اور چدائی کرتا رہاجب میں نے اس کو کہا کہ میں بہت تکلیف میں ہوں مجھ پر رحم کرو اور مجھے چھوڑ دو میری گانڈ پھٹ جائے گی تو کہنے لگا تمہارے شوہر نے میری بیوی کی گانڈ ماری اور اس کی گانڈ سے دو دن تک خون نکلتا رہا اب میں تمہاری گانڈ بھی پھاڑ دوں گا اس نے یہ سچ ثابت کردیا اور میرے گھر میں میرے بیڈ پر میرے ساتھ زبردستی کرتے ہوئے میری گانڈ ماری اس دن کی چدائی کے بعد مجھ سے دو دن تک ٹھیک طریقے سے بیٹھا نہیں جارہا تھا میری گانڈ میں درد ہوتی رہی اس واقعہ کے بعد بھی ہم دونوں خاندانوں کے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں اور اکثر ہم لوگ اکٹھے کھانا وغیرہ کھاتے ہیں اس کے بعد صرف ایک بار ہم لوگوں نے اکٹھے سیکس کیا لیکن اس بار ہمارے گھر میں میرے بیڈ روم میں یہ کام ہوا اشرف اور کرشن میرے بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے اور میں اور سونیا اپنے اپنے شوہروں کے لنوں پر اچھل کود میں مصروف تھیں کہ اچانک سونیا بول پڑی ”اے انیتا کیوں نہ آج شوہر بدلی کئے جائیں“ جس پر تمام لوگ ایگری ہوگئے پہلے والے واقعہ میں دونوں نے اپنی بیویوں کو ایک بیڈ پر لٹا کر ان کی پہلے خود پھدیاں لیں پھر بیویوں کو بدل کر ان کی چدائی کی اب کی بار دونوں نیچے لیٹے ہوئے تھے اور ان کی بیویوں نے شوہر تبدیل کرکے ان کے لنوں پر اچھل کود کرکے اپنی پھدیاں چدائیں اس کے بعد اشرف کی تجویز آئی کہ آج ہم دونوں ایک دوسرے کی بیویوں کی گانڈ مارتے ہیں اس کے اس جملے سے مجھے پہلے والی گانڈ مروانے کاواقعہ یاد آگیا اور مجھے یاد آیا کہ کتنی تکلیف ہوئی تھی میں نے فوراً انکار کردیا اس کے ساتھ ہی سونیا کے چہرے کا رنگ بھی بدل گیا اور وہ بھی انکاری ہوگئی مگر دونوں مرد شائد ایک ہوچکے تھے ہم دونوں خواتین کی ایک نہ چلی مجبوراً ہمیں بھی ہاں کرنا پڑی سب سے پہلے اشرف نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے بیڈ کے نیچے ایسی حالت میں کھڑا کردیا کہ میری کہنیاں بیڈ کے اوپر لگی ہوئی تھیں اس نے ایک تکیہ پکڑ کر میری کہنیوں کے درمیان میں رکھ دیا اور میرا سر اس کے اوپر رکھ دیا اور اس نے کرشن سے کہا جا تیل پکڑ کر لا کرشن باتھ روم میں گیا اور تیل کی شیشی پکڑ کر لے آیا میں ڈر کے مارے کانپ رہی تھی اشرف نے اپنی ہتھیلی پر تیل انڈیلا اور دوسرے ہاتھ کی انگلی سے تیل میری گانڈ پر لگایا اور پھر اپنے لن کو اس کے ساتھ تر کرکے کھڑا ہوگیا وہ ابھی لن میری گانڈ میں ڈالنے ہی والا تھا کہ کرشن بول پڑا ٹھہرو میں بھی سونیا کو تیل لگا کر اسی حالت میں کھڑا کرلوں اشرف یہ سن کر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا ہوگیا میں نے دیکھا کرشن نے بھی میرے بلکل پاس سونیا کو بھی اسی حالت میں لٹایا اور اس کی گانڈ پر پہلے تیل لگایا اور پھر اپنے لن کو لگایا اور پھر اشرف سے کہنے لگا چلو اب اشرف نے میری گانڈ کے اندر پہلے اپنی ایک انگلی ڈالی اور اس کو آہستہ آہستہ سے اندر باہر کیا اسی طرح کرشن بھی سونیا کو کررہاتھا میرے اور سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل گئیں پھر اشرف نے میری اور کرشن نے سونیا کی گانڈ پر لن سیٹ کیا اور اس پر تھوڑا تھوڑا دباڈالنے لگے دونوں مردوں کے ہاتھوں میں دونوں خواتین کے ممے تھے ایک دم مجھے میری گانڈ پھٹتی ہوئی محسوس ہوئی اور میرے منہ ایک چیخ نکلی اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اشرف نے اتنی زور سے جھٹکا دیا تھا کہ اگر اس کے ہاتھ میں میرے ممے نہ ہوتے تو میں آگے کی جانب گر جاتی میرا منہ تکیے کے اندر دھنس چکا تھا ابھی میں پہلے والے جھٹکے کی تکلیف سے باہر نہیں نکلی تھی کہ اشرف نے ایک اور جھٹکا مار دیا اور اس کا لن مزید اندر چلا گیا اس کے ٹٹے مجھے پھدی کے اوپر ٹکراتے ہوئے محسوس ہوئے مجھے اتنی تکلیف ہورہی تھی کہ میں بیان نہیں کرسکتی میرا چہرا ابھی تک تکیے کے اندر دھنسا ہوا تھا میرے منہ سے ”ہائے کرشن نن ن ن ن ن میںںںں مرررر گئی “ کی آواز نکلی اور پھر مجھے سونیا کے چیخنے کی آواز آئی ”ہائے ئے ئے ئے ئے میں مر گئی کرشن اس بلا کو میرے اندر سے نکالو میں مر جاں ں ں گی “ اس کے ساتھ ہی دونوں مردوں کے ہنسنے کی آواز آئی اور پھر اشرف نے میری گانڈ کے اندر اپنے لن کو اندر باہر کرنا شروع کردیا مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کوئی تیز دھار آلہ میری گانڈ کو چیر رہا ہے میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے جبکہ دوسری طرف مجھے سونیا کے کراہنے کی آواز بھی آرہی تھی میں نے اپنا چہرہ تھوڑا سا اوپر کیا تو دیکھا کہ سونیا میری طرف منہ کئے لیٹی ہے اور اس کا چہرہ بھی تقریباً تکیے کے اندر دھنسا ہوا ہے اس کی آنکھوں میں بھی آنسو جاری تھے وہ ”ہائے میں مرررر گئی“ کہہ رہی تھی مگر دونوں مرد ہماری چیخیں سن کر ہم پر ترس کھانے کی بجائے اپنے لن اندر باہر کررہے تھے اسی دوران مجھے اشرف کی آواز آئی ”اشرف تیری بیوی کی چود تو مست ہے ہی مگر اس کی گانڈ تو اتنی ٹائٹ ہے کہ مجھے اپنے لن پر تکلیف ہورہی ہے پچھلی بار جب میں نے اس کی گانڈ ماری تھی تو میرے لن کا ماس بھی اتر گیا تھا “ اس کے ساتھ اس کے آہستہ آہستہ جھٹکے بھی جاری تھے اور وہ میرے مموں کو بدستور دبا بھی رہا تھا اس کے بعد کرشن بولا ”یار تیری بیوی بھی کچھ کم نہیں ہے میں نے جب تیری بیوی کو پہلی بار دیکھا تھا تو اسی دن سوچ لیا تھا کہ میں اس کو چود کررہوں گا اگر تو راضی نہ بھی ہوتا تو میں کچھ نہ کچھ ضرور کرتا اور تیری بیوی کو ضرور چودتا مجھے پہلے دن سے یہ بہت اچھی لگتی ہے “پھر اشرف بول پڑا یار مجھے تو تیری بیوی کی گانڈ مار کر بہت مزہ آرہا ہے “ اس کے جواب میں کرشن کہنے لگا ” اشرف تو جانتا ہے کہ میں نے کئی بار انیتا کو کہا کہ میں تمہاری گانڈ مارنا چاہتا ہوں تو مجھے گانڈ دے دے لیکن یہ نہیں مانی اب سالی کسی اور کے لن کے شوق میں اپنی گانڈ دینے کو بھی تیار ہوگئی ہے“ اشرف نے پھر کہا ”یار سونیا کی گانڈ بھی میں کافی عرصہ پہلے سے مانگ رہا تھا لیکن اس نے اپنے شوہر کو گانڈ نہیں دی اب بغیر ختنوں والے لن کے سامنے گانڈ فٹا فٹ پھیلا کر گھوڑی بن گئی ہے“ ان کی باتوں کے ساتھ ہم دونوں کی آہیں بھی جاری تھیں جبکہ ان کے گھسوں کی سپیڈ مسلسل بڑھ رہی تھی اب اشرف کا لن جب میرے اندر جارہا تھا تو تکلیف پہلے کی نسبت کم ہورہی تھی لیکن ابھی بھی پین فیل ہورہی تھی شائد میری گانڈ کچھ حد تک کم ہوگئی تھی سونیا بھی پہلے کی نسبت کم زور سے کراہ رہی تھی شائد اس کی گانڈ بھی کھل چکی تھی پندرہ بیس منٹ کے بعد اشرف کہنے لگا کرشن تو اب اپنی بیوی کی گانڈ مار اور میں اپنی سفید گھوڑی پر سواری کرتا ہوں اس کے بعد دونوں مرد اپنی اصلی بیویوں کی گانڈ مارنے لگے دس پندرہ منٹ کے بعد اشرف فارغ ہوگیا وہ جیسے ہی فارغ ہوا اور اس نے اپنا لن سونیا کی پھدی سے باہر نکالا سونیا اسی حالت میں بیڈ کے اوپر اوندھی گر گئی مگر ابھی تک رام لال میری گانڈ کے اندر اپنا لن اندر باہر کررہا تھا اس نے میرے ممے پکڑے ہوئے تھے اور میری گانڈ چود رہا تھا پندرہ منٹ کے بعد رام لال کی میرے مموں پر پکڑ سخت ہوگئی اور وہ مجھے پیچھے سے چمٹ گیا اور اس کے لن کو جھٹکے لگنے لگے اس کا لن منی چھوڑ رہا تھا پانچ چھ جھٹکوں کے بعد اس کی پکڑ نرم پڑ گئی اور میں بیڈ کے اوپر سونیا کی طرح گر گئی اشرف نے سونیا اور کرشن نے مجھے پکڑ کر بیڈ کے اوپر کیا اور خود بھی اوپر لیٹ گئے تھوڑی دیر کے بعد میرے حواس کام کرنا شروع ہوئے تو میں نے دیکھا اشرف کا ایک ہاتھ میرے ممے پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ سونیا کے ایک ممے کو دبا رہا تھا اسی طرح کرشن نے بھی اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے اور سونیا کے ایک ایک ممے کو پکڑ رکھا تھا اور دبا رہا تھا مجھے ایک ہی وقت میں دو مختلف افراد سے اپنے ممے دبانے سے مزہ آنے لگا اسی طرح سونیا بھی اس کو انجوائے کررہی تھی ہم لوگ اس رات صبح تک ننگے لیٹے رہے صبح ہوئی تو میں اور سونیا نے ننگے ہی کچن میں جاکر چائے اور ڈبل روٹی کا ناشتہ تیار کیا اس وقت بھی میری گانڈ کے اندر پین فیل ہورہی تھیں میں نے سونیا کو بتایا تو وہ بھی کہنے لگی میری گانڈ بھی دکھ رہی ہے ہم لوگوں نے بیڈ پر ننگے بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور پھر ایک ہی بیٹھ پر چاروں ننگے ہی لیٹ گئے اور سو گئے دوپہر کو میری آنکھ اس وقت کھلی جب سونیا نے مجھے ہلایا دونوں مرد ابھی تک سورہے تھے میں نے آہستہ آواز میں سونیا سے پوچھا کہ انجوائے کیا تو کہنے لگی بہت زیادہ اب تو میں ہر بار اپنی پھدی کے ساتھ گانڈ بھی مروایا کروں گی اس سے تکلیف تو ہوتی ہے لیکن مزہ بھی آتا ہے یہی رائے میری بھی تھی میں نے اس سے کہا کہ اب آئندہ گانڈ مروانے میں تکلیف کم اور مزہ زیادہ آیا کرے گا اس کے بعد میں نے اور سونیا نے مشورہ کیا کہ کیوں نہ آج چاروں اکٹھے باتھ روم میں نہائیں تو اس نے بھی رضا مندی کا اظہار کیا جس کے بعد ہم نے کرشن اور اشرف کو جگایا اور اکٹھے باتھ کی تجویز دی تو وہ بھی مان گئے ہم لوگ اکٹھے باتھ روم چلے گئے اور ایک دوسرے پر پانی ڈالنے لگے ہم لوگ ایک دوسرے کے جسموں کو چھیڑ بھی رہے تھے میں نے یہاں نوٹ کیا کہ سونیا اشرف کی بجائے کرشن میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہے اس دوران ہم چاروں پھر سے گرم ہوگئے اور باتھ روم میں ہی سیکس کیا اب کی بار اشرف اور کرشن دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ گئے اور میں اشرف کی جبکہ سونیا رام لال کی گود میں ان کے لن لے کر ان کے اوپر بیٹھ گئیں اور ان کے اوپر اچھل کود کی رام لال اور اشرف ہم دونوں پر پانی ڈال رہے تھے تقریباً پندرہ منٹ کے بعد کرشن پہلے اور اس کے تین چار منٹ کے بعد اشرف فارغ ہوگیا اس کے بعد ہم چاروں اکٹھے نہائے میں نے اشرف اور اس نے میرے جسم کو صابن سے جبکہ کرشن نے سونیا اور سونیا نے کرشن کے جسم پر صابن لگایا اور پھر اسی طرح ایک دوسرے پر پانی ڈالا باتھ لے کر ہم لوگ باہر آئے اور اسی طرح ایک دوسرے کو کپڑے پہنائے اس کے بعد کھاناکھایا اور پھر رات کو اکٹھے آٹنگ کا پروگرام بنا اس سے اگلی رات بھی ہم چاروں ہمارے گھر میں ہی رہے لیکن اس رات سیکس نہیں کیا بلکہ پہلے باتیں کرتے اور ٹی وی دیکھتے رہے پھر لڈو کھیلی اور پھر ایک ہی بیڈ پر سو گئے اگلے روز سونیا اور اشرف ناشتے کے بعد اپنے گھر کو چلے گئے اور ہم لوگ اپنے گھر رہے
ان واقعات کے بعد ابھی تک ہم لوگ اکثر ایک دوسرے کے اسی طرح سے ملتے ہیں لیکن پھر کبھی اکٹھے سیکس کا پروگرام نہیں بنا کئی بار تجاویز آئیں لیکن چاروں میں سے کسی ایک نے اس کو ویٹو کیا اور پروگرام نہ بن سکا چند روز قبل ایک ایسا واقعہ پھر سے پیش آیا ہے جس کے بارے میں میرے رائے ہے کہ یہ دوستوں کے سامنے پیش کیا جائے لیکن وہ پھر کبھی پیش کیا جائے گا اس سے پہلے آپ لوگوں کی رائے کا انتظار رہے گا اس تحریر کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ چند روزقبل پیش آنے والے واقعہ کو آپ لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے یا نہیں

 ختم شُد

tabasam tabish novels

tabassum tabish novels fb

tabassum tabish novels

tabassum tabish novels pdf free download

tabasam tabish novels and stories

tabasam tabish novels all

tabasam tabish novels and books

tabassum tabish novels about the mafia

tabassum tabish novels are there

tabasam tabish novels book

tabassum tabish novels best

tabassum tabish novels books

tabassum tabish novels pdf download

tabasam tabish novels in urdu


منگل، 29 مارچ، 2022

انوکھا سفر۔ایک داستان

 


انوکھا سفر۔ایک داستاں
میرا نام نوشین ہے اور میرا تعلق ایک آسودہ حال خاندان سے ہے ۔۔۔۔
میری عمر 25 سال ہے ۔۔۔۔ ہم 2 بہنیں اور 1 بھائی ہیں
میری بڑی بہن کا نام ماہین ہے ۔۔۔
ان کی عمر 28 ہے اور بھائی ہم دونوں بہنوں سے چھوٹا ہے اس کی عمر ابھی 20 ہے ۔۔۔
ہوش سنبھالی تو گھر میں خوشحالی دیکھی کسی قسم کی کوئی تنگی نہیں تھی۔۔۔۔
ہمیں اپنے گھر میں ہر سہولت میسر تھی کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوئی تھی وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ چلتا رہا
اور میں نے BA کا امتحان اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کر لیا ۔۔۔
میں ابھی اور پڑھنا چاہتی تھی مگر ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی جلد از جلد اپنے گھر کی ہو جائے ۔۔۔
میں شکل صورت میں خوبصورت تھی ۔۔۔ رنگ سانولا اور قد 5 فٹ 6 انچ ہے ۔ اور میرے بریست کا سائز 38 ہے۔
میرے فگر کو دیکھ کر اکثر میری سہیلیاں مجھے چھیڑا کرتی تھی کہ نوشین تمھارا فگر تو بہت ہی سکسی ہے
میری کلاس فیلو سمرین ایک ٹھنڈی آہ بھر کے کہتی کہ کاش میں لڑکا ہوتی تو تجھے پھنسا لیتی۔۔
اور میں ایسی باتوں پر ہنس دیا کرتی۔۔۔۔
جیسے جیسے میں جوان ہوتی گئی ویسے ویسے میرے خیالات اور جذبات بھی جوان ہوتے گئے۔۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ میرے دل میں بھی خواہش پیدا ہوتی گئی چاہے جانے اور سراہے جانے کی ۔۔۔
میرے خوابوں میں بھی دوسری لڑکیوں کی طرح ایک راجکمار آتا تھا۔۔
جو مجھے بے حد و بے حساب پیار کرتا تھا۔۔۔
مگر مجھے کبھی بھی سکس کی طلب نہیں ہوئی تھی۔۔۔
مجھے سکس کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہ تھا۔۔۔
میرے نزدیک پیار صرف شوہر کی باہوں میں سونے اور گلے لگنے کا نام تھا۔۔۔۔
دیکھتے دیکھتے ہم دونوں بہنیں جوان ہو گئی پھر ایک دن میری بڑی بہن کا رشتہ آیا جسے تھوڑی چھان بین کے بعد قبول کر لیا گیا۔۔۔
لڑکا انگلینڈ کسی بڑی کمپنی میں جاب کرتا تھا اور شادی کے بعد اس نے یعنی میرے جیجا جی نے میری باجی کو بھی اپنے ساتھ لے جانا تھا۔۔۔۔
خیر رشتہ پکا ہوا اور باجی بیاہ کر اپنے سسرال چلی گئی۔۔۔
شادی بہت دھوم دھام سے ہوئی ۔۔۔
شادی کے بعد میں نے ایک چیز نوٹ کی کہ اب باجی کے ہونٹوں پر ایک دلفریب مسکان ہر وقت کھیلتی رہتی تھی۔۔۔
میں نے ایک دن پوچھا کہ باجی آپ کی اس ہنسی کی کیا وجہ ہے تو وہ ہنستے ہوئے کہنے لگی ’’ پگلی یہ چاہے جانے کا خمار ہے‘‘
ان کی یہ بات میرے پلے نہی پڑی ۔۔
میں نے پھر پوچھا کہ کیا مطلب ؟؟ وہ مذید گہری ہنسی ہونٹوں پر سجا کے کہنے لگی کہ جب تمھاری شادی ہوگی تو تم کو خود ہی پتا چل جائے گا۔۔۔۔
ایک دن جیجا جی ہمارے گھر آے ہوے تھے ۔۔۔۔ ہم نے رات کو ice cream کھانے کا پروگرام بنا لیا کیوں کہ کچھ ہی دن کے بعد جیجا جی کی فلایٹ تھی اور
باجی نے بھی ان کے ساتھ جانا تھا۔۔۔۔۔ اور ہم سب نے جیجا جی سے ٹریٹ لینی تھی ۔۔۔ ice cream کھا کے ہم گھر پہنچے تو سب تھک چکے تھے۔۔۔ تھوڑی دیر ہم
سب گھر والے ایک ساتھ بیٹھ کر T.V دیکھتے رہے اور ساتھ ساتھ باتیں بھی ہوتی رہی۔۔۔۔ رات کا 1 بج چکا تھا ۔۔۔ ابو نے کہا کہ چلو بچو اب سو جاو رات بہت ہو چکی ہے
مگر میرا سونے کا من نہیں ہو رہا تھا۔۔ میں اپنی باجی کے ساتھ بہت سی باتیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ دل یہ سوچ کر اداس ہو رہا تھا کہ کچھ دن کے بعد
باجی چلی جایں گی اور پھر
ایک سال کے بعد دوبارہ واپس آیں گی۔۔۔ میں نے باجی سے کہا کہ باجی آپ میرے ساتھ میرے کمرے میں سو جایں ۔۔ میں نے آپ سے بہت باتیں کرنی ہیں ۔۔۔
باجی نے کہا چلو ٹھیک ہے ۔۔ میں تمھارے کمرے میں آتی ہوں جب تم سو جاو گی تو میں تمھارے جیجا جی ک پاس چلی جاوں گی۔۔ مجھے اب ان کے بنا نیند نھی آتی۔۔
بس ٹھیک ہے باجی آپ تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی مگر میرے پاس آ جایں ۔۔۔ میں نے باجی سے کہا اور ان کو لے کر اپنے کمرے میں آ گی۔۔۔۔باتیں کرتے کرتے
مجھے نیند کی مہربان دیوی نے اپنی آغوش میں لے لیا اور میں بے خبر سو گیی۔۔۔
پھر پتا نہی کیا ہوا ۔۔۔ شاید کسی آہٹ سے یا ویسے ہی میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کی باجی جا چکی ہے۔۔۔ مجھے پیاس لگ رہی تھی ۔۔۔۔ ویسے تو میں سونے سے پہلے
پانی کی بوتل اور گلاس اپنے پاس رکھ کے سوتی ہوں مگر آج یاد نہ رہا۔۔ میں فرج سے پانی کی بوتل لے کر واپس آ رہی تھی کہ کچھ آوازوں نے مجھے رکنے پر مجبور کر دیا
میں شاید ان آوازوں کو نظر انداز کر کے چلی جاتی مگر جس آواز نے مجھے رکنے پر مجبور کیا وہ آواز باجی کی تھی۔۔۔
نہی جان آج میں بہت تک گیی ہوں آج نہی کرو۔۔۔ جان پلیز آج میرا بہت دل کر رہا ہے ۔۔ آج مت روکو۔۔۔ کر لینے دو ۔۔۔۔ جیجا کی آواز میں لجاجت تھی ۔۔۔
میں تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کے باجی والے کمرے کی کھڑکی کے پاس چلی گیی جہاں سے یہ باتوں کی آوازیں آ رہی تھی ۔۔۔۔
اچھا چلیں اگر اتنا ہی دل کر رہا ہے تو میں آپ کو کسی اور طریقے سے فارغ کر دیتی ہوں ۔۔۔
نہی جان کسی اور طریقے سے مجھے مزہ نہی آے گا۔۔۔سلام دوستو کیسے ہیں آپ سب ۔۔۔ یہ میری پہلی کاوش ہے امید ہے آپ سب کو پسند آئے گی
۔۔۔۔۔ میری کہانی میں کچھ واقعات حقیقت ہیں اور کچھ کہانی کی ڈیمانڈ کے مطابق فرضی ہیں ۔۔۔۔
میری اس کہانی میں سب نام اور کردار فرضی ہیں ۔۔۔۔ یہ کہانی ایک لڑکی کی ہے ۔۔۔۔
تو چلئے جس کی کہانی ہے اسی کے منہ سے سنتے ہیں ۔۔۔۔۔
میرا نام نوشین ہے اور میرا تعلق ایک آسودہ حال خاندان سے ہے ۔۔۔۔
میری عمر 30 سال ہے ۔۔۔۔ ہم 2 بہنیں اور 1 بھائی ہیں
میری بڑی بہن کا نام ماہین ہے ۔۔۔
ان کی عمر 32 ہے اور بھائی ہم دونوں بہنوں سے چھوٹا ہے اس کی عمر ابھی 25 ہے ۔۔۔
ہوش سنبھالی تو گھر میں خوشحالی دیکھی کسی قسم کی کوئی تنگی نہیں تھی۔۔۔

انوکھا۔سفر


۔
ہمیں اپنے گھر میں ہر سہولت میسر تھی کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوئی تھی وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ چلتا رہا
اور میں نے BA کا امتحان اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کر لیا ۔۔۔
میں ابھی اور پڑھنا چاہتی تھی مگر ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی جلد از جلد اپنے گھر کی ہو جائے ۔۔۔
میں شکل صورت میں خوبصورت تھی ۔۔۔ رنگ سانولا اور قد 5 فٹ 6 انچ ہے ۔ اور میرے بریست کا سائز 38 ہے۔
میرے فگر کو دیکھ کر اکثر میری سہیلیاں مجھے چھیڑا کرتی تھی کہ نوشین تمھارا فگر تو بہت ہی سکسی ہے
میری کلاس فیلو سمرین ایک ٹھنڈی آہ بھر کے کہتی کہ کاش میں لڑکا ہوتی تو تجھے پھنسا لیتی۔۔
اور میں ایسی باتوں پر ہنس دیا کرتی۔۔۔۔
جیسے جیسے میں جوان ہوتی گئی ویسے ویسے میرے خیالات اور جذبات بھی جوان ہوتے گئے۔۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ میرے دل میں بھی خواہش پیدا ہوتی گئی چاہے جانے اور سراہے جانے کی ۔۔۔
میرے خوابوں میں بھی دوسری لڑکیوں کی طرح ایک راجکمار آتا تھا۔۔
جو مجھے بے حد و بے حساب پیار کرتا تھا۔۔۔
مگر مجھے کبھی بھی سکس کی طلب نہیں ہوئی تھی۔۔۔
مجھے سکس کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہ تھا۔۔۔
میرے نزدیک پیار صرف شوہر کی باہوں میں سونے اور گلے لگنے کا نام تھا۔۔۔۔
دیکھتے دیکھتے ہم دونوں بہنیں جوان ہو گئی پھر ایک دن میری بڑی بہن کا رشتہ آیا جسے تھوڑی چھان بین کے بعد قبول کر لیا گیا۔۔۔
لڑکا انگلینڈ کسی بڑی کمپنی میں جاب کرتا تھا اور شادی کے بعد اس نے یعنی میرے جیجا جی نے میری باجی کو بھی اپنے ساتھ لے جانا تھا۔۔۔۔
خیر رشتہ پکا ہوا اور باجی بیاہ کر اپنے سسرال چلی گئی۔۔۔
شادی بہت دھوم دھام سے ہوئی ۔۔۔
شادی کے بعد میں نے ایک چیز نوٹ کی کہ اب باجی کے ہونٹوں پر ایک دلفریب مسکان ہر وقت کھیلتی رہتی تھی۔۔۔
میں نے ایک دن پوچھا کہ باجی آپ کی اس ہنسی کی کیا وجہ ہے تو وہ ہنستے ہوئے کہنے لگی ’’ پگلی یہ چاہے جانے کا خمار ہے‘‘
ان کی یہ بات میرے پلے نہی پڑی ۔۔
میں نے پھر پوچھا کہ کیا مطلب ؟؟ وہ مذید گہری ہنسی ہونٹوں پر سجا کے کہنے لگی کہ جب تمھاری شادی ہوگی تو تم کو خود ہی پتا چل جائے گا۔۔۔۔
ایک دن جیجا جی ہمارے گھر آے ہوے تھے ۔۔۔۔ ہم نے رات کو ice cream کھانے کا پروگرام بنا لیا کیوں کہ کچھ ہی دن کے بعد جیجا جی کی فلایٹ تھی اور
باجی نے بھی ان کے ساتھ جانا تھا۔۔۔۔۔ اور ہم سب نے جیجا جی سے ٹریٹ لینی تھی ۔۔۔ ice cream کھا کے ہم گھر پہنچے تو سب تھک چکے تھے۔۔۔ تھوڑی دیر ہم
سب گھر والے ایک ساتھ بیٹھ کر T.V دیکھتے رہے اور ساتھ ساتھ باتیں بھی ہوتی رہی۔۔۔۔ رات کا 1 بج چکا تھا ۔۔۔ ابو نے کہا کہ چلو بچو اب سو جاو رات بہت ہو چکی ہے
مگر میرا سونے کا من نہیں ہو رہا تھا۔۔ میں اپنی باجی کے ساتھ بہت سی باتیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ دل یہ سوچ کر اداس ہو رہا تھا کہ کچھ دن کے بعد
باجی چلی جایں گی اور پھر
ایک سال کے بعد دوبارہ واپس آیں گی۔۔۔ میں نے باجی سے کہا کہ باجی آپ میرے ساتھ میرے کمرے میں سو جایں ۔۔ میں نے آپ سے بہت باتیں کرنی ہیں ۔۔۔
باجی نے کہا چلو ٹھیک ہے ۔۔ میں تمھارے کمرے میں آتی ہوں جب تم سو جاو گی تو میں تمھارے جیجا جی ک پاس چلی جاوں گی۔۔ مجھے اب ان کے بنا نیند نھی آتی۔۔
بس ٹھیک ہے باجی آپ تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی مگر میرے پاس آ جایں ۔۔۔ میں نے باجی سے کہا اور ان کو لے کر اپنے کمرے میں آ گی۔۔۔۔باتیں کرتے کرتے
مجھے نیند کی مہربان دیوی نے اپنی آغوش میں لے لیا اور میں بے خبر سو گیی۔۔۔
پھر پتا نہی کیا ہوا ۔۔۔ شاید کسی آہٹ سے یا ویسے ہی میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کی باجی جا چکی ہے۔۔۔ مجھے پیاس لگ رہی تھی ۔۔۔۔ ویسے تو میں سونے سے پہلے
پانی کی بوتل اور گلاس اپنے پاس رکھ کے سوتی ہوں مگر آج یاد نہ رہا۔۔ میں فرج سے پانی کی بوتل لے کر واپس آ رہی تھی کہ کچھ آوازوں نے مجھے رکنے پر مجبور کر دیا
میں شاید ان آوازوں کو نظر انداز کر کے چلی جاتی مگر جس آواز نے مجھے رکنے پر مجبور کیا وہ آواز باجی کی تھی۔۔۔
نہی جان آج میں بہت تک گیی ہوں آج نہی کرو۔۔۔ جان پلیز آج میرا بہت دل کر رہا ہے ۔۔ آج مت روکو۔۔۔ کر لینے دو ۔۔۔۔ جیجا کی آواز میں لجاجت تھی ۔۔۔
میں تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کے باجی والے کمرے کی کھڑکی کے پاس چلی گیی جہاں سے یہ باتوں کی آوازیں آ رہی تھی ۔۔۔۔
اچھا چلیں اگر اتنا ہی دل کر رہا ہے تو میں آپ کو کسی اور طریقے سے فارغ کر دیتی ہوں ۔۔۔
نہی جان کسی اور طریقے سے مجھے مزہ نہی آے گا۔۔۔ آج دل کر رہا ہے تم کو اپنی گود میں بٹھا کر تمھارا مزہ لوں۔۔۔ جیجا جی باجی کو کہہ رہے تھے۔۔
مجھے ان کی ان سب باتوں کی ٹھیک سے سمجھ نہیں آ رہی تھی کی یہ دونوں کیا بات کر رہے ہیں ۔۔۔ پھر اچانک جیجا جی کی آواز آیی ۔۔۔ جان دیکھو یہ کتنا بیچین ہو رہا ہے۔۔
اس کی بیچینی ختم کر دو نہ۔۔۔۔
میں حیران تھی کہ ان دونوں کے علاوہ کون تھا جو ان کے کمرے میں موجود تھا اور بے چین بھی تھا۔۔ اور باجی اس نا معلوم کی بے چینی کیسے دور کر سکتی ہیں۔۔۔۔
اپنے اس تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں نے کھڑکی کو ہلکا سا کھولا تو خوش قسمتی سے کھڑکی کھلتی چلی گیی۔۔۔ اور اپنے سامنے والا منظر دیکھ کر میرا سر چکرا کر رہ گیا۔۔۔۔۔
جیسے ہی میں نے کھڑکی کو ہلکا سا دھکا دیا تو کھڑکی اپنے آپ ہی کھلتی چلی گیی۔۔۔ اور سامنے والا منظر دیکھ کر میرے اوسان خطا ہو گیے۔۔۔
میں نے دیکھا کہ باجی میرے جیجا جی کے سینے پر سر رکھ کر لیٹی ہویی ہیں اور جیجا نے صرف انڈر وییر پہنا ہوا ہے اور جیجا جی کا ناگ نما آلہ ان کے انڈر وییر سے
باہر نکلا ہوا ھے اور باجی اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسے ہلکے ہلکے سہلا رہی ہیں۔۔۔ یہ سب دیکھ کر مجھے عجیب بھی لگا اور تجسس میں مزید اضافہ ہو گیا کہ
یہ سب چل کیا رہا ہے۔۔۔ میں نے کھڑکی سے ہٹنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ مگر مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں اس کھڑکی سے پیچھے نہی ہٹ پاوں گی ۔۔۔۔

انوکھا۔سفر


میں وہی کھڑی رہی
جان کچھ کرو نہ اب اپنے اس لاڈلے کا ۔۔۔۔ دیکھو نا کیسے تن کے کھڑا ہو چکا ہے ۔۔۔ جیجا جی نے باجی سے کہا۔۔۔۔
جان جی میں جانتی ہوں کہ یہ میرا لاڈلا میرے احترام میں کھڑا ہو رہا ہے ۔۔ میں ابھی اس کا کچھ کرتی ہوں ۔۔ اور ساتھ ہی باجی نے جیجا جی کے ہونٹوں پر ایک بھرپور
فرنچ کس کی ۔۔۔ کافی دیر تک باجی اور جیجا جی ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چوستے رہے ۔۔۔۔ ساتھ ساتھ دونوں کی آوازیں بھی آ رہی تھی ۔۔ آآآہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ اف ف ف ف ف۔۔
جان بہت مزے دار ہیں تمھارے ہونٹ ۔۔۔ آآآآہ ہ ۔۔۔ جان اپنی زبان مجھے چوسنے دو نا پلیززز۔۔۔ باجی نے بڑے پیار سے اور بہت سکسی آواز میں جیجا جی سے کہا۔۔
جیجا جی نے شاید اپنی زبان باجی کے منہ میں داخل کر دی تھی ۔۔۔ باجی بڑے مزے سے جیجا جی کی زبان کا ذایقہ چکھ رہی تھی ۔۔۔اور ساتھ ساتھ باجی نے اپنی قمیض
بھی اتار دی تھی ۔۔۔۔ باجی کے ممے کیا قیامت لگ رہے تھے ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کا برا بھی نہیں ہٹایا تھا اور باجی کے مموں پر اپنا منہ رکھ دیا تھا ۔۔۔باجی کے منہ سے
ایک لذت بھری سسکاری نکلی ۔۔۔۔۔ سسسسس ۔۔۔ امممممم ۔۔۔۔ اففففف۔۔۔ جااااااااان ن ن ن ن۔۔۔۔ سارا دودھ پی لو میری جان ۔۔۔ خوب زور زور سے پیو ۔۔۔ یہ تمھارے ہی ہیں میری جاااان ن ن۔۔
جیجا جی پاگلوں کی طرح باجی کے دونوں نپل باری باری چوس رہے تھے ۔۔۔۔ ان کو دیوانہ وار ایسے دودھ پیتے دیکھ کر میرے جسم میں آگ بھڑک اٹھی تھی ۔۔۔
جان ۔۔۔۔۔ باجی نے بہت ہلکے سے جیجا جی کا سر اپنے مموں سے الگ کر کے کہا ۔۔۔ جان آج کیا ہو گیا ہے آپ کو ۔۔ کیوں اتنی آگ لگ رہی ہے ۔۔
جیجا جی نے پھر باجی کے مموں پر اپنا منہ رکھ لیا اور زیادہ زور سے چوسنے لگ گیے۔۔۔ باجی نے کہا جان میرے نپلز کو اپنے دانتوں سے کاٹو۔۔۔ آآآآہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔
اوی ماں۔۔۔ ہان جان ایسے ہی۔۔۔ اففففففف۔۔۔۔۔۔ بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ ہاں اور زور سے کاٹو ۔۔۔ باجی مزے سے پاگل ہو رہی تھی اور جیجا جی کے سر کو زور سے اپنے مموںکے ساتھ دبا رہی تھی ۔۔۔۔۔ جیجا جی نے اب مموں کو چھوڑ کر باجی کے پورے جسم کو چومنا شروع کر دیا تھا ۔۔ اور کہیں کہیں اپنے دانتوں سے ہلکا ہلکا
کاٹ بھی رہے تھے ۔۔۔۔۔
باجی مزے سے سسکاریاں بھر رہی تھی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کی شلوار کو اتارا اور اور باجی کی ٹانگیں پھیلا کر ان کے درمیان بیٹھ گیے ۔۔۔۔
پہلے وہ باجی کی بھری بھری ٹانگوں کو چومتے رہے پھر انہوں نے بڑے آرام سے ان کی پھدی پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔۔۔ آآآآہ۔۔۔۔۔۔ جاااااااااان ۔۔۔۔
جیجا جی نے اپنی زبان نکال کر پہلے باجی کی پھدی کے ہونٹوں کو اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف چاٹنا شروع کیا تو باجی نے مزے سے اپنی آنکھیں
بند کر لی۔۔۔۔ باجی نے اپنی ٹانگیں اوپر کی طرف فولڈ کر کے اپنی پھدی کا منہ اور کھول لیا ۔۔۔ اور جیجا جی نے اپنی زبان باجی کی پھدی میں اندر تک ڈال دی۔۔۔
آآآآآآہ میری جان اور کتنا تڑپاو گے مجھے ۔۔۔۔ اب بس کرو اور ڈال دو اس میں اپنا ناگ ۔۔۔ آگ بھجا دو اس کی ۔۔۔۔
جیجا جی نے باجی کی ٹانگوں سے اپنا منہ اٹھایا اور باجی کو ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور اپنا کالا ناگ ان کے منہ کے سامنے کرتے ہویے بولے
کہ جان یہ تمھارے پیار کا پیاسا ہو رہا ہے۔۔۔ باجی نے بنا کویی وقت ضایع کیے جلدی سے جیجا جی کا لن اپنے منہ میں لے کر اس کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔
جیجا جی نے باجی کے سر کے پیچھے اپنے اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور ان کے منہ کو اپنے ہاتھوں سے آگے پیچھے کرنے لگے۔۔۔ باجی بڑے مزے سے جیجا جی کا
ہتھیار چوس رہی تھی ۔۔ باجی کے منہ میں جیجا جی کا ہتھیار بہت مشکل سے جا رہا تھا ۔۔۔ باجی ن جیجا جی کا سارا ہتھیار اپنے تھوک سے چکنا کر دیا ہوا تھا۔۔۔۔
ساتھ ساتھ وہ جیجا جی کے انڈوں کو اپنے ایک ہاتھ سے سہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔ جیجا جی آنکھیں بند کیے ہوے باجی کے بالوں میں اپنی انگلیاں پھنسایے ان کا منہ آگے پیچھے کر رہے تھے
اور ساتھ ساتھ کہہ رہے تھے ۔۔۔۔۔ ” ہاں میرے جان اسی طرح سے چوسو بہت مزہ آ رہا ہے۔۔۔ جیاجی اپنا ہتھیار پورے کا پورا باجی کے منہ میں داخل کرنے کی کوشش
کر رہے تھے۔۔۔ جو ظاہر ہے ایک مشکل کام تھا۔۔۔ باجی نے ہتھیار اپنے منہ سے باہر نکالا اور انڈے اپنے منہ میں لے کر بھرپور انداز سے چوسنے لگ گیی۔۔۔
باجی کے پورے منہ پر جیجا جی کا ہتھیار چھایا ہوا تھا ۔۔۔ وہ کبھی ایک انڈہ اپنے منہ میں لے کر چوستی اور کبھی دوسرے کے اوپر اپنی زبان پھیرتی ۔۔۔ باجی کی پھدی
پوری طرح گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کو اٹھایا اور کہا ” جان اب اس کو اجازت دے دو اپنی پیاس بجھانے کی ” جان اپ کی لاڈلی کی پیاس بہت بڑھ گیی ہے
اس کا بھی کچھ کر لیں اس کی آگ بجھا دیں بہت گرم ہو رہی ہے یہ اب ۔۔۔ جیجا جی نے یہ سن کے باجی کو بیڈ پر لٹا دیا اور ان کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کاندھوں سے لگا لی
ان کے ہتھیار کا ٹوپا باجی کے تھوک سے کافی گیلا ہو چکا تھا ۔۔۔ انہوں نے باجی کی پھدی کے منہ پر اپنے ناگ کا ٹوپا سیٹ کیا اور ایک زور کا دھکا مارا ۔۔ باجی کی ایک زور دار
قسم کی چیخ نکل گیی جو انہوں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر روکی ۔۔۔۔ میں سمجھی کہ شاید پورا اندر چلا گیا ہے ۔۔ مگر جیجا کہہ رہے تھے ” جان ابھی تو صرف ٹوپا گیا ہے اندر
اور تمھاری چیخ نکل گیی ہے ۔۔ ابھی پورا جانا باقی ہے ۔۔۔باجی کہنے لگی کہ آپ اس کو اور گیلا کر لیں ورنہ لگ رہا ہے جیسے یہ میری پھاڑ دے گا ۔۔۔ جیجا جی مسکراتے ہویے
کہنے لگے میری جان اس درد کا مزہ لو پوری طرح سے ۔۔۔ تم اسے اپنی پھدی کے پانی سے گیلا کرو ۔۔۔ جان جی اسے اندر کریں یہ خود ہی گیلا ہو جایے گا۔۔۔
اتنا کہہ کہ باجی نے اپنی ٹانگیں اور کھلی کر لیں ۔ ۔۔۔۔ جیجا جی نے باجی کی ٹانگیں کھینچ کر ان کو اپنے پاس کر لیا ۔۔۔۔ اور ایک جاندار جھٹکا مار کر باجی کے اندر
کرنے کی کوشش کی جو اس بار بھی ناکام ہو گیی ۔۔۔ ابھی بھی آدھا ہی اندر گیا تھا ۔۔ مگر باجی کے چہرے پر جو تکلیف کے آثار تھے اس کو دیکھ کر لگ رہا تھا
جیسے باجی کی سانس ہی رک گیی ہو ۔۔۔ جیجا جی نے یہ دیکھ کر اپنا باہر نکال لیا ۔۔۔ اور باجی نے اٹھ کر جیجا کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے لیے ۔۔۔ اور چوسنے لگ گیی
جیجا جی نے پھر باجی کو ہلکا سا دھکا دے کر بیڈ پر گرایا اور ان کی ٹانگیں دوبارہ سے اور اٹھا کر ان کی پھدی پر تھوک لگایا ۔۔۔ جان اب جتنا بھی درد ہو برداشت کر لینا
کیوں کہ میں اب پورا اندر ڈالنے لگا ہوں ۔۔ اس کے ساتھ ہی جیجا جی نے اپنی پوری طاقت سے ایک دھکا مارا اور ان کا ناگ باجی کی پھدی کی گہرایی میں اترتا چلا گیا
ادھر میرے نیچے آگ بھڑک رہی تھی ۔۔ میرا ہاتھ بلکل غیر محسوس طریقے سے میری پھدی کو سہلا رہا تھا۔۔۔ میری پھدی اپنے ہی پانی سے بہت گیلی ہو رہی تھی
مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اپنی پھدی کو سہلانے کا۔۔۔
جیسے ہی جیجا جی نے اپنا پورا زور کر باجی کو ایک جاندار جھٹکا مارا ان کا کالا ناگ باجی کی پھدی کی گہرایی میں اتر گیا ۔۔ باجی کی آنکھیں ابل کر باہر آ گیی
باجی نے اپنے ہونٹ سختی سے اپنے دانتوں میں دبا کھے تھے ۔۔۔ جیجا جی نے اندر رکھے رکھے باجی کے رسیلے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔

انوکھا۔سفر


تھوری دیر کے بعد باجی کی حالت نارمل ہو گیی اور جیجا جی نے آہستہ آہستہ بڑے آرام کے ساتھ باجی کے اند باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ باجی کی پھدی فل گرم اور گیلی تھی
پھر باجی کو بھی مزہ آنے لگا اور انہوں نے جیجا جی کا ساتھ دینا شروع کر دیا ۔۔۔ جیسے ہی جیجا جی باجی کے اندر کرتے باجی اپنی ہپ تھوڑی سی اٹھا کر جیجا جی
کا پورا اپنے اندر لینے کی کوشش کرتی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کے دونوں ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے ۔۔ اور ان کو دبا بھی رہے تھے ۔۔۔باجی کی سکسی سسکیاں
کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔ پانچ منٹ تک جیجا جی نے ایسے ہی باجی کو مزہ دیا ۔۔۔ پھر انھوں نے باجی کے اندر سے باہر نکال لیا ۔۔۔ میں سمجھی کے اب کھیل ختم ۔۔
مگر کہاں جناب ابھی تو کھیل باقی تھا ۔۔ جیجا جی نے باجی کو بیڈ پر سے اٹھا کر نیچے کھڑا کیا اور کہا جان ایک ٹانگ بیڈ کے سرے پر رکھو اور ایک ٹانگ بیڈ سے نیچے
اور باجی کو بیڈ پر جھکا دیا ۔۔ خود باجی کی بیک سایڈ پر آ کر کھڑے ہو گیے ایس کرنے سے باجی کی پھدی کھل گیی تھی اور جیجا جی نے باجی کے پیچھے کھڑے ہو کر
اپنا ناگ باجی کی پھدی کے دھانے پر فٹ کیا اور ایک ہلکا سا دھکا مارا ناگ بڑے آرام سے باجی کی گہرایی میں اتر گیا ۔۔۔ باجی نے ایک سسکاری بھری اور اپنا ایک ہاتھ
پیچھے کر کے جیجا جی کو اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ جیجا جی کا ناگ جڑ تک باجی کی گہرایی میں جا رہا تھا ۔۔۔۔ جیجا جی نے پیچے کھڑے کھڑے باجی کے دونوں ممے
اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے جب وہ باہر نکالتے تو مموں پر گرفت کم کر دیتے مگر جیسے ہی وہ اندر کرتے مموں کو زور سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے
چھ سات منٹ تک جیجا جی ایسے ہی کرتے رہے چانک باجی کی آواز آیی جان زور سے کرو اسے اندر باہر میں فارغ ہونے لگی ہوں ۔۔ یہ سن کر جیجا جی کی رفتار میں
تیزی آ گیی۔۔۔ انہوں نے تیز تیز دھکے مارنے شروع کر دیے ۔۔ باجی کا سارا جسم اکڑنے لگ گیا اور ان کے منہ سے عجیب عجیب آوازیں آنا شروع ہو گیی پھر اچانک ہی
باجی کے جسم کو جھٹکے لگنے لگ گیے ۔۔ باجی بیجان ہو کر بیڈ کے اوپر گر گیی ۔۔ جیجا جی بھی رک گیے تھے انہوں نے باجی کو کسنگ کرنا شروع کیا تھوڑی دیر کے بعد باجی
کی حالت نارمل ہو گیی تو جیجا جی نے باجی کو بیڈ پر ایک پہلو کے بل لٹا دیا اور خود ان کے پیچھے جا کر لیٹ گیے ۔ ۔ باجی نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر جیجا جی کا ناگ
ہاتھ میں پکڑ کر اپنی پھدی میں ڈالا اور ساتھ ہی مزے کی لہر سے ان کا جسم کانپ گیا ۔۔۔جیجا جی نے ایک ہاتھ ان کی گردن کے نیچے سے کر کے ان کے ممے کو پکڑ
لیا اور دوسرے ہاتھ سے ان کی اوپر اٹھی ہویی ٹانگ کو پکڑ کے سہارا دیا اور اپنی کمر ہلکا کر باجی کے اند باہر کرنے لگ گیے ۔۔۔ باجی نے اپنی آنکھیں بند کر لی تھی
جیجا جی دھکے مارنے کے ساتھ ساتھ ان کی کمر کو پیچھے سے چوم چاٹ رہے تھے ۔۔میں نے دیکھا کہ باجی کی پھدی سے بہت سارا پانی نکلا ہوا تھا جس سے باجی
کی رانیں بھی گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔جیجا جی کا ناگ بڑے آرام سے باجی کے اند باہر ہو رہا تھا ۔۔۔۔ دھپ دھپ کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔۔۔ جیجا جی کی رفتار میں
کافی تیزی آ گیی تھی ۔۔۔ پانچ منٹ ایسے کرنے کے بعد باجی کے جسم میں پھر سے اکڑاو پیدا ہونا شروع ہو گیا تھا انہوں سے جیجا جی سے کہا آپ کی کتنی دیر ہے
میں دوبارہ دسچارج ہونے لگی ہوں میری جان بس تھوڑی دیر رک جاو میں بھی ڈسچارج ہونے لگا ہوں اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی دس بارہ دھکوں
کے بعد جیجا جی نے ایک آہ بھری اور کہا لو میری جان ناگ اپنا پانی چھوڑنے لگا ہے ۔۔ ساتھ ہی انہوں سے ایک بھرپور دھکا مارا اور اپنا پورا باجی کے اندر داخل کر دیا
باجی نے لمبی سسکاری بھری اور ان کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔ دونوں ڈسچارج ہو چکے تھے ۔۔ دونوں کی لمبی لمبی سانسوں کی آواز آ رہی تھی ۔۔ میرے نیچے
آگ بھڑک رہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنی پھدی کے دانے کو زور زور سے مسلنا شروع کر دیا ۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری جان ٹانگوں سے نکل رہی ہو ۔۔ ایک ہاتھ سے میں
نے اپنے منہ کو بند کر لیا اور تین چار جھٹکوں کے ساتھ میری پھدی سے پانی کا سیلاب نکل آیا ۔۔میرے جسم میں جیسے جان نہی رہی تھی ۔۔ میرے شلوار نیچے تھی
اور میرا ایک میرے مموں پر تھا اور دوسرا میری پھدی پر تھا ۔۔ اچانک ایک آواز میرے کانوں میں آیی جس نے میری جان ہی نکال دی کیا کر رہی ہو یہاں کھڑ ی ہو کر
یہ آواز امی کی تھی ۔۔ میری ٹانگوں میں جان نہیں رہی تھی کہ میں پیچھے مڑ کے دیکھتی ۔۔۔ وہ وہ وہ ۔۔۔۔ میں میں ۔۔ یہاں ۔۔۔ پا ۔۔ پپ پپ پانی ۔۔۔ کیا پانی پانی ؟؟؟ کیا کر رہی ہو یہاں میں نے صرف اتنا پوچھا ہے ۔۔ اور تم تو ایسے گھبرا گیی ہو جیسے پانی نہیں کویی چوری کرنے آیی ہو ۔۔۔ اور فرج تو اس طرف ہے تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہہ پاتی امی نے کھڑکی سے اندر جھانک کر دیکھا کمرے میں ابھی تک جیجا جی اور باجی ننگے لیٹے ہویے تھے۔۔۔۔امی نے قہر آلود آنکھوں سے مجھے دیکھا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی صفایی میں کچھ کہہ پاتی امی نے ایک زناٹے دار تھپڑ مجھے رسید کر دیا ۔۔۔بے غیرت ۔۔ بے حیا ۔۔۔ کیا دیکھ رہی تی یہاں کھڑے ہو کر۔۔۔۔۔امی وہ میں وہ ۔۔۔۔۔۔ دفع ہو جا یہاں سے کمینی ۔۔ میں اپنے گال پر ہاتھ رکھے وہاں سے اپنے کمرے میں چلی آیی ۔۔۔۔امی نے باجی کے کمرے کا دروازہ بجایا باجی نے جلدی سے کپڑے پہنے اور دروازہ کھول دیا ۔۔۔ امی نے کہا کہ بیٹا آپ دونوں اندر ہو اور کڑکی کھلی ہویی ہے دھیان رکھا کرو ۔۔۔ جی امی وہ گرمی کی وجہ سے کھڑکی کھللی رکھی تھی ۔۔ اور اس وقت ویسے بھی ادھر کس نے آنا ہوتا ہے سب لوگ تو سو رہے ہیں ۔۔۔ پھر بھی بیٹا ۔۔۔ امی نے جھجھکتے ہویے باجی سے کہا کہ آپ رات کو سونے سے پہلے کھڑکی بند کر لیا کرو ایسے اچھا نہیں لگتا ۔۔۔ باجی اور جیجا جی یہ سمجھے شاید امی نے ان کو دیکھ لیا ہے ۔۔ باجی بھی امی کے سامنے شرمندہ سی ہو گیی ۔۔۔ ادھر میری ڈر اور خوف سے برا حال ہو رہا تھا پتا نہیں امی نے باجی سے کویی بات نہ کہہ دی ہو ۔۔ یا وہ ابو سے نا بول دیں ۔۔ طرح طرح کے خیالات ذہن میں آ رہے تھے۔۔۔۔ میں واش روم گیی ۔۔۔ شاور کے نیچے کافی دیر تک کھڑی رہی اور اپنے جسم کو بھگوتی رہی۔۔ مگر پتا نہیں کیا ہو گیا تھا میری آگ کسی طرح ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔ خیر میں نہا کے باہر نکلی اور اپنے بیڈ پر سونے کے لیے لیٹ گیی مگر نیند جیسے میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی ۔۔ پتا نہیں رات کے کس پہر میری آنکھ لگی ۔۔۔۔ صبح میری آنکھ کھلی تو جسم درد کر رہا تھا نیند نا پوری ہونے کی وجہ سے ۔۔۔۔ میں فریش ہو کے ڈرتی ڈرتی کچن میں آیی تو دیکھا امی ابھی تک ناشتے والے ٹیبل پر بیٹھی ہویی ہیں میں امی سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔مارے شرمندگی کے میں کچن سے باہر جانے لگی تو امی نے آواز دے کر مجھے روک لیا ۔۔۔ میرے پیر جہاں تھے وہیں پر جم گیے ۔۔۔ادھر آو اور بیٹھو میرے پاس ۔۔۔ امی کی آواز میں نرمی تھی ۔۔۔ مگر میرا حلق خشک ہو گیا تھا خوف کے مارے ۔۔۔میں ٹیبل کے دورے کنارے پر بیٹھ گیی ۔۔۔ جی امی۔۔۔ مجھے لگا جیسے میرے آواز ہی نہیں نکل رہی ہے ۔۔۔دیکھو بیٹا تم اب بچی نہیں ہو ۔۔۔ اور تم اب عمر کے اس حصے میں ہو جہاں تم کو ہر چیز کی سمجھ ہونی چاہیے ۔۔ تمھاری باجی شادی شدہ ہے اور ایسے ہر کسی کے کمرے میں جھانکا نہیں کرتے ۔۔ ہر کسی کی اپنی پرایویسی ہوتی ہے ۔۔۔ برا لگتا ہے ایسے کسی کے کمرے میں جھانکنا ۔۔۔ اب تم بڑی ہو چکی ہو ۔۔ امی وہ دراصل میں رات کو ۔۔۔ چھوڑو رات کو ۔۔ جو ہوا سو ہوا ۔۔۔ اب آیندہ خیال رکھنا ۔۔۔ جی امی میں خیال رکھوں گی ۔۔ اینڈ آیی ایم ویری سوری ۔۔۔ اتنا کہتے ہویے میری آنکھوں میں آنسو آ گیے ۔۔ امی نے اٹھ کر مجھے گلے سے لگایا اور میرے آنسو صاف کیے ۔۔ میں جانتی ہوں تمھرے ذہن میں سوالات اٹھ رہے ہوں گے ۔۔ اور میں اس وقت تمھاری امی نہیں تمھاری دوست ہوں ۔۔۔تمھارے ذہن میں جو بھی سوالات آ رہے ہیں تم بلا جھجھک مجھ سے پوچھ سکتی ہو ۔۔۔ میں ان سوالات کا جواب دینے کی پوری کوشش کروں گی ۔۔ امی کی ان باتوں سے میرے دل میں بیٹھا خوف اب کسی حد تک ختم ہو چکا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں سوالات ہی سوالات تھے مگر میں ابھی بھی جھجھک رہی تھی امی سے ۔۔۔ نہیں امی کویی سوال نہی ہے میرے ذہن میں ۔۔۔ امی میری اس جھجھک کو بھانپ گیی تھی ۔۔۔۔مسکراتے ہویے کہنے لگی کہ چلو ٹھیک ہے جب تمھارے ذہن میں کویی سوال آیے تو پوچھ لینا میں جانتی ہوں تم اس واقت جھجھک رہی ہو ۔۔۔ میں تمھاری ماں ہوں ۔۔۔ سب جانتی ہوں میری بیٹی کے ذہن میں اس وقت کیا چل رہا ہے ۔۔۔۔ میں نے وہاں سے اٹھنے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔ ناشتہ کر کے میں کچن صاف کر رہی تھی کہ باجی آ گیی ۔۔ انہوں نے میرے ساتھ کام میں مدد کی اور چایے بنانے کا کہا ۔۔ میں چایے بنا کے ان کے پاس ہی بیٹھ گیی تو باجی کہنے لگی یار رات کو بہت کام خراب ہوا تھا ۔۔ میرے کان کھڑے ہو گیے ۔۔ کیا ہوا تھا باجی ۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔۔۔۔یار رات کو میں اور تمھارے جیجا جی کمرے میں لیٹے تھے اور ہمیں کھڑکی بند کرنا یاد نہیں رہا تھا ۔۔ امی نے گزرتے ہویے دیکھ لیا ہم دونوں کو ۔۔۔ میں بہت شرمندہ ہو رہی تھی ۔۔۔ ساری رات نیند نہی آیی۔۔ امی سے بھی میں اب نطریں نہی ملا پا رہی ۔۔۔ کیوں باجی ایسا کیا ہو گیا ہے کہ آپ امی سے نظریں نہی ملا پا رہی ۔۔ سب خیر تو ہے نا ؟؟۔۔۔ میں نے جان بوجھ کر انجان بنتے ہویے باجی سے پوچھا۔۔ حالانکہ مجے سب پتا تھا ۔۔ اور یہ بھی پتا تھا کہ کس نے دیکھا ہے اور کس نے نہی دیکھا ۔۔۔۔باجی نے مختصر رات والی بات مجھے بتا دی کہ رات کو ہوا کیا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں ایک دم سے شرارت آیی اور میں نے کہا باجی آپ بھلا مجھے کھڑا کر دیتی دروازے میں تاکہ میں دھیان رکھتی کسی کے آنے جانے کا۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔ میں کھلکھلا کے ہنس دی ۔۔ باجی نے ایک دھپ رسید کی میری کمر میں چل بے شرم ۔۔۔۔پھر باجی شام کو اپنے سسرال چلی گیی اور میں گھر میں اداس رہ گیی ۔۔ پھر ایک دن باجی انگلینڈ چلی گیی اپنے شوہر کے ساتھ ۔۔۔۔ باجی کے جانے کے تھوڑے دن بعد ہی ایک بہت اچھی فیملی سے میرے لیے رشتہ آ گیا ۔۔ لڑکا اپنا امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتا تھا ۔۔۔ بظاہر اس رشتے میں کویی خامی نہ تھی سو یہ رشتہ منظور کر لیا گیا ۔۔۔ منگنی بڑی دھوم دھام سے ہویی ۔۔ اور منگنی کے ایک سال کے اندر اندر ہی میری شادی بھی ہو گیی اور میں بیاہ کر اپنے پیا گھر سدھار گیی ۔۔۔۔ رات دیر تک رسموں کا سلسلہ چلتا رہا ۔۔۔ شادی سے پہلے ہم دونوں میاں بیوی میں کافی کم بات چیت ہوتی تھی ۔۔۔ میں دلہن بنی سیج پر بیٹھی اپنے خاوند کا انتظار کر تے کرتے تھک چکی تھی ۔۔۔ دل میں خوشی اور خوف کے ملے جلے جذبات تھے ۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک دروازہ کھلنے کی آواز آیی۔۔۔۔ میں سنبھل کر بیٹھ گیی ۔۔۔ قدموں کی آواز آ رہی تھی۔۔ پاس اور پاس۔۔۔ بہت پاس۔۔۔۔ ایسا لگا جیسے کویی میرے بیڈ کے بلکل پاس آ کر کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔

انوکھا۔سفر


نے والا کویی اور نہیں میرا شوہر تھا ۔۔۔ وہ کچھ دیر بیڈ کے پاس کھڑے رہے پھر میرے پاس بیٹھ گیے ۔۔۔ کچھ دیر خاموشی رہی پھر انہوں نے میرا گھونگھٹ اٹھایا۔۔۔ اور گھونگھٹ اٹھاتے ہی انہوں نے مجھے ماتھے پر کس کی ۔۔۔ میں شرم سے پانی ہو گیی ۔۔ پتا نہیں کہاں سے اتنی شرم آ رہی تھی مجھے ۔۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔ منہ دکھایی اور قسموں وعدوں کے بعد انہوں نے مجھ سے کہا نوشی میری جان تم تھک گیی ہو گی ۔۔۔ چلو اٹھ کر کپڑے تبدیل کر لو ۔۔۔ میں ایسے ہی بیٹھی رہی ۔۔۔ انہوں نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور میرے ہاتھ میں کپڑے پکڑا دییے لو چلو چینج کر لو ۔۔۔ میں کپڑے پکڑ کر ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ کہاں چینج کروں یہی پر چینج کروں یا واش روم جا کر ۔۔۔ اتنی دیر میں میرے شوہر نے کپڑے تبدیل کر لییے تھے ۔۔۔ وہ سمجھ گیے۔۔ مجھ سے کہنے لگے دلہن بیگم اب شرماو نہیں یہی پر چینج کر لو ۔۔۔ میں نے کہا کہ مجھے شرم آ رہی ہے ۔۔۔وہ ہلکا سا قہقہہ لگا کر بولے ۔۔۔ ارے جان اب کیسا شرمانا ۔۔۔ چلو اگر تم کو اتنی ہی شرم آ رہی ہے تو میں اپنا منہ دوسری طرف کر لیتا ہوں تم جلدی سے چینج کر لو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا چہرہ دہسری طرف کر لیا۔۔ میں نے جلدی سے شلوار اتارکر دوسری پہن لی ۔۔۔ اور جب میں نے اپنی قمیض اتار کر دہسری پہننے کے لییے پکڑ تو انہوں نے جلدی سے اپنا منہ میری طرف کر لیا اور ایک دم سے میری قمیض میرے ہاتھ سے لے لی۔۔۔۔ کہنے لگے جان اب اس اتنے تکلف بھی اچھے نہیں ہیں ۔۔۔۔ میرا بازو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔۔ میں بیڈ پر ان کے اوپر گر سی گیی ۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنی باہوں میں لے لیا ۔۔ اور میرے گال کو چوم لیا ۔۔۔ ایک لہر سی میرے پورے جسم میں دوڑ گیی ۔۔۔ میرا نرم نازک سینہ ان کے چوڑے اور مظبوط سینے میں دبا ہوا تھا ۔۔۔ مجھے یہ احساس بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ میں اپنے شوہر کی باہوں میں قید تھی ۔۔ اور اب کبھی بھی اس قید سے رہا نہیں ہونا چاہتی تھی ۔۔۔ میں نے بھی ان کو کس کے اپنی باہوں میں بھر لیا۔۔۔ وہ مجھے بے تحاشہ چوم رہے تھے۔۔۔ میں ان کے پیار کی گرمی سے قطرہ قطرہ پگھل رہی تھی ۔۔۔۔۔ابھی میں خمار میں تھی کہ انہوں نے میرے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔ ہونٹوں کا ہونٹوں سے ملنا تھا کہ میں مدہوش ہونے لگی ۔۔۔ وہ میرے ہونٹ چوس رہے تھے ۔۔۔۔ مجھے اب بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ میں نے آنکھیں بند کر لی تھی ۔۔۔مجھے ان کے ہونٹوں کا ذایقہ بہت پسند آ یا تھا ۔۔۔ میں خوب مزے سے ان کے ہونٹ چوس رہی تھی ۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی زبان میرے منہ کے اندر ڈال دی ۔۔۔ میں بھوکی تو تھی ہی فورا” میں نے ان نے زبان کو چوس لیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹچ ہویی میں مزے کی ایک نیی دنیا میں پہنچ گیی ۔۔۔۔اففففف۔۔۔۔ کیا ذایقہ تھا میٹھا ۔۔۔ مزے سے بھرپور ۔۔۔۔ پھر انہوں نے کہا مجے بھی اپنی زبان کا ذایقہ چکھنے دو ۔۔۔ میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ افففففف۔۔۔ کیا ذایقہ تھا ان کی زبان کا میں مدہوش ہی تو ہو گیی ۔۔۔۔۔ میں ہواوں میں اڑ رہی تھی ۔۔۔ دل کر رہا تھا کہ ان کی زبان اب منہ سے باہر نا نکالوں ۔۔۔ میں ان کا سارا شہد چوسنا چاہتی تھی اور بڑے مزے سے چوس بھی رہی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے زبان چوسنے کے ساتھ ساتھ میرے مموں پر ہاتھ رکھ دیے اور ان کو ہلکا ہلکا دبانا شروع کر دیا ۔۔۔میرے منہ سے ہلکی سی کراہ نکل گیی ۔۔۔ آآآآہ ہ۔۔۔۔۔ سسسسسس۔۔۔ اففففففف۔۔۔ جااااااان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بات میں آپ کو بتانا بھول گیی ۔۔ میرے شوہر کا نام نبیل ہے ۔۔۔ نبیل نے جوش میں آ کر میرے ممے کو زور سے دبا دیا۔۔ میری چیخ نکل گیی ۔۔ اوی ماں۔۔۔ جان اتنی زور سے تو نا دباو مجھے درد ہو رہا ہے۔۔۔۔۔جان کیا کروں تمھارے ممے اتنے سکسی ہیں کہ میں خود کو روک نہی پا رہا ۔۔۔۔ نبیل میرے سینے کو بھنبھوڑ رہا تھے۔۔۔۔ مزے کی لہر میرے پورے جسم میں دوڑ رہی تھی ۔۔۔۔اور میں نیچے سے اچھی طرح سے گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔۔ میری ٹانگوں کے درمیان نبیل کا ناگ اپنی جگہ بنا رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان نبیل کے ناگ کا لمس بہت مزہ دے رہا تھا ۔۔ نبیل نے میری شلوار اتار دی اور میری بالوں سے پاک پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیے ۔۔۔جو کافی گیلی ہو گیی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر نبیل نے بھی اپنی شلوار اپنی ٹانگوں سے الگ کر دی ۔۔۔ اب مجھے بے انتہا شرم آ رہی تھی میں نے نبیل سے کہا نبیل آپ لایٹ آف کر دیں ۔۔۔ کیوں میری جان ۔۔۔ کیا ہوا؟؟ مجھے شرم آ رہی ہے نبیل ۔۔۔۔ میں نے اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیے ۔۔۔۔ نبیل نے میرے ہاتھوں پر کس کیا اور بولے ۔۔۔ میری جان یہی تو مزہ ہے ۔۔ لایٹ آف نہی کرنی میں نےایسے ہی دیکھنا ہے میں نے اپنی جان کو ۔۔۔ بلکل ننگا کر کے ۔۔۔ ہایے نبیل کتنے بے شرم ہیں آپ ۔۔۔۔ہا ہاہاہاہاہا۔۔ نبیل نے نے قہقہہ لگایا ۔۔۔ اور مجھے اپنی باہوں میں کس کر ایک بھرپور کس کی میرے ہونٹوں پر ۔۔۔ جواب میں میں نے بھی ان کے ہونٹ چوس لیے ۔۔۔ نبیل میرے ہونٹوں کو چومتے ہوے میرے سینے کی طرف ہو لیے ۔۔۔ میرا سینا نبیل کے تھوک سے گیلا ہو گیا تھا ۔۔۔ سینے سے ہوتے ہوے وہ میرے پیٹ پر کس کرنے لگے ۔۔ میں سسک اٹھی ۔۔ اففففففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآآآہ۔۔۔ انہوں نے میری ٹانگیں کھول کر میری پھدی پر اپنا ھاتھ رکھ دیا۔۔۔۔ میں تھوڑا سا کسمسایی ۔۔۔۔ انہوں نے مزید میری ٹانگیں کھولی اور اپنے ہونٹ میری پھدی کے دھانے پر رکھ دیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبیل میری جان پہلے اس کو صاف کر لیں۔۔۔ گیلی ہو رہی ہے ۔۔۔ار ے میرے جان اس کا رس ہی تو پینا ہے میں نے ۔۔ تم بس ٹانگیں کھولو ۔۔ مجھے پھدی کا رس پینے دو ۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں مزید اوپن کر دی ۔۔۔ پہلے تو نبیل پھدی کے اوپر اوپر سے کس کرتے رہے ۔۔۔ پھر انہوں نے پھدی کے ہونٹ کھول کر اپنی زبان میری گیلی پھدی کے اندر داخل کر دی۔۔۔۔۔ آآآآآآآہ ہ ہ ہہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوی ی ۔۔۔۔۔ جااااااااااانووووووووو۔۔۔۔۔۔۔ایک آگ بھڑک اٹھی میری پھدی میں ۔۔۔ میں مستی میں آ چکی تھی ۔۔۔ میں اپنے سر کو سرھانے پر پتخ رہی تھی۔۔۔۔ نبیل کی زبان بہت لمبی تھی۔۔ وہ میری پھدی کے بہت اندر تک جا رھی تھی ۔۔۔ آآآآآآہ ہ ہ نبییییییلللللل۔۔۔۔۔۔ جانو زور زور سے کرو۔۔۔ آآآآآآہ۔۔۔۔۔۔ افففففف۔۔۔۔۔۔۔۔میرے جسم میں اکڑن پیدا ہو رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میری پھدی میں سیلاب آ گیا ہو ۔۔۔ میرے جسم نے دو تین جھٹکے لیے اور ممیری پھدی نے بہت سا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ نبیل میں تو ڈسچارج ہو گیی ہوں ۔۔۔۔۔ نبیل نے پھدی کا سارا پانی چاٹ لیا ۔۔۔ نبیل کا سارا منہ میرے پانی سے بھر گیا تھا ۔۔۔ انہوں نے اٹھ کر مجھے ایک اور دار کس کی۔۔۔۔ میں جب نبیل کے ہونٹ چوس رہی تھی تو مجھے ان کے ہونٹ کچھ نمکین سے لگے ۔۔ جو یقینا” میری پھدی سے نکلے ہویے پانی کا ذایقہ تھا۔۔۔۔ نبیل نے اٹھ کر اپنا ناگ میری آنکھوں کے سامنے لہرایا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری تو سٹی ہی گم ہو گیی۔۔ ھایے نبیل یتنا بڑا۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میں نے نبیل کے موٹے اور لامبے ناگ تو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔۔۔ میں اسے سہلا رہی تھی ۔۔ جان اسے اپنے منہ میں لو نا۔۔۔ میں نے اس کے ٹوپے پر ایک ہلکی سی کس کی اور زبان نکال کے اس کو چکھا ۔۔ جیسے میں نے باجی کو دیکھا تھا جیجا جی کے ناگ کے ساتھ کرتے ہویے ۔۔۔ نبیل کے ٹوپے میں سے تھوڑا سا پانی نکلا ہوا تھا جسے میں نے چاٹ لیا ۔۔۔۔اس کا ذایقہ بہت ہی مزے دار تھا ۔۔۔ اس کے نیچے نبیل کے انڈے میں نے اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیے ۔۔۔ منہ کھول کر میں نے نبیل کے ناگ کو اپنے منہ میں لینے کی کوشش کی مگر نبیل کا ٹوپا ہی میرے منہ میں جا سکا ۔۔۔نبیل نے میرا سر پکڑ کر تھوڑا سا دبایا ۔۔۔ ٹوپا میرے منہ میں کافی دور تک گیا سیدھا حلق میں جا کر لگا۔۔ مجھے کھانسی ہو گیی ۔۔ نبیل یہ بہت موٹا ہے میرے منہ میں نہی جایے گا ۔۔۔۔ میں نے کھانستے ہوے نبیل سے کہا ۔۔۔۔ جان کوشش کرو ۔۔ جتنا جاتا ہے منہ میں اتنا ہی لے لو ۔۔۔ تمھارے منہ کی گرمی سے یہ اور جوان ہو رہا ہے ۔۔۔ میں نے جوش سے چوپے لگانے شروع کر دیے ۔۔۔ میں منہ میں ناگ کا ٹوپا لیے اپنے منہ کو اوپر نیچے کر رہی تھی ۔۔۔۔ پانچ منٹ تک میں چوپے لگاتی رہی میں تھک گیی تھی ۔۔۔ میں نے نبیل سے کہا جان میں تھک گیی ہوں ۔۔۔ نبیل نے مجھے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور بیڈ پر لٹا دیا ۔۔۔۔ میری دونوں ٹانگیں کھول کر وہ میری ٹانگوں کے درمیان پھدی کے منہ پر اپنے ناگ کا ٹوپا رکھ کر بولے ۔۔ جان تم کو ابے درد ہو گا۔۔۔ اسے برداشت کرنا ۔۔ تھوڑی دیر درد ہوگا پھر تم کو مزہ آنے لگے گا ۔۔۔ ہممم ۔۔ تھیک ہے جان ۔۔ ۔نبیل نے اپنے ناگ کا ٹوپا اپنے تھوک سے گیلا کیا اور تھوڑا سا تھوک میری پھدی پر بھی لگا دیا ۔۔ پھر انہوں نے ٹوپا میری پھدی کے اوپر رگڑنا شروع کیا ۔۔ میں مزے کی دنیا میں پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔ میرے دونوں ہاتھ میرے مموں کو دبا ریے تھے ۔۔۔ دل کر رہا تھا ک نبیل اب اپنا ناگ میری پھدی میں ڈال دے ۔۔ مگر نبیل نے قسم کھایی ہویی تھی کے آج مجھے کو ٹرپا ٹرپا کے مارنا ہے ۔۔۔ وہ میرے ممے زور زور سے دبا رہے تھے اور ٹوپا پھدی کے اوپر ہی گھسا رہے تھے ۔۔ میں نے کہا نبیل میری جان اب اور بارداشت نہی ہو رہا ۔۔ اس کا کچھ کرو ۔۔۔۔ نبیل نے اتنا ہی سنا اور ایک ہلکا سا دھکا مارا اور میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری پھدی میں گرم لوہے کی سلاخ ڈال دی ہو ۔۔۔ میری آنکھوں میں آنسو آ گیے ۔۔۔۔ نبیل رک گیے ۔۔۔۔مگر ان کا ناگ بدستور میری پھدی کے اندر ہی تھا ۔۔۔ درد کی ایک شدید لہر اٹھی ۔۔۔ میں کراہ کے رہ گیی ۔۔۔۔نبیل مجھے کس کرنے لگ گیے ۔۔۔ تھری دیر کی کسنگ کے بعد میری پھدی میں جو درد کی لہر تھی وہ کم ہو گیی تھی ۔۔۔ اب مجھے درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں نبیل کے نیچے تھوڑا تھوڑا اوپر نیچی ہلنے لگی ۔۔۔ نبیل سمجھ گیے کہ میں اب انجویے کرنے لگی ہوں انہوں نے ٹوپا تھوڑا سا باھیر نکالا اور ایک اور پہلے سے سخت مگر ہلکا سا دھکا مارا ۔۔ ان کا ناگ آدھا میری پھدی کے اندر چلا گیا ۔۔۔ مگر مجھے ایسا لگا جیسے میرا سانس رک جاے گا ۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹ سختی سے بھینچ لیے ۔۔۔۔انہوں نے پھر باہر نکالا اور ایک جاندار دھکا مارا ۔۔ اس بار پورے کا پورا ناگ میری پھدی کو پھاڑتے ہویے اندر تک اتر گیا ۔۔۔۔ میں نے نبیل کو سختی سے اپنے سات چپکا لیا ۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی رہے وہ میرے ساتھ چپکے ہویے ۔۔۔۔ نبیل نے مجھے پھر سے ایک فرنچ کس کی اور مجھے کہنے لگے جان اب تم کو مزہ آنے والا ہے ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اہستہ اپنا ناگ میرے اندر باہر کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ مجھے اب واقعی مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں ان کا پورا ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔۔ ساتھ میرے منہ سے آوازیں نکل رہی تھی ۔۔۔ جان ن ن ن ن ۔۔۔۔ آآآآآآ ہ۔۔۔ ھایےےےےےےے ۔۔ میں مر گیییییییی ۔۔۔۔ اور نبیل میری ان آوازوں کو سن کے اور زور سے دھکے مار رہے تھے ۔۔۔۔ میرے جسم نے ایک بار پھر سے اکڑنا شروع کر دیا ۔۔ اور میں نے نبیل سے کہا جان زور زور سے کرو ۔۔۔ میری جاااااااننننن ۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففف ۔۔۔۔۔ جان میں گیی ۔۔۔ آآآآآآآآآآہہہہہہہہہ ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میری پھدی نے ایک بار پھر سے ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔نبیل ایک مینٹ رکو میری جان مجھے سانس بحال کرنے دو اپنی ۔۔۔۔۔۔نبیل نے اپنا باہر نکال لیا ۔۔۔۔ اور میرے ساتھ آ کر لیٹ گیے ۔۔۔۔ مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا اور مجھے بے تحاشہ چومنے چاٹنے لگے ۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ ان کے ناگ کے ٹوپے پر خون لگا ہوا تھا ۔۔ میں گھبرا گیی ۔۔ نبیل کہنے لگے جان یہ تمھاری سیل کھلنے کا خون ہے۔۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہی ہے ۔۔ تھہڑی دیر کی کسنگ کے بعد میں پھر سے گرم ہو گیی ۔۔۔ اب نبیل نے مجھے الٹا کر کے مجھے میرے گھٹنوں کے بل جھکا دیا ۔۔۔ ڈوگی سٹایل میں کر لیا مجھے ۔۔۔۔۔ میرے پیچے آ کر انہوں نے میری پھدی پر ایک بار پھر سے تھوک لگایا اور ناگ کا ٹوپا پھدی میں داخل کر دیا ۔۔۔ اس بار ایسا لگا جیسے یہ میری کمر کو پھاڑ کے باہر نکل آیے گا ۔۔۔۔ نبیل نے ہاتھ بڑھا کر میرے ممے پکڑ لیے ۔۔۔ اور زور زور سے میرے اندر اپنا ناگ اندر باہر کرنے لگے ۔۔۔۔ دس منٹ کے بعد نبیل کہنے لگے جان میں ڈسچارج ہونے لگا ہوں ۔۔ میں نے کہا میری جان اپنا سارا پانی میری پیاسی پھدی میں نکال دو ۔۔۔۔ آج بھر دو اس پیاسی پھدی کو ۔۔۔ آآآآآآہہہ۔۔۔ جاااااااان ۔۔ یہ گیا۔۔ اااااااممممممم ۔۔۔۔۔ نبیل کا ناگ میری پھدی میں جھٹکے رہا تھا ۔۔۔۔ اور میری پھدی سے ایک بار پھر چکنے نمکین پانی کی بارش ہو گیی ۔۔۔۔ نبیل میرے اوپر ہی بے جان نڈھال ہو کر گر پڑے ۔۔۔ اور ہم دونوں لمبے لمبے سانس مینے لگے ۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میں اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور نبیل کا ناگ صاف کیا ۔۔۔۔۔ پھر ہم دونوں ایک دوسرے کو باہوں میں لے کر ننگے ہی سو گیے ۔۔۔۔ نبیل کا دل کر رہا تھا دوسرا راونڈ لگانے کا ۔۔ مگر مجھ میں ہمت نہی تھی اتنی ۔۔ نبیل کہنے لگے کہ چلو کویی بات نہی۔ جان ہم کال پھر کر لیں گے ۔۔۔۔
دن گزرتے گیے ۔۔۔ کتنے ہی لمحے ہتھیلیوں سے نکل کر ماضی گرد میں گم ہو گیے ۔۔۔۔ آنے والا کل آج بنتا گیا اور جو آج تھا وہ بیتا ہوا کل بنتا گیا ۔۔۔ زندگے بہت پر سکون گزر رہی تھی ۔۔۔ میں پہلے بتا چکی ہوں کہ میرے ہسبنڈ امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس کرتے ہیں ۔۔۔ اور یہ بزنس ان کا فیملی بزنس ہے ۔۔۔ کبھی کبھی میرے ساس بھی میرے سسر اورمیرے ہسبنڈ کے ساتھ فیکٹری چلی جاتی تھی سپیشلی جب کویی نیو پروڈکٹ بنتی تھی تو میری ساس فیکٹری کا چکر ضرور لگاتی تھی ۔۔۔ ان کا سارا دن پھر ادھر ہی گزرتا تھا ۔۔ میں گھر میں بور ہوتی رہتی تھی ۔۔ ۔ایک دن میں نے اپنے سسر سے کہا انکل میں بھی اپنی فیکٹری دیکھنا چاہتی ہوں کسی دن مجھے بھی لے کر جاییں نہ ساتھ اپنے ۔۔۔ ہم ناشتہ کر رہے تھے ۔۔ میری اس بات سے اچانک ہی نبیل کو اچھو لگ گیا ۔۔ کہنے لگے نہی تم جا کر کیا کرو گی فیکٹری میں ۔۔۔ گھر میں رہا کرو ۔۔ میں گھر میں بور ہو جاتی ہوں ۔۔ بس گھر میں امی ہوتی ہیں ۔۔ اور جب وہ بھی آپ کے ساتھ چلی جاتی ہیں تو دن گزارے نہی گزرتا ۔۔ مجھے نہی پتا مجھے بی جانا ہے فیکٹری ۔۔۔۔ انکل کہنے لگے اچھا اچھا بیٹی چلی جانا مگر آج نہیں آج ہماری فیکٹری میں فارن سے کسٹمر آ رہے ہیں ان کے ساتھ ہم بزی رہیں گے ۔۔۔ تم پھر سے بور ہو جاو گی اور آج ہو سکتا ہے نیو بزنس ڈیل بھی ہو جایے ان لوگوں کے ساتھ تم پھر کسی دن چکر لگا لینا ۔۔ بلکہ میں تو کہوں گا کہ ہمارا ہاتھ بٹایا کرو بزنس میں جیسے تماری آنٹی کرتی ہے ہماری ہیلپ ۔۔۔ مجھے کیا چھاہیے تھا ۔۔۔ میں خوش ہو گیی ۔۔۔ آنٹی اپ کیسے ہیلپ کرتی ہیں بزنس میں؟؟ میری بات سن کے آنٹی مسکرا دی ۔۔ بیٹی جس دن جاو گی فیکٹری خود ہی دیکھ لینا ۔۔۔ کیوں جی میں نے سہی کہا نہ؟؟ آنٹی نے انکل کو مخاطب کر کے کہا ۔۔ ہممم ۔۔۔ ہاں ہاں بلکل تم تھیک کہہ رہی ہو جس دن ہماری بیٹی ہمارے ساتھ جایے گی یہ خود ہی سمجھ جایے گی۔۔ کام اتنا مشکل نہیں ہے ۔۔ بس تھوڑا سا ٹیکنیکل ہے ۔۔۔ ارے انکل آپ فکر ہی نہ کریں میں بہت ٹیکنیکل کام کر لیتی ہوں ۔۔ اور ساتھ ہی میں نے نبیل کی طرف دیکھ کر شرارت سے انکھ دبا دی ۔۔۔ کیوں جی آپ کو تو پتا ہی ھے ۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ۔۔ ہم سب ناشتہ کرتے ہویے ہنس ہنس کر باتیں بھی کر رہے تھے اور ناشتہ بھی کر رہے تھے ۔۔۔۔

انوکھا۔سفر


پھر ایک دن شام کو نبیل اور انکل جب فیکٹری سے آیے تو بہت خوش تھے ۔۔ نبیل کہنے لگے لو جی بیگم صاحبہ آپ کے فیکٹری جانے کے دن بھی آ گیے ہیں ۔۔ کل صبح آپ ہمارے ساتھ جایں گی فیکٹری ۔۔۔واو۔۔۔۔ یہ تو بہت اچھی خبر سنایی آپ نے ۔۔۔ میں ہی جاوں گی ےا آنٹی بھی جایں گی ہماارے ساتھ ۔۔ میں نے نبیل سے پوچھا ۔۔ ہان جی امی بھی جایں گی ہمارےساتھ کیوں کہ وہی تم کو کام سمجھا سکتی ہیں۔۔ جو کام وہ کرتی ہیں وہ ہم باپ بیٹا نہی کر سکتے فیکٹری میں ہی ہی ہی ہی ۔۔ ساتھ ہی انکل اور نبیل نے زور دار قہقہہ لگایا ۔۔۔آنٹی صرف مسکرا کے رہ گیی۔۔۔ کیا مطلب میں سمجھی نہیں ۔۔۔ ارے میری بیٹی سمجھ جاو گی ۔۔۔ کل میں فیکٹری جا کر تم کو سب کام سمجھا دو گی ۔۔۔ ان تینوں کی ہنسی مجھے بہت پر اسرار لگ رہی تھی ۔۔ مجھے ان دنوں پیریڈ آیے ہویے تھے ۔۔ رات کا کھانا کھا کر جب ہم انے کمرے میں گیے تو نبیل نے مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ اور فرنچ کس کرنے لگ گیے ۔۔ میں نے کہا جان آج ہم صرف کسنگ ہی کر سکتے ہیں ۔۔ آج آخری دن ہے پیریڈ کا ۔۔۔۔ کل میں آپ کو خوش کر دو گی ۔۔۔ نبیل یہ بات سن کے تھوڑے اداس ہو گیے ۔۔ میں جانتی تھی پچھلے چھ دن سے نبیل کے ناگ کا پانی نہیں نکلا تھا اور وہ بیچین تھے ۔۔۔میرے دل میں درد کی ایک لہر اٹھی انپے شوہر کو اداس دیکھ کر ۔۔۔۔ مگر کیا کر سکتی تھی ۔۔۔ نبیل جان بس آج کی رات صبر کر لیں ۔۔ اگر زیادہ دل کر رہا ہے تو میں آپ کو چوپے لگا کر ڈسچارج کر دیتی ہوں ۔۔ ارے نہی جانا جی۔۔ جو مزہ پھدی میں ڈسچارج ہونے میں ہو وہ منہ میں ڈسچارج ہونے میں نہی ہے ۔۔ کوی بات نہں آج رات کی تو بات ہے ۔۔۔ کل تم تھیک ہو جاو گی تو کل رات کو ہم مستی کر لیں گیے ۔۔۔ مگر میں جانتی تھی نبیل کتنے بے چین تھے ۔۔ میں نے فیصلہ کر لیا کہ آج بھی نبیل کو ڈسچارج کرنا ہے۔۔۔ چلیں ٹھیک ہے آپ کپڑے چینج کر کے آیں ۔۔ نبیل واش روم میں گس گیے ۔۔ ان کے باہر نکلنے تک میں اپنی قمیض اتار چکی تھی ۔۔۔۔ شلوار نہی اتاری تھی۔۔ پیریڈ کی وجہ سے۔۔۔۔ میں نے برا بی اتار دیا تھا ۔۔ نبیل مجھے دیکھتے ہی خوش ہو گیے ۔۔ اور مجھے اپنی باہوں میں بھر لیا ۔۔۔ نبیل رات کو سوتے وقت قمیض نہیں پہنتے ہیں ۔۔۔ مجھے اوپر سے ننگا دیک کر انہوں نے بھی اپنی بنیان اتار دی ۔۔۔
اب ہم دونوں میاں بیوی اوپر سے بلکل ننگے تھے ۔۔۔۔ میرے ممے نبیل کے چوڑے چکلے سینے میں دھنس کر رہ گیے تھے ۔۔۔ نبیل فرنچ کر رہے تھے ۔۔ اور میں نے محسوس کیا کہ جیسے نبیل کا ناگ میری ٹانگوں میں گھسنا چاہ رہا ہو ۔۔ میں نے نبیل کی شلوار کے اوپر سے ہی اس کو پکڑ لیا اور سہلانے لگی ۔۔۔ میرے ہونٹ نبیل کے ہونٹوں کی گرفت میں تھے ۔۔۔ اور نبیل کی لامبی زبان میری ہونٹوں کا دروازا بجا رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے ابھی نبیل کی زبان کو انتظار کروانا تھا میں اپنے ہونٹ نہی کھول رہی تھی ۔۔ پھر نبیل نے میرا اوپر والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔ یہاں میرے صبر کی انتہا ہو گیی اور میں نے اپنا منہ کھول دیا ۔۔۔ جیسے ہی میں نے اپنا منہ کھلا نبیل کی زبان تیزی سے میرے منہ کے اندر آ گیی ۔۔ زبان جیسے ہی میری زبان کے ساتھ تچ ہویی میرا جسم کانپ اٹھا ۔۔۔ میں نے اپنی پوری زبان جہاں تک ممکن تا نبیل کے منہ میں ڈال دی تھی ۔۔ نبیل میری زبان کو بہت ہی مزے سے چوس رہے تھے ۔۔۔۔ میں انکھیں بند کیے نبیل کی زبان کا رس چوس رہی تھی اور ایک ہاتھ سے نبیل کے ناگ کو سہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر نبیل نے میرے ہونٹ چھوڑے اور گردن کو چومتے ہویے میرے مموں پر اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔۔ایک نپل کو انہوں نے اپنے دانتوں میں دبایا اور دوسرے کو اپنے دوسرے ہاتھ سے دبا دیا۔۔۔ مزے اور درد سے میرا برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔میری سسکاریاں کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔ اففف جااااااان ن ن ن۔۔۔ نبییییییلل۔۔۔۔۔

اور زور سے دانت لگاو مجھے مزہ آ رہا ہے میری جان ۔۔۔۔۔۔ میں فل جوش سے نبیل کے ناگ کو اپنے ھاتھوں میں لے کر آگے پیچھے کر رہی تھی ۔۔۔۔ نبیل کہنے لگے جان اس کو اپنے مموں میں پریس کر کے اوپر نیچے کرو ۔۔۔ میں نے نبیل کو بیڈ پر لٹا دیا اور خود ان کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیی ۔۔۔۔ نبیل کا ناگ خطرناک حد تک سخت تھا ۔۔ اس کی رگیں پھول گیی تھی ۔۔۔۔ میرا دل کٹ کے رہ گیا۔۔ میں چاہنے کے باوجود اپنے شوہر کی خواہش پوری نہی کر پا رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنے مموں کے درمیان نبیل کے ناگ کو رکھا اور دونوں مموں کو آپس میں دبا کر خود اوپر نیچھے ہونے لگ گیی ۔۔۔ ان کا ناگ بہت خشک تھا ۔۔۔ میں نے کہا جان تھوڑا تیل لگا لوں مموں کو ؟؟؟
نبیل نے کہا جان جلدی کرو ۔۔۔ جو بھی کرنا ہے ۔۔۔ میں نے تیل کی شیشی پکڑی اور اپنے مموں کو تیل لگا لیا بہت سارا تیل ۔۔۔ پھر جیسے ہی میں نے دوبارہ سے مموں کے درمیان رکھا نبیل کے منہ سے سسکی نکل گیی ۔۔۔ آآہ ۔۔۔۔ جان بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ افففف۔۔۔۔۔۔۔۔ کرتی جاو ایسے ہی ۔۔۔۔ یس ناگ کا زہر نکالو ۔۔۔۔ نبیل جب یس کا زہر نکالنے لگو تو مجھے بتا دینا ۔۔ میں نے آج اس کا زہر پینا ہے ۔۔۔ دس منٹ تک میں ایسے ہی کرتی رہی ۔۔۔ کبھی نبیل کے انڈوں کو اپنے منہ میں میتی کبھی ٹوپے کو اپنے منہ میں لے کر چوپے لگاتی ۔۔۔۔ مجھے لگا جیسے نبیل کا جسم اکڑ رہا ہے ۔۔ میں نے جلدی سے بیٹھ کر اس کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ پانچ چھ چوپوں کے بعد نبیل کی آواز آیی ۔۔ جان میں گیا ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی نبیل کے ناگ نے اپنا زہر اگلنا شروع کر دیا ۔۔۔ میں اس کے زہر کا ہر قطرہ پی گیی ۔۔۔ افففف ۔۔۔ کیا بتاوں کیسا ذایقہ تھا ۔۔۔ میں نے آج تک ایسا ذایقہ دار کچھ نہیں کھایا یا پیا تھا ۔۔۔۔ جب ناگ نے جھٹکے لینے بند کر دییے تو میں نے دو تین اور چوپے لگایے اور جو باقی رہتا تھا وہ ب نکال کے پی گیی ۔۔۔۔ نبیل کی سانسیں اتھل پتھل ہو رہی تھی ۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنے سینے کے ساتھ بھینچ لیا ۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے کپڑے پہننے کا تکلف نہیں کیا ۔۔ اور ساری رات ایسے ہی ننگے ایک دوسرے کے ساتھ چپک کے سوتے رہے ۔۔۔۔۔
صبح ہویی میرے پیریڈ کا خون اب آنا بند ہو گیا تھا ۔۔ میں نہا ک تیار ہو گیی فیکٹری جانے کے لیے ۔۔ نبیل نے مجھے تیار ہوا دیکھا تو کہنے لگے جان گولی مارو فیکٹری جانے کے پروگرام کو آو تھوڑا سا پیار کر لیتے ہیں ۔۔۔۔ آج تم قیامت لگ رہی ہو ۔۔۔ وہ میرے پاس آیے اور مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ میں نے ان کے ہونٹوں پر کس کی اور کہا ۔۔ جان جی بس شام تک انتظار کر لیں ۔۔ پھر میں آپ کو جی بھر کے پیار کروں گی ۔۔ اور اس پورے ہفتے کی کسر نکال دوں گی ۔۔۔۔ جب ہم تیار ہو کر نیچے آیے تو میں نے دیکھا میری ساس نے بہت ہی باریک کالے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا جس میں سے ان کا سفید کلر کا برا نظر آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے آج غور کیا تھا اپنی ساس کے فگر پر ۔۔۔۔ان کا سایزکم سے کم چالیس تھا ۔۔۔ اور ان کی کمر تیس یا بتیس ہوگی ۔۔۔ بال کھلے ہویے اور باریک سٹریپ والی جوتی پہنی ہویے تھی ۔۔۔۔ کیا قیامت لگ رہی تھی میری ساس آج ۔۔۔ میں لڑکی ہونے کے باوجود ان کو ایک ٹک دیکھے گیی ۔۔۔۔۔کیا دیک رہی ہو بہو ۔۔۔ میری چوری پکڑی گیی تھھی ۔۔ میں نے نظریں چرا لیں ۔۔ کچھ نہیں آنٹیآج آپ بہت خوبصورت لگ رہی ہیں ۔۔۔ کہیں میری ہی نظر نہ لگ جایے آج ۔۔۔۔وہ کھلکھلا کے ہنس پڑی ۔۔۔ ارے میری پیاری بیٹی نہیں لگتی نظر ۔۔۔ ابرے بھیی اب ایک دوسرے کو دیکھتی ہی رہو گی یا چلو گی اب ؟؟ میرے سسر نے آواز لگایی ۔۔۔۔ ہان جی چلیں ہم تو تیار ہیں ۔۔۔ہم گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی چل پڑی ۔۔۔ کار میرے سسر چلا رہے تھے ۔۔۔ میں اور نبیل پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہویے تھے ۔۔۔ میں نے نبیل کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔۔۔۔۔ راستے میں ہم سب آپس میں بزنس کی باتیں کرنے لگے ۔۔۔ میرے ساس بولی دیکھو بیٹا اس دنیا میں بزنس کرنے کے بہت سے طریقے ہیں مختلف لوگ مختلف قسم کے بزنس کرتے ہیں ۔۔ کچھ لوگ دوسروں کے بزنس میں اعتراض بھی کرتے ہیں ۔۔ ہاں جی آنٹی کرنا تو بزنس ہے نا ۔۔۔ اور ایکسپورٹ تو ایکسپورٹ ہے جو بھی بھیجو ۔۔۔ چاہے پلاسٹک کے لن ہی بنا کر بھیجو ۔۔ یہ بات میں نے آہستہ سے نبیل کے کان میں کہی جو انکل اور آنٹی کے کانوں تک نہی پہنچی ہو گی ۔۔۔ نبیل نے میری بات سن کے مسکرا کر میرے ہاتھ کی پشت پر ہلکی سی کس کی ۔۔ میں نے جلدی سے انکل اور آنٹی کی طرف دیکھا جو اپنی باتوں میں بزی تھے ۔۔۔ میں نے مصنوی خدگی سے نبیل کی طرف دیکھا کیا کر رہے ہو انکل یا آنٹی نے دیکھ لیا تو ؟؟ دیکھنے دو۔۔ میں کونسا غلط کام کر رہا ہوں ۔۔ اپنی بیگم کے ہاتھ ہی تو چومے ہیں۔۔ ہم ایسے ہی باتیں کرتے فیکٹری میں پہنچ گیے ۔۔۔۔ فیکٹری چھوٹی سی تھی اور فیکٹری میں کام کرنے والے آدمی بھی تھوڑے سے تھے ۔۔۔۔مگر کام بہت تھا ۔۔۔ آرڈر کی ایک لمبی لاین لگی ہویی تھی جو کہ بنا کے بھیجنے تھے ۔۔۔ مگر میرے شوہر اور سسر کیا باہر بھیجتے تھے ہی مجے ابھی تک معلوم نہیں ہوا تھا ۔۔۔ ہم آفس میں جا کر بیٹھ گیے ۔۔۔ انکل نے فریش جوس منگوا لیے ۔۔۔۔ ہم جوس پی کر فارغ ہویے تو میرے ساس بلکل پروفیشنل انداز میں انکل سے بات کرنے لگ گیی ۔۔ جی تو جناب جو آرٹیکل تیار ہوا ہے وہ کس کوالٹی کا بنا ہے ۔۔۔ اور کیا اس کی سایزنگ پوری ہے ۔۔۔؟؟ میں ہی دیکنا چاہتی ہوں ۔۔ انکل نے بیل بجایی تو ایک بوڑھا ملازم حاضر ہو گیا ۔۔ آں۔۔۔ فضلو چاچا بیگم صاحبہ کو سٹور روم میں لے جایں جہاں پر ہمارا فریش آرڈر تیار کر کے رکھا ہے ۔۔ جی بہت صاحب۔۔ آییں میڈم میں آپ کو لیے چلتا ہوں ۔۔ چاچا فضلو نے بڑے احترام سے کہا اور آنٹی کو لے کر آفس سے باہر نکل گیا ۔۔ میں نے انکل سے کہا کہ میں بھی جا سکتی ہوں آنٹی کے ساتھ ؟؟؟ تو انکل سے پہلے نبیل بول پڑے ۔۔ ہاں اگر جانا چاہتی ہو تو چلی جاو۔۔ ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ امی ایک منٹ ۔۔ نوشین کو بھی ساتھ لے جاییں اور کام دکھا دیں اسے بھی ۔۔۔ ان کیوں نہیں ۔۔ چلو بیٹی۔۔ میں اٹھ کر آنٹی سے ساتھ چل پڑی ۔۔۔ آنٹی مجھ سے کہنے لگی بیٹی ہی جو بھی سٹاک باہر بھءجتے ہیں اس کی کوالٹی اور سایز میں ہی چیک کرتی ہوں ۔۔ اس لیےمیرے بنا یہ کویی بھی آرڈر میرے چیک کیے بنا ایکسپورٹ نہیں کرتے۔۔ اچھا واو۔۔ یہ تو اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔ مگر آنٹی مجھے ابھی تک ہی نہیں پتا چلا کہ ہم ایکسپورٹ کیا کرتے ہیں ۔۔۔۔ آنٹی مسکرا دی ۔۔ ابھی خود ہی دیکھ لینا کہ ہم کیا ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔ ہم یہی باتیں کرتے ہویے سٹور میں پہنچ گیے ۔۔ فضلو چاچا جتنا بھی مال تیار ہوا ہے ان سب کے سایز یہاں موجود ہیں؟؟ جی بیگم صاحبہ سب موجود ہیں ۔۔۔۔او کے ۔۔ اب آپ جا سکتے ہیں ۔۔۔۔ جب فضلو چاچا چلے گیے تو آنٹی نے کمرے کی سب لایٹس آن کر دی اور دروازے کو اندر سے لاک کر لیا ۔۔۔۔ لو بیٹی اب میں دکھاتی ہوں کہ ہم کیا چیز ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے ایک پیک ڈبہ اٹھا کر اس کو کھولا ۔۔۔۔ اور اس میں سے جو چیز باہر نکال رہی تھی اس کو دیکھھ کر میری آنکوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔۔۔۔
جو چیز میری آنکھوں کے سامنے تھی اسے دیکھ کر میرا حلق خشک ہو گیا تھا ۔۔۔ میں حیران پریشان دیکھ رہی تھی ۔۔۔ میری ٹانگوں میں جیسے جان نہیں رہی تھی ۔۔ اگر میں نے کرسی کا سہارا نا لیا ہوتا تو گر جاتی ۔۔۔میں کرسی پر گرنے کے انداز میں بیٹھ گئی ۔۔۔ مجھے دیکھ کر میری ساس بھاگ کر میرے پاس آئی اور مجھے فوراَ پانی پلایا ۔۔۔ مجھے پسینا آ رہا تھا ۔۔۔ میری ساس کے ہاتھ میں ربڑ کا لن پکڑا ہوا تھا ۔۔ بلکل اصلی لگ رہا تھا ۔۔۔۔ لمبا، موٹا کالا اور تنا ہوا ۔۔۔ کیا ہوا بیٹی ؟؟۔۔۔ آنٹی وہ وہ ۔۔وہ ۔۔۔ یہ آ آآپ ککک کے ہ ہ ہہاتھ میں ۔۔۔ میں نے ہکلاتے ہویے کہا ۔۔۔ ارے یہ ۔۔۔ اس کو دیکھ کر پریشان ہو گیی ہو ؟؟ میری بیٹی یہی تو ہم ایکسپورٹ کرتے ہیں اور میں اسی چیز کی کوالٹی اور سایز چیک کرتی ہوں ۔۔۔ تم بیٹھو میں سمجھاتی ہوں سب ۔۔۔۔ میں نے پانی کا گلاس ایک ہی گھونٹ میں پی لیا ۔۔۔ سانس بحال ہوئی تو میں اپنی ساس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔دیکھو بیٹی یہی بات میں راستے میں کر رہی تھی کہ بزنس تو بزنس ہے وہ کسی بھی قسم کا ہو ۔۔۔ ہمارا مقصد صرف پیسہ کمانا ہے ۔۔۔ ہم کسی قسم کے منشیات میں ملوث نہیں ہیں ۔۔۔ جیسے دوسرے لوگ باہر اپنا مال بنا کر بیچتے ہیں ویسے ہی ہم بھی بیچتے ہیں ۔۔۔۔ ہاں یہ بات سچ ہے کہ ہمارا کام دوسروں سے ہٹ کر ہے ۔۔۔ اور اس کام میں مجھے بہت مزہ آتا ہے ۔۔۔۔۔ بیشک ہمارے پاس زیادہ مزدور نہیں ہیں مگر ہمارے پاس کام بہت ہے ۔۔۔ اور گھر میں جو بھی تم آسایشیں دیکھ رہی ہو یہ سب اسی کام کی مرہونِ منت ہیں ۔۔۔۔ میری پریشانی اب تجسس میں تبدیل ہو رہی تھی کی میری ساس کیسے اس چیز کی کوالٹی اور باقی چیزیں چیک کرتی ہیں ۔۔۔ میں اب چپ کر کے ان کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ ہمم تو بیٹی اب بات سمجھ میں آ رہی ہے تمھاری یا نہیں ؟؟؟ جی آنٹی جی میں سمجھ گئی ہوں ۔۔ اب آپ مجھے یہ بتایئں کہ کیسے آپ سب چیک کرتی ہیں ؟؟؟؟ سب سے پہلے تو اس کی سوفٹنس چیک کرتی ہوں کہ یہ کتنا سوفٹ ہے ۔۔۔ یا کتنا سخت ہے ۔۔۔ ایسے ۔۔۔ میری ساس نے اس کو ہاتھ میں پکڑ کر دبایا ۔۔ ہاں یہ ٹھیک ہے ۔۔۔ اتنا سخت نہیں ہے ۔۔۔ اور موٹا بھی ٹھیک ہے ۔۔۔ اتنے موٹے کو دیکھ کر مجھے پیاس لگ رہی تھی اور میں چور نظروں سے کبھی اپنی ساس کو اور کبھی اس کو دیکھ رہی تھی انہوں نے دو تین سیمپل نکال کے سامنے ٹیبل پر رکھ لیئے جو انہوں نے چیک کرنے تھے ۔۔۔۔

انوکھا۔سفر


آنٹی آپ ان کو چیک کیسے کرتی ہیں ؟؟؟ میں نے جھجکتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولی ابھی بتاتی ہوں ۔۔۔ اتنا کہہ کر انہوں نے اپنا چوڑی دار پاجامہ اتار دیا ۔۔۔ افففففف ۔۔۔۔۔ کیا خوبصورت ٹانگیں تھیں میری ساس کی ۔۔۔۔۔ گوری گوری اور بھری بھری رانیں ۔۔۔ کولہے موٹے اور سڈول ۔۔۔۔ فل جوسی تھے ۔۔۔ اور جب انہوں نے اپنی قمیض اتاری تو میری تو سٹی ہی گم ہو گئی ۔۔۔ تیس کمر ۔۔ اور چالیس سائز تھا مموں کا ۔۔۔ موٹے موٹے مموں سفید کلر کا برا قیامت ڈھا رہا تھا ۔۔۔ میرے منہ میں پانی آ گیا ان کی جوانی دیکھ کر ۔۔۔ میں نے مذاق میں کہا آنٹی آپ تو انکل کو پاگل کر دیتی ہوں گی ۔۔۔ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔ بیٹی ان کا بس چلے تو وہ سارا دن میرے دودھ کے ساتھ ہی کھیلتے رہیں ۔۔۔تمھارے انکل کو بڑے بڑے ممے بہت پسند ہیں ۔۔۔۔۔ ان کی باتیں سن کر میں نیچے سے گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔ وہ جب ان کو چوسنا شروع کرتے ہیں تو پھر رکنے کا نام ہی نہی لیتے ۔۔۔ جب تک میں اپنے منہ سے نا کہہ دوں کہ اب کچھ اور بھی کر لیں تب تک یہ پاگلوں کی طرح چوستے رہتے ہیں ۔۔۔۔ خیر میں اب تم کو بتاتی ہوں کہ ان کا سائز کیسے چیک کرتے ہیں ۔۔۔ انہوں نے ایک ربڑ کا لن اٹھایا اور کرسی پر بیٹھ کر اپنی ٹانگیں کھول دی ۔۔۔ ان کی پھدی بالوں سے پاک تھی ۔۔۔
اور پھر اپنی پھدی کے موٹے ہونٹ کھول کر اس کے اوپر لن کا ٹوپا رگڑنے لگ گئی ۔۔۔۔ تھوڑی دیر رگڑنے سے ان کی پھدی گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔۔ بیٹی ادھر آو میری مدد کرو ۔۔۔ جی آنٹی میں کیا مدد کروں آپ کی؟؟؟ ادھر آو اور میری پھدی پر ذرا ہاتھ پھیرو ۔۔۔ یہ اتنی گیلی نہی ہو رہی جیتنی کہ ہونی چاہیے ۔۔۔۔۔ میں تو کب سے یہی چاہ رہی تھی کہ میں آنٹی کے جسم کو ہاتھ لگاوں ۔۔۔ اور انہوں نے خود ہی مجھے کہہ دیا تھا ۔۔۔ میری تو باچھیں کھل گئی ۔۔۔۔۔۔۔ جی آنٹی جیسے آپ کا حکم ۔۔ اور میں کرسی کے پاس زمین پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ آنٹی نے اپنی دونوں ٹانگیں پھیلا کر کرسی کے دونوں بازوؤں پر رکھی ہوئی تھی جس سے ان کی پھدی کافی کھل گئی تھی ۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی ہاتھ رکھا ان کی پھدی پر ان کا جسم ایک بار کانپا اور میرے جسم میں کرنٹ دوڑ گئی ۔۔۔۔ افففف ۔۔۔ ان کی پھدی بہت نرم اور چکنی تھی ۔۔۔ دل کر رہا تھا کی اس کو میں کھا جاؤں ۔۔ میں نے بجائے ہاتھ لگانے کے ان کی پھدی پر اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔۔۔ میں نے ان کی پھدی اوپر سے کس کیا تو وہ بولی ارے بیٹی تم تو بہت سمجھ دار ہو ۔۔۔اگر برا نا لگ رہا ہو تو اب اس کو تھوڑا سا پیار بھی کر لو ۔۔۔ مجھے یقین ہے تمھارے منہ کو اس کا ذائقہ بہت پسند آئے گا ۔۔۔میں نے ہنستے ہوئے کہا آنٹی آپ کو کیسے پتہ ہے ؟؟؟وہ میں بعد میں بتاؤں گی پہلے تم اس کو گیلا کرو اپنے تھوک سے ۔۔ مجھے ابھی بہت کام کرنے ہیں اس کام کے بعد ۔۔۔۔ میں نے منہ کھول کہ آنٹی کی پھدی اپنے منہ میں لے لی ۔۔۔ افففففففف۔۔۔۔۔۔

۔۔ آآآآآآآآہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ سس۔۔۔۔ امم!!!!!۔۔۔۔۔ ان کے منہ سے سسکی نکل گئی ۔۔۔ ان کی پھدی سے بہت سکسی اور مزےدار سمل آ رہی تھی ۔۔ جسے سونگھ کر مجھے نشہ سا ہو گیا تھا ۔۔ میں آنٹی کی پھدی پر ٹوٹ پڑی ۔۔۔ میں نے اپنی زبان تھوڑی سی باہر نکال کر پھدی کو چاٹا نیچے سے اوپر تک ۔۔۔۔ آنٹی کی پھدی پانی چھوڑ چکی تھی ۔۔۔میں نے ایک بار ہھر سے نیچے سے اور کی طرف اہنی زبان ہھیری اور ان کا سارا نمکین پانی چاٹ لیا ۔۔۔اس عمر میں بھی آنٹی کی پھدی جوان لگ رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے نشہ سا ہو گیا ۔۔۔ میں ان کی پھدی اور سے نیچے اور نیچے سے اور چاٹ رہی تھی ۔۔۔۔ آنٹی مست ہو کر اپنا سر دائیں بائیں کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے ان کی پھدی کا دانہ اپنے منہ میں لے لیا اور ایک زور سے چوسا لگایا ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ امم مم ۔۔۔۔ بیٹی زبان اندر کرو اس کے ۔۔۔ میں نے اپنی پوری زبان پھدی کے اندر کر دی ۔۔۔ کیا خوشنما ذائقہ تھا ۔۔۔۔ آنٹی کی پھدی پانی سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔۔ میں نے ایک گھنٹ بھرا اور پھدی پانی سے خالی کر دی ۔۔۔۔ میں نے کہا آنٹی آپ اس کو چیک کب کریں گی ؟؟؟ بیٹی اس کو پکڑو اور پہلے اس کو اپنی تھوک سے گیلا کرو ۔۔۔ میں نے وہ لن پکڑا اور منہ میں لے لیا ۔۔۔ وہ اتنا موٹا تھا کی میرے منہ میں جا ہی نہیں رہا تھا ۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کی ابھی نبیل آ جائے اور میں اس کے لن کا چوپا لگاؤں ۔۔۔۔ میری پھدی نے بہت سارا پانی چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ بیٹی اب ڈالو اس کو میری پیاسی پھدی میں۔۔۔ میں نے آنٹی کی پھدی کو اور کھولا اور پلاسٹک کے کؤلن کا ٹوپا پھدی کے اوپر رکھ دیا ۔۔۔ آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑا اور ایک ہی جھٹکے میں پورا لن اپنی پھدی کے اندر کر لیا ۔۔۔ مگر لن زیادہ بڑا تھا پورا اندر نہیں گیا تھا ۔۔۔۔آدھا ہی گیا تھا ۔۔۔ آنٹی کی ہلکی سی چیخ نکل گئی ۔۔۔افف ف فف فف ۔۔۔ بیٹی یہ کچھ زیدہ ہی بڑا بنایا ہے تمھارے شوہر نے ۔۔۔ اس کو پتا ہی نہیں کہ اس کی ماں کی پھدی اتنا بڑا لن نہیں لے سکتی ۔۔۔ مگر کیا کروں کوالٹی بھی تو مجھے ہی چیک کرنی ہوتی ہے نہ ۔۔۔۔میں فل جوش میں تھی ۔۔۔ آنٹی کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی میں نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور باقی کا آدھا لن بھی آنٹی کی پھدی میں غائب کر دیا ۔۔۔۔۔آنٹی نے اپنی دونوں ٹانگیں جوڑ لی ۔۔ اور مجھے ہاتھ سے رکنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ میں رک گئی اور اٹھ کر ان کے ہونت اپنے ہونٹون مین لے لیے اور دیوانہ وار ان کو چوسنے لگی ۔۔۔ آہہ ہ ہ ہ ۔۔۔ بیٹی تم بہت مزی دے رہی ہو مجھے ۔۔۔لن پورے کا پورا ابھی بھی پھدی میں ہی تھا ۔۔۔ میں آہستہ آہستہ اس کو اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔۔ آنٹی کی سکسی سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔۔ پانچ منٹ کے بعد آنٹی کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔ آہ ہ ہہ ۔۔۔۔ ہائے بیٹی زور سے کرو ۔۔اور زور سے ۔۔ ہاں ایسے ہی ۔۔۔۔ میں نے زور زور سے اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔ آنٹی نے ایک زور کی سسکی لی اور ان کا جسم کانپنا شروع ہو گیا ۔۔۔وہ لمبی لمبی سانسیں لینے لگ گئی ۔۔۔۔ ان کی پھدی کا پانی میں نے چاٹ لیا ۔۔۔ جی آنٹی جی اب بتائیں مال ٹھیک بنا ہے ؟؟؟؟ ہاں بیٹی مال تو ٹھیک بنا ہے مگر ابھی ایک اور لاٹ کا سیمپل چیک کرنا باقی ہے ۔۔۔ اچھا؟؟ وہ کون سا ہے ۔۔؟؟؟ میں نے پوچھا ۔۔ آنٹی نے ایک اور ڈبہ کھولا تو اس میں سے ایک دوسرا پلاسٹک کا لن نکال لیا جو بلکل انسانی کلر کا تھا اور یہ سائز میں پہلے لن سے زیادہ موٹا اور زیادہ لمبا تھا ۔۔ میں حیران تھی کہ اتنا لمبا اور موٹا آنٹی کیسے لیں گی اپنے اندر ۔۔ مگر میرا دل یہ کر رہا تھا کہ اب کی بار میں یہ اپنے اندر لوں ۔۔ آنٹی میرے دل کا بات جان گئی اور کہنے لگی بیٹی اب تم چیک کرو اس کو ۔۔۔ میں؟؟ مم میں کیسے چیک کروں آنٹی جی اس کو ؟؟ میں ہتھے سے اکھڑ گئی ان کی یہ بات سن کے ۔۔۔ ارے میری پیاری بیٹی جیسے میں نے ابھی تمھارے سامنے چیک کیا ہے ویسے ہی تم بھی چیک کر لو ۔۔۔ تم کو مزہ آئے گا ۔۔۔ میری آنکھیں سرخ ہو رہی تھی اور میری آواز بھی تبدیل ہو رہی تھی ۔۔ آنٹی یہ تو بہت موٹا اور لمبا ہے ۔۔۔ تمھاری آنکھوں سے تو یہی لگ رہا ہے کہ تم بھی اس کو اپنی پھدی میں لینا چاہتی ہو ۔۔۔ جی آ آنٹی وہ وہ میں دراصل ۔۔ میرے منہ سے بات نہیں نکل رہی تھی میں نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔۔ آنٹی نے مجھے اپنی طرف کھینچ کر میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ لگا دئیے ۔۔۔ میں نے اپنی زبان کو پھر سے آنٹی کے منہ میں داخل کر دیا اور خود کو آنٹی کے حوالے کر دیا ۔۔ آنٹی نے میرے ہونٹوں پر ہلکا سا کاٹ لیا ۔۔ جس سے مجھے ایک جھٹکا لگا مگر میں نے اپنا منہ پیچے نہیں کیا ۔۔۔۔ مجھے اب مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے اپنی قمیض اور شلوار اتار دی تی اور آنٹی کے سامنے ننگی ہو کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ آنٹی نے میرے ممو دیکھے تو کہنے لگی ارے واہ بیٹی میرے بیٹے کے تو خوب مزے ہیں ۔۔ اتنے بڑے اور دودھ سے بھرے ہوئے ممے دیکھ کر تو میرا بیٹا پاگل ہی ہو جاتا ہو گا ۔۔ میں جانتی ہوں اس کو بڑے بڑے ممے بہت پسند ہیں ۔۔۔ آنٹی آپ کو کیسے پتا ؟؟؟ بیٹی یہ بھی میں بعد میں بتاؤں گی پہلے میرے پاس تو آؤ میری جان ۔۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا اور میری گردن اور کاندھوں کو چومنے لگ گئی ان کے ایسے چومنے سے میرے پورے جسم میں سنسناہٹ دوڑ گئی ۔۔ میں آنٹی سے ساتھ اور مضبوتی سے چپک گئی ۔۔۔ میرے جسم پر کالا برا تھا جو انہوں نے اتار کر الگ کر دیا ۔۔۔ میرے ممے آنٹی کے ہاتھ میں تھے ۔۔۔ انہوں نے ایک دم سے میرے جوسی مموں کو زور سے دبا دیا ۔۔ اویئی ی ی ۔۔۔ او ماں آنٹی جی اتنے زور سے نہ دبائیں اتنے زور سے تو نبیل بھی نہیں دباتے ہیں ان کو ۔۔ میری بات ان سنی کر کے آنٹی نے میرا ایک مما اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ میں نے آنٹی کا منہ اپنے ممے کے ساتھ زور سے دبا لیا آج ایک نیا مزہ آ رہا تھا مما چسوانے کا ۔۔۔ وہ کبھی کبھی میرے ممے پر اپنے دانت گاڑھ سیتی تھی جس سے درد اور مزہ ساتھ ساتھ محسوس ہوتا تھا ۔۔۔ میں نیچے فرش پر لیٹ گئی کیوں کہ اب مجھ سے پھدی کی پیاس برداشت نہی ہو رہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں کھول کر آنٹی کا منہ اپنی پھدی کی طرف دبایا ۔۔ واہ بیٹی تمھاری پھدی تو مجھ سے بھی زیادہ خوبصورت ہے ۔۔۔ جی چاہتا ہے کہ اس کو پورا کھا جاؤں ۔۔۔ کھا جائیے نا آنٹی جی ۔۔ کس کافر نے روکا ہے آپ کو ۔۔ میں نے سکسی آواز میں کہا ۔۔ اور آنٹی نے اپنا منہ میری پھدی کے اوپر رکھ دیا ۔۔۔ میرا جسم زور سے کانپا ۔۔ آہ!!!!!!!!۔۔۔۔۔ سس!!!! افف!!! میرا دل کر رہا تھا کہ وہ میری پھدی کو دانتوں سے کاٹ کر کا جائیں ۔۔۔ مگر انہوں نے جو کیا وہ مجھ کو سرور کی نئی بلندیوں پر لے گیا ۔۔۔ آنٹی نے میری پھدی کا ایک بھرپور چوپا لگایا اور اپنی زبان ساری کی ساری میری پھدی میں داخل کر دی ۔۔۔ اف ف ف ف ف ۔۔۔۔۔ آہ میری سکسی آنٹی ۔۔ کھا جائیں آج اپنی بہو کی پھدی ۔۔۔ بیٹی ابھی تم کو وہ مزہ آنے والا ہے جو کبھی نہیں آیا ہو گا ۔۔۔۔۔ اتنا کہہ کر انہوں نے وہ پلاسٹک کا لن میری پھدی کی گہرایوں میں اتار دیا اتنا موٹا اور لمبا لن جیسے ہی میری پھدی میں داخل ہوا میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔ مجھے میری سانسیں رکتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔۔میرا سر بے جان ہو کر ایک طرف کو ڈھلک گیا ۔۔۔ اور میرا ذہن تاریکیوں میں ڈوبتا چلا گیا ۔۔۔ ڈوبتی سانسوں اور بند ہوتی آنکھوں سے میں دیکھا کی آنٹی کی آنکھوں میں پریشانی کے سائے مندلا رہے ہیں ۔۔۔۔ انہوں نے فوری طور پر لن کو چھوڑا اور پانی کا گلاس میرے منہ پر پھینک دیا ۔۔ مجے ایک دم سے ہوش آ گئی ۔۔۔ میرے چہرے پر گہرے کرب کے آثار تھے ۔۔ یہ دیکھ کر آنٹی نے لن کو باہر نکالنا چاہا تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔ آنٹی جی یہ کیا ظلم کرنے لگی ہیں ۔۔۔ رہنے دیں اس کو میرے اندر ہی ۔۔۔ وہ کہنے لگی بیٹی تم کو اتنی تکلیف میں میَں نہیں دیکھ سکتی ۔۔۔ مجھے انداہ نہیں تھا کہ یہ تم کو اتنا زیادہ ہرٹ کرے گا۔۔۔۔ کوئی بات نہیں آنٹی مزہ ایسے آرام سے تو نہیں ملتا نہ ۔۔۔۔ مجھے تکلیف کے ساتھ مزہ بی تو آ رہا ہے ۔۔۔ میں اب اس لن کو انجوائے کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔اور یہ انجوائے آپ کرائیں گی مجھے ۔۔۔ ٹیک ہے میری جان کے ٹکڑے ۔ جیسے تم چاہو ۔۔۔ اور پھر انہوں نے آہستہ آہستہ لن کو میرے اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ جب وہ اندر جاتا تھا تو ایسا لگتا تھا جیسے یہ میرا پیٹ پھاڑ کے باہر نکل آئے گا ۔۔ جب وہ باہر کرتی تھی تو سکون کا سانس آتا تھا ۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹ سختی سے بھینچ لئے تھے کہ اس درد کو برداشت کر سکوں ۔۔۔۔ تھہری دیر کے بعد مجھے درد کم اور مزہ زیادہ محسوس ہونا شروع ہو گیا ۔۔۔ میں اب انے اندر جاتے لن کو انجوائے کرنے لگی تھی ۔۔ جب آنٹی لن کو میری پھدی کے اندر کرتی تو میں بھی اپنی پھدی کو تھوڑا سا اوپر اٹھا کر لن کو اس کی جڑ تک اندر لینے کی کوشش کرتی ۔۔۔ ایسا کرنے سے لن میری بچہ دانی میں داخل ہو جاتا جس سے مزے کی لہر میرے پورے جسم میں پھیل جاتی ۔۔۔ آنٹی میرے منہ کی طرف آئی اور بولی جانو میں تمھاری کی پیاس بجھا رہی ہوں اب تم میری گانڈ میں یہ دوسرا لن داخل کرو تا کہ ہماری آج کی انسپکشن ختم ہو جائے ۔۔۔ وہ میرے سینے کے اوپر ہو کر اس طرح سے بیٹھی کہ ان کی گانڈ میرے سامنے تھی ۔۔۔ اور ان کا منہ میری پھدی کے اوپر تھا ۔۔۔ لن بدستور میری پھدی کے اندر ہی تھا ۔۔۔ میں نے لن ان کی گانڈ میں داخل کرنے کی کوشش کی تو وہ اندر نہیں جا سکا کیوں کہ ان کی گانڈ خشک تھی ۔۔۔ میں نے ان کی پھدی پر ہاتھ لگایا تو وہ پہلے سے زیادہ گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔ میں نے لن کا ٹوپا ان کی پھدی میں داخل کر کے ان کے پانی سے لن کو گیلا کیا اور کہا آنٹی آپ اپنا منہ اپنے ہاتھ سے بند کر لیں میں اب آپ کی گانڈ کو پھاڑنے والی ہوں ۔۔ ہاں بیٹی پھاڑ دے اپنی ساس کی گانڈ ۔۔۔ بہت لوگ مرتے ہیں میری اس گانڈ پر ۔۔۔۔ میں نے پہلے آرام سے ان کی گانڈ میں لن کی ٹوپی ڈالی ٹوپی بڑی آسانی سے داخل ہو گئی جس کا مطلب تھا کہ آنٹی آج پہلی بار گانڈ میں لن نہیں لے رہی تھی اس سے پہلے بھی لے چکی تھی ۔۔۔۔ میں نے لن کے باہر والے حصے کو اپنی تھوک سے گیلا کیا ۔۔ ایک ہاتھ سے ان کی کمر کو پکڑا اور دہسرے ہاتھ سے پورا زور لگا کر لن جڑ تک ان کی گانڈ میں داخل کر دیا ۔۔۔۔۔ ھائےےےےے۔۔۔۔۔۔ مارررررر ڈڈڈالااا ۔۔۔۔ آہ ہہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔آنٹی نے آگے ہونے کی کوشش کی جو میں نے ان کی کمر کو اپنی طرف کھینچ کے ناکام بنا دی ۔۔۔ اور مزید اندر کی طرف لن کو دھکیل دیا ۔۔۔۔۔۔۔ آنٹی نے اپنا بدلا مجھ سے یوں لیا کہ انہوں نے میری پھدی کے دانے زور سے اپنے دانتوں سے کاٹ لیا ۔۔۔۔ سس۔۔!!!! میرے منہ سے سسکاری نکل گئی اور ساتھ ہی میرے منہ سے بے اختیار ایک گالی نکل گئی ۔۔۔ھائے گشتی کی بچی آرام سے ۔۔۔ تیرے ماں کے پھدے میں لوڑا ماروں حرام زادی اتنی زور سے میری گانڈ مین لن داخل کیا ہے میری گانڈ ہی پھاڑ دی ہے تم نے ۔۔ جواب میں آنٹی کے منہ سے گالیوں کا طوفان نکل آیا ۔۔ان کے منہ سے گالیاں سن کے مجھے اور مستی چڑھ گئی میں اپنی پھدی کو اور جوش سے ہلانے لگ گئی ۔۔۔ تھوڑی دیر کے بعد ہی میری پھدی نے جھٹکے کھانے شروع کر دئیے ۔۔۔ میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔ جو آنٹی نے سارا اپنے منہ سے زبان نکال کر چاٹ لیا ۔۔ مگر ابھی ان کی گانڈ کی پیاس نہیں بجھی تھی ۔۔ وہ گھوڑی بن گئی اور بولی میری جان اب ذرا زور سے یہ لن میری گاند میں اندر باہر کرو اور مجھے مزہ دو ۔۔۔ میں نے فل سپیڈ سے لن ان کی گانڈ میں اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد ان کا جسم پھر سے جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔ میں نے ان کی پدی کے ساتھ اپنا منہ لگا دیا اور پھدی سے نکلے والا سارا پانی پی لیا ۔۔۔ وہ آگے کی طرف بے جان ہو کر گر گئی ۔۔ اب کمرے میں ہم دونوں کی تیز تیز سانسوں کی آوازیں آ رہی تھی ۔۔۔ ابھی ہم اسی پوزیشن میں تھیں دونوں بلکل ننگی ۔۔۔ دروازہ کھلنے کی آواز آئی میں نے ایک دم مڑ کے دیکھا تو دروازے میں کوئی کھڑا تھا ۔۔۔ اتنا ٹائم بھی نہیں تھا کہ میں اٹھ کر اپنے کپڑے پہن لیتی یا کسی چادر سے خود کو ڈھانپ لیتی ۔۔۔

انوکھا۔سفر


میں نے مڑ کے جو دیکھا تو سامنے ہی دروازے میں اسی فیکٹری کی ایک ملازم لڑکی کھڑی تھی ۔۔۔ ہمیں اس حال میں دیکھ کر فوری طور پر وہ دروازہ بند کر کے چلی گئی ۔۔۔۔ میں بہت شرمندہ ہوئی کہ وہ لڑکی کیا سوچے گی ہمارے بارے میں ۔۔ ارے بیٹی کیوں پریشان ہو گئی ہو ۔۔؟؟ جی وہ آنٹی وہ لڑکی ۔۔۔ بس میرے منہ سے اتنی ہی بات نکل سکی تھی۔۔۔ ارے اس کی فکر نہ کرو اس کو پتا ہے کہ یہ سب مال میں ہی چیک کرتی ہوں اس لئے ڈرنے یا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہی ہے ۔۔۔۔ آہاں ۔۔۔ پھر ٹھیک ہے ۔۔۔ اس کے بعد میری ساس نے مختلف قسم کے لن اپنی پھدی اور گانڈ میں لے چیک کیئے ۔۔۔ کوالٹی کے معیار سے مطمئن ہو کر انہوں نے کپڑے پہنے اور مجھے ساتھ لے کر آفس کی طرف چلی گئی ۔۔۔ جب ہم آفس میں داخل ہوئے تو نبیل اور میرے سسر ہماری طرف مسکراتے ہوئے دیکھ رہے تھے ۔۔۔ میں تھوڑی شرمندہ سی ہو کر اپنی کرسی پر بیٹھ گئی ۔۔ جی امی کر لیا چیک ؟؟؟ ہاں بیٹی جی کر لیا ہے سب چیک ۔۔ اس دفع تم لوگوں نے جو مال بنایا ہے وہ کافی اچھے معیار کا ہے ۔۔۔ اور پہلے والے مال سے سائز میں بھی بڑا ہے ۔۔۔ میری حالت بری ہو گئی تھی چیک کرتے ہوئے ۔۔۔۔ کیوں بیگم کیا ہوا؟؟ سب خیر تو تھی نا؟؟؟ انکل فکر مند ہو گئے تھے ۔۔۔ ہاں جی خیر ہی تھی بس آج بہو کا ساتھ تھا نا۔۔۔ اور آپ نے خیر سے اس دفعہ سائز کو بہت بڑا کر دیا ہے ۔۔۔ بہت مشکل پیش آئی تھی چیکینگ میں ۔۔۔ اور جناب آپ کا مال پاس ہے ۔۔۔ سائز اور کوالٹی ایک دم فٹ ہے ۔۔۔۔۔ واؤ یہ تو اچھی بات ہے ۔۔۔۔ اچھا امی یہ بتائیں کہ آپ کی بہو نے بھی آپ کی ہیلپ کی ہے یا نہی ؟؟ ہاں بیٹا اس نے بھی میری ہیلپ کی ہے اور اس نے بھی کچھ سامپل چیک کئے ہیں ۔۔ یہ بتاتے ہوئے آنٹی نے میری طرف ذومعنی نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔۔ میں نظریں جھکا کر رہ گئی ۔۔۔ میں سوچ رہی تھی پتا نہیں میرے سسر میرے بارے میں کیا سوچ رہے ہوں گے ۔۔۔ مگر وہ میری طرف نہیں دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔ میں نے شکر کیا ۔۔۔۔ نبیل میری طرف دیکھ کر مسکرا رہے تھے ۔۔۔۔ میں بس یہی سوچ رہی تھی اس کا مطلب ہے کہ نبیل کو پتا ہے کیسے آنٹی مال چیک کرتی ہیں ۔۔۔۔ اور یہ بات مجھے کچھ کچھ عجیب لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔ دوپہر کا ٹائم ہو رہا تھا ۔۔۔ کھانا آیا ہم نے بہت اچھے ماحول میں کھانا کھایا ۔۔۔ کھانا بہت لذیز تھا ۔۔۔۔ انکل بار بار آنٹی کے مموں کو دیکھ رہے تھے ۔۔ جو بہت ہی سکسی لگ رہے تھے ۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد انکل نے کہا بیگم صاحبہ ہم نے ایک نیا ڈئزائن بنانے کا فیصلہ ہے مگر سمجھ نہیں آ رہی کہ نئی پروڈکٹ کو ڈئزائن کیسے کریں ۔۔۔۔ ارے اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ ہم ہیں نا ساس بہو آپ کی مدد کے لئے ۔۔۔۔ آنٹی نے ہنستے ہوئے انکل سے کہا ۔۔۔۔ تو پھر ٹھیک ہے ۔۔ نبیل تم دونوں کو اس بارے میں گائڈ کر دیتا ہے ۔۔ اور تم خود پاس بیٹھ کر ڈئزائن فائنل کروا لو ہم نے اس نئی پروڈکٹ کی پروڈکشن جلدی شروع کرنی ہے ۔۔۔ مارکیٹ کے ساتھ ساتھ بھی چلنا ہے ہم کو ۔۔۔ اور میں نہیں چاہتا کہ ہمارے کسٹمر کم ہو جائیں ۔۔۔ او کے ۔۔۔ آنٹی نے کہا ۔۔ چلو نبیل بیٹا چلتے ہیں کام شروع کرتے ہیں ۔۔۔۔ ہم اٹھ کے کمپیوٹر روم میں چلے گئے ۔۔۔ نبیل نے ہمارے سامنے ڈئزائن کھولا تو اسے دیکھ کر میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ۔۔۔ یہ ایک لن کا ڈئزائن تھا مگر اس میں خاصیت یہ تھی کی اس کے دونوں طرف لن کی ٹوپی بنی ہوئی تھی ۔۔۔ یہ ڈئیزائن مارکیٹ میں پہلے سے موجود تھا مگر نبیل نے اس میں تبدیلی یہ کی تھی کہ اس میں ایک بیٹری سے چلنے والی موٹر بھی نصب کی تھی جو بٹن آن کرنے سے چلنے لگتی تھی اور لن درمیان کے حصے کو چھوڑ کر دونوں طرف ٹوپی کی سائیڈ سے آگے پیچھے ہوتا تھا ۔۔۔۔ میں نے نبیل سے کہا کہ مجھے اس ڈئیزائن کی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔۔۔ کیوں کہ اب آنٹی سے میرا کوئی پردہ نہیں رہا تھا اس لیئے میں بے جھجھک ہو کر نبیل سے آنٹی کے سامنے ہی سوال پوچھ رہی تھی ۔۔۔ دیکھو بیٹا میں سمجھاتی ہوں کہ یہ کیا چیز ہے ۔۔۔ میری ساس بولی ۔۔۔ دیکھو اس کے دونوں سروں پر ٹوپی بنی ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ ایک وقت میں دو لڑکیاں اس کو اپنے اندر لے سکتی ہیں ۔۔۔۔ اور بنا ہلے جلے اس موٹر کو آن کر کے دونوں بیک وقت اس کو اپنے اندر باہر کر سکتی ہیں اور مزہ لے سکتی ہیں ۔۔۔ کیوں نبیل بیٹا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں یا نہی ؟؟؟؟ جی امی آُ بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔۔۔ مگر ایک پرابلم ہے ۔۔۔ کیا پرابلم ہے ۔۔؟؟ اس بار میں نے پوچھا ۔۔۔۔ پرابلم یہ ہے کی ہمیں یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس کا سائیز کیا رکھیں؟؟؟ سائز ایسا ہو کہ کسی بھی لڑکی کو یہ اندر سے زخمی نا کر دے اور اس کو اپنے اندر لینے والی لڑکی اس سے لطف اندوز بھی ہو ۔۔۔ ہمم!!!!!! ۔۔۔۔۔ یہ تو مسئلہ ہے ۔۔۔ خیر اتنا بھی مسلہ نہیں ہے ۔۔۔ آنٹی بولی ۔۔ بیٹا تم لوگ ایک کام کرو اس کو ڈیڑھ انچ موٹا اور نو انچ لمبا رکھو ۔۔۔ آپ کا مطلب ہے کہ اس کی پوری لمبائی نو انچ ہو۔۔۔؟؟ اس طرح تو اس کی ایک طرف کی لمبائی ساڑھے چار انچ رہ جائے گی ۔۔۔۔ اور آپ کیا سمجھتی ہیں کہ اتنے چھوٹے لن کے ساتھ لڑکی انجوائے کر پائے گی ؟؟؟ نہیں میرا بیٹا میرا مطلب تھا کہ اس کی ایک طرف کی لمبائی نو انچ رکھو ۔۔۔۔ اور ایک کام اور کر دینا ۔۔۔ وہ کیا امی جان۔۔۔ نبیل نے پوچھا ۔۔۔ اس میں ایک ایسا فنکشن بھی رکھو کہ اگر اس کو آگے پیچے کرنے کی بجائے کوئی لڑکی اس کو وائبریٹ کرنا چاہے تو وہ بھی کر لے ۔۔۔۔ میرا مطلب سمجھ رہے ہو نا۔۔؟؟؟ جی جی امی جی میں سمجھ گیا ہوں آپ کا مطلب آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں ۔۔ نبیل پر جوش آواز میں بولے ۔۔ یہ بات تو ہمارے ذہن میں بھی نہیں آئی تھی ۔۔۔ واہ کیا کمال کی بار سجھائی ہے آپ نے میری پیاری امی جان ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی نبیل نے اٹھ کر آنٹی کے ہونٹ چوم لئے ۔۔۔۔۔ آنٹی نے بھی نبیل کا بھرپور ساتھ دیا کس کرنے میں ۔۔ انہوں نے نبیل کو گردن کے پیچھے سے پکڑ لیا ور فرنچ کس کرنے لگ گئی ۔۔۔ یہ میری زندگی کا پہلا واقعہ تھا کہ میں اپنے سامنے ایک بیٹ کو اپنی سگی ماں کے ساتھ فنچ کس کرتے ہوئے دیکھ رہی تھی ۔۔ مجھے مزہ بھی آ رہا تھا دیکھنے کا اور کچھ عجیب بھی لگ رہا تھا ۔۔۔ نبیل نے اپنا ایک ہاتھ آنٹی کے مموں پر رکھ دیا ۔۔۔ اور آنٹی نے اپنے بیٹے کی پینٹ کے اوپر سے ہی اس کا لن سہلانا شروع کر دیا ۔۔۔ میں یہ سب دیکھ کر کافی ہاٹ ہو رہی تھی ۔۔۔ مگر رنگ میں بھنگ کبھی بھی پڑ سکتا ہے ۔۔۔ ابھی یہ کسنگ کر ہی رہے تھے کہ اچانک دروازہ کھلنے کی آواز نے ہم تینوں کو چونکا دیا ۔۔۔ دروازے سے انکل اندر داخل ہو رہے تھے ۔۔۔
انکل نے اندر آتے ہی پوچھا ہاں بھئی کچھ فائنل ہوا یا نہیں ابھی تک ؟؟؟ نبیل نے آنٹی سے اگ ہوتے ہوئے کہا جی ابو جی ہو گیا ہے فائنل ۔۔ امی نے کچھ نئی باتیں بتائی ہیں اس کو بنانے کے لئے ۔۔ جو کہ پمارے ذہن میں بھی نہیں تھی ۔۔ میں آپ کو ڈیٹیل ساے سمجھاتا ہوں ۔۔۔۔ پھر وہ لوگ آپس میں باتیں کرنے لگ گئے ۔۔۔۔ مگر مجھے جیسے کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا ۔۔ میری پھدی میں آگ لگ رہی تھی ۔۔۔ اور یہ پہلے سے زیادہ گرم ہو رہی تھی ۔۔ میں نے خود کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ۔۔ ہم واپس اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھ چکے تھے ۔۔ میں نے پنسل اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی تھی ۔۔۔۔ جو پتا نہیں کیسے میرے ہاتھ سے نیچے گر گئی ۔۔۔۔ٹیبل کی ایک سائڈ پر میں اور آنٹی بیٹھے تھے اور ٹیبل کی دوسری سائڈ پر انکل اور بنیل بیٹھے تھے ۔۔۔۔ جیسے ہی میں پنسل اٹھانے کے لئے نیچے جھکی مجھے ٹیبل کے نیچے سے نظر آیا سامنے ہی نبیل کی پینٹ کی زپ کھلی ہوئی تھی اور اس میں سے نبیل کا لن اپنا سر باہر نکالے مجھے گھور رہا تھا ۔۔۔۔ میں خود پر کنٹرول نہیں رکھ پائی اور میں گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے نبیل کے لن کے بلکل سامنے پہنچ گئی اور بنا کوئی وقت ضائع کئیے میں نے لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ جب میں نے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا تو مجھے کچھ کھٹکا سا ہوا کہ یہ لن نبیل کا نہیں لگ رہا ۔۔۔ مگر مجھے تو لن چاہئے تھا ۔۔۔۔ میں نے ایک بھرپور چوپا لگایا اور ایک سسکی کی آواز آئی ۔۔ جسے سن کر میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ۔۔۔۔ وہ سسکی نبیل کی نہیں تھی ۔۔۔۔ پھر کس کی تھی ۔۔۔؟؟؟

وہ سسکی جس کی بھی تھی مجھے اب پروا نہیں تھی ۔۔۔ اچانک میری پھدی پر پیچھے سے کسی نے ہاتھ رکھا ۔۔ میں نے تڑپ کر اپنے پیچھے دیکھا تو میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔ میری پھدی پر کسی اور نے نہیں نبیل سے ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔ اگر نبیل میرے پیچھے تھے تو میرے سامنے کس کا لن تھا ۔۔۔۔۔۔ ہوا یوں تھا کہ جیسے ہی میں پنسل اٹھانے کے لیئے نیچے جھکی ٹھیک اسی وقت نبیل اور انکل نے اپنی اپنی جگہ ایک دوسرے سے بدل لی تھی ۔۔ جہاں نبیل تھے وہاں انکل بیٹھ گئے اور جہاں انکل تھے اس جگہ پر نبیل۔۔۔ میں نبیل کے لن کو نہیں بلکہ انکل کے لن کو چوس رہی تھی ۔۔ جیسے ہی میں نے چوپا لگایا انکل کے منہ سے سسکاری نکل گئی ۔۔ نبیل نے اپنا منہ کھولا ہی تھا پوچھنے کے لئے کیا ہوا۔۔۔ انکل نے ایک دم نبیل کو چپ رہنے کا اشارہ کیا اور اشارے اشارے میں ہی ٹیبل کی دوسری سائڈ سے نیچے دیکھنے کو کہا ۔۔ نبیل نے کپڑا اٹھا کر دیکھا تو میں مست ہو کر انکل کے لن کو چوس رہی تھی ۔۔۔ اور میری پھدی نبیل کی طرف ہی تھی ۔۔ نبیل سے اپنا ہاتھ میری پھدی پر رکھ دیا ۔۔ میں جتنی دیر میں سمجھ پاتی تب تک بہت دیر ہو چکی تھی ۔۔۔ ننن نبیییل۔۔۔۔ وہ ووووہہ یہ وہ مم میں ۔۔۔ میرے اوسان خطا ہو گئے تھے اور میرے منہ سے آواز نہی نکل رہی تھی ۔۔۔۔ ارے جان کیوں پریشان ہو گئی ہو ۔۔۔۔ کوئی بات نہیں آج ابو کو بھی مزہ لینے دو تم ابو کو مزہ دو میں امی کا دودھ پی لوں تھوڑا سا ۔۔۔۔ اتنا کہہ کر نبیل نے مجھ کو ٹیبل کے نیچے سے نکالا اور کھڑا کر کے مجھے ایک ڈیپ فرنچ کس کی ۔۔۔ نبیل کو پیچھے سے آنٹی نے جپی ڈالی ہوئی تھی ۔۔ نبیل بیٹا آج اپنے ابو کو بھی اپنی وائف کا مزہ لینے دو ۔۔۔۔ آنٹی کی چھاتیاں نبیل کی کمر میں دھنسی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔ میری آنکھیں سرخ ہو رہی تھی خمار کی وجہ سے ۔۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انکل کا لن نبیل کے لن سے زیادہ موٹا تھا ۔۔۔ اور میں اب بے چین تھی انکل کا لن لینے کے لئے ۔۔۔۔ میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور بولی انکل پہلے مجھے اپنا لن کھلا دیں مجھے لن کی بھوک لگی ہوئی ہے ۔۔۔۔ انکل خوش ہو گئے اور اپنی پینٹ اتار کر میرے سامنے آ کھڑے ہوئے ۔۔۔ ان کا موٹا تازہ لن میرے سامنے لہرا رہا تھا ۔۔۔۔ میں بھوکی شیرنی کی طرح لن پر حملہ آور ہو گئی ۔۔۔ اور دیوانہ وار چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔انکل نے ایک آہ بھری اور میرے بالوں کو پکڑ لیا ۔۔ میں اپنا پورا منہ کھول کر لن اپنے منہ میں لینے کی پوری کوشش کر رہی تھی مگر لن تھا کہ ڈنڈا تھا جو میرے منہ کے اندر جا ہی نہیں رہا تھا ۔۔۔ بیٹی اپنے منہ کو ڈھیلا چھوڑو ۔۔ انکل نے مجھے کہا ۔۔ میں نے منہ کو ڈھیلا چھوڑ دیا انکل نے میرے سر کو مضبوطی سے پکڑ کر ایک جھٹکا مارا اور ان کا لن سیدھا میرے حلق میں جا کر لگا ۔۔۔۔ مجھے زور کی کھانسی ہوئی اور میں نے ان کا لن منہ سے باہر نکال دیا ۔۔۔۔ میری آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔۔۔۔ اجی کیا کرتے ہیں آرام سے میری بیٹی کے منہ میں ڈالیں اپنا لن ۔۔۔ کیوں بے چاری کو تکلیف دے رہے ہیں ۔۔۔۔ ارے نہی آنٹی جی تکلیف کی کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔ آج پہلی بار اتنا موٹا اور لمبا لن منہ میں لیا ہے نا اس لیئے کھانسی لگ گئی ۔۔ میں اپنے انکل کو پورا مزہ دوں گی آج ۔۔۔۔۔ پھر انکل نے بڑے ہی آرام اور پیار سے اپنا لن میرے منہ میں آہستہ آہستہ داخل کرنا شروع کیا ۔۔۔ میں ہر چوپے پر لن کو اور زیادہ اپنے منہ میں لینے کی کوشش کرتی تھی ۔۔۔ جس میں میںَ کافی حد تک کامیاب بھی ہو رہی تھی ۔۔ پھر میں نے انکل سے کہا آپ ممیرے سر کو پہلے کی طرح پکڑ کر پورا لن میرے منہ میں ڈال دیں ۔۔ میں اب پورا لن کھانا چاہتی ہوں ۔۔۔ ٹھیک ہے بیٹی جیسے تمھاری مرضی تیار ہو جاؤ ۔۔۔ اتنا کہہ کر انکل نے میرے سر کو پکڑ کر ایک زور دار جھٹکا مارا اور پورا لن میرے منہ میں داخل کر دیا ۔۔۔ مجھے لگا جیسے لن میری گردن کو پھاڑ کر باہر نکل جائے گا ۔۔۔ میری سانس بند ہو گئی مگر میں نے اب کی بار منہ پیچھے نہیں کیا ۔۔۔ تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کے بعد میں نے لن کو اپنے منہ سے باہر نکال دیا اور لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مٹھ مارنی شروع کی ۔۔ انکل کا لن میرے تھوک سے اچھی طرح بھر گیا تھا ۔۔۔۔ انکل نے مجھے کہا بیٹی میرے انڈوں کا ذائقہ کیسا ہے ذرا چکھ کر بتاؤ ۔۔۔۔ میں نے لن کو ہاتھ سے اوپر کی طرف کیا اور انکل کے انڈوں کو اپنے منہ میں لے کر چوپا لگایا ۔۔۔۔مجھے انکل کے لن اور انڈوں سے سکسی خوشبو آ رہی تھی جس سے میری پھدی بہت ہی گیلی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ میں نے زبان باہر نکال کر انڈوں کو چاٹ چاٹ کر اچھی طرح سے صاف کر دیا ۔۔۔۔ انکل کے انڈے بھی کافی بھرے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔اور مجھے وہ کافی وزنی لگ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ انکل آپ کے انڈے تو بہت مزے دار ہیں ۔۔۔ دوسری طرف ماں بیٹے کا کھیل بھی شروع ہو چکا تھا ۔۔۔ نبیل نے آنٹی کے مموں پر حملہ کر دیا تھا ۔۔۔ نبیل نے آنٹی کے نپل کو اپنے منہ میں لے کر اپنے دانتوں سے ہلکا سا کاٹ لیا ۔۔ سسس۔۔۔ آہہہہ۔۔۔۔ بیٹا ۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا آنٹی اور نبیل دونوں بلکل ننگے ہو چکے تھے ۔۔۔ نبیل کا لن آنٹی کی ٹانگوں میں پھنسا ہوا تھا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میری آگ اور بھڑک اٹھی ۔۔۔ میں نے انکل سے کہا انکل مجھے سینے پر کچھ کچھ ہو رہا ہے ۔۔۔ اچھا چلو بیٹی تمھارے سینے کا بھی کچھ کرتا ہوں ۔۔ میں کھڑی ہو گئی اور انکل نے ایک ہی جھٹکے میں میری قمیض اتار کر ایک طرف رکھ دی ۔۔۔ میرے ممے دیکھ کر انکل کے ہوش اڑ گئے ۔۔۔۔ انہوں نے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں کی گرفت میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ انکل نے دو تین بار اپنی زبان سے میرے ہونٹوں کو ٹچ کیا ۔۔ میں ان کا مطلب سمجھ رہی تھی ۔۔۔ وہ اپنی زبان میرے منہ کے اندر داخل کرنا چاہتے تھے مگر میں اتنی جلدی ان کی خواہش پوری کرنے والی نہیں تھی ۔۔ میں نے سختی سے اپنے ہونٹ بند کر لیئے تھے مگر انکل بھی ماہر کھلاڑی تھے ۔۔ میری ان کے سامنے کیا مجال تھی ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی سانس لینے کے لئے اپنا منہ کھولا انہوں نے جھٹ سے اپنی لمبی زبان میرے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹکرائی میرے جسم میں ایک لہر دوڑ گئی ۔۔۔ میں اپنے ہونٹوں کو گول کر کے ان کی زبان کو چوسنے لگ گئی ۔۔۔۔ افف ۔۔۔ کیا بتاؤں کیا ذائقہ تھا انکل کی زبان کا ۔۔۔۔۔ انکل کا ایک ہاتھ میری گردن کے پیچھے تھا اور ایک ہاتھ نیچے میری پھدی کے ساتھ کھیل رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنی ایک ٹانگ ان کی کمر کے گرد لپیٹ لی ۔۔۔ انکل نے مجھے ٹیبل پر بٹھا دیا اور اپنا منہ میرے ایک ممے کے ساتھ لگا کر اپنی زبان سے میرے ممے پر اگے ہوئے پنک نپل کو اپنی زبان سے چاٹا ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔اااااااننن کک لل۔۔۔۔۔ جج ج یی۔۔۔ میرے منہ سے سسکاری نکل گئی ۔۔۔۔۔ انکل کبھی میرے ایک ممے کو چوس رہے تھے اور کبھی دوسرے کو ۔۔ مجھے سے اب بیٹھا نہیں جا رہا تھا میں ٹیبل کے اوپر ہی لیٹ گئی ۔۔۔ اور اپنی ٹانگیں میں نے کھول لیں ۔۔۔۔۔ میری بالوں سے صاف پھدی دیکھ کر انکل میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گئے اور اپنی زبان سے میری پھدی کو چاٹنے لگے ۔۔۔۔۔۔۔میرے منہ سے ایک سسکاری نکل گئی ۔۔ سس!!!!!!!!۔۔۔ افف۔۔۔۔ انکل۔۔۔ اپنی زبان اندر داخل کریں نا پلیزززززز۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔ ارے بیٹی تھوڑا صبر تو کرو ۔۔۔ آج تمھاری ہر خواہش پوری کروں گا ۔۔۔ میری جان انکل ۔۔ آپ جیسا چاہتے ہیں ویسا کریں ۔۔۔ بس مجھے سکون دے دیں ۔۔۔۔۔ میں انکل کے ترلے کر رہی تھی ۔۔۔ مگر انکل نے شائد قسم کھائی ہوئی تھی کہ آج میری جان ہی نکال لینی ہے ۔۔۔ میری پھدی کے ارد گرد زبان پھیر رہے تھے مگر میرے پھدی ان کے منہ کے آگے بار بار کرنے سے بھی وہ اپنی زبان کو پھدی کے اندر نہیں کر رہے تھے ۔۔۔ نبییی للللل ۔۔۔۔۔۔ میرے منہ سے نبیل کا نام نکل گیا ۔۔۔ جی میری سویٹ بیوی ۔۔ کیا ہوا ؟؟؟ جان دیکھو نا انکل آپ کی بیوی کو کتنا تڑپا رہے ہیں ۔۔۔ یہ تمھارا اور ابو کا مسلہ ہے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔۔۔۔۔ میں نے انکل کا سر پکڑ کر اپنی پھدی ان کے منہ سے ساتھ ملا دی اور اسی پل انکل نے اپنی لمبی زبان میری ترسی ہوئی پھدی کے اندر گہرائی میں لے گئے ۔۔۔۔ ایک سکون اتر گیا میرے بدن کے ہر حصے میں ۔۔۔۔ میرے جسم میں مخصوص قسم کی اکڑن پیدا ہو رہی تھی جس کا مطلب تھا کہ میں ڈسچارج ہونے والی تھی ۔۔۔ میرے منہ سے کنٹرول کرنے کے باوجود اونچی اونچی آوازیں نکل رہی تھی ۔۔ میں نے تین چار جھٹکے کھائے اور میری پھدی نے ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ انکل نے اپنا منہ پیچھے ہٹایا تو میں نے دیکھا کہ ان کا سارا منہ میرے پانی سے لتھڑا ہوا ہے ۔۔۔ کیوں بیٹی راستے میں ہی اپنے انکل کا ساتھ چھوڑ گئی ۔۔۔ انکل نے منہ صاف کرتے ہوئے مجھ سے کہا ۔۔۔ ابھی تو سفر شروع ہوا تھا اور تم تھک بھی گئی ہو ۔۔۔ کیا کرتی انکل جی اپ نے مجھے گرم ہی اتنا کر دیا تھا کہ مجھ سے برداشت نہی ہو رہا تھا ۔۔ میری ہانڈی ابل گئی ساری ۔۔۔۔ چلو آؤ اب مجھے اپنی ملائی نکالنے کا موقع دو ۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں پھیلا دی اور کہا انکل جی یہ آپ کے لن کے لئے بے چین ہے اس کی بے چینی ختم کر دیں ۔۔۔۔ انکل نے میری ٹانگیں کھینچ کر اپنے لن کے پاس کر لیا ۔۔۔ میری پھدی اب خشک ہو رہی تھی اور ایسے میں انکل کا موٹا لن پھدی کے اندر نہیں جا رہا تھا ۔۔۔ انکل نے لن کے ٹوپے پر تھوک لگایا اور پھدی کے اوپر اپنی ٹوپی رگڑی تھہڑی دیر رگڑنے کے بعد میری پھدی ایک بار پھر سے گیلی ہو گئی تھی ۔۔۔ لو بیٹی اب تیار ہو جاؤ میں تمھاری پھدی میں اپنا لن ڈالنے لگا ہوں ۔۔۔ انکل جی اپنے لن کا ایک بھی انچ پھدی سے باہر نہ رہنے دینا ۔۔۔ ورنہ میں آپ سے ناراض ہو جاؤں گی ۔۔۔ نا نا میری بیٹی ناراض نہیں ہونا میں اپنی بیٹی کی پھدی کو اپنے لن سے بھر دو گا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک ہلکا سا جھٹکا مارا اور لن کی ٹوپی میری پھدی میں داخل کر دی ۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹ سختی سے بھینچ لئے تھے ۔۔۔ اگر میں ایسا نا کرتی تو میری چیخ نکل جانی تھی ۔۔۔ انکل نے تھوڑی دیر رک کر میرے مموں کو چوسا جس سے میں اپنی پھدی میں ہونے والی درد کو کچھ دیر کے لئے بھول گئی ۔۔۔ پھر انکل نے اپنے لن کو دھکیلنا شروع کیا تو تب تک دھکیلتے رہے جب تک وہ پورا میری پھدی کی گہرائی میں غائب نہیں ہو گیا ۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے میری پھدی میں گرم لوہے کی سلاخ داخل کر دی ہے ۔۔۔۔ ھااااااا ئےےےےےےے۔۔۔۔ اوئی ماں ۔۔۔ میں مررررررر گئی یی۔۔۔۔۔میں نے اونچی آواز میں چیخ ماری ۔۔۔۔ ارے نبیل کے ابو آرام سے کریں کیوں میری بہو کی پھدی پھاڑنی ہے آپ نے ۔۔۔۔ تم چپ کرو کتیا ۔۔۔ انکل نے درشت لہجے میں آنٹی سے کہا ۔۔ ان کی آنکھوں میں وحشت نظر آ رہی تھی ۔

انوکھا۔سفر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


نبیل نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کی گرفت میں لے لیا ۔۔ میں بھی ان کا پورا ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔ نبیل نے کس کرنے کے ساتھ ساتھ مجھے ان ڈریس کر دیا ۔۔۔ اور میرے ممو چوسنے لگ گئے ۔۔۔ میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھی ۔۔۔ میں نے نبیل کا لن پینٹ سے نکال کر اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔ جان اسے چوسو نا ۔۔ نبیل نے مجھ سے اپنی بھرائی ہوئی آواز میں کہا ۔۔۔ میں نیچے بیٹھ کر ان کا لن چوسنے لگ گئی ۔۔۔ میری پھدی اب پانی سے گیلی ہو چکی تھی ۔۔ اور اب بے چینی برداشت سے باہر تھی ۔۔ میں نے کہا نبیل میری پھدی کا پانی دیکھو کتنا زیادہ باہر نکل رہا ہے ۔۔ اس کا کچھ کرو نا جان ۔۔۔ نبیل نے مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میری پھدی چاٹنے لگ گئے ۔۔۔ میں مزے میں چور تھی ۔۔۔ نبیل نے میری پھدی کے دانے پر ہلکا سا کاٹ لیا ۔۔۔ میرا جسم ایک بار زور سے کانپا ۔۔۔ میں نے نبیل کا منہ اپنی پھدی کے ساتھ مضبوتی سے لگا دیا ،۔۔ نبیل اسے اور کاٹو ۔۔ تمھارے دانتوں سے مجھے بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔ جان مجھے اور مزہ دو ۔۔۔ کھا جاؤ اپنی بیگم کی پھدی کو ۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ اب میری برداشت ختم ہو رہی ہے ۔۔۔ نن بیی لل۔۔ پھدی کا پپ پا ن نی ی ی ی ی !!!! ۔۔۔۔ آہ آہ آآآآآہہ ہاااااا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میری پھدی نے اپنا پانی چھوڑ دیا ۔۔۔ جو نبیل نے چاٹ لیا ۔۔۔۔ جان آج کیا کر دیا تھا آپ نے ۔۔۔ میرا تو سارا پانی نکال دیا ۔۔۔۔ میں نے ہانپتے ہوئے نبیل سے کہا ۔۔۔۔ جان تم کو مزہ آیا ؟؟؟ نبیل نے مجھ سے پوچھا ۔۔۔ ججی میری جان مجھے بہت بہت بہت مزہ آیا ۔۔۔ میں نے نبیل کو ہونٹ چومتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ نبیل نے ایک بار پھر سے میرے ممے اپنے ہونٹوں میں پکڑ لئے اور زور زور سے چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ وہ ہلکا ہلکا کاٹ بھی رہے تھے ۔۔۔ میری جان نکل رہی تھی ۔۔ میں آنکھیں بند کیے بس نبیل کے چوسوں کا مزہ لے رہی تھی ۔۔۔۔ نبیل میری جان ن ن ن ۔۔۔ میری پھدی کے پانی نے میری ٹانگیں بھی گیلی کر دی تھی ۔۔۔۔ نبیل نے میرے نیچے ہات لگایا ۔۔ مجھے تیار دیکھ کر انہوں نے مجھے بیڈ پر الٹا گھٹنوں کے بل لٹا دیا اور خود میری بیک سائڈ پر آ گئے ۔۔ جان جی آج کیا ارادہ ہے ؟؟؟؟ کچھ نہیں جان آج تم کو گھوڑی بنانے کو دل کر رہا ہے ۔۔۔۔ میری جان میں سر سے پیر تک آپ کی ہوں ۔۔ اب آپ چاہے مجھے گھوڑی بناؤ یا کچھ اور آپ کی مرضی ہے ۔۔۔۔ نبیل نے ایک ہی جھٹکے میں اپنا پورا لن میری پھدی کی گہرائی میں اتار دیا ۔۔۔ میرے پوری جسم میں سرور کی ایک لہر دوڑ گئی ۔۔ آ آہ ہ ہ جان جی سکون آ گیا ۔۔۔۔ ابھی نبیل مجھے گھوڑی بنا کے پوری طاقت سے لن پھدی میں اندر باہر کر رہے تھے کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور کوئ اندر آ گیا بلا جھجھک ۔۔۔ آنے والے کو دیکھ کر نبیل نے ایک دم سے مجھے چھوڑا اور بیڈ کی چادر سے خود کو اور مجھے ڈھک دیا ۔۔۔
میں نے بوکھلا کر دیکھا تو اندر آنے والا کوئی اور نہیں میری باجی تھی ۔۔۔۔ ارے بب با جج جی ی ی ی ۔۔ سو سس سورررری۔۔۔۔ باجی نے ایک دم ہکلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ سوری مجھے نہیں تھا پتا کہ تم دونوں ۔۔۔۔۔۔ باجی اب کھڑی کمرے میں ادھر ادھر دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ جی باجی کہیں کیا کہنا تھا ۔۔۔؟؟؟کچھ نہیں آپ لوگ اگر ڈسٹرب ہو رہے ہیں تو میں چلی جاؤں۔۔۔۔؟؟؟ اب میں کیا کہتی ۔۔۔ شرم سے میرا برا حال رہا تھا ۔۔۔۔ نبیل کہنے لگے یار اگر باجی نہیں جانا چاہ رہی تو کیا پرابلم ہے ۔۔؟؟ نا جائیں ۔۔۔ ارے مگرررر ۔۔۔۔۔۔ میں ابھی اتنا ہی کہہ پائی تھی کہ باجی بول پڑی ۔۔ نبیل آپ اچھا پیار کر رہے تھے ۔۔ اور ایسے وقت میں جب آپ کے جذبات عروج پر ہوں خود کو روکنا نہیں چاہئے ۔۔۔۔ شاباش رکو نہیں ۔۔۔ باجی کی باتیں سن کر مجھے تو سمجھ نہی آ رہی تھی کہ باجی کرنا کیا چاہتی ہیں ۔۔۔۔ شائد نبیل کو سمجھ آ گئی تھی ۔۔۔ او کے ۔۔۔ سالی صاحبہ آپ کے سامنے ہم کیسے کر لیں۔۔۔۔ ؟؟؟ کیوں میرے سامنے کرتے ہوئے کیوں شرم آ رہی ہے ۔۔ جبکہ تم لوگ تو سارے گھر والے آپس میں کھل چکے ہیں ۔۔۔۔ باجی کے منہ سے یہ سن کر میرا منہ کھل گیا ۔۔۔۔۔ باجی آپ کو کس نے بتایا۔۔۔۔۔۔؟؟؟ میں نے جھجھکتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔ ارے بتانا کس نے ہے ۔۔۔۔ آنٹی نے بتایا ہے۔۔۔ اور مجھے بہت اچھا لگا یہ سب جان کر ۔۔۔ میری تو دلی خواہش ہے کہ گھر میں ایسا ماحول ہو ۔۔۔ سالی صاحبہ اگر آپ کو اعتراض نہیں ہے تو پھر ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ نبیل نے اتنا کہہ کر ہمارے اوپر سے چادر ہٹا دی ۔۔۔ ظاہر ہے ہم دونوں ننگے تھے ۔۔۔۔ اور نبیل نے میرے ممے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا ۔۔ اور اس کو دبا رھے تھے ۔۔۔ میں باجی کے سامنے اور بھی سکسی ہو رہی تھی ۔۔۔میں نے باجی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی ٹانگیں کھول دی ۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ باجی نے اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ لی تھی ۔۔۔ نبیل نے پھر سے میرے ممے اپنے دانتوں میں پکڑ لئے تھے ۔۔۔ جب نبیل ہلکا سا میرے نپل پر کاٹتے تھے تو مجھے بہت مزہ آتا تھا ۔۔۔ میں نے نبیل کا سر اپنے ممے کے ساتھ سختی سے لگا لیا ۔۔۔۔ میری جان اور دانت اور زور سے لگاؤ ۔۔۔ کاٹو ۔۔ افف ۔۔۔ آہہ ۔۔۔۔۔۔۔ میں مزے سے سسک رہی تھی ۔۔۔۔۔ میں نے باجی کی طرف دیکھا تو باجی کا ایک ہاتھ ان کی قمیض کے اندر تھا ۔۔۔ ان کے ممے پر ۔۔۔۔ میری پھدی پانی نکال رہی تھی ۔۔۔ جان کتنا انتظار کروانے کا ارادہ ہے آج؟؟ میں نے نبیل کے کان میں کہا ۔۔۔۔ دیکھو نا کتنی گیلی کر دی ہے آپ نے ۔۔ نبیل نے میری پھدی پر ہاتھ لگایا تو ان کا ہاتھ گیلا ہو گیا ۔۔۔یہ دیکھ کر نبیل میری ٹانگوں کے درمیان آ گئے۔۔۔ میری ٹانگیں انہوں نے اٹھا کر اپناے سینے کے ساتھ لگا دی اور لن کا ٹوپا پھدی کے اوپر رکھا ۔۔۔ میں نے نیچے سے پھدی کو اوپر اٹھا کر لن کی ٹوپی اندر لینے کی کوشش کی ۔۔۔ نبیل ایک ہی جھٹکے میں اندر ڈال دینا ۔۔ باجی نے نبیل سے کہا ۔۔۔۔جو حکم میری سالی صاحبہ ۔۔ نبیل نے باجی کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پورا لن ایک ہی جھٹکے میں اندر گہرائی تک اتار دیا ۔۔۔ باجی نے اپنی قمیض اتار دی تھی اور ان کے سفید سفید ممے برا کی قید سے آزاد ہو چکے تھے ۔۔۔ وہ اپنے مموں کو بری طرح سے مسل رہی تی ۔۔۔ اور ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو سہلا رہی تھی ۔۔۔ کمرے میں دھپ دھپ کی آوازوں کے ساتھ میری اور باجی کی ہلکی ہلکی سکسی سسکیاں بھی گونج رہی تھی ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد ہی میرے جسم میں اکڑن پیدہ ہو گئی ۔۔۔ نبیل زور سسےےےے۔۔۔۔۔ آہہ ہ ہ ہ ۔۔ میی ررریی جاااااااان۔۔۔ میں نے نبیل کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے لیئے ۔۔۔ نبیل نے جب دیکھا کہ میں ڈسچارج ہونے والی ہوں تو انہوں نے بھی دھکوں میں تیزی کر دی ۔۔ اور تیز تیز اپنا لن میری پھدی کے اندر باہر کرنے لگے ۔۔۔ ھااااااااااااا۔

۔ نن بب یی ی ی لل۔۔۔۔ آآٓآآآآہہ اااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی میں سیلاب آ گیا تھا ۔ نبیل کو میں نے اپنے ساتھ چمٹا لیا اور تیز سانسیں لینے لگی ۔۔۔ جب میں ڈسچارج ہوئی تو باجی نے اپنی شلوار بھی اتار دی تھی ۔۔۔ میں نے باجی کو ہاتھ کے اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔۔ وہ ہمارے پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی ۔۔۔ نبیل تم تو بہت اچھے طریقے سے کرتے ہو ۔۔۔ مجھے دیکھ کر بہت مزہ آیا ۔۔۔ باجی نے نبیل سے کہا ۔۔۔ سالی صاحبہ ایسے دیکھنے سے کیا مزہ آتا ہے ۔۔۔ مزہ لینا ہے تو آؤ نوشی کی جگہ لیٹ جاؤ۔۔۔۔ باجی نے میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔ میں نے اٹھ کر باجی کا مما اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ دوسرا مما نبیل نے اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔ باجی کی سسکاری نکل گئی ۔۔۔ وہ تو جیسے کب سے اس موقع کی تلاش میں تھی ۔۔ جلدی سے انہوں نے نبیل کا لن اپنے منہ میں لے لیا ۔۔ اور پاگلوں کی طرح چوپے لگانا شروع ہو گئی ۔۔ میں نبیل کے نیچے سے نکل کر باجی کی بیک پر آ گئی اور ان کی پھدی پر اپنے ہونٹ رک دئے ۔۔۔ باجی کی پھدی بہت ہی زیادہ گیلی تھی ۔۔ اور ان کی پھدی کا پانی بہت ہی مزیدار تھا ۔۔ میں مزے سے پھدی کا پانی چوس رہی تھی ۔۔۔ نبیل نے ایک ہاتھ سے باجی کا سر پکڑا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے باجی کے ممو باری باری دبا رہے تھے ۔۔۔ نبیل جانو مجھ سے برداشت نہی ہو رہا ۔۔۔۔ میری پیاس بجھا دو پلیز ۔۔۔۔۔ یہ پیار ہم بعد میں کر لیں گے ۔۔۔۔ باجی نے نبیل سے کہا ۔۔ ٹھیک ہے سالی صاحبہ ۔۔۔۔ جیسا آپ کی مرضی ۔۔۔ آپ ایسے ہی رہیں میں آ کو گھوڑی بنا کر پھدی مارنا چاہتا ہوں ۔۔۔ نبیل جو دل کرتا ہے کرو ۔۔۔ مجھے بس لن دے دو ۔۔۔ نبیل نے باجی کے پیچھے آ کر ان کی پھدی میں اپنا لن ڈال دیا ۔۔۔۔ جیسے ہی نبیل سے اپنے لن کا ٹوپا باجی کی پھدی میں داخل کیا میں نے نبیل کی کمر کو ایک زور دار دھکا مارا اور پوری لن باجی کی پھدی میں پھسلتا ہوا غائب ہو گیا ۔۔۔ ھائےےےےےےےےےےےےےےےےے ۔۔۔ باجی نے ایک درد بھری سسکاری لی ۔۔۔ افف۔۔ نبیل آرام سے کرو ۔۔۔ کیوں باجی اب پتا چلا ایک دم سے اندر جا کر لن کیا تباہی مچاتا ہے ؟؟؟ ہاں میری بہن ۔۔۔ اب اندازہ ہو رہا ہے ۔۔ اور نبیل کا لن تو کچھ زیادہ ہی بڑا ہے ۔۔۔ کم ان نبیل فک می ۔۔ باجی اب خالص فلموں والے انداز میں نبیل کو اکسا رہی تھی ۔۔۔ نبیل اپنی کمر کو آگے پیچھے کر کر کے باجی کی پھدی میں لن کو جڑ تک اندر دھکیل رہے تھے ۔۔۔ میں نے نیچے ہو کر نبیل کے اندے اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی ۔۔۔۔ نبیل کے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکل آیا ۔۔۔۔۔ وہ اور زور سے باجی کی پھدی مین اپنا لن اندر باہر کرنے لگے ۔۔۔نبیل تمھارا لن میری بچہ دانی کے اندر تک جا رہا ہے ۔۔ ھائےےےےے ۔۔ نن نبیل ۔۔۔۔ افف ف فف ۔۔۔۔۔ میں گئی نبیل لل ۔۔۔۔۔ اور باجی کے جسم کو زور دار جھٹکے لگنے لگ گئے ۔۔ باجی بھی چھوٹ گئی تھی ۔۔ ارے سس ساااالل یی۔۔ سالی جی میں بھی گیا ۔۔۔باجی نے جلدی سے نبیل کا لن اپنی پھی سے باہر نکالا اور سیدھی بیٹھ کر لن اپنے منہ میں لے کر چوپے لگانے لگ گئی ۔۔۔ آہہ۔۔رنڈی ۔۔ سالی بہن چود۔۔۔ نبیل باجی کو گالیاں دے رہے تھے ۔۔۔ چوس اور چوس ۔۔۔ گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ نبیل باجی کے نپلز کو اپنے ھاتھوں سے سختی سے مسل رہے تھے ۔۔۔ پھر نبیل نے باجی کے سر کو پکڑ کر اپنا سارا لن باجی کے منہ ڈال دیا اور ان کا لن جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔ باجی کی آنکھیں باہر نکل آئی ۔۔ ان کا سانس رک گیا تھا ۔۔ انہوں نے اپنا سر پیچھے کرنے کی کوشش کی جو نبیل نے ناکام بنا کر اپنے لن سے آخری قطرہ تک باجی کے حلق میں چھوڑ دیا ۔۔۔ نبیل بے جان ہو کر بیڈ پر گر گئے ۔۔۔۔۔ باجی بھی ان کے اوپر ہی گر گئی ۔۔۔ میری پھدی نے بھی ایک بار پھر سے پانی نکال دیا تھا اپنا ۔۔۔۔ ہم تینوں ایسے ہی ننگے ایک دوسرے کے ساتھ چپک کر ایک ہی بیڈ پر سو گئے ۔۔۔۔۔
صبح جب ہم ناشتے کی ٹیبل پر جانے لگے تو میں نے روٹین کے مطابق صرف برا اور انڈر ویئر پہنا ہوا تھا ۔۔ ارے نوشی کپڑے تو پہن لو ۔۔۔ ایسے ہی باہر جاؤ گی؟؟ باجی نے مجھے ٹوک دیا ۔۔۔۔ ہاں باجی ہم گھر میں صبح کے وقت کپڑے نہی پہنتی ہیں ۔۔۔ کیا مطلب ؟ آنٹٰ بھی نہیں پہنتی؟؟؟ اور ایسے ہی نبیل اور انکل کے سامنے تم دونوں ننگی رہتی ہو ؟؟؟ جی میری پیاری باجی ۔۔۔ اور نبیل کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔۔ بلکہ وہ تو خوش ہوتے ہیں ۔۔ ارے واہ جی ۔۔ باجی نے توصیفی انداز میں کہا ۔۔ اور میں تو کہتی ہوں کہ آپ بھی نا پہنو کپڑے ۔۔ اور ایسے ہی چلو ہمارے ساتھ باہر ۔۔۔ ہاں سالی صاحبہ ۔۔ آپ بھی اب کپڑے پہننے کا تلکف نہ ہی کرو تو بہتر ہے ۔۔۔ اب آپ بھی کھل چکی ہیں ہمارے سامنے ۔۔۔ اب کیسی شرم اور کیسا پردہ ہم لوگوں سے ۔۔۔۔۔ مگرررر وہ ۔۔ امی !!!!!!۔۔ باجی نے جھجھکتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ارے ان کی فکر نا کریں ۔۔ ان کو انکل سمجھا لیں گے ۔۔ بس آپ کپڑے نہ پہنو ۔۔۔۔ او کے ۔۔۔ ٹھیک ہے میں بھی نہی پہنتی کپڑے ۔۔۔ دیکھتی ہوں کیا مزہ ہے ایسے ننگے بیٹھ کر ناشتہ کرنے میں ۔۔۔ چلیں ٹھیک ہے آپ تیار ہو کر آ جائیں اتنی دیر تک میں ناشتہ لگاتی ہوں ۔۔ میں اتنا کہہ کر باہر نکل گئی ۔۔۔ نبیل پہلے ہی جا چکے تھے ۔۔۔ جس کمرے میں امی سوئی ہوئی تھی اس کمرے کے سامنے سے گزرتے ہوئے مجھے آنٹی اور امی کی باتوں کی آواز آئی ۔۔ میں نے سوچا امی سے پوچھ لوں انہوں نے کیا ناشتہ کرنا ہے جیسے ہی میں دروازے کو کھولنے لگی مجھے آواز آئی آنٹی امی سے کہہ رہی تھی بہن جی برا مت ماننا مگر ہمارے گھر میں ناشتے کا ایک اصول ہے ۔۔ ہم سب لوگ ناشتہ ایک ساتھ کرتے ہیں ۔۔ اور ناشتے کے وقت ہم ساس بہو بنا کپڑوں کے ٹیبل پر بیٹھتی ہیں ۔۔۔ کیاااااااااا؟؟؟امی نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔۔ جی بہن جی ۔۔ کیوں کے بہو کا جسم تو ہمارے بیٹے نے دیکھا ہی ہوا ہے اور میرا جسم میرے شوہر نے دیکھا ہوا ہے ۔۔۔ میاں بیوی میں کوئی پردہ تو ہوتا نہیں ۔۔۔ اور نبیل کے ابو کو اچھا نہیں لگتا کہ ہم فضول میں ایک دوسرے سے پردہ کرتی پھریں ۔۔۔ آج آپ آئی ہیں تو نبیل کو ابو کی خواہش ہے کہ آپ اور ماہین بھی کپڑے نا پہنو ۔۔۔۔۔۔ ارے مگرررررر ۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں مگر ماہین۔۔۔۔۔ امی نے آنٹی سے کہا ۔۔۔۔۔ بہن جی آپ اس کی فکر نہ کریں ۔۔ میں نے رات کو دیکھا تھا نوشین اور ماہین دونوں ہی نبیل کے ایش کر رہی تھی ۔۔۔۔ کک کیا ؟؟؟؟ ماہین نے بھی نن نبیل کے ساتھ ۔۔۔۔ جی بہن جی ۔۔ اور اس میں برا ہی کیا ہے ؟؟؟ نبیل کے ابو اور نوشین بھی ایک دوسرے کے ساتھ مزے کر لیتے ہیں جب ان کا دل چاہے ۔۔ ہمارے گھر میں کوئی کسی قسم کی پابندی نہیں ہے ۔۔۔۔ ہم آزاد خیال افراد ہیں ۔۔۔۔ امی کے لئے یہ سب نیا تھا ۔۔ وہ اپنی آنکھیں کھولے منہ پھاڑے آنٹی کی باتیں سن رہی تھی ۔۔ چلیں ٹھیک ہے بہن جی ۔ ۔۔ جب میری بیٹیوں کو کوئی اعتراض نہی ہے تو میں کون ہوتی ہوں اعتراض کرنے والی ۔۔۔ آپ چلیں میں فریش ہو کر آتی ہوں ۔۔ امی بھی راضی ہو گئی تھی ۔۔۔ آج پمارے گھر میں چار عورتیں ننگی ٹیبل پر بیٹھی تھیں ۔۔۔ انکل کے تو ہوش ہی اڑ گئے ۔۔۔ امی نے سکن کلر کا برا پہنا ہوا تھا ۔۔۔ اور نیچے انہوں نے انڈر وئیر نہیں پہنا تھا اس لئے انہوں نے اپنی شلوار نہیں اتاری تھی ۔۔۔ جبکہ میں نے مہرون کلر کا برا ور انڈر وئیر ۔۔ باجی نے بلیک کلر کا اور آنٹٰ نے سفید کلر کا برا اور انڈر وئیر پہنا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نبیل اور انکل نے بھی اپنے کپڑے اتار دئیے ارے بھئی جب آپ سب خواتین ننگی بیٹی ہیں تو ہم کیوں کپڑوں میں رہیں ۔۔۔۔ انکل کا لن دیک کر امی کی آنکھوں میں سرخ ڈورے آ گئے تھے ۔۔۔ اور باجی کی حالت بھی کچھ ایسی ہی تھی ۔۔۔ امی کی نظر بار بار انکل کے لن کی طرف جا رہی تھی ۔۔ بہن جی کیا دیکھ رہی ہیں ۔۔۔؟؟ انکل نے امی سے پوچھا ۔۔ نن نہی کک کچھ بھی نہیں ۔۔ امی ایک دم سے گھبرا گئی ۔۔ شائد ان کو اپنی بیٹیوں کے سامنے ایسے کھلنے میں شرم آ رہی تھی ۔۔ میں نے امی کی مشکل آسان کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔ میں اٹھی اور انکل کے پیچھے جا کر کھڑی ہو گئی ۔۔ انکل کا لن اپنے ہاتھ میں لے کر اسے ہلایا اور امی سے پوچھا امی آپ یہی دیکھ رہی ہیں نہ ؟؟؟ میں جانتی ہوں ۔۔ انکل کا یہ لن ہے ہی اتنا مزے دار کہ نظریں ہی نہیں ہٹتی ہیں ۔۔۔ امی نے جب دیکھا کہ ان کی اپنی بیٹی ان کو انپے سس کا لن دیکھا رہی ہے تو امی نے بھی شرم ایک طرف رکھتے ہوئے کہا بہن جی آپ اتنا موٹا کیسے لے لیتی ہیں ؟؟؟ میں ابھی لے کر دیکھاؤں کیا ؟؟؟ آنٹی نے شرارت بھرے انداز میں کہا تو امی ایک دم گڑ بڑا گئی ۔۔ نہی نہی میرا یہ مطلب نہی تھا ۔۔ میں تو بس ایسے ہی پوچھ رہی تھی ۔۔۔ امی آپ ایک بار لے کر تو دیکھیں مزہ آ جائے گا آپ کو بھی ۔ میں نے امی کی طرف دیکتے ہوئے ایک آنک دبا کر کہا ۔۔۔ ماہیں باجی بولی امی مجھے تو اب ناستے سے زیادہ انکل کی بھوک لگ گئی ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے کرسی دھکیل دی ۔۔ باجی انکل کے پیچھے آ کر کھڑی ہو گئی اور انکل کے سر کو کرسی کی پشت سے لگا کر ان کو کس کرنے لگ گئی ۔۔۔ میں نے امی کے برا کی ہک کھول کر ان کے مموں کو آزاد کر دیا ۔۔۔ امی کے ممے دیکھ کر نبیل بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور آ کر امی کے مموں کو چوسنے لگ گئے ۔۔۔ امی نے نبیل کا منہ اپنے مموں کے سات دبا لیا ۔۔۔ میری ساس نے آ کر امی کی شلوار اتار دی ۔۔ بہن اسے بھی اتار دو ۔۔۔ امی کی ہھدی پر بال تھے ۔۔۔ آنٹی جی آپ نے بالوں کی صفائی نہیں کی ہے ؟ نبیل سے امی سے پوچھا ۔۔ نہیں بیٹا ٹائم ہی نہیں ملا ۔۔۔ ان کو صاف کرنے کا ۔۔۔ نبیل اپنا ہتھیار میرے منہ میں ڈالو ۔۔۔ امی سے سکسی آواز میں نبیل سے کہا تو نبیل نے بنا کیس حجت کے امی کے منہ میں اپنا لن ڈال دیا جسے امی بڑے ہی ماہر انداز میں چوسنے لگ گئی ۔۔۔ میں نے نیچے بیٹھ کر امی کی پھدی پر زبان پھیرنی شروع کر دی ۔۔ آنٹی نے بھی اپنا برا اور انڈر وئیر اتار دیا تھا ۔۔ آنٹی نے ماہین باجی کی پھدی میں اپنی اگلی داخل کر دی ۔۔۔ جبکہ باجی مسلسل انکل کو فرنچ کس کر رہی تھی ۔۔۔۔ ہمیں ناشتے کی ٹیبل پر تھوڑی مشکل پیش آ رہی تھی ہم سب اٹھ کر صوفے پر آ گئے تھے ۔۔۔ انکل نے باجی کو اپنی گود میں بٹھا لیا تھا ۔۔۔۔ اب صورت حال کچھ یوں تھی کہ باجی انکل کی گود میں بیٹھی تھی ۔۔۔ باجی کا ایک مما انکل مے منہ میں تھا اور لن پھدی میں ۔۔۔۔ امی نبیل کا لن چوس رہی تھی اور میں نیچے بیٹھ کر امی کی پھدی میں اپنی زبان اندر باہر کر رہی تھی ۔۔۔ آنٹی کبھی نبیل کو فرنچ کس کرتی تو کبھی جا کر انکل کے انڈے چوسنے لگ جاتی ۔۔۔۔ ہمارے گھر کا ماحول اس وقت سکس ہاؤس والا منظر پیش کر رہا تھا ۔۔۔ ہمارے سامنے اس وقت دو لن اور چار پھدیاں تھی ۔۔۔ دو پھدیاں لن کے ساتھ اپنی پیاس بجھا رہی تھی اور دو پھدیاں ترس رہی تھی ۔۔۔ انکل کا لن پورا جڑ تک باجی کی پھدی میں تھا جب باجی کی آہیں نکلنا شروع ہوئی ۔۔۔ وہ تیز تیز انکل کی گود میں اچھل رہی تھی ۔۔ ھائےےےےےےے۔۔۔ میری پھپھ۔۔ پھدیی ی ی ی ی۔۔۔ اور ساتھ ہی باجی نے انکل کے منہ میں النی زبان ڈال دی ۔۔۔ باجی کی پھدی فارغ ہو چکی تھی ۔۔ اب امی نے نبیل کو نیچھے لٹا دیا اور خود نبیل کے لن پر بیٹھ گئی ۔۔۔ امی نے نبیل کے لن کا ٹوپا اپنی پھدی میں لے کر ایک دم اس کے اوپر بیٹھ گئی ۔۔۔ ایک ہی جھٹکے میں لن اندر غائب ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبیل نے بہت زور سے امی کے ممے دبائے ۔۔۔ ھائےےےےےے ۔۔۔ اوئی ماں ںںںںںںں۔۔۔۔۔۔ نبیل نے امی کے مموں پر اپنے دانت گاڑھ دئے تھے ۔۔۔ امی سرور کی نئی دنیا میں پہنچ چکی تھی ۔۔۔ میں نے اپمی ک منہ کے سامنے اپنی پھدی کھول کر کھڑی ہو گئی۔۔۔۔ امی نے میری پھدی کو ہونٹ کھول کر اس کے اندر اپنی زبان ڈال دی ۔۔۔ مجھے ایاس محسوس ہوا جیسے میرے پیچھے سے کسی نے میری پھدی کے ساتھ اپنا لن لگایا ہے ۔۔ میں نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔ مجھے میری آنکھوں پر یقین نہیں آیا ۔۔ میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے لگ گئی ۔۔

انوکھا۔سفر


میرے پیچھے آنٹی ہاتھ میں پلاسٹک کا لن پکڑے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ ان کے ہاتھ میں جو پلاسٹک کا لن تھا وہ کم از کم تین انچ موٹا اور نو انچ لمبا تھا ۔۔۔ میری آنکھیں حیرت سے کھلی ہوئی تھی کہ آنٹی یہ کیوں لے آئی ہیں ۔۔۔۔ مگر ایک بات تھی اس کے لمس سے مجھے مزہ بہت آیا تھا ۔۔۔ میں نے اپنے کولہے پیچھے کی طرف کر دیئے جس سے میری پھدی کے ساتھ مزید لن ٹچ ہو رہا تھا ۔۔۔۔ آنٹی نے وہ لن اپنے منہ میں لے کر پہلے اس کو گیلا کیا اپنے تھوک سے اور پھر میری گیلی ہوتی ہوئی پھدی کے منہ پر رکھ دیا ۔۔ میں ایسے ہی گھوڑی بنی آنٹی کے سامنے کھڑی تھی ۔۔ آنٹی جی اب اس کو میری پھدی میں ڈال دیں نا پلیزز۔۔۔۔ میں نے آنٹی سے کہا ۔۔ آنٹی نے تھوڑا ہلکا دھکا دے کر لن کی ٹوپی میری گرم پھدی میں ڈال دیا ۔۔ مجھت ایسا لگا جیسے میری پھدی پھٹ جائے گی ۔۔۔ میں نے اس درد کو سہنے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔۔ اس لئے میں نے اپنا درد کم کرنے کے لئے امی کے منہ میں اپنی زبان ڈال دی جسے امی بڑے ہی پیار سے چوس رہی تھی ۔۔ آنٹی جہاندیدہ عورت تھی ان کو احساس ہو گیا تھا کہ مجھ ناقابل برداشت درد ہو رہا ہے ۔۔۔ انہوں نے اس جنات کے لن کو باھیر نکال کر اس ہر اچھی طرح سے تیل لگا لیا اور تھوڑا سا تیل میری پھدی کے منہ پر بھی لگا دیا ۔۔۔۔۔ جس سے میری پھدی کافی چکنی ہو گئی تھی ۔۔ ۔۔۔پھر انہوں نے ایک ہی جھٹکے میں سارا لن میری پھدی میں داخل کر دیا ۔۔ میری آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگ گئے ۔۔۔ میں نے ایک چیخ ماری اور آنٹی کو پیچھے دھکیل دیا ۔۔۔ آنٹی تھوڑا آرام سے کریں نا مجے بہت درد ہوتا ہے ۔۔ اتنا کہتے ہوئے میری آنکھوں سے پانی نکل آیا ۔۔ درد نا قابل برداشت تھا ۔۔۔۔۔ میری پھدی میں جلن ہو رہی تھی ۔۔ آنٹی نے میری پھدی میں اپنی انگلی ڈال دی ۔۔ کمرے میں ہم چار عورتوں کی سسکیاں گونج رہی تھی ۔۔ مجھے اب مزہ آ رہا تھا آنٹی کی انگلی کا ۔۔ وہ اپنی انگلی کو ٹیڑھی کر کے میری پھدی میں اندر باہر کر رہی تھی جس سے میری پھدی کا پانی نکل کر میری ٹانگوں کے ساتھ بھی لگ گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر آنٹی نے وہ لن پھدی میں دھیرے دھیرے داخل کر دیا ۔۔ جب سارا لن میری پھدی میں غائب ہو گیا تو مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میں ہواؤں میں اڑ رہی ہوں ۔۔۔ بہت ہی مزہ آ رہا تھا موٹے اور لمبے لن کا ۔۔۔۔۔ آنٹی نے لن کو اہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دینی شروع کر دی جب لن اندر کو جاتا تو لن کا ٹوپا میرے اندر بچہ دانی سے جا ٹکراتا اس سے مجھےاور مزہ آتا تھوڑی دیر بعد ہی میری پھدی نے اپنا پانی نکال دیا اور میں لمبی لمبی سانسیں لینے لگ گئی ۔۔۔ پھر میں نے آنٹی کا ہاتھ پکڑ کر آرام سے لن کو پھدی ساے باہر نکال لیا ۔۔ سارا لن میرے پانی سے بھرا ہوا تھا جسے آنٹی کی بجائے میری امی نے چاٹ لیا ۔۔ ارے واہ بیٹی مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ تمھارا پانی اتنا مزے کا ہوگا ۔۔۔۔ آپ کو پسند آیا میرا پانی؟؟ میں نے امی کے ہونٹ چومتے ہوئے پوچھا ۔۔ ہاں بیٹی بہت مزہ آیا اور پسند بھی آیا ہے ۔۔۔ اب وہ لن لینے کی باری آنٹی کی تھی ۔۔۔۔ وہ میری طرف بیک کر کے کھڑی ہو گئی اور ٹیبل پر جھک گئی ۔۔۔۔ ان کی گانڈ دیکھ کر میرا دماغ خراب ہو رہا تھا تو انکل کا کیا حال ہوتا ہوگا ۔۔۔ میں نے وہ لن آنٹی کے ہاتھ سے لیا اور اس کا ٹوپا آنٹی کی پھدی سے نکلے ہوئ ےپانی سے گیلا کر لیا ۔۔ بیٹی آج اس کو میری گانڈ میں داخل کرو ۔۔ میرا دل کر رہا ہے گانڈ مروانے کا ۔۔۔ آنٹی نے مجھ سے فرمائش کی ۔۔ جی بہتر میری پیاری آنٹی ۔۔۔۔ میں نے آنٹی کی گانڈ پر تیل لگا کر اس کو اچھی طرح سے چکنا کر لیا اور گانڈ کے سوراخ پر تیل لگا کر آہستہ آہستہ اپنی انگلی گانڈ کے اندر باہر کر رہی تھی آنٹی کی گانڈ بہت ٹائٹ تھی میری انگلی پھنس پھنس کر اندر جا رہی تھی ۔۔۔۔ چلو بیٹی اب اور انتظار کیوں کروا رہی ہو ۔۔۔ آنٹی کی مخمور آواز میرے کانوں میں پڑی ۔۔۔۔۔۔ بیٹی لن کے ٹوپے پر بھی تیل لگا لو ۔۔ انکل نے مجھ سے کہا ۔۔ کہیں ایسا نا ہو تمھاری آنٹی کی گانڈ پھٹ جائے ۔۔۔۔ انکل پورے زور سے میری باجی کی پھدی میں اپنا لن اندر باہر کر رہے تھے ۔۔ باجی کی سسکیاں سن سن کر میری پھدی پھر سے گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ انکل جی آپ فکر نا کریں میں اپنی پیاری آنٹی کی پھدی کا خاص خیال رکھوں گی ۔۔۔ نبیل نے امی کو اب گھوڑی بنا لیا تھا ۔۔ اور امی کے ممے نبیل کے ہر جھٹکے کے ساتھ آگے پیچھے ہل رہے تھے ۔۔۔ میں نے پلاسٹک کے لن کا ٹوپا آنٹی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور بہت دھیرے سے اس کو اندر کرنے کی کوشش کی ۔۔۔ مگر کامیاب نا ہو سکی ۔۔۔۔۔ ارے بیٹی اتنا ترس مت کھاؤ بس زور لگا کر اندر کر دو اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔ میں نے آنٹی کی بات سن کر ایک ہاتھ ان کے منہ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ میں مضبوطی سے لن پکڑ کر ایک زور دار جھٹکا مارا اور ایک ہی جھٹکے میں لن آدھے سے زیادہ ان کی گانڈ میں غائب کر دیا ۔۔ ھائےےےےےےےےےےےے

ے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آنٹی کے منہ سے درد اور مزے میں ملی جلی آواز نکلی ۔۔۔۔۔ میں نے بنا رکے آنٹی کی گانڈ میں لن کو ایک اور دھکا دے کر پورا غائب کر دیا ۔۔۔۔ آنٹی نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔ ایک منٹ رک جا حرام کی جنی ۔۔۔ میری گانڈ پھاڑے گی کیا ؟؟؟؟ انکل کی گود میں باجی پتا نہیں کتنی بار ڈسچارج ہو چکی تھی ۔۔ اب انکل نے باجی کو اپنی گود سے نکال دیا تھا اور میرے سامنے آ کر آنٹی کے منہ میں اپنا لن ڈال دیا تھا ۔۔۔۔ میں اس دوران آنٹی کی گانڈ کو کس کرتی رہی ۔۔۔۔ جب آنٹی کا درد تھوڑا کم ہوا تو انہوں نے اپنی گانڈ کو ہلا کر مجھے اشارہ دیا کہ وہ اب تیار ہیں ۔۔ میں نے لن کو آہستہ آہستہ ان کی گانڈ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ میں لن کو ٹوپے تک باہر نکال لیتی اور پھر جڑ تک اندر داخل کر دیتی تھی ۔۔۔ پہلے تو میں یہ آرام سے کرتی رہی پھر آنٹی کی سکسی آوازیں سن کر میرے ہاتھوں میں بھی تیزی آ گئی ۔۔۔۔ جیسے جیسے میں تیزی سے اندر باہر کر رہی تھی ویسے ویسے آنٹی کی چیخیں بھی اونچی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ پھر آنٹی نے ایک چیخ ماری اور آگے کو گر گئی ۔۔ آنٹی کی پھدی کا پانی نکل چکا تھا ۔۔۔۔ مگر انکل کا لن ابھی تک اکڑا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے انکل کے لن کو اپنے منہ میں لے کر چوپا لگا لیا ۔۔۔ جس سے انکل بہت خوش ہوئے ۔۔ ہاں بیٹی ایسے ہی چوپے لگاؤ ۔۔ تمھاری باجی اور تمھاری آنٹی تو راستے میں ہی تھک گئی ہیں ۔۔ اب تم ہی ہو جو مجھے میری منزل تک پہنچا سکتی ہو ۔۔۔۔۔ میں نے ایک ہاتھ سے انکل کے انڈے پکڑے ہوئے تھے اور دوسرے ہاتھ سے انکل کی گانڈ کو اپنے منہ کی طرف دبا رہی تھی جس سے ان کا لن جڑ تک میرے منہ میں جا رہا تھا ۔۔۔ میں بہت ہی ماہرانہ انداز سے چوپے لگا رہی تھی ۔۔۔ انکل مزے سے اپنی آنکھیں بند کئے میرے سر کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر آگے پیچے کر رہے تھے ۔۔۔۔ انکل کی سسکیاں اونچی ہو رہی تھی ۔۔ پھر انکل نے ایک دم سے میرا سر پکڑ کر اپنا لن پورا جڑ تک میرے منہ میں ڈال دیا میری سانس رک رہی تھی ۔۔ میں نے اپنا سر چھڑوانے کی کوشش کی مگر انکل کی گرفت بہت مضبوط تھی انہوں نے میرا سر نا چھوڑا ۔۔۔ اور پورا لن میرے منہ میں ہی رکھا ۔۔ ان کا لن مزید اکڑ گیا تھا ۔۔ میں سمجھ گئی کہ اب انکل ڈسچارج ہونے لگے ہیں ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انکل کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔ انکل کے لن سے نکلا ہوا مادہ سیدھا میرے حلق میں جا کر لگا ۔۔۔۔ میں انکل کے لن سے نکلا ہوا مادہ سارا پی گئی ۔۔ بہت ہی مزیدار ذائقہ تھا ۔۔۔۔۔ میں نے چوس چوس کر انکل کے لن میں سے آخری قطرہ تک نکال کر پی لیا ۔۔۔۔ انکل اور میں نڈھال ہو کر صوفے پر ہی گر گئے ۔۔۔۔ ہم سب گھر والے آج ایک نئے مزے سے واقف ہوئے تھے ۔۔۔
زندگی بہت آرام سے گزر رہی تھی ۔۔۔ ہم سب بہت خوش تھے ۔۔۔ میں نے کبھی سوچا بھی نا تھا کہ ہماری زندگی میں ایسا بھیانک موڑ بھی آئے گا ۔۔۔ ایک دن میں اپنے سسر کے ساتھ فیکٹری جا رہی تھی کچھ نیا مال بنا تھا جس کی کوالٹی چیک کرنی تھی ۔۔ میری ساس کو ڈیٹ آ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ گھر پر ہی تھی ۔۔ نبیل کسی کام سے دوسرے شہر گئے ہوئے تھے ۔۔ اس لئے مجھے ہی جانا پڑا تھا انکل کے ساتھ ۔۔ ہم جیسے ہی فیکٹری کے آفس پہنچے تھوڑی دیر بعد ہی ہمارے آفس میں پولیس آ گئی

انوکھا۔سفر