ماموں نے
اپنی بھانجی کو چودا
میری امی
کے کزن بھائی تھے جو کہ ہمارے گھر پر آئے تھے اپنی جاب کے لیے لاہور سے تو ہم تو
ان کو اپنے ماموں کی حثیت سے دیکھتے تھے
جس طرح امی ابو کے
کزن کو عزت دینی چاہیئے ہم دیتے تھے اور ان کو بھی چاہیئے تھا کہ ہم لڑکیوں کو
بھانجی کی نظر سے دیکھتے اور ڈیل کرتے
لیکن ان کے دماغ
میں کچھ اور ہی چل رہا تھا ہم کو کچھ کچھ اندازہ ہوا لیکن ہم پریشان تھے کہ
کیا واقعی وہ ایسا ہمارے بارے سوچ سکتے ہیں کبھی ہم اپنی ہی اس بات اور خیال
کو ذہن سے نکال دیتے تھے
لیکن پھر ان کی
اگلی حرکت ان کو اور بھی مشکوک بنا دیتی تھی کاش لوگوں کے زہن خاص طور پہ جو آتے
تو شہروں میں رشتہ دار بن کے مہمان بن ٹھیرتے ہیں لیکن بعد میں
اس گھر میں
رہنے والی بہو بیٹیوں کو میلی آنکھ سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں ایسا نا ہو
اس طرح تو لوگ اپنے رشتہ داروں کو گھر نہیں روکیں گے اورمہمان نوزی کا تصور بھی
ختم ہو جائے گا
پر ہم کو کیا پتہ
تھا کہ یہ کیا سوچ رہے ہے وہ ایک ہفتے کے لیے ہمارے گھر پر رہنے کے لیے آئے تھے پر
ایک ہفتہ بھی گزر گیا
تو ہم نے اپنی امی
سے پوچھا کہ یہ یہاں سے کب جائے گے کیوں کہ ان کے دیکھنا ہم کو اچھا نہیں لگتا تھا
وہ بہت ہی عجیب نظروں سے دیکھتے تھے تو میں نے اپنی امی سے بول ہی دیا
کہ ماموں کب اپنے
گھر جائیں کیونکہ دوسرا ہفتہ بھی ہمارے گھر پر ہو چکا ہےپھر امی نے کہا کہ چلے
جائے گے وہ تم لوگوں کا ماموں ہے تم ان سے ٹھیک طرح بات بھی نہیں کرتی ہو
تو ہم نے کہا امی
وہ ہم کو اچھے نہیں لگتے ہے اگر پانی مانگتے تو پانی دو تو ہاتھ ہی پکڑ لیتے وہ جب
پاس سے جاتے تو ساتھ لگ کر جاتے
تو ہم اکثر ان کی
حرکتوں سے ڈر بھی جاتے تھے پر ان کو شرم نہیں آتی تھی اس لیے ہم ان سے دور ہی رہتے
تھے پھر ایک دن ہم سب ایک ساتھ بیٹھے تھے ماموں بھی کمرے میں آ گئے
تو ہم دونوں بہنیں
اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی تو ماموں امی کو بتا رہے تھے کہ میں اب اپنے گھر
چلا جاؤں گا کیوں کہ مجھے میرے ڈیوٹی والوں نے کال کی تھی تو امی نے کہا اچھا ٹھیک
ہے پھر امی نے ہم کو یہ بات بتائی تو ہم تو بہت ہی خوش ہوگئے کہ ان سے جلد جان
چھوٹنے والی ہے
اچانک اس دن امی
ابو کو دوسرے شہر جانا پڑ گیا کیونکہ میرے بڑے بھائی کے گھر بیٹا پیدا ہوا
تھا جو کہ دوسرے شہر میں نوکری کی وجہ سے رہتا تھا ہم سب کا دل تھا
لیکن امتحان سر پہ
تھے ا سلیئے میں ، چھوٹی بہن اور چھوٹا بھائی گھر پہ رکنے پہ مجبور تھے اور
امی نے کہا بیٹی کل تو ماموں بھی چلا جائے گا اب تم لوگ سکون کے ساتھ تین دن رہنا
اس کے بعد ہم جلد
واپس آجائیں گے امی ابو کو پوتے سے ملنے کو بہت دل تھا وہ جلدی اسی دن نکل گئےپھر
اسی رات ماموں ہم سب کے لئے باہر سے کھانا لے کر آئےتھے
اور اس کھانے میں
کچھ ملا ہوا تھا تو ہم سب نے کھانا کھایا اور سب کو نیند آنے لگ پڑی پھر ہم سب سو
گئے تھے اس کے بعد پتا نہیں وہ کب ہمارے کمرے میں آ گیا
اور مجھے لپٹ کر
وہ چومنے لگا پر مجھے اس نیندوالے سکس میں ہوش نہیں تھا کہ کوئی مجھے چھو
رہا ہے میں سوئی جاگی نڈھال ہو گئی تھی چھوٹی بہن اور بھائی ساتھ والے
کمرے میں تھے
میں پڑھتی پڑھتی
اسی کمرے مٰں سو گئی تھی پھر وہ مجھے بہت دیر تک کسسنگ کرنے لگا پھر اس نے میرے
جسم کے آہستہ سے چومتے ہوئے کپڑے بھی اتار دیئے
اور میرے نرم جسم
کے اوپر لیٹ گیا پھر اس نے میرے بڑے اور پیارے سے بوبز کو کِس کی اور پیارے سے
بوبز کو چوسنے لگا پھر اس نے میرے بھی سارے ہی کپڑے بھی اتار دیئے
اور میرے نرم جسم
کو چاٹنے اور چومنے لگا اور کافی دیر تک وہ میرے نرم جسم کو چومتا اور چاٹتا ہی
رہا وہ تو جیسے سیکس سٹوری کے سکرپٹ کو لکھ رہا تھا
فلمی انداز سے کر
رہا تھا بوبز اور بدن اسکو فل کِس بھی کرتا رہا پھر اس نے اپنے کپڑے بھی اتار دیئے
اور میری میں شلوار بھی اتار دی اور پھر اپنا خوار موٹا لنڈ نکال کر میری جوانی کی
چوت پر رگڑتا رہا
کنواری چوت تھی
لیکن میں اس کا مزہ بھی لینے لگی تھی نا جانے کیوں میں نا چاہتے ہوئے بھی دوران
نیند مست مست مزہ محسوس کر رہی تھی خمار آلود مزہ تھا
پھر خوار موٹا لنڈ
کو جوانی کی چوت کے اندر ڈال کر خوار موٹا لنڈ کو کبھی اندر باہر پھر اندر باہر
اسے ہی خوار موٹا لنڈ کو کبھی جوانی کی چوت کے اندر تو کبھی جوانی کی چوت کے باہر
کرتا رہا
میں ایک بار چیخ
نکلی لیکن نیند اور نشہ کی بدولت زیادہ درد نہٰں ہوا ا سنے میرے منہ پہ ہاتھ رکھ
دیا تھاجب وہ خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی چوت کے اندر باہر کر رہا تھا
تو پھر مجھے درد
کا احساس ہوا اور میری درد سے مست خوار آوازیں نکالنا اسٹارٹ ہوگئی پر میری آواز
کسی کو بھی نہیں جا رہی اس لیے وہ سکون کے ساتھ میری چوت مارتا رہا
اور نا جانے مجھے
چھوڑا کچھ یاد نہیں اگلے دن صبح کوئی دس بجے میری آمکھ کھلی تو دیکھا ماموں صاحب
کا نام و نشان نہیں تھا وہ مجھے چود کے عورت بنا گیااور آج میں اپنی سیکس سٹوری آپ
کے ساتھ شیئر کرنے پہ مجبور ہو گئی۔
جوانی
کا منہ زور گھوڑا
ایک بار
کا ذکر ہے میری خالہ جسکا نام رضیہ تھا وہ بہت سیکسی تھی اور خوبصورت بھی
تھی اسکی عمر تقریباٌ بائیس سال تھی بالکل جوانی کی عمر سب سے چھوٹی خالہ تھی. سال
تھی میں ایک دن خالہ گھر پہنچا انہوں نے دروازہ کھولا اُوووففف یار کیا لگ رہی تھی
وہ وائٹ کلر کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی. وہ بھی فٹنگ میں میں اندر گیا انہو ں
نےمجھے بیٹھنے کوکہا وہ پانی لینے گئی میں گلاس پکڑنے لگا تبھی میرا ہاتھ انکے
ہاتھ سے لگا .وہ مجھے اور میں انھیں دیکھنے لگ گیا انہوں نے کوئی ریکشن نہیں کیا
میں نے پانی پیا وہ بولی کہ تم بیٹھو میں کچن سے ہوکر آتی ہو. یار جب وہ کچن کی
طرف جارہی تھی تو پیچھے سے انکی گانڈ کیا لگ رہی تھی. میری تو نیت خراب ہونے لگی
تھی دل کر رہا تھا کہ جاکر پکڑلو پیچھے سے
پھر اچانک
مجھے آنٹی کے گِرنے کی آواز آئی. میں جلدی سے کچن میں گیا تو دیکھا خالہ
نیچے گِری ہوئی تھی میں نے انھیں اٹھایا ان سے چلا نہیں جارہا تھا میں نے پھر بھی
کوشش کرکے انھیں اٹھایا اور انکے کمرے میں لےگیا انھیں بیڈ پر لیٹایا انکے پاؤں پر
ٹیوب لگانے لگامیں انکے پاؤں پر ٹیوب لگا رہا تھا. انہوں نے اپنی آنکھیں بند کی
ہوئی تھی انھیں کچھ سکون مل رہا تھا میری نیت تو پہلے ہی خراب تھی میں دھیرے سے
انکے قریب گیا اور حیرانی کی بات یہ تھی کہ وہ کچھ کہہ بھی نہیں رہی تھی میں آگے بڑھا
انکے ہونٹوں کو چوسنا اسٹارٹ ہوگیا وہ بھی مجھے کِس کرنے لگی
کِس کرتے کرتے
میںنے اسے بیڈ پر لیٹا دیا. اور اسے کِس کرتا رہا پھر اسکے بوبس کو دبانے لگا اسکی
آوازیں نکلی پھر اسکی قمیض اتاردی کیا بوبس تھے یار اسکے بوبس کو زور زور سے دبانے
لگا پھر اسکی شلوار اتاری اسے بیڈ پر لیٹا دیا اپنی پینٹ اتاری لنڈ نکالا
اور اسکے منہ میں ڈال کر اسے چوپے لگوانے لگا اپنے لنڈ کو اسکے منہ کے اور اندر تک
گھسانے لگا پھر اسکی چوت پر رکھا ایک جھٹکے سے اندر کر اپنی کمر کو زور زور سے آگے
پیچھے کرنے لگا اسکی چیخیں نکلی. میں اسے پندرہ منٹ تک چودتا رہا پھر اسکی
ایک ٹانگ اٹھائی اور لنڈ اسکی چوت میں ڈالا اور جھٹکے مارنے لگا وہ چیخیں
مارنے لگی میں نے کہا کہ یہ ہوتا ہے سیکس پھر لنڈ نکالا اسکی چوت میں انگلی ڈال کر
اندر باہر کرنے لگا اسکی آوازیں نکلی اُووف
میں نے اسکی جوانی
کو چودنا اور اسکے ساتھ زبردست انداز مین مست مزہ لے کر اسکی چائی لگانے کے لیئے
اسکو فل مست ودنا اور مزہ لینا شروع کردیا تھا . آنٹی کی جوانی کی چدائی لگا کر
میں اپنے لنڈ کی گرمی اور چوت کا مزہ لے رہا تھا اور میرا لنڈ اپنی ٹھرک مٹانے کے
لیئے تیار ٹائٹ اسکو چود رہا تھا میری جوانی کی گرمی اور تیز ہو رہی تھی اور آنٹٰی
کی سکسی آوازیں مجھے مست کر رہی تھی اور پھر میں سکس کرکے اسکی پھدی کے اور
ہی فارغ ہو گیا جب اگلی بار اس کو چود رہا تھا تو کسی کی نظر پڑ گئی اور اس نے بات
سب کو بتا دی تھی مجھے گھر سے بے غیرت کہہ کے نکال دیا گیا تھا . ایک تو میری ماں
نہیں تھی دوسرا ابا نے اورلڑکی سے شادی کی ہوئی تھی میرا کوئی نہیں
تھااور تھا میں نے اس کو قبول کر لیا
جب میں نے چڑھتی
جوانی میں محلے کی ایک لڑکی کو اس کی مرضی سے چودا تھا لیکن جب ہم پکڑے گئے تو
وارننگ ملی تھی اب ابا نے کہا مزید وارنننگ نہیں نکل جاو اس نے کہا
تھا کہ میں نے اس کو زبردستی چودا ہے اور لنڈ بھی اس کے منہ میں ڈالا اس وقت میرے
والد نے میری سوتیلی ماں کے کہنے پر مجھے ہمیشہ کیلئے اپنے گھر سے نکال دیا تھا
.اور پھر کتنے سال میں نے ایک فلمی پوسٹر لکھنے والے پینٹر کے ساتھ دن رات کام کیا
استاد کی بیوی کو
ماں کہتا تھا اور اس نے مجھے بیٹوں کی طرح رکھا اور اپنے گھر کے ایک کونے میں جگہ
بھی دی استاد نے مرنے سے پہلے مجھے سب کچھ سکھا دیا تھا اور اب میں ایک فلم سٹوڈیو
میں نئی ریلیزہونے والی فلموں کے اشتہاری پوسٹر لکھتا تھا اور قدرتی طور پر میں
فلمی ایکٹریس کی تصویر زیادہ توجہ دیکر پیاری بناتا تھا وہ اداکارہ حقیقت میں بھی
اتنی خوبصورت نہیں ہوتی تھی. جتنی خوبصورت میرا برش کر دیتا تھا اور اسی بنا پر
فلمی اداکاراؤں میں میری اچھی پہچان اور عزت تھی وہ مجھے اپنا ساتھی ورکر سمجھتی
تھیں ایک فلمی اداکارہ تھی جب وہ نئی نئی آئی تھی تو اس کے راج تھے .فلم نگری میں
اس کا لمبا قد سمارٹ بدن چھاتیاں بڑی متناسب اور سڈول سنہری ریشمی بال
اور جب باتیں
کرتیں تو دل کرتا بندہ سنتا رہے اور اس کو دیکھتا رہے میں جب بھی اس کے پاس سے
گزرتا تھا میرا لنڈ کھڑا ہو جاتا اور دل کرتا کاش میں بھی اس کی چوت کا دیدار کر
سکتا لیکن وہ ہر کسی کو چوت تو کیا لفٹ نہیں دیتی تھی اور بڑے نخرے تھے اس کے کئی
ایک سیاستدان بہرحال اس کو چود چکے تھے ہمیں سٹوڈیو میں رہ کر اتنا پتہ تو چل ہی
جاتا ہے
پھر اس پر زوال
آنا شروع ہو گیا اور کئی ایک نئی لڑکیوں نے اس کی مانگ کم کردی اب وہ پرانی فلمی
اداکارہ کہلائی جانے لگی تھی اور اس کی فلمیں زیادہ ہٹ نہیں جا رہی تھی. ایک دن
اتفاق سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگی تم بہت پرانے ہو یہاں اور اچھے بھی ہو پلیز میری
تصویر بناتے وقت خاص توجہ دیا کرو. اور میں نے مذاق میں کہ دیا آپ تو دل میں بستی
ہیں اور ابھی بھی خوبصورت ہیں پریشان نہ ہوں اگلے دن شام کو اس نے مجھے بلوایا اور
مجھ سے کہا آّج تمہاری بنی ہوئی اپنی تصویر میں نے دیکھی ہے تم نے کمال کر دیا اور
مجھے پھر ماضی کی خوبصورتی یاد دلا دی .مانگو کیا مانگتے ہواور میں نے ڈرتے ڈرتے
کہا ایک رات آپ کے ساتھ اس نے ایک لمحہ سوچا مسکرائی
اور ہاں کہہ دی
اگلے دن میں اس کے پاس پہنچ گیااگرچہ اب اس فلمی اداکارہ میں پہلے والی بات نہیں
تھی لیکن کیا بتاؤں یہ اداکارائیں بوڑھی بھی ہو جائیں ان کی چوت اور بدن کا مزہ
عام لڑکیوں سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے .وہ ایک پرانی شراب تھی جس کو میں گھٹا گھٹ
پی گیا
ماں
سوتیلی
مجھے
دوستوں آج بھی اچھی طرح سے یاد ہے جب رات کو کئی بار میرا ابا امی کو مارنا شروع
کر دیتا تھا بات کو اپنے آپ کو ننگا کرنے والی ہے لیکن کیا کروں ہماری
سوسائٹی میں طرح طرح کے واقعات جنم لیتے رہتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی سہی
شروع
شروع مٰں مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ ابا امی کو رات کے وقت کیوں تنگ کرتا ہے ابا
امی کو معمولی مارتا تھا بس ایک دو تھپڑ ہلکے والے اور امی ڈر جاتی تھی اور پھر اس
کے بعد کوئی پندرہ منٹ بعد امی دوبارہ بیڈ روم کی لائیٹ جلا لیتی تھی اور پھر آدھا
گھنٹی لائیٹ جلنے کے بعد ابا اٹھتا لائیٹ بند کرتا فریج کا دروازہ کھلنے کی ؤواز
آتی اور روشنی ہوتی میں سویا جاگا ہوا کرتا تھا چوری چوری دیکھتا تھا
چادر
سے منہ باہر نکلاے ایک رات میں یونہی سونے کی کوشش کر رہا تھا کہ امی ابا کی بیڈ
روم سے ؤواز آئی اس دن نا جانے کیا ہوا میں اٹھ کھڑا ہوااور چوری سے ونڈو کے
ساتھ کان لگا دیئے ابا بولے بے وقوف جاہل عورت لائیٹ جلا کے بھی سیکس کیا جاتا ہے
امی بولی نہیں مجھے شرم آتی ہے آپ مجھے بے ہودہ پوز بنانے کا کہتے ہو
ابا
کو اس بات پہ اور غصہ آیااور بولا تو کیا پرائی کو دیکھا کروں نا جانے تو کب سمجھ
دار ہو گی شوہر کو خوش کیا کر امی بولی کرتی ہوں لیکن جس طرح آ اوٹ پٹانگ پوز
بنانے کا کہتے ہو مجھ سے نہیں ہوتا اوپر سے لائیٹ آن کر دیتے ہو اب مٰں سمجھ گیا
معاملہ کیا تھا ایک ماہ ہی گزرا تھا کہ امی کینسر کی بیماری میں انتقال کر
گئی
ابا
نے مجھے بہت سنبھالا اع ایک سال بعد دوسری شادی کر لی میں نے برا نا منایا اب مٰں
برا ہو گیا تھااور جانتا تھا مرد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ابا نے ایک غلطی کر دی وہ
گرم چالو ٹائپ کی عارت کو میری سوتیلی ماں بنا کے گھر لے آئے جس کے انداز بالکل
میری ماں والے نہٰں تھے وہ رات کو کئی بات اٹھتی فریج کھولتی دودھ ڈکار کرتی
اور
بیڈ روم کی لائیٹ را رات بھر آن رہتی اور اب ابا سے صبح جلدی اٹھا نہٰں جاتا تھا
جبکہ وہ عورت بڑے ممے کے ساتھ یون سینہ تان کے اٹھ جاتی تھی ایک بات تو مٰں
بھول ہی گیا ہوں میں اہنا تعارف کرنا تو میرا نام صابر ہے میں کراچی میں رہتا ہوں۔
میری
ماں کے انتقال کے بعد میرے والد نے دوسری شادی کرلی تھی تو دوستوں اس وقت
میری عمر چوبیس سال تھی اور میری دوسری ماں کی عمر ستائیس سال تی جبکہ
میرے والد کی عمر پچاس سال تھی۔ ہم ایک امیر گھرانے کے لوگ تھے۔
میں
اپنے کمرے میں سوتا تھا اور دن کو یونیورسٹٰی سے گھر واپس آکر کام کرتا تھا۔ میری
دوسری ماں ایک دم چکنی جوان خوبصورت مست سکسی فیگر اور ٹائٹ کپڑے پہننے والی خاتون
تھی اور اسکی چال تو جیسے میرا لنڈ بھی کھڑا ہو جاتا تھا۔ پھر کچھ مہینے بعد وہ
ایک رات کو آٹھ نو بجے بجے جب ابو حیدرآباد گئے ہوئے تھے
میرے
پاس آئی اور میری گود میں لیٹ کر میرے چہرے کو اپنے مموں پر دباتی ہوئی کہنے لگی
کہ اسکی پیاس نہیں بجھی ہے جوانی کی اس بوڑھے آدمی سے میں اسکے ساتھ سکس کرکے اسکو
مزہ دو پاکستانی جوانی کا۔ میرا نڈ تو اسکے مموں پر سر پڑنے سے ہی تن گیا تھا۔
میں
نے اسکو کھینچ کر اوپر لٹایا اور اسکی جوانی کی چھاتی کو چاٹنے اور ہونٹوں کو
چوسنے لگا۔ اف ف ف اس کو ایک دم ٹائیٹ بڑا جوان لن چاہیئے تھا جو ا سکی ساری گرمی
مٹا سکے اور میرا لن اس وقت موزوں تھا مجھے اس کو چود کے سکون ملنے والا تھا میری
چدائی میں پیار کم نفرت زیادہ تھی
پھر
میں نے اسکی کمیز اتاری اور اسکی برا ہٹا کر اسکے چکنے جوان بڑے مموں کو دبا دبا
کر چوسنا شروع کردیا۔۔ اسکی سسکیاں نلکنے لگیں تھین اور میں نے پھر اپنے پورے کپڑے
اتار کر اسکی جوانی کو پرزور چاٹا اور سہلا کر اسکی شلوار اتاری اب وہ میرے سامنے
فل ننگھی تھی
اور
میں اس سے لپٹ کر اسکی ٹانگوں کو کھول کر اسکی چوت کو اپنے لنڈ سے رگڑ رہا تھا اور
اسکی سکسی آوازوں سے گھر گونج رہا تھا۔ میں نے پھر اسکے مموں کو لنڈ سے چودا
اور پھر اسکو اپنا لوڑا چسوے لگا۔ وہ ٹھرکیوں کی طرح بھوکی ننگھی میرے لنڈ کو چوس
رہی تھی۔ میں نے اسکے پورے جسم کو مسل کر اور چاٹ کر مست گرم کیا اور اسکو بری طرح
سے سکس چڑھا ہوا تھا۔ پھر میں نے اسکے ہاتھوں کو پکڑ کر اوپر کیا اور اسکی ٹانگوں
کو اپنی ٹانگوں سے کھول کر لنڈ کو اسکی پھدی پر نشانہ لگایا۔
ایک
زور دار جھٹکا مارا اور پورا لنڈ اسکی چوت میں گھس گیا۔ اسکی چیخیں نکل گئیں۔ میں
نے کوئی لحاظ نہ کیا اور زور دار اسکی چوت میں لنڈ ڈالتا نکالتا رہا۔ اسکا جسم اور
ممے فل تیز تیز ہل رہے تھے اور اسکی سکسی آوازوں سے میں اور مست ہو کر اسپیڈ سے
اسکو چود رہا تھا۔ پانچ منٹ میں وہ فارغ ہوگئی ہوتی کیوں نا میرا لن
ہتھوڑا نما لن تھا جو اس کی کریم نکال کے چٹ کر گیا تھا
اور
میں نے اسکی چدائی مارنا جاری رکھی۔ یہاں تک کہ اسکی سانسیں پھول گئیں اور پھر میں
نے اسکو گھوڑی بنا کر اسکے بالوں کو پکڑ کر اسکی پیچھے سے کنجروں والی چدائی ماری
۔ اسکو درد کے ساتھ زبردست مزہ اور اسکے مموں کو دوسرے ہاتھوں سے پیچھے کی طرف
کھینچ کر اور مزہ لے رہا تھا۔
بیس
پچیس منٹ کی چدائی کے بعد میں اسکی گانڈ کے اوپر لنڈ رکھ کر فارغ ہوا اور
پھر اسنے مجھ سے لپٹ کر کہا کہ میں تیری ماں نہیں ہوں تو مجھے اب ایسے ہی کرے گا۔
اسکے بعد وہ میری اور ابو کی پاکستانی رنڈی بن گئی تھیجبکہ اصل میں میری رنڈی تھی
جب
بھائی کی کمی پوری کر دی
سب کو کسی
نہ کسی سے پیار ہوتا ہے مجھے بھی پیار ہوا ہے .وہ مجھے بہت اچھی لگتی ہے ہمارے گھر
کے کچھ گھر چھوڑ کر ہی دور رہتی ہے
میں
اس لڑکی سے بہت پسند کرنے لگا تھا اس کو میں پسند آ گیا اور وہ بھی مجھے
اچھی لگنے لگی پھر میں نے اس کے بھائی سے دوستی کرلی .وہ میرے دوست کی بہن
تھی میں اپنے دوست کو بہانے بہانے سے بولنے جاتا تھا پھر اس سے مل بھی آتا
تھا میں ہر روز ان کے گھر جاتا تھا کسی نہ کسی بہانے سے اور پھر ان کو دیکھ بھی
آتا تھا
پھر
ہم نے کالز پر باتیں کرنا اسٹارٹ کردیا وہ کافی دن سے ان کے گھر پر مہمان آئی تھی
تو وہ کچھ دن بعد اپنے گھر جانے والی تھی .تو جس دن اس نے اپنے گھر جانا تھا .تو
میں نے اس کو دوپہر کو اپنے گھر بلایا تو اس نے کہا میں نہیں آسکتی پر میں نے بہت
ضد کی تو اس نے کہا ٹھیک ہے میں موقع دیکھ کر آ جاؤ گی تو میں نے کہا ٹھیک ہے تم
میری بہن کا بول کر آ جانا تو کوئی کچھ نہیں بولے گا تو اس نے کہا ٹھیک ہے
تو
گھر پر سب سو گئے دوپہر کا ٹائم تھا .تو وہ آ گئی تو ہم کافی دیر بیٹھے رہے. پھر
ہم دوسرے روم میں چلے گئےپھر میں نے اس کو کسنگ کرنا اسٹارٹ کر دیاممم مممو اور
کافی دیر تک میں اس کو کسنگ کرتا رہا مممم میں اس کے ہونٹوں کو چومتا رہا افف اس
کو اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا پھر بس نے مجھے اپنے بیڈ پر لیٹا دیا اور میں اس
کوکسنگ کرتے کرتے میں اس کے بوبز کو دبانے لگا اور چوستا بھی جارہا تھا وہ آوازیں
نکالنے لگی احھ ھھ پھر میں نے اس کے کپڑے بھی اتارے
اور
پورے جسم کو چومنے لگ گیا پھر میں چومتا چومتا اس کی چوت تک پہنچ گیا اور اس کی
چوت کو سہلانے لگ گیا اور اس کی چوت کو کھاتا رہا.اح اوووووافف ف ف ھہ پھر اس نے
میرا لنڈ اپنے منہ میں ڈال کے چاٹنا اسٹارٹ کر دیا اور کافی دیر تک وہ مزے لے لےکر
چومتی اور کہتی رہی .اور مجھے بہت مزہ آرہا تھا. او افف پھر میں نے اس کی چوت میں
اپنا لنڈ ڈال دیا
اور
اندر باہر اندر باہر جانے لگا اور جلدی جلدی جھٹکے دیتا رہا .مجھے بہت مزہ آرہا
تھا اور میرا پاکستانی سکس بھی بہت شیادہکرنے کا دل کر رہا تھا .میں اپنی جوانی کا
ایسی اسک بہت بار کیا تھا مگر آج ایک زبردست پاکستانی سکس کرنے کا مزہ مل رہا تھا
لڑکا لڑکی کی جوانیکی زبردست انداز مین مست چدائی اور سکسی آوازیں سے ماحول مست
ہوتا رہا.اور پھر چدائی کے دوران ایک دوسرے کے جسم کا زبردت مست مزہلیتے رہے پھر
اس لڑکی نے کسی اور امیر لڑکے سے دوستی کر لی مجھے گھاس نہیں دالتی تھی تب مٰں
اداس رہنے لگا پھر میرے بھائی کی شادی ہوئی تو مجھے سکون ملا اس کا سن لیں کیسے
سکون ملا
…
میں
اپنی بھابھی کا بہت دیوانہ ہوں اور اسکے ساتھ میں نے گھریلو سکس بھی کیا تھا .اس
طرح سے جب سے وہ میرے گھر بیاہ کر آئی ہے تب سے میں انکو بہت پسند کرتا ہوں لیکن
نہ انکو کبھی موقع ملا نہ مجھےایک دفعہ میرے بھائی کو باہر ملک جاب کے سلسلے میں
جانا تھاوہ جانے کی تیاری کر رہے تھے اور میں بہت خوش ہو رہا تھا کہ بھابھی کے
ساتھ گھریلو سکس کرنے اور بات کرنے کا وقت گزارنے کو ملے گا
میری
بھابھی بہت سیکسی تھی میرے دوست بھی ان کے بہت گھریلو سکس کرنے کے عاشق تھے جب بھی
گھر آتے انکو چودنے کی کوشش کرتے لیکن میری بھابھی کسی کے ہاتھ نہیں آتی تھی ہر
وقت وہ بہت اچھی لگتی تھیں میرے بھائی کا جانے کا ٹائم ہو گیا.وہ جانے لگے تو میں
انکو ایئر پورٹ چھوڑ کر آیا
جب
گھر آگیا تو میری بھابھی گھریلو سکس کرنے والی سامنے بیٹھی تھی میں انکو دیکھ
کر ان کے پاس جا کر بیٹھ گیااور انکو کہا آپ اپنے آپکو اکیلا نہ سمجھے میں آپ کے
ساتھ ہوں پھر وہ اپنے روم چلی گئی میں بھی اپنے روم میں آکر بیٹھ گیاکچھ دیر
بعد انہوں نے مجھے کھانے کا پوچھا میں نے کہا ہاں کھاؤں گا تو ہم دونوں نے مل کر
کھانا کھایاپھر ہم لوگ باتیں کرنے لگےانہوں نے مجھ سے بہت باتیں کی پھر رات ہو گئی
اور
وہ اپنے روم میں چلی گئی رات کو میں ٹی وی لاؤنج میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھاکہ
وہ اچانک میرے پاس آکر بیٹھ گئی اور کہنے لگی کہ مجھے نیند نہیں آرہی وہ اس
وقت نایٹی پہنی ہوئی تھی جس میں وہ بہت سیکسی لگ رہی تھیں میں خود کو روک نہیں
پارہا تھا وہ بھائی کو یاد کر رہی تھی
پھر
اچانک وہ گھریلو سکس کرنے کے لیئے میرے گلے لگ گئی میں پہلے تو سکتے میں رہا مگر
پھر میرا لنڈ ملامت کرنے لگا اور میں نے بھی انھیں اپنے گلے سے چمٹا لیا وہ کچھ
دیر تک میرے سینے سے لگی رہیں پھر میں ان کو لے کر ساتھ بیڈ روم چلا گیا بیڈ روم
بہت اچھا اور پیارا تھا میں ان کے بیڈ روم میں جا کر لیٹ گیا وہ بھی میرے ساتھ آکر
لیٹ گئی میں نے انکو آہستہ آہستہ گھریلو سکس کرنے کے لیئے کسنگ کرنا شروع کی
یہ
بہت سیکسی لگ رہی تھی اور انکی نایٹی اتارنے لگا پھر میں نے ان کے لش جسم کو چومنا
اور چاٹنا شروع کر دیا مجھے بہت زبردست سکس چڑھ گیا تھا میں نے برا اتار دیا اور
ان کی چھاتی دبانے لگا پھر ان کے نپلز منہ میں لے کر چوسنے لگا میں نے پہلے انکو
انگلی سے چودا اور پھر لوڑا رگڑنے لگا
وہ
ایسی مست سکسی آوازیں نکالنے لگی میں انکو بہت سارا پیار کر رہا تھا اور اسکی
جوانی کو فل لوٹ رہا تھا پھر میں نے اپنی پینٹ اتار کر اپنا لنڈ ان گھریلو سکس
والی کی پھدی میں ڈالنے کے لیئے اسکی جوانی کو گھوڑی بنا کر اسکے اندر کرنے لگا
میں ان گھریلو سکس بھابھی کو بہت چوم رہا تھاجب وہ اور میں فارغ ہو گئےتو ہم ایک
دوسرے کے ساتھ سو گئے
بیٹے سے ماں نے
سوتیلا بیٹا
تھا جس کا لن دیکھ کے ماں اپنے آپ پہ کنٹرول نا رکھ سکی اور مجبور ہو
کے اپنی گرم پھدی کی تسکین کے لیئے بیٹےکے کمرے میں گھس جاتی ہے
اور بیٹا روکتا
بھی ہے کہ ماما یہ آپ کیا کر رہی ہو لیکن مدت کی پیاسی چوت تھی اس کو کسی رشتہ کا
احساس نہیں رہتا اور وہ چدائی لگوا کے ہی رہتی ہے تو اس اردو
ہاٹ کہانی کا ماں بیٹے کی چدسا کا سین الگ ہی مزہ ہے
اس کہانی کو آپ ا
سسوتیلی ماں کی زبانی پڑھیں تو اور بھی زیادہ مزہ آئے گا یہ کہانی دراصل اس کی آپ
بیتی ہے جو آپ کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے
میرا نام بینش ہے
اور میری عمر چالیس سال کے قریب ہو چکی ہے میں وہ بد نصیب عورت ہوں جس کو
سیکس بہت کم وقت کے لیئے ملا تھا یہ دیسی کہانی جو میں آپکو سنا رہی ہوں
یہ میری
اپنی دیسی کہانی ہے میری شادی انیس سال کی عمر میں ہو گئی تھی اور جس
کے ساتھ شادی ہوئی تھی وہ زیادہ عمر کا مرد تھا اور ا سنے کئی جوان عورتوں کو چود
کے اپنی تسکین لی ہوئی تھی میرا تعلق غریب خاندان سے تھا ماں باپ نے سوچا
امیر کے گھر شادی کرینگے چاہیے زیادہ عمر کا ہی مرد کیوں نا ہو
اور میری قسمت
دیکھیں کہ جب میری شادی ہوئی میرے شوہر کی عمر پچاس سے اوپر جا رہی تھی اور
اس کی بیوی مر گئی تھی لیکن ا سنے جاتے ہوئے ایک بچہ چھوڑا تھا جس کی عمر اس وقت
ایک ڈیڑھ سال تھی گویا ا سکو بیوی نے بچے کی ماں چاہیئے تھے میں نادان تھی جو ا
سشادی پہ رضامند ہو گئی تھی میری شادی کے چند سال کے بعد میرے شوہر کی وفات ہو گئی
تھی لیکن مجھے بچہ نہٰں ہوا تھا بس میرا ایک ہی سوتیلا بیٹا تھا
ان کی وفات کے بع
دمجھ پ کافی ذمہ داریاں آن پڑی تھی بچے کی دیکھ بھال سکولنگ کئی طرح کے کام تھے جو
مجھے اکیلی کو کرنے تھے مجھے کام کرنے باہر جانا پڑا ہماری دولت رشتہ داروں میں بٹ
گئی تھی
اور ہم زیادہ امیر
نہٰں رہے تھے کچھ شوہر کا مرنے سے قبل کاروبار مندا ہو گیا تھا میں ٹیچنگ کر کے
اپنا اور اپنے بیٹا کا گزارہ کیا اور اپنے بیٹے کو کسی چیز کی کمی نہ ہونے دی شوہر
کی ڈیتھ کے بعد کبھی کبھی مجھے دیسی کہانی والا سیکس کرنے کا دل کرتا پر میں کسی
مرد سے نہ چدواتی
صرف سیکس ننگی
موویز دیکھ کر اور اپنی مستی والی چکنی گیلی پھدی میں نکلی مستی والی چکنی گیلی
پھدی مارنے والا لنڈ ڈال کر اپنی مستی والی چکنی گیلی پھدی کی پیاس بجھا لیتی تھی
اسی طرح میرا سیکس
کا گزارا ہو رہا تھا جب میرا بیٹا انیس سال کا ہوا تو اسے بھی سیکس کا موڈ ہوتا
تھا وہ بھی میری طرح سیکسی موویزدیکھتا تھا ایک دن میں نے کیا دیکھا کے میرا بیٹا
سیکسی مووی لگا کر دیکھ رہا ہے
دیکھتے دیکھتے جب
وہ گرم ہوا تو اسنے اپنی شرٹ اور پینٹ اتار دی ا سکا فل موڈ کسی کو چودنے کا
ہو گیا تھا لیکن مجبور تھا اکیلا تھا کیا کرتا
جب اس نی اپنی
پینٹ اتاری میں تو دیکھ کر حیران رہ گئی اس دیسی کہانی والے کا مستی والی چکنی
گیلی پھدی مارنے والا لنڈ کم سے کم آٹھ انچ کا تھا موٹا بھی تھااور جب وہمٹھ
مارنے لگا
تو اسکا مستی والی
چکنی گیلی پھدی مارنے والا لنڈ اتنا اچھا لگ رہا تھا کہ کیا بتاؤ میں نے اسے مٹھ
مارتے ہوئےدیکھتی رہی اور اپنی مستی والی چکنی گیلی پھدی میں انگلی ڈالتی
رہی جب وہ فارغ ہو کر کپڑے پہن رہا تھا جب میں وہاں سے چلی گئی لیکن ساری رات میری
پھدی میں ہلچل مچی رہی
پر اب میرے اندر
آگ لگ گئی تھی اور میں اس اگ کو اس مستی والی چکنی گیلی پھدی مارنے والا لنڈ سے ہی
بجھانا چاہتی تھی میں نے اپنے اپ کو کافی روکنا چاہا پر جب میں نہ رک سکی تو میں
اپنے بیٹے کے روم میں گئی اور اس کے منہ پر فرنچ کس کرنے لگی میں جنوی ہو چکی تھی
مجھے ہوش نہیں رہی تھی
پھر میں نے اسکی
شرٹ پکڑ کر اتاری اور اسے بیڈ پر ہی وہیں لٹا دیا اور اسکے اوپر لیٹ کر اسے چیسٹ
پر زبان پھرنے لگی وہ مجھے کہتا رہا کے ماما آپ یہ کیا کر رہی ہو پر میں نے اس
دیسی کہانی والے لڑکے کی ایک نہ سنی اور اسکے چیسٹ کو چاٹتی رہی اور ا سکا لن مجھے
اپنی گرم گرم پھدی میں لینا تھا جس کے تصور سے مٰں رات بھر سو نا سکی تھی
پھر میں نے اسکی
زپ کھول کر اسکا مستی والی چکنی گیلی پھدی مارنے والا لنڈ باہر نکالا اور خوب دیسی
کہانی والا کس کر اسے چوسنے لگئی اس کو نشے والا مزہ آنے لگا اور اسکی جوانی کی
سسکیان آنے لگئی
پھر اس نے مجھ
نیچے لٹایا اور میرے زبردست گرم ہوتے ہونٹوں کو چوسنے لگا پھر میرے جسم سے کپڑے
اتار کر میرے بریسٹ چوسنے لگا اپنے منہ میں دبآنے لگا مجھے بہت سکسی والا لش
مزہ آرہا تھا پھر اسنے اپنا مستی والی چکنی گیلی پھدی مارنے والا لنڈ میرے اندر
گھسانا شروع کیا
اور زور سے وہ
اپنی ٹھرک کے مطابق چدائی کرنے لگا میری جوانی کی سسکیاں آنے لگیں اسنے مجھے اتنا
چودہ اتنا چودہ جتنا اسکے باپ نے بھی نہیں دیسی کہانی بنا کر چوداہ تھا وہ اپنا
مستی والی چکنی گیلی پھدی مارنے والا لنڈ ڈال کر چوت مارتا جا رہا تھا
پھر میری پھدی سے
کی گرم پانی والی مٹھ نکل گئی اور میں تو فارغ ہو گئی پر وہ ابھی بھی چود رہا تھا
پھر وہ بھی کچھ دیر کے اندر فارغ ہوگیا اس دن اسنے میرے اندر کی آگ کو بھجا دیا
جب تک ا سکی شادی
نا ہوئی مجھے وہ چودتا رہا اور اب میں پچپن سال کی ہو چکی ہوں اب میرے اندر
وہ پلے والی گرمی نہیں رہی اور بس اب تو میں اردو ہاٹ سٹوری پڑھنا ہی
پسند کری ہوں یا پھر ماضی کی یادیں ہیں
mgyl1hj2
جواب دیںحذف کریںcialis eczane
kamagra
cialis 20 mg satın al
viagra eczane
cialis 5 mg resmi satış sitesi
glucotrust official website
sightcare